Infinite Entertainment, Zero Cost: Get Your Free Books, Music, and Videos Today!

اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu Poetry

Description
اچھے اشعار کا مطالعہ کیا جائے تو وہ انسان کو بھلائی کے راستے پر لگاتے ہیں لیکن اس کے برعکس اگر لغویہ،محبتوں،محض ذکرِ بُتاں اور تذکرۂ شراب و کباب والے اشعار ہوں تو وہ انسان کو تباہی تک لے جاتے ہیں۔ اردو،عربی،فارسی،پشتو،سندھی اشعار کیلئے چینل سے منسلک ہوں ـ
Advertising
We recommend to visit

پی ام سی موزیک | PMC MUSIC

.

تعرفه تبلیغات:
@pmc_ads

.

معدن انیمیشن های قدیمی و جدید🥰🔥😍

⚠️ Please Note that this Channel is Not Against Copyright Law and No Pornography is Published and is Law-Abiding.

1 week ago

هیچ سلیمان به سلامت نمانْد
مملکتی نیست که بر باد نیست

ترجمہ :
کوئی سلیمان نہیں جو سلامت بچ گیا ہو؛ کوئی مملکت نہیں جو برباد نہ ہو گئی ہو۔

~ ابنِ حُسام خوسْفی

1 week, 1 day ago

اہل دل کو تڑپا دینے والے اشعار !

رہ کے دنیا میں بشر کو نہیں زیبا غفلت
موت کا دھیان بھی لازم ہے کہ ہر آن رہے
جو بشر آتا ہے دنیا میں یہ کہتی ہے قضا
میں بھی پیچھے چلی آتی ہوں زرا دھیان رہے

(یہ اشعار حضرت حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ کی خانقاہ میں لکھے ہوئے تھے )

1 week, 2 days ago
2 months ago

گریبانوں کو چاک
مزدکی منطق کی سوزن سے نہیں ہوتے رفو
کب ڈرا سکتے ہیں مجھ کو اشتراکی کوچہ گرد
یہ پریشاں روزگار، آشفتہ مغز، آشفتہ ہو
ہے اگر مجھ کو خطر کوئی تو اس امت سے ہے
جس کی خاکستر میں ہے اب تک شرارِ آرزو
خال خال اس قوم میں اب تک نظر آتے ہیں وہ
کرتے ہیں اشکِ سحر آگاہی سے جو ظالم وضو
جانتا ہے، جس پہ روشن باطنِ ایام ہے
مزدکیت فتنہء فردا نہیں، اسلام ہے

(2)

جانتا ہوں میں یہ امت حاملِ قرآں نہیں
ہے وہی سرمایہ داری بندہء مومن کا دیں
جانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں
بے ید بیضا ہے پیرانِ حرم کی آستیں
عصر حاضر کے تقاضوں سے ہے لیکن یہ خوف
ہو نہ جائے آشکارا شرعِ پیغمبر کہیں
الحذر آئین پیغمبر سے سو بار الحذر
حافظ ناموس زن، مرد آزما، مرد آفریں
موت کا پیغام ہر نوع غلامی کے لیے
نے کوئی فغفور و خاقاں، نے فقیر رہ نشیں
کرتا ہے دولت کو ہر آلودگی سے پاک و صاف
منعموں کو مال و دولت کا بناتا ہے امیں
اس سے بڑھ کر اورکیا فکر و عمل کا انقلاب!
بادشاہوں کی نہیں اللہ کی ہے یہ زمیں
چشمِ عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئیں تو خوب
یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محرومِ یقیں!
ہے یہی بہتر الہیات میں الجھا رہے
یہ کتاب اللہ کی تاویلات میں‌الجھا رہے

(3)

توڑ ڈالیں جس کی تکبریں طلسمِ شش جہات
ہو نہ روشن اس خدا اندیش کی تاریک رات!
ابنِ مریم مر گیا یا زندہء جاوید ہے؟
ہیں صفاتِ ذاتِ حق سے جدا یا عین ذات؟
آنے والے سے مسیح ناصری مقصود ہے
یا مجدد جس میں ہوں فرزند مریم کے صفات؟
ہیں کلام اللہ کے الفاظ حادث یا قدیم
امتِ مرحوم کی ہے کس عقیدے میں نجات؟
کیا مسلماں کے لیے کافی نہیں اس دور میں
یہ الہیات کے ترشے ہوئے لات و منات؟
تم اسے بیگانہ رکھو عالمِ کردار سے
تا بساطِ زندگی میں اس کے سب مہرے ہوں مات!
خیر اسی میں ہے قیامت تک رہے مومن غلام
چھوڑ کر اوروں کی خاطر یہ جہانِ بے ثبات
ہے وہی شعر و تصوف اس کے حق میں خوب تر
جو چھپا دے اس کی آنکھوں سے تماشائے حیات!
ہر نفس ڈرتا ہوں اس امت کی بیداری سے میں
ہے حقیقت جس کے دیں کی احتسابِ کائنات!
مست رکھو ذکر و فکرِ صبحگاہی میں اسے
پختہ تر کر دو مزاجِ خانقاہی میں اسے​

2 months ago

ابلیس کی مجلس شوریٰ

علامہ محمد اقبال رح ....!

اس میں کوئی شک نہیں کہ اقبال ایک آفاقی شاعر ہے۔ انھیں شاعرِ فردا کہنے والے بجا ہیں۔ ان کی یہ نظم ملاحظہ کریں اور پھر ذرا اپنے اردگرد کے حالات پر نظر دوڑائیں۔ آپ کو اس نظم میں آج ہی کا دور نظر آئے گا۔ کولڈ وار سے لے کر گیارہ ستمبر تک کی دنیا تمام کی تمام اس نظم میں نظرآتی ہے۔ میرے استاد سر سہیل کا کہنا ہےکہ آج کے حالات کی حقیقت جاننا چاہتے ہو تو ابلیس کی مجلس شوریٰ پڑھو۔ آنکھیں کھل جائیں گی تمہاری۔
واضح رہے کہ یہاں سلطانیء جمہور سے مراد مغرب کا دیا ہوا جمہوری نظام ہے ال سیزر سے مراد قوم پرستی کے جذبات ہیں۔ جبکہ یہودی سے مراد کارل مارکس ہے۔اور مزدوکی نظام سےمراد کمونسٹ نظام ہے۔ اقبال نے اس نظم میں مارکس کو نیست پیغمبر و لیکن در بغل دارد کتاب کہا ہے۔اس کے بعد اسلامی نظام پر بات کی گئی ہے اور پھر اس کے متعلق ابلیس کا مکمل پلان پیش کردیا گیا ہے۔ جو اج کل دنیا میں لاگو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ابلیس کی مجلس شوریٰ
1936

ابلیس

یہ عناصر کا پرانا کھیل! یہ دنیائے دوں!
ساکنانِ عرش اعظم کی تمناوں کا خوں!
اس کی بربادی پہ آج آمادہ ہے وہ کارساز
جس نے اس کا نام رکھا تھا جہانِ کاف و نوں
میں دکھلایا فرنگی کو ملوکیت کا خواب
میں نے توڑا مسجد و دیر و کلیسا کا فسوں
میں ناداروں کو سکھلایا سبق تقدیر کا
میں نے معنم کو دیا سرمایہ داری کا جنوں!
کون کر سکتا ہے اس کی آتشِ سوزاں کو سرد
جس کے ہنگاموں میں ہو ابلیس کا سوزِ دروں
جس کی شاخیں ہوں ہماری آبیاری سے بلند
کون کر سکتا ہے اس نخلِ کہن کو سرنگوں!

پہلا مشیر

اس میں کیا شک ہے کہ محکم ہے یہ ابلیسی نظام
پختہ تر اس سے ہوئے خوئے غلامی میں عوام
ہے ازل سے ان غریبوں کے مقدر میں سجود
ان کی فطرت کا تقاضا ہے نمازِ بے قیام
آرزو اول تو پیدا ہو نہیں سکتی کہیں
ہو کہیں پیدا تو مرجاتی ہے یارہتی ہے خام!
یہ ہماری سعی پیہم کی کرامت ہے کہ آج
صوفی و ملا ملوکیت کے بندے ہیں تمام!
طبع مشرق کے لیے موزوں یہی افیون تھی
ورنہ قوالی سے کچھ کمتر نہیں علمِ کلام
ہے طواف و حج کا ہنگامہ اگر باقی تو کیا
کند ہو کر رہ گئی مومن کی تیغِ بے نیام!
کس کی نومیدی پہ حجت ہے یہ فرمانِ جدید
ہے جہاد اس دور میں مردِ مسلماں پرحرام

دوسرا مشیر

خبر ہے سلطانیء جمہور کا غوغا کہ شر؟
تو جہاں کے تازہ فتنوں سے نہیں ہے باخبر!

پہلا مشیر

ہوں، مگر میری جہاں بینی بتاتی ہے مجھے
جو ملوکیت کا اک پردہ ہو کیا اس سے خطر!
ہم نے خود شاہی کو پہنایا ہے جمہوری لباس
جب ذرا آدم ہوا ہے خود شناس و خود نگر
کاروبارِ شہر یاری کی حقیقت اور ہے
یہ وجود میر و سلطاں، پر نہیں ہے منحصر
مجلسِ ملت ہو یا پرویز کا دربار ہو
ہے وہ سلطاں، غیر کی کھیتی پہ ہو جس کی نظر!
تو نے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام؟
چہرہ روشن ،اندروں چنگیز سے تاریک تر!

تیسرا مشیر

روح سلطانی رہے باقی تو پھر کیا اضطراب
ہے مگر کیا اس یہودی کی شرارت کا جواب؟
وہ کلیم بے تجلی ! وہ مسیح بے صلیب!
نیست پیغمبر و لیکن در بغل دارد کتاب!
کیا بتاوں کیا ہے کافر کی نگاہِ پردہ سوز
مشرق و مغرب کی قوموں کے لیے روز حساب!
اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا طبیعت کا فساد
توڑ دی بندوں نے آقاوں کے خیموں کی طناب!

چوتھا مشیر

توڑ اس کا رومتہ الکبریٰ کے ایوانوں میں دیکھ
آل سیزر کو دکھایا ہم نےپھر سیزر کا خواب
کون بحر روم کی موجوں سے ہے لپٹا ہوا
گاہ بالدچوں صنوبر، گاہ نالد چوں رباب

تیسرا مشیر

میں تو اس کی عاقبت بینی کا کچھ قائل نہیں
جس نے افرنگی سیاست کو کیا یوں بے حجاب!

پانچواں مشیر

(ابلیس کو مخاطب کرکے)

اے ترے سوزِ نفس سے کارِ عالم استوار
تو نے جب چاہا کیا ہر پردگی کو آشکار
آب و گل تیری حرارت سے جہانِ سوز و ساز
ابلہِ جنت تری تعلیم سے دانائے کار
تجھ سے بڑھ کر فطرت آدم کا وہ محرم نہیں
سادہ دل بندوں میں جو مشہور ہے پروردگار
کام تھا جن کا فقط تقدیس و تسبیح و طواف
تیری غیرت سے ابد تک سرنگوں و شرمسار
گرچہ ہیں تیرے مرید افرنگ کے ساحر تمام
اب مجھے ان کی فراست پر نہیں ہے اعتبار
وہ یہودی فتنہ گر، وہ روحِ مزدک کابروز
ہر قبا ہونے کو ہے اس کے جنوں سے تار تار
زاغ دشتی ہو رہا ہے ہمسرِ شاہیں و چرغ
کتنی سرعت سے بدلتا ہے مزاجِ روز گار
چھا گئی آشفتہ ہو کر وسعتِ افلاک پر
جس کو نادانی سے ہم سمجھے تھے اک مشتِ غبار
فتنہء فردا کی ہیبت کا یہ عالم ہے کہ آج
کانپتے ہیں کوہسار و مرغزار و جوئبار
میرے آقا! وہ جہاں زیر و زبر ہونے کو ہے
جس جہاں کا ہے فقط تیری سیادت پرمدار

ابلیس

(اپنے مشیروں سے)

ہے مرے دستِ تصرف میں جہانِ رنگ و بو
کیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسماںِ تو بتو
دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرق
میں نے جب گرما دیا اقوام یورپ کا لہو
کیا امامانِ سیاست، کیا کلیسا کے شیوخ
سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہو!
کار گاہِ شیشہ جو ناداں سمجھتا ہے اسے
توڑ کر دیکھے تو اس تہذیب کے جام و سبو
دستِ فطرت نے کیا ہے جن

2 months ago

فرصت میں کبھی دیکھو اے تخت نشیوں
ہم خاک نشین کتنے مزے لوٹ رہے ہیں

الحمد لله ....! ❤️

4 months ago
4 months ago

اہل دل کو تڑپا دینے والے اشعار!

کچھ ایسے لوگ تھے،یاد آئے جب تو دل میرا رویا
کچھ عرصہ قبل جب ویران قبروں پر گیا، رویا

ٹیلی گرام چینل اسلامی اشعار میں خود بھی شامل ہوں اور اس چینل کا لنک دوست احباب تک پہنچائیں ـ ⬇️
https://t.me/IslamicUrduPoetry

4 months ago

اہل دل کو تڑپا دینے والے اشعار!

نگاہِ عیب گیری سے جو دیکھا اہلِ عالم کو
کوئی کافر، کوئی فاسق، کوئی زندیقِ تھا

مگر جب ہو گیا دل احتسابِ نفس پر مائل
ہوا ثابت کہ ہر فر زندِ آدم مجھ سے بہتر تھا

4 months ago
اسلامک اردو شاعری - Islamic Urdu …
We recommend to visit

پی ام سی موزیک | PMC MUSIC

.

تعرفه تبلیغات:
@pmc_ads

.

معدن انیمیشن های قدیمی و جدید🥰🔥😍

⚠️ Please Note that this Channel is Not Against Copyright Law and No Pornography is Published and is Law-Abiding.