RAHI HIJAZI راہی حجازی

Description
ہماری اردو موبائل ایپ ⬇

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.arshad.rahihijaziurducalender


ٹیلی گرام رابطہ آئی ڈی ⬇
@RAHIHIJAZI
Advertising
We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 2 days, 15 hours ago

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 year ago

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 months, 3 weeks ago

1 month, 2 weeks ago
**مدراس کے فارغین ضائع کیوں ہوجاتے …

مدراس کے فارغین ضائع کیوں ہوجاتے ہیں؟
@kashkoleurdu

مفتی سعید احمد پالنپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس میں قصور کچھ اربابِ مدارس (مہتممین) کا ہے۔۔۔۔۔ مدارس والے مدرسین کو اتنا دیتے ہی نہیں کہ وہ زندگی بھر دلجمعی کے ساتھ کام کرسکیں ، گارا بنانے والے مزدور کو بھی(آج سے بیس سال پہلے ) یومیہ سوا سو روپے ملتے ہیں، یعنی ماہانہ اس کی چار ہزار کی آمدنی ہوتی ہے اور مدرس کو دو ڈھائی ہزار روپے ملتے ہیں۔ جس نے پندرہ سال محنت کی ہے اور اپنی زندگی کا قیمتی وقت خرچ کیا وہ گارا بنانے والے مزدور کے ہم تول بھی نہیں؟! تو کیا مزدور کے خرچ کے بقدر بھی مولوی کے گھر کا خرچ نہیں ہوگا؟ مگر اہل مدارس سمجھتے نہیں ، بلکہ وہ یہ عذرِ لنگ پیش کرتے ہیں کہ مدرسہ میں گنجائش نہیں ، سوال یہ ہے کہ پھر بلڈنگیں کہاں سے بن رہی ہیں؟ اور مہتم بکارِ مدرسہ کیسے گھوم رہا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ آدمی چاہے ہی نہ تو باتیں ہزار ہیں۔ غرض جب تک کارکنان کو بقدرِ ضرورت روزگار مہیا نہیں کیا جائے گا وہ زندگی بھر کام سے کیسے چمٹے رہیں گے؟ اور آدمی تو بنتا ہی ہے پوری زندگی کھپانے سے ، دس بیس سال پڑھانے سے کوئی شیخ الحدیث نہیں بنتا
۔
تحفہ الالمعی
ج5
ص116

1 month, 2 weeks ago

علامہ شمس الحق افغانی رحمہ اللہ کی نایاب ریکارڈنگ
دارالعلوم دیوبند میں داخلہ کی روداد
علامہ انور شاہ کشمیریؒ کے سامنے احادیث کی عبارت پڑھنے کا تذکرہ
شیخ الہند کے بھائی احمد حسن رح سے علوم طب پڑھنے کا تذکرہ
اپنے سفر حج[ 1922ء] کا ذکر اور شریف مکہ کی حکومت کا تذکرہ
میدان عرفات میں شریف مکہ سے ہونے والی بات چیت کا تذکرہ
شریف مکہ کی ترکوں کے خلاف جنگ کا تذکرہ

1 month, 3 weeks ago
مسلم ملک میں بھی نقاب پہننے …

مسلم ملک میں بھی نقاب پہننے والی طالبات کو اسکول میں داخل ہونے سے روک دیا گیا

https://kashkoleurdu.com/?article=21400

2 months ago
جنگ کا نیا مرحلہ: ودود ساجد …

جنگ کا نیا مرحلہ: ودود ساجد کا ہفتہ واری کالم

۔

مکمل پڑھنے کے لئے درج ذیل لنک کو ٹچ کر کشکول ایپ میں کھولیے

https://kashkoleurdu.com/?article=20791

2 months, 1 week ago
پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں …

پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخانہ مواد شیئر کرنے والی خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی

https://kashkoleurdu.com/?article=20627

4 months, 3 weeks ago

٭ جنگ کا موقف اختیار کرنے کا ایک بڑا نقصان اور بھی ہے۔ جنگ ہمیشہ دو فریقوں کے بیچ ہوتی ہے۔ اور اگر مصالحت کی کوئی سبیل نہ نکل سکے تو جنگ کا خاتمہ پھر کسی ایک فریق کی "شکست" پر نکلتا ہے۔ اور جب اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے تو قصوروار اور بے قصور کا فیصلہ اس بنیاد پر ہوتا ہے کہ پہلی کس نے کی ؟ وہ کون تھا جس نے للکارا ؟ چنانچہ کربلا کے واقعے کے لئے جنگ کا زیدی موقف یہ مہلک نتیجہ رکھتا ہے کہ پہل کرتا یزید نظر نہیں آتا۔ بلکہ گویا یہ ماننا پڑے گا کہ سیدنا حسین مسلح جھتا لے کر یزید کے کے ساتھ جنگ کو نکلے۔ اس موقف کی ہلاکت خیزی یہیں نہیں رکتی۔ بلکہ اس موقف کے نتیجے میں یہ بھی ماننا پڑے گا کہ "اور پھر اس جنگ میں سیدنا حسین کے لشکر کو شکست ہوگئی" سیدنا حسین کے لئے یہ شکست کا لفظ ہم تو ہضم نہیں کرسکتے۔ وہ چورن زیدی صاحب کے پاس ہی ہوگا جو اسے ہضم بھی کروا دیتا ہوگا اور ڈکار کی سہولت بھی عطاء کر دیتا ہوگا۔
اس زیدی موقف کے برخلاف ہمارا موقف یہ ہے کہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کوئی لشکر لے کر نہیں نکلے تھے۔ فیملی کوفہ کے سفر پر تھی اور نہتی تھی۔ لھذا کربلا میں جنگ نہیں "ظلم عظیم" ہوا۔ جنگ کا موقف اختیار ہوتے ہی یزید سے "ظالم" کا ٹیگ ہٹ جاتا ہے۔ پتہ نہیں زیدی صاحب یہ ٹیگ ہٹوانے کے چکر میں کیوں ہیں ؟ کہیں اس لئے تو نہیں کہ زیدی کی "ی" اگر آخر سے شروع میں منتقل کردی جائے تو اچھا بھلا زیدی پلک جھپکتے "یزید" بن جاتا ہے ؟یہ زیدی لفظ قرون اولی کے کوفہ کا کوئی کوڈورڈ تو نہیں ؟ ?
نوٹ: ہماری ان سطور کا مخاطب شیعہ مکتب فکر قطعا نہیں ہے۔ یہ شوق ہم بالکل نہیں رکھتے۔ ہمارے مخاطب صرف وہ زیدی صاحب ہیں جو سال کے 355 دن لبرل اور دس دن شیعہ ہوتے ہیں۔
تحریر: رعایت اللہ فاروقی

4 months, 3 weeks ago

ہمارے جلیل القدر استاد مولانا محمد یوسف لدھیانوی نوراللہ مرقدہ فرمایا کرتے تھے کہ جب کسی سے قلمی مکالمہ ہو تو سب سے پہلے اس کا متن بغور پڑھئے اور بار بار پڑھئے۔اگر وہ غیر تجربہ کار ہوا تو لفظوں کو لاپروائی سے برت کر اپنے ہی پھنسنے کے لئے دام تیار کرچکا ہوگا۔ اور اگر وہ بیوقوف بھی ہوا تو اس نے بعض ضمنی موقف بھی ایسے اختیار کر رکھے ہوں گے جو اس کے اصل مقدمے کا جنازہ اٹھا دیں گے۔ چنانچہ عین ممکن ہے کہ مکالمے میں آپ کو اپنا موقف باہر سے لانا ہی نہ پڑے بلکہ یہ سارا مقصد مقابل کی اپنی تحریر اسی پر الٹنے سے حاصل ہوجائے۔
آیئے اسی ہدایت کی روشنی میں جناب مبشر زیدی کے درجہ ذیل سکرین شاٹ کا جائزہ لیں۔ زیدی صاحب فرماتے ہیں، واقعہ کربلا کی تفصیل لکھنے والا شخص لوط بن یحی ہے اور وہ واقعہ کربلا کے 9 سال بعد پیدا ہوا۔ زیدی صاحب یہ بھی فرماتے ہیں کہ لوط بن یحی نے اس واقعے کی تمام تفصیل یزید کی فوج کے ان سپاہیوں سے حاصل کی جو واقعہ کربلا میں ملوث تھے۔
اب اس ضمن میں ہمارے کچھ سوالات ہیں۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ لوط بن یحی کی تاریخ پیدائش معلوم نہیں۔ سو ہمارا پہلا سوال یہ ہے کہ جو لوط بن یحی اپنی تاریخ پیدائش ہی دریافت نہ کرپایا اس کی "انویسٹی گیٹو رپورٹنگ" زیدی صاحب کے نزدیک کتنی معتبر ہے ؟
ہمارا دوسرا سوال اس پہلو سے ہے کہ لوط بن یحی تو بقول زیدی صاحب کے واقعہ کربلا کے 9 سال بعد پیدا ہوا۔ اور ظاہر ہے جب جوان ہو گیا تو کیمرہ لے کر یزید کی کنٹونمنٹ میں پہنچ گیا اور اس کے سپاہیوں کے انٹرویو کرکے ایک امیریکن سٹائل کی ڈاکومنٹری تیار کرلی۔ مگر سوال یہ ہے کہ وہ کوفی کہاں مر گئے تھے جنہوں نے بوریاں بھر کر "لبیک یا حسین" کے سرناموں والے خطوط لکھے تھے ؟ جو 16 ہزار خطوط لکھ سکتے تھے، انہوں نے کوئی سولہ صفحات واقعہ کربلا لکھنے پر کیوں خرچ نہ کئے ؟ اور کیوں کسی لوط بن یحی کی پیدائش کا انتظار کرتے رہے کہ وہی آکر ڈاکومنٹری بنائے ؟
لوط بن یحی والے دعوی کے ضمن میں ہمارا اگلا سوال یہ ہے کہ لوط بن یحی نے جن یزیدی سپاہیوں کے انٹریو کرکے اس سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں واقعہ کربلا لکھا وہ تو سب کے سب بنو امیہ کے فدا کار تھے۔ اور ہم سب جانتے ہیں زیدی صاحب سال میں دس دن کے لئے جس مکتب فکر سے وابستگی اختیار فرماتے ہیں ان کے نزدیک بنو امیہ سے بڑا کوئی جھوٹا نہیں، وہ تو انہیں پکا کافر اور پتہ نہیں کیا کیا مانتے ہیں۔ تو جب آپ کا پورا واقعہ کربلا ہی لوط ب یحی نے بنو امیہ سے "کاپی پیسٹ" کر رکھا ہے، تویہ والے بنو امیہ یکایک آپ کے لئے اتنے معتبر کیسے ہوگئے کہ آپ نے ان کے کہے پر خدا کے انکار کے باوجود "آمنا و صدقنا "کہہ دیا ؟آپ پہلے طے کیجئے کہ بنو امیہ معتبر ہیں یا نہیں ؟ اگر بنو امیہ معتبر بھی نہیں، اور لائق سب و شتم بھی ہیں تو وہ ضمیر آپ نے کس خمیر سے بنوایا ہے جو اسی بنو امیہ کے سپاہیوں کا روایت کردہ واقعہ بصد شوق قبول کر لیتا ہے ؟ اگر آپ کے پاس بیان کرنے کے لئے بنو عباس کا نقل کردہ واقعہ کربلا ہی نہیں ہے تو اس تنگ دامنی پر صرف ترس کھایا جا سکتا ہے۔
اب آجایئے اسی سکرین شاٹ کے ایک اور جملے کی جانب
"کربلا کی جنگ میں"
کیا ؟ کربلا میں جنگ ہوئی تھی ؟ آپ کا تو ہر ذاکر یہ دعوی رکھتا ہے کہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا قافلہ بالکل نہتا تھا اور ان کا جنگ کا کوئی ارادہ نہ تھا۔ خود ہمارا بھی یہی موقف ہے کہ حضرت حسین جنگ لڑنے نہیں جا رہے تھے، یہ ایک پرامن قافلہ تھا۔ اور اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ قافلے میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ بھلا جنگ کے میدانوں میں کوئی شیرخوار بچے بھی لے کر جاتا ہے ؟ ان بچوں کی موجودگی ہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قافلہ تھا "لشکر" نہیں۔ چنانچہ زیدی صاحب نے "جنگ" کا دعوی کرکے اپنے پیروں پر کلہاڑا نہیں بلکہ پورا بلڈوزر چلا دیا ہے۔ اور وہ یوں
٭ اگر سیدنا حسین رض اللہ عنہ نے کربلا میں جنگ لڑی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ زیدی صاحب اس قافلے کو نہتا نہیں بلکہ مسلح مان رہے ہیں۔ اور یوں زیدی صاحب کے نزدیک یہ قافلہ نہیں بلکہ لشکر ہی ہوا۔ اور اس موقف کے نتیجے میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ "باغی" بھی ہوگئے۔ کیونکہ ریاست سے مسلح نظریاتی تصادم اختیار کرنے والے کو دنیا کے تمام مذہب ہی نہیں بلکہ الحاد سمیت تمام نظریات بھی باغی ہی مانتے ہیں۔ ہم تو سیدنا حسین کی طرف بغاوت کی نسبت پر بھی لعنت بھیجتے ہیں۔ لیکن زیدی صاحب کے موقف کا منطقی نتیجہ یہی نکلتا ہے۔ اور باغیوں کے معاملے میں ایران سمیت پوری دنیا کا موقف ایک ہی ہے۔ مکرر عرض کر رہے ہیں کہ ہم سیدنا حسین کو باغی سمجھنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ یہ زیدی صاحب کے موقف کا منطقی نتیجہ ہے۔ سو انہی کو مبارک ہو۔
جاری

5 months, 3 weeks ago

انطباعات فضيلة الشيخ محروس حول دار العلوم دیوبند
قال فضيلة الدكتور محمد محروس المدرس الأعظمي ببغداد - رحمه الله- عن زيارته لدار العلوم ديوبند:
((إن هذا اليوم بالنسبة لي يوم أعدّه من نوادر الأيام
....دخلت اليوم جامعتكم ولولا قدسية بيت الله جل جلاله وهو أطهر بقعة في الأرض لقلت : فرحي كفرحي بذلك اليوم , ولكن له قدسية أخرى .

إن سمعة جامعتكم قد طبقت آفاق الأرضين , وقام ذكرها في العالمين وقد ظَلَمَ –والله- من شبّهها بأزهر الهند بل أحرى أن تشبّه بها الأزهر ويقال : "ديوبند العرب" ! درست في الأزهر فلم ألق من ذلك الاسم الهائل سوى الكيان الكبير , أقول ذلك بمرارة لا مجاملة لكم , بل هو واقع إسلامي ظاهر علينا أن نتحراه ))
(مجلة الداعي, السنة 9, العدد 9)

هذه هي الحقيقة الواقعة التي اعترف بها فضيلة الشيخ محروس

We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 2 days, 15 hours ago

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 year ago

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 months, 3 weeks ago