بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 weeks, 3 days ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 2 weeks ago
سماجی رابطوں نے کاٹ لی بنیاد رشتوں کی
یہ ہم نے دور کا سب سے بڑا اک المیہ دیکھا
آر ایم ساگر
بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے
حضرت مصعب بن سعد نے نے اپنے والد حضرت سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے وہ لوگ بہتر ہیں جو قرآن سیکھیں اور سیکھائیں،عاصم نے کہا:مصعب بن سعد نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اس جگہ بٹھایا کہ میں قرآن پڑھاؤں۔
(سنن ابن ماجہ:213)
"تمہارا مقام وہی ہے جہاں اللہ نے تمہیں مصروف رکھا ہے"
اگر تم یہ جاننا چاہتے ہو کہ اللہ کے نزدیک تمہارا مقام کیا ہے، تو دیکھو وہ تمہیں کس کام میں مشغول رکھتا ہے:
اگر وہ تمہیں ذکر میں مشغول رکھے، تو جان لو کہ وہ تمہیں یاد رکھنا چاہتا ہے۔
اگر تمہیں قرآن میں مصروف کرے، تو سمجھ لو کہ وہ تم سے ہمکلام ہونا چاہتا ہے۔
اگر تمہیں نیک اعمال میں مصروف کرے، تو جان لو کہ وہ تمہیں اپنے قریب کرنا چاہتا ہے۔
اگر دنیاوی معاملات میں الجھائے، تو یہ سمجھو کہ تمہیں دور کر رہا ہے۔
اگر تمہیں لوگوں کے معاملات میں مصروف رکھے، تو یہ جان لو کہ وہ تمہیں بے وقعت کرنا چاہتا ہے۔
اگر دعا میں مشغول کرے، تو یقین کرو کہ وہ تمہیں نوازنا چاہتا ہے۔
اگر فائدہ مند علم میں مصروف کرے، تو وہ چاہتا ہے کہ تم اس کی معرفت حاصل کرو۔
اگر تمہیں جہاد فی سبیل اللہ میں لگائے، تو وہ تمہیں اپنے لیے چننا چاہتا ہے۔
اگر خدمت خلق اور بھلائی کے کاموں میں مشغول کرے، تو جان لو کہ وہ تمہیں اپنی محبت والے کاموں میں لگا رہا ہے۔
اور اگر تمہیں غیر ضروری کاموں میں مصروف کرے، تو سمجھو کہ تمہیں اپنی محبت سے نکال رہا ہے۔
لہذا، اپنے حال پر غور کرو کہ تم کس کام میں مشغول ہو، کیونکہ تمہارا مقام وہی ہے جہاں اللہ نے تمہیں مصروف رکھا ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں اپنے ذکر،تلاوت قرآن،عمل صالحات اور فرائض و واجبات کی ادائیگی میں مصروف رکھے اور انھیں میں سے کسی حالت میں اپنے پاس اس حال میں بلائے کہ وہ ہم سے راضی ہو اور ہم اپنے انجام سے خوش۔ آمین
اگر ذوق ذوق کا فرق نہ ہوتا
اللہ کی رحمت کا یہ بھی ایک کرشمہ ہے کہ اس نے لوگوں کے درمیان خوبصورتی میں فرق کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ذوق میں بھی فرق رکھا ہے
ہر خوبصورتی،چاہے وہ کتنی ہی کم معلوم ہو،اس کی قدر کرنے والا کوئی نہ کوئی موجود ہوتا ہے!
ایک ہی عورت کے حسن و جمال کو دو لوگ الگ الگ نظر سے دیکھتے ہیں،ایک اسے دنیا کی سب سے خوبصورت عورت قرار دیتا ہے،تو دوسرا انسان اسے بالکل عام عورتوں جیسا سمجھتا ہے!
اسی طرح ایک مرد کی خوبصورتی اور مردانگی کا معاملہ ہوتا ہے،ایک عورت اسے درجے کمال پر فائز دیکھتی ہے،اور دوسری عورت اسے بالکل ایک عام مرد کے طور پر دیکھتی ہے!
اور پھر ایک چیز انسیت اور لگاو بھی ہے!
سبحان اللہ!
اگر ذوق ذوق کا فرق نہ ہوتا تو کتنی چیزیں خراب اور برباد ہو چکی ہوتیں!
رسائل من القرآن سے اقتباس!
Hadith Reminder!
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَرِضَ العَبْدُ، أَوْ سَافَرَ، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا»
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا ۔
برائے خواتین __!!
بچیوں میں ایک عادت قدرتی موجود ہوتی ہے اور وہ ہے بار بار روٹھنا، بات بات پر ناراض ہونا اور ایک طرف جاکر سمٹ کر بیٹھ جانا۔ ماں باپ اور خاص طور پر باپ کو یہ ادائیں بھلی معلوم ہوتی ہیں۔
لیکن یہ عادت پیش خیمہ ہے ضد، ہٹ دھرمی کا۔ بچی کے اندر یہ بات راسخ نہ ہو کہ اس نے ایسے ہی بات منوانی ہے یا جو بات نہ مانے، اس سے ناراض ہی رہنا ہے۔
بلکہ اسے پیار سے سمجھائیں کہ یہ رویہ ٹھیک نہیں، ایک دوسرے کی بات برداشت کرتے ہیں، بات بات پر ناراض ہوکر نہیں بیٹھ جاتے، بات بات پر روٹھنا اچھی بات نہیں ہوتی۔
اسے یہ باور کروائیں کہ یہ اچھی عادت نہیں۔ اس عادت پر تین چار سال کی عمر سے ہی قابو سکھانا شروع کردیں، ابھی عادتیں ناپختہ ہیں، دماغ کی سلیٹ صاف ہے، وہ سمجھتی جائے گی۔
اور اس طرح اس کی شخصیت میں نکھار آتا جائے گا، وہ صلح جُو، ہنسنے بولنے والی اور پیار محبت بانٹنے والی بنے گی۔ اس طرح وہ تنہائی کا شکار بھی نہ ہوگی کیونکہ جس بچی میں یہ عادت پختہ ہوتی جائے، وہ تنہا ہوتی جاتی ہے۔ یہ آپ کا اپنی بچی کو بہت بڑا انعام ہوگا جس کے مثبت اثرات سب متعلقین بھی محسوس کریں گے ۔
خارجی فرقہ کی پہچان!
سوال: اس حدیث نبوی کا کیا مطلب ہے جو بخاری اور مسلم رحمہ اللہ نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(سَیَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَحْدَاثُ اْلأَسْنَانِ سُفَھَائُ اْلأَحْدَامِ یَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَیْرِ الْبَرِیَّۃِ لاَ یُجَاوِزُ أَیْمَانُھُمْ حَنَاجِرَھُمْ یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّھْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ فَأَیْنَمَا لَقِیْتُمُوھُمْ فَاقْتُلُوھُمْ فَأِنَّ فِي قَتْلَھِمُ أَجْراً لِمَنْ قَتَلَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)
’’آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ظاہر ہوں گے جو کم عمر اور کم عقل ہوں گے۔ مخلوق کی نہایت بہتر بات کہیں گے۔ان کے ایمان ان کے گلے سے آگے نکل جائیں گے(صرف زبان پر ایما ن ہوگا دل میں نہیں)دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح (زور سے چلایا ہوا ) تیر شکار میں سے نکل جاتا ہے، تم انہیں جا ملو، قتل کردو،ان کے قتل کرنے والے کو ان کے قتل کا ثواب ہے، قیامت کے دن تک،
یہ حدیث کن لوگوں کے متعلق ہے؟ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس زمانہ کی طرف اشارہ کیا ہے؟
جواب: اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ:
یہ حدیث او ر اس مفہوم کی دوسری حدیثوں میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فرقے کا ذکر کیا ہے جسے ’’خارجی‘‘ کہتے ہیں۔کیونکہ وہ دین میں غلو کرتے اور مسلمانوں کو ان گناہوں کی بنا پر کافر قرار دیتے ہیں جنہیں اسلام نے موجب کفر قرار نہیں دیا،یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہما کے زمانے میں ظاہر ہوئے تھے اور انہوں نے آپ پر کئی امور کی وجہ سے تنقید کی۔ جناب علی رضی اللہ عنہما نے انہیں حق کی طرف بلایا اور ان سے مسائل میں مناظرہ کیا۔ نتیجتاً بہت سے خارجیوں نے حق قبول کر لیا اور باقی (اپنے موقف پر) اڑے رہے،جب انہوں نے مسلمانوں پر زیادتی کی تو حضرت علی رضی اللہ عنہما نے ان سے جنگ کی،اس کے بعد دوسرے خلفاء نے بھی مذکورہ احادیث پر عمل کرتے ہوئے خارجیوں سے جنگ کی۔ اس مذہب کے کچھ لوگ اب تک موجود ہیں اور ہر زمانے اور ہر جگہ کے اس قسم کا عقیدہ رکھنے والوں کے لئے شرعی حکم ایک ہی ہے۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ۔رکن:عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان،نائب صدر:عبدالرزاق عفیفی،صدر عبدالعزیز بن باز
فتاویٰ ابن باز۔ج،۲،ص236
خواتین کے متعلق سوال وجواب سیریز(12)
جب کوئی عورت کسی نماز کا وقت شروع ہوتے ہی حائضہ ہوجائے تو کیا وہ پاک ہونے کے بعد اس نماز کی قضا کرے گی؟
سوال: ایک عورت مثلاً:ایک بجے بوقت ظہر حائضہ ہوئی اور ابھی تک اس نے ظہر کی نماز ادا نہیں کی تو کیا حیض سے پاک ہونے کے بعد ظہر کی نماز قضا کرنا اس کے ذمہ ہوگا؟
جواب: اس مسئلہ میں علماء کے درمیان اختلاف ہے،ان میں سے بعض نے کہا:اس پر اس نماز کی قضا لازم نہیں ہوگی کیونکہ نہ اس نے کوتاہی کی اور نہ ہی وہ گناہگار ہوئی،اس لیے کہ نماز کو آخری وقت تک موخر کرنا جائز ہے،اور بعض علماء نے کہا ہے،یقیناً اس پر اس نماز کی قضا لازم ہوگی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمومی فرمان کی وجہ سے:
من أدرك ركعة من الصلاة فقد أدرك الصلاة(صحیح البخاری رقم الحدیث:555)
جس نے ایک رکعت نماز پالی،بلاشبہ اس نے نماز پالی۔
اوراس عورت کے لیے احتیاط اسی میں ہے کہ وہ اس نماز کی قضا کرے کیونکہ یہ ایک نماز ہی تو ہے اور اس کی قضا میں کوئی مشقت بھی نہیں ہے۔
(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
عورتوں کے لیے صرف۔ص،175
خواتین کے متعلق سوال وجواب سیریز(6)
مردوں کو رسول بنایا،عورت کو کیوں نہیں؟ یہ بھید بھاؤ کیوں؟
جواب:نبوت کو اٹھانے کے لیے جس صبر کی ضرورت ہوتی ہے،وہ عورتوں میں نہیں ہوتا۔ وہ جذباتی ہوتی ہیں، لہذا نبوت کے ذمے داری انہیں نہ دے کر ان کے ساتھ لطف و کرم کا معاملہ کیا گیا ہے۔
(حافظ جلال الدین القاسمی حفظہ اللہ)
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 weeks, 3 days ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 2 weeks ago