Last updated 1 year, 2 months ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 3 months ago
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 weeks, 4 days ago
"ذکر دل میں ایمان کو اِس طرح اُگاتا ہے، جِس طرح پانی فصل کو اُگاتا ہے!"
سیدنا عبدالله بن مسعودٍ رضي الله عنه
(فتح الباري : 13/1)
بیعت خلافت کے بعد سیدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے لوگوں کو مخاطب کر کے جو تقریر کی وہ اس طرح تھی کہ:
(’’حمد و ثنا کے بعد) لوگو! قرآن شریف کے بعد ایسی کوئی کتاب نہیں اور رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ‘ میں کسی چیز کو شروع کرنے والا نہیں بلکہ پورا کرنے والا ہوں ‘ میں مبتدع نہیں ‘ متبع ہوں ‘ میں کسی حال میں تم سے بہتر نہیں ہوں ‘ البتہ میرا بوجھ بہت زیادہ ہے‘ جو شخص ظالم بادشاہ سے بھاگ جائے وہ ظالم نہیں ہو سکتا‘ یاد رکھو کہ احکام الٰہی کے خلاف کسی مخلوق کی اطاعت جائز نہیں ہے‘‘۔
بحوالہ #تاریخ_اسلام
مصنف : مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس کے پاس مال ہو وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز اللہ اسے اس طرح کر دے گا کہ اس کا مال جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے اس کی پیشانی، پسلی اور پیٹھ کو داغا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا ایک ایسے دن میں فیصلہ فرما دے گا جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہوگی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھے گا وہ راہ یا تو جنت کی طرف جا رہی ہوگی یا جہنم کی طرف۔ (اسی طرح) جو بکریوں والا ہو اور ان کا حق (زکاۃ) ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے روز وہ بکریاں اس سے زیادہ موٹی ہو کر آئیں گی، جتنی وہ تھیں، پھر اسے ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے کچلیں گی، ان میں کوئی بکری ٹیڑھے سینگ کی نہ ہوگی اور نہ ایسی ہوگی جسے سینگ ہی نہ ہو، جب ان کی آخری بکری مار کر گزر چکے گی تو پھر پہلی بکری (مارنے کے لیے) لوٹائی جائے گی (یعنی باربار یہ عمل ہوتا رہے گا) ، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہوگی، اس کے بعد وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف۔ ( اسی طرح) جو بھی اونٹ والا ہے اگر وہ ان کا حق (زکاۃ) ادا نہیں کرتا تو یہ اونٹ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ طاقتور اور موٹے ہو کر آئیں گے اور اس شخص کو ایک مسطح چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا، پھر وہ اسے اپنے کھروں سے روندیں گے، جب آخری اونٹ بھی روند چکے گا تو پہلے اونٹ کو (روندنے کے لیے) پھر لوٹایا جائے گا، (یہ عمل چلتا رہے گا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا اس دن میں جس کی مقدار تمہارے (دنیاوی) حساب سے پچاس ہزار برس کی ہوگی، پھر وہ اپنی راہ دیکھ لے گا یا تو جنت کی طرف یا جہنم کی طرف ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ١٢٦٢٤)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ٣ (١٤٠٢)، والجہاد ١٨٩ (٢٣٧٨)، وتفسر براء ة ٦ (٣٠٧٣)، والحیل ٣ (٩٦٥٨)، صحیح مسلم/الزکاة ٦ (٩٨٧)، سنن النسائی/الزکاة ٦ (٢٤٥٠)، سنن ابن ماجہ/الزکاة ٢ (١٧٨٦)، موطا امام مالک/الزکاة ١٠(٢٢)، مسند احمد (٢/٤٩٠، ١٠١، ٢٦٢، ٣٨٣) (صحیح )
سنن ابوداؤد
کتاب: کتاب الزکوٰة
باب: مال کا حق
حدیث نمبر: 1658
”ایک مسلمان گونگا بہرا ہو کر زندگی گزار دے، یہ بہتر ہے اس سے کہ اس کا سینہ علمِ کلام اور فلسفے سے بھرا ہو۔“
الحافظ الذهبي رحمه الله
( تــ ٧٤٨ھ || سير أعلام النبلاء : ٣٦/٢١)
”میں ضرور بضرور خالد (بن ولید) اور مثنی (بن حارثہ) -رضي الله عنهما کو معزول کروں گا، تاکہ وہ جان لیں کہ اس دین کی مدد اللہ تعالیٰ کرتا ہے، وہ دونوں نہیں!“
”میں نے خالد کو کسی ناراضی یا خیانت کی بنا پر معزول نہیں کیا، لیکن لوگ فتنے میں پڑ گئے ہیں (کہ خالد کے ہوتے ہوئے شکست نہیں ہوتی)، مجھے خدشہ ہے کہ وہ خالد کے سپرد کر دییے جائیں اور ان کی آزمائش ہو۔ پس میں چاہتا ہوں کہ لوگ جان لیں کہ کارساز صرف اللہ تعالیٰ ہے، اور کسی آزمائش کا شکار نہ ہوں۔“
أمير المؤمنين عمر بن الخطاب رضي الله عنه
[مصنف ابن أبي شيبة : ٣٣٨٤٢
تاريخ الطبري : ٦٨/٤]
"حق کے راستے پر استقامت و ثابت قدمی انسان کے بس میں نہیں؛ اِس لیے انسان کو ہر وقت اپنے ربّ سے استقامت و ثابت قدمی کی دعاء کرنی چاہیے،
کتنے ہی ایسے لوگ ہیں، جو نیک عمل کرنے والے ہیں، جب اُن کے اور جنت کے درمیان ایک ذراع (تھوڑا فاصلہ) رہ جاتا ہے، اور انسان نجات کے قریب ہوتا ہے؛ تو خواہشِ نفس کی لہر کا شکار ہو کر اُس میں غرق ہو جاتا ہے!"
امام ابن رجب رحمه الله
(مجموع رسائله : 339/1)
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ أُعِيذُكَ بِاللَّهِ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ قَالَ وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أُمَرَاءٌ سَيَكُونُونَ مِنْ بَعْدِي مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِحَدِيثِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسُوا مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُمْ وَلَمْ يَرِدُوا عَلَيَّ الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِحَدِيثِهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَأُولَئِكَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ وَأُولَئِكَ يَرِدُونَ عَلَيَّ الْحَوْضَ يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ الصَّلَاةُ قُرْبَانٌ وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ نَبَتَ لَحْمُهُ مِنْ سُحْتٍ النَّارُ أَوْلَى بِهِ يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ النَّاسُ غَادِيَانِ فَغَادٍ بَائِعٌ نَفْسَهُ وَمُوبِقٌ رَقَبَتَهُ وَغَادٍ مُبْتَاعٌ نَفْسَهُ وَمُعْتِقٌ رَقَبَتَهُ
ترجمہ:
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت کعب بن عجرہ سے فرمایا کہ اللہ تمہیں بیوقوفوں کی حکمرانی سے بچائے انہوں نے پوچھا کہ بیوقوفوں کی حکمرانی سے کیا مراد ہے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ حکمران ہیں جو میرے بعد آئے گے جو لوگ ان کے جھوٹ کی تصدیق کریں گے اور ان کے ظلم پر تعاون کریں گے ان کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلق نہیں اور یہ لوگ حوض کوثر پر بھی میرے پاس نہ آسکیں گے لیکن جو لوگ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق نہ کریں گے اور ان کے ظلم پر تعاون کریں نہ کریں تو وہی لوگ مجھ سے ہوں گے اور میں ان سے ہوں گا اور عنقریب وہ میرے پاس حوض کوثر پر آئیں گے۔ اے کعب بن عجرہ۔ روزہ ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے نماز قرب الٰہی کا ذریعہ ہے اے کعب بن عجرہ جنت میں کوئی ایساوجود داخل نہیں ہوسکے گا جس کی پرورش حرام سے ہوئی اور جہنم اس کی زیادہ حقدار ہوگی اے کعب بن عجرہ لوگ دو حصوں میں تقسیم ہوں گے کچھ تو اپنے نفس کو خرید کر اسے آزاد کردیں گے اور کچھ اسے خرید کر ہلاک کردیں گے۔
مسند احمد
کتاب: حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
باب: حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حدیث نمبر: 14748
“(This is a description of his extreme radiance). “And no one (who disbelieves) will feel his breath but will die. And, the limit of the reach of his breath will be his sight. He will then seek the dajjal and catch up with him at the gate of LuddO, and he will kill him. Then he will stay on earth as long as Allah wills. Allah will reveal to him, ‘Collect my slaves at Tur, for I have sent there such of My slaves whom no one can fight’. Allah will then send Yajuj and Majuj. They will come as Allah has said: "And they sally forth from every mound." (21 : 96) The first of them will pass the lake Tibriyah (Tiberias) and drink all its contents. Then the last of them will pass and remark, ‘Indeed, there was once, in here water!’ They will travel till they end up at the mountain of Bayt al Maqdas (Jerusalem). They will recall, ‘We have killed all who were on earth. So, come let us kill those who are in heaven’. They will shoot their arrows into the sky and Allah will return to them their arrows reddened as with blood. (Meanwhile) Eesa ibn Maryam (AS) and his companions will surround them and the head of an ox will seem better to each of them then a hundred dinars are to one of you today. So, Eesa ibn Maryam will turn to Allah with his companions. So, Allah wil send down upon them insects on their necks, and by morning all of them would have perished as though they were one person. Eesa and his companions would descend but not find space of even a span without being filled with their fat, odour and blood. So, Eesa and his companions would again turn to Allah Who will send birds on them. Their necks will be like camel’s and they will carry the corpses away to mahbul. Thereafter, Muslims will kindle fire with their arrows, bows and quivers for seven years. Allah will send down on them rain which no mudhouse or tent will keep out but the earth will be washed and it will shine like glass. Then the earth will be commanded to grow its fruit and other produce and bring back its blessings. A whole group will eat from the pomegrenate and they will shelter themselves under its peel. There will be tremendous blessing in milk so that a whole group of men will be satiated with the milk of one she-camel, a whole tribe with the milk of a cow and a whole family with the milk of a shegoat. while they are thus living, Allah will send a wind that will take away the soul of every believer, but there will remain the evil people who will have sexual intercourse on the roads just as asses have. The Hour will come upon them. --------------------------------------------------------------------------------
کمزور پڑجائے گا، اور اس کے بعد اس کا اور اس کے اتباع و مویدین کا قتل ہوجائے گا، اور «رفع» کے معنی اس کے شر اور فتنے کی وسعت ہے اور یہ کہ اس کے پاس جو خرق عادت چیزیں ہوں گی وہ لوگوں کے لیے ایک بڑا فتنہ ہوں گی، یہی وجہ ہے کہ ہر نبی نے اپنی قوم کو اس کے فتنے سے ڈرایا، دوسرا معنی اس جملے کا یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اس کا تذکرہ اتنا زیادہ کیا کہ لمبی گفتگو کے بعد آپ کی آواز کم ہوگئی تاکہ دوران گفتگو آپ آرام فرما لیں پھر سب کو اس فتنے سے آگاہ کرنے کے لیے آپ کی آواز بلند ہوگئی۔ ٢ ؎: یعنی میری زندگی کے بعد فتنہ دجال کے وقت میری امت کا نگراں اللہ رب العالمین ہے۔ ٣ ؎: لُد: بیت المقدس کے قریب ایک شہر ہے، النہایہ فی غریب الحدیث میں ہے کہ لُد ملک شام میں ایک جگہ ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ فلسطین میں ایک جگہ ہے، (یہ آج کل اسرائیل کا ایک فوجی اڈہ ہے) ٤ ؎: ان کے اسلحہ کی مقدار اس قدر زیادہ ہوگی، یا مسلمانوں کی تعداد اس وقت اس قدر کم ہوگی۔ ٥ ؎: اس حدیث میں علامات قیامت، خروج دجال، نزول عیسیٰ بن مریم، یاجوج و ماجوج کا ظہور اور ان کے مابین ہونے والے اہم واقعات کا تذکرہ ہے، دجال کی فتنہ انگیزیوں، یاجوج و ماجوج کے ذریعہ پیدا ہونے والے مصائب اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں اور ان کی دعاؤں سے ان کے خاتمے کا بیان ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (481)، تخريج فضائل الشام (25)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2240
Translation:
Sayyidina Nawwas narrated: "Allahs Messenger ﷺ mentioned Dajjal one day. He exposed his baseness and emphasized his mischief till we thought he was behind the palm trees. We then dispersed from Allahs Messenger ﷺ only to return shortly. He recognized our state of mind and said, How is it with you? We said, O Messenger of Allah! ﷺ You mentioned Dajjal and made it soft as well as emphatic so that we imagined he was behind some palms. (they meant: He is so sure to come). He said: More fearful to me than the Dajjal (are some other things), for if hje emerges while I am among you then I will content with him on your behalf. And if he comes and I am not among you the let everyone of you contend with him on his behalf, and Allah is my Khalifa over every Muslim (i.e. Allah is the One to protect them from the mischief of Dajjal.) Dajjal wil be a youth with curly hair and one eye. He will resemble Abd Uzza bin Qatan-(a king of pre-Islamic era). So those of you who see him, should recite the initial verses of surah al-Kahf. He will come out from what is between Syria and Iraq and corrupt (people on) right and left. O slaves of Allah, be steadfast. We said, O Merssenger of Allah, how long will he tarry on earth? He said, Forty days, (the first) day like a year, a day like a month, a day like a week and the rest of his days like your days. We submitted, O Messenger of Allah, will a days prayer suffice us in the day that wouldf be like a year? He said, No but make an estimate for it. We submitted, O Messenger of Allah, what will be his speed of movement on earth?’ He said, “Like rain which is driven forward by the wind. He will come to a people and invite them but they will reject him and return him hl words. So, he will turn away from them and their properties will follow him and they will become bereft of everyting on their hands. He will then come upon another people whom he will invite and they will respond to him and confirm him, so he will command the sky to pour rain. It will pour rain. He will command the earth to grow and it will produce crops. Their pasturing animals will come to them with their humps high, their udders full of milk. He will come upon the waste land and command it to bring forth its treasures. So, they will come out of it and go after him like swarms of bees. He will then summon a young man his youth showing on him with fulness. He will strike him with the sword and cut him into two pieces, then he will summon him and he will come revived with a shining, laughing face. While he is like that, Eesa ibn Maryam will descend in the east of Damascus at the white minaret, donned in two Saffron coloured garments, his hands on the wings of two angels. If he lowers his head, it will drip and when he raises it, those drops will fall down like shining pearls.
ہمارے زمانہ کے علماء باتوں پر ہی راضی ہوگئے ہیں اور عمل چھوڑ بیٹھے ہیں ، سلف ایسے تھے کہ عمل کرتے تھے مگر لوگوں سے کہتے نہ تھے ، پھر بعد کے لوگ ایسے تھے کہ کرتے تھے اور کہتے بھی تھے ، پھر ان کے بعد ایسے لوگ ہوئے کہ وہ کہتے ہیں مگر کرتے نہیں اور عنقریب ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ نہ کہیں گے اور نہ کریں گے ۔
حضرت ابو حازمؒ
Last updated 1 year, 2 months ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 3 months ago
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 weeks, 4 days ago