اســــلامــک کارٹــون

Description
اکثر دیکھا گیا کہ والدین بچوں کو غیر اسلامی کارٹون دیکھاتے ہیں جو کہ بچوں کے ذہن کو خراب کرنے کے لئے غیرمسلموں خصوصاً یہودیوں کی سازش....مسلم بچوں کے لئے ہم اس چینل میں مختصر کہانیاں، آداب زندگی وغیرہ کو اردو و انگلش کارٹون میں پیش کریں گے-
Advertising
We recommend to visit

- انَـت فِيہ قِلبيہ دائما 𓆩ᥫ᭡
@IEIIEIl -

Last updated 3 days, 14 hours ago

چەناڵی فەرمیی ئێن ئاڕ تی لە تێلێگرام

Last updated 1 month, 2 weeks ago

ھەوالی پەروەردەی شاری کرکوک
https://instagram.com/kirkuk_star_

Last updated 4 days, 1 hour ago

hace 4 días, 7 horas

اولاد ایک بڑی نعمت ہے۔ وہ ہمیں زندگی کی اہمیتوں کو دوبارہ سمجھنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان کی موجودگی سے گھر میں خوشیاں بڑھتی ہیں اور وہ ہمیں محبت اور فراست کا سبق سکھاتے ہیں۔ ان کے ساتھ گزرا ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے اور ہمیں زندگی کی اصل قدر کا احساس ہوتا ہے۔
پیج تربیت اولاد

hace 4 días, 20 horas
hace 5 días, 8 horas

#سوال
اپنے بچوں کے ساتھ تعلق کیسے مضبوط کیا جائے؟

#جواب

بچوں کے ساتھ تعلق مضبوط کرنے کے لئے نہ ہی اپ کو سارا دن ان کے ساتھ گزارنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی مہنگی مہنگی چیزیں لے کر دینا ضروری ہے۔۔۔ چند چھوٹی چھوٹی باتوں کو اپنی زندگی میں شامل کر لیں اس بات کے برعکس کے آپ کا بچہ کس عمر کا ہے۔۔۔ جتنا چھوٹا بچہ ہے اور جتنی جلدی یہ چیزیں شامل کریں گے تعلق اتنی ہی جلدی مضبوط ہو گا۔۔۔ اور اگر بچہ بڑا ہے تو جتنا فاصلہ ہے اس کو بھرنے میں اتنا ہی وقت درکار ہو گا ۔۔۔۔

👈بچوں کی تعریف کیجئے۔۔۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ۔۔۔ بالکل ویسے ہی جیسے چھوٹی چھوٹی غلطیوں اور باتوں پر ان کو ڈانٹتے ہیں۔۔۔

👈 بچہ جب آپ سے کوئی بات کرنا چاہے تو اس کی بات کو پوری توجہ سے سنیں ۔۔ بات سنتے وقت یہ بات ذہن میں رکھیں کے آپ جواب دینے کے لئے نہیں بلکہ بچے اور اس کے احساسات وجذبات کو سمجھنے کے لئے اس کی بات سن رہیں ہیں۔۔۔

👈 بچوں کو اپنے ساتھ کام میں مصروف کیجئے۔۔۔ ایسے بچہ سکرین سے دور رہے گا، آپ کی زیر نگرانی رہے گا، آپ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزار سکے گا اور ذمہ داری سیکھے گے ۔۔۔

👈 کھانے کی میز پر موبائل، ٹی وی ہر چیز بند کر کے پوری توجہ کے ساتھ اپنے بچوں سے باتیں کریں اور ان کے ساتھ وقت گزاریں۔۔ دن میں کم از کم ایک بار سب اکھٹے بیٹھ کر کھانا کھائیں اور اپنی دن بھر کی مصروفیت بچوں کے ساتھ شئیر کریں اور ان کے دن بھر کا حال احوال بھی دریافت کریں۔۔

👈 روزانہ 15-30 منٹ بچے کے ساتھ ریڈنگ کیجئے۔۔۔ اگر چھوٹا بچہ ہے تو پڑھ کر سنائیں ۔۔ بڑا بچہ ہے تو مل کر پڑھیں۔۔ اور جو پڑھا اس کو ڈسکس بھی کریں ۔۔

👈 بچوں کو اخلاقی کہانیاں سنائیں۔۔۔ جن بھوت والی نہیں بلکہ قرآن میں موجود واقعات، حضور پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے قصے، اصحاب کے قصے وغیرہ۔۔۔۔

👈جب بچہ آپ کو کچھ دکھائے یا بتائیں تو پوری توجہ اورشوق کے ساتھ دیکھیں اور سنیں۔۔۔ اس چیز میں اپنی واضح دلچسپی کا اظہار کریں ۔۔

👈حکم چلانے کے بجائے ان کے ساتھ مل کر کام کریں۔۔۔

👈اگر آپ کی کسی بات سے بچے کا دل دکھے تو معافی مانگنے میں کوئی آر نہیں ۔۔۔ بچوں کے احساسات کو اہمیت دیجئے

👈ایک دن میں کم از کم 10-15 بار بچے کو گلے لگائیں، بوسہ دیں اور فزیکلی اپنے ہونے اور اپنی محبت کا اظہار کریں۔۔۔

👈 ہفتے میں کوئی ایک دن ایسا رکھے جس میں بچے اپنی مرضی کا کوئی کام کر سکیں اور آپ بچوں کے ساتھ مل کر ان کی چنی ہوئی سرگرمی میں حصہ لیں۔۔۔

👈تنقید اور موازنے کو اپنی زندگی سے نکال کر اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی آسان اور خوبصورت بنائیں۔۔۔

بس ان چند چیزوں کو اپنی زندگی میں شامل کر لیں اور اپنا تعلق مضبوط کریں۔۔۔۔

مریم امین اعوان
t.me/Tarbiyate_Aulad

hace 2 meses, 1 semana

Hum nek bachchen Kids Dua with Abdul Bari & Ansharah

hace 2 meses, 1 semana

**نوٹ :-
واٹساپ پر اسلامک کوئز کو فالو کریں اور اپنے مسلم بہن بھائی کو آگے بھی سینڈ کرے تاکہ دین کو سمجھے اور اس پر عمل کرے شکریہ

ٹیلی واٹساپ چینل لنک ↶
https://whatsapp.com/channel/0029VaRqg5v2phHL6PJfT52u ❩**

WhatsApp.com

🌹 Islamic Quiz 🌹

WhatsApp Channel Invite

**نوٹ :-
hace 2 meses, 1 semana

Bismillah song - Abdul Bari & Ansharah

hace 2 meses, 1 semana

har cheez banane wala wo ek hi - kids song rhyme

hace 2 meses, 1 semana

Our Toys story - Our first practical film making - 3 small children made film

hace 2 meses, 1 semana

*◀️ بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہونے والے بنيادی عوامل :*

بچے کی شخصیت کے سنورنے یا بگرنے میں تین بنیادی عوامل اہم کردار ادا کرتے ہیں اگر ان میں سے کوئی ایک بھی کمزو ر ہو . تو شخصیت کی تکون مکمل نہیں ہو پاتی اور یوں بچے کی شخصیت کے بگڑنے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔
وہ عوامل والدین اساتذہ اور ماحول یا معاشرہ ہیں ۔

ان کی مثال تین پہیوں والی گاڑی کی سی ہے جس کاایک بھی پہیہ پنکچر ہو تو گاڑی نہیں چل پاتی

یوں بچے کی شخصیت کے سنورنے کے لیے پہلی اور بنیادی شرط یہ ہے کہ اسے گھر کا ماحول بہتر میسر ہو یعنی جس قدر ممکن ہو والدین بچے کی شخصیت کے سنوارنے میں اپنا بہتر کردار ادا کریں

اب یہ سوال اٹھ سکتا ہے کہ کون والدین ہوں گے جو اپنے بچے کی اچھی تربیت نہیں کرنا چاہیں گے

تو جواب یہ ہے کہ کچھ حقائق ایسے مخفی طریقے سے بچے پر اثر انداز ہوتے ہیں جن کی والدین کو خبر تک نہیں ہو پاتی اب مثلا میاں بیوی کا آپس میں رویہ بچے کی شخصیت پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے مثلا اگر گھر میں اکثر میاں بیوی کا جھگڑا رہتا ہو تو نتیجتا بچے ڈپریشن کا شکار ہو جائیں گے اور اس ان کی تعلیمی سرگر میوں کے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے بہن بھائیوں ' چچا زاد اور دوستوں کے ساتھ لڑائی جھگڑ ا کریں گے اور ان میں چڑ چڑ ا پن پیدا ہو جائے گا ۔

شخصیت کے سنورنے یا بگڑنے پر اثر ان ہونے والا دوسرا بڑا عوامل اساتذہ ہیں ۔
اساتذہ بھی بچے کی شخصیت کے بننے یا بگڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔
اگر استاد بچوں کی اچھی تعلیم و تربیت کرے گا تو شخصیت سنوررے گی یا پھر ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہونا تربیت کے بگڑنے کا باعث بنے گا ۔
مثلا استاد اگر بچوں کو یا بچوں کے سامنے کلاس فور یا دیگر عملہ کو گالی دے گا تو نتیجتا بچے بھی ایک دوسرے کو گالی بکیں گے اگر استاد کسی نشہ آور شے مثلا سگریٹ وغیرہ میں مبتلا ہو اور وہ بچوں کی موجودگی میں نشہ کرتا ہو یا کلاس میں سگریٹ سلگاتا ہو تو بچوں میں بھی نشہ کی عادت کے پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے یوں کئی دیگر عوامل بچے کی شخصیت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں جو اساتذہ سے منسلک ہیں ۔

شخصیت پر اثر انداز ہونے والا تیسرا اہم جزو ماحول یا معاشرہ ہے جو بچے کی شخصیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
معاشرہ میں اس کے کلاس کے دوست، محلے کے دوست اور ارد گرد کا ماحول آ جاتے ہیں اگر بچہ محلے میں کھیلنے جائے جہاں آوارہ اور اوباش قسم کے لڑکے کھیلتے ہوں جو آپس میں لڑائی جگڑا کرتے ہوں اور گالی وغیرہ بکتے ہوں تو نتیجتا وہ بچہ بھی ان برائیوں میں ملوث ہو جائے گا جس سے اس عادات بگڑ جائیں گی اور شخصیت متاثر ہو گی ۔

ان کے بر عکس اگر بچے کو یہ تینوں عوامل بہتر میسر آئیں تو بچہ اچھی شخصیت کا مالک ہو گا ۔
حسنات علی حضروی (اٹک )۔

hace 2 meses, 2 semanas

میرے بیٹے نے ہنس کر جواب دیا ’’ہم اسی لیے آپ کی عزت کرتے ہیں‘ آپ نے ہم پر اس وقت اعتماد کیا تھا جب کوئی اسکول‘ کوئی استاد ہمیں انسان ماننے کے لیے بھی تیار نہیں تھا‘

آپ اس وقت ہمارا واحد سہارا تھے‘ تمام ٹیچرز ہمیں برا بھلا کہتے تھے‘

ہمارے سارے کلاس فیلوز ہم پر ہنستے تھے لیکن آپ ہماری مارک شیٹ فولڈ کر کے جیب میں ڈالتے تھے‘ ہمارا ہاتھ پکڑتے تھے‘

اسکول کے گیٹ سے باہر نکلتے تھے اور ہمیں آئس کریم کھلا کر کہتے تھے‘ کوئی بات نہیں‘ ہم پھر ٹرائی کریں گے‘‘۔

آپ کو میری بات عجیب محسوس ہوگی لیکن آپ یقین کریں اولاد اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا عطیہ ہے‘ اللہ نے آپ کو صاحب اولاد بنا دیا ہے ‘

آپ پروردگار کا شکر ادا کریں اور بچوں کو نمبروں اور پوزیشنز کی ریٹ ریس (چوہا دوڑ) کا شکار نہ بنائیں‘ اللہ تعالیٰ انسان کی پیدائش سے پہلے اس کا مقدر‘ اس کی منزل طے کر دیتا ہے‘

ہمارے بچے نے زندگی میں کہاں جانا ہے یہ ہم جانتے ہیں اور نہ ہی دنیا کا کوئی استاد‘ کوئی کالج اور کوئی سلیبس لہٰذا آپ صرف اپنے بچوں کی گرومنگ اور لرننگ پر توجہ دیں‘

آپ نے اگر انھیں اخلاقی لحاظ سے گروم کر لیا یا ان میں لرننگ کی صلاحیت پیدا کر دی تو آپ کا کام ختم ہوگیا۔

یہ زندگی میں آگے چل کر اپنا راستہ خود بنا لیں گے لیکن اگر آپ کے بچے گروم نہیں ہوئے یا ان میں لرن کرنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہوئی

تو یہ خواہ ہر کلاس میں ٹاپ کرلیں یہ زندگی میں کام یاب نہیں ہو سکیں گے‘ یہ پوری زندگی اپنی ذات میں کمی محسوس کریں گے

لیکن اب سوال یہ ہے گرومنگ اور لرننگ ہوتی کیا ہے؟ گرومنگ زندگی گزارنے کا سلیقہ ہوتا ہے‘ انسان کو چلنا‘ پھرنا‘ اٹھنا‘ بیٹھنا‘ بولنا چالنا‘ کھانا پینا اور رہنا سہنا کیسے چاہیے

یہ ٹریننگ گرومنگ کہلاتی ہے‘ میں نے اپنے بڑے بیٹے کو گروم کرنے کے لیے ویٹر ایٹی کیٹ (Etiquette) کا کورس کروایا تھا‘ یہ 13 سال کی عمر میں سرٹیفائیڈ ویٹر تھا

میں نے اس کے بعد انھیں بک ریڈنگ‘ نالج ہنٹنگ‘ ایچ آر‘ بزنس اسٹارٹ اپس‘ پرسنل ہائی جین‘ کمپنی میکنگ‘ ریسورس مینجمنٹ‘ کرائسیس مینجمنٹ اور انٹیریئر ڈیکوریشن کی ٹریننگز بھی کرائیں

اور انھیں پیسہ کمانے اور پیسہ استعمال کرنے کے طریقے بھی سکھائے‘ آج یوٹیوب کی وجہ سے ہر قسم کا نالج موبائل فون میں دستیاب ہے‘

کروڑوں کی تعداد میں آن لائین کورسز بھی موجود ہیں‘ آپ خود اور اپنے بچوں کو یہ کورسز کرا سکتے ہیں‘یہ یاد رکھیں ہم میں سے کوئی شخص مسئلے سے نہیں بچ سکتا‘زندگی میں مسائل مسئلہ نہیں ہوتے ‘ ان مسائل کا حل مسئلہ ہوتا ہے۔

آپ میں اگر سیکھنے (لرننگ) کی صلاحیت موجود ہو تو آپ بڑی آسانی سے اپنا ہر مسئلہ حل کر لیتے ہیں اور آپ میں اگر یہ صلاحیت نہ ہو

تو آپ ہمت ہار کر بیٹھ جاتے ہیں‘ لرننگ وہ صلاحیت ہے جو طوطے کو سمجھا دیتی ہے تم نے اگر اپنی مرضی کی خوراک لینی ہے تو تمہیں یہ دو لفظ سیکھنے ہوں گے‘ میاں مٹھو یا چوری دو

یا اللہ ہو اور یہ دو تین لفظ سیکھ کر اپنی خوراک کا بندوبست کر لیتا ہے یا آپ کے گھر کی بلی یہ سیکھ لیتی ہے میں نے اگر دودھ لینا ہے تو مجھے اپنی مالکن یا مالک کے ہاتھ پر پیار سے سر رگڑنا ہو گا

یا آپ کا پالتو کتا یہ سیکھ جاتا ہے میں اگر گول گول گھوموں گا یا صاحب کی پھینکی ہوئی بال اٹھا لائوں گا تو صاحب میری گردن پر پیار سے ہاتھ بھی پھیرے گا اور مجھے گوشت کا ٹکڑا بھی دے گا۔

دنیا کو آپ سے کیا چاہیے‘ آپ نے دنیا کو کیسے متاثر کرنا ہے اور آپ نے نامساعد حالات میں اپنے آپ کو کیسے برقرار رکھنا ہے؟

یہ سمجھنا لرننگ ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی ادارے ہمارے بچوں میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کر پا رہے‘یہ ان کو نالائقی کا تمغہ دے کر گھر بھجوا دیتے ہیں اور یہ ہمارے سسٹم کی سب سے بڑی خرابی ہے‘

محمد شکیل احمد

We recommend to visit

- انَـت فِيہ قِلبيہ دائما 𓆩ᥫ᭡
@IEIIEIl -

Last updated 3 days, 14 hours ago

چەناڵی فەرمیی ئێن ئاڕ تی لە تێلێگرام

Last updated 1 month, 2 weeks ago

ھەوالی پەروەردەی شاری کرکوک
https://instagram.com/kirkuk_star_

Last updated 4 days, 1 hour ago