بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 weeks ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 week, 4 days ago
شام میں نصیری اقتدار کا شیخ الاسلام ہمیشہ صوفی سنی رہا ہے ، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے ، جب یہ حالیہ تحریک شروع ہوئی تو محمد سعید رمضان البوطی نامی بہت بڑا سکالر بشار کا مفتی و شیخ الاسلام تھا ۔ مجھے کسی نے بتلایا تھا کہ اس کی کتب شائد چند مدارس کے نصاب میں بھی شامل ہیں ، اس نے شام میں بہت کام کیا اور دمشق کی اسلامی یونیورسٹی کا قیام بھی شائد اسی کا مرہون منت تھا ۔ لیکن یہی وہ پہلا شخص تھا جس نے بشار کی حکومت کے خلاف سب سے پہلے مظاہروں کی مخالفت کی ، اس نے اس کے باپ کے زمانے میں نصیریوں کے مسلمان ہونے کا فتوی بھی دیا اور رافضی اقتدار کی راہ ہموار کی ۔اسی کا کہنا تھا کہ میں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ بہت سے سانپ یا سیاہ بادل شام کی طرف بڑھ رہے ہیں ، یہ جامع مسجد اموی جہاں پر حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول ہونا ہے وہاں کا امام تھا اور وہیں پر قتل کیا گیا ، اس نے وہاں کے صوفی طبقے کو مجاہدین کے خلاف لڑنے کے لیے بہت منظم کیا ، اب اسی کا شاگرد روحانی البوطی اس کی گدی سنبھالے ہوئے ہے اور وہ بشار کی حمایت میں اس حد تک چلا جاتا تھا کہ کہا کرتا تھا کہ ترکی پر خود کش حملے کرنا جائز ہے
شیعت اور تصوف وہ ہیتھار ہیں جن کی مدد سے فارسی ، عربوں سے لڑتے ہیں
ہسٹری آف دی پرشئین لٹریچر ۔ ایڈورڈ براون ۔ پیج نمبر 410
شام کے موجودہ حالات پر الجزیرہ کے سینئر صحافی فیصل قاسم کا ٹوئیٹ:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کے حالات کا تجزیہ ایسے نہ کریں جیسے آپ ابھی بھی 2015ء میں موجود ہیں۔ اب وقت سے پل کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے اور ہر چیز بدل چکی ہے۔ اس لیے پرانے منظرناموں کو نئے حالات پر منطبق کرنے کی کوشش نہ کریں۔
آج کا روس 2015ء والا روس نہیں ہے، اس لیے روسی فضائیہ سے یہ توقع نہ رکھیں کہ وہ اسی مستعدی سے بشار کی حفاظت کرے گی۔ نیز آج کا ایران بھی ماضی کے ایران سے مختلف ہے، یہاں تک کہ بشار حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات بھی بدل چکے ہیں۔
یہ بھی ذہن نشیں رہے کہ غزہ اور لبنان کی جنگ اور اس کے اثرات نے شام کی صورتحال پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ ایران کی ملیشیا جو آج شام میں موجود ہیں، وہ 2015 یا اس سے پہلے کی ملیشیا جیسی نہیں رہی۔ آج بشار الاسد کی انٹیلیجنس خود اسرائیلیوں کو حزب کی ملیشیاؤں اور اسلحے کے ذخائر کی جگہوں کے بارے میں اطلاع دیتی ہے تاکہ اسرائیل انھیں تباہ کر دے۔
تو کیا آپ توقع رکھتے ہیں کہ ایران کی ملیشیا (مثلا حزب اللہ) بشار کے لیے ویسے لڑء گی جیسے وہ ماضی میں لڑی؟ مزید یہ کہ بشار حکومت کا حامی علوی (نصیری) طبقہ آج اپنی تاریخ کے بدترین حالات سے گزر رہا ہے، اور شام کے اندرونی حالات آج اپنی بدترین حالت میں ہیں۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ بشار حکومت اب وہ پرانی بشار حکومت نہیں رہی، اور آپ سب "کم قیمت سردار" کی حالت سے اچھی طرح واقف ہیں، جو اب محض ایک بے وقعت شخصیت بن چکا ہے۔ ہم ایک نئے دور اور نئے حقائق میں جی رہے ہیں، اس لیے شام کی صورتحال کا تجزیہ ماضی کے حقائق کے بجائے آج کے حقائق کی بنیاد پر کریں۔
ترجمہ: ابو الحسین آزاد
🔴 شام کا آبادی کے لحاظ سے پہلا جبکہ دارالحکومت دمشق کے بعد دوسرا اہم ترین شہر حلب ہے۔ اپوزیشن فورسز نے 40 گھنٹوں کے مختصر آپریشن کے بعد اس شہر سے بشار الاسد اور ایرانی ملیشیاء کو مار بھگایا ہے۔
تل رفعت، حلب صوبہ کا ایک شہر ہے جو حلب کے مرکز سے بہت زیادہ قریب ہے۔ یہاں پر اس آپریشن کے شروع ہونے سے قبل روس کا فضائی اڈا موجود تھا۔ روس نے اپوزیشن فورسز کی پیش رفت پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
روس، شام میں پہلی بار نیوٹرل نہیں رہا بلکہ اس سے قبل کئی مواقع آئے جب امریکہ نے اپنے سمندری لانچ پیڈ سے دمشق پر حملہ کیا یا پھر گذشتہ ایک سال سے کئی بار اسرائیل نے شام کی حدود کی خلاف ورزی کی۔
شامی اپوزیشن فورسز کے جارحانہ آپریشن کے 12 گھنٹے بعد ہی بشار الاسد مدد کیلئے ماسکو پہنچ گئے، بلکہ ویسے ہی جیسے اسرائیل اپنی بقا کیلئے امریکہ کا محتاج ہے ویسے ہی بشار الاسد اپنی بقا کیلئے روس کا محتاج ہے۔ اس وقت روسی صدر پوتن قازقستان کے دورے پر تھے۔ صدر پوتن اور بشار الاسد کی ملاقات اس وقت کروائی گئی جب شامی اپوزیشن فورسز حلب کے مرکز میں اپنا جھنڈا گاڑ رہی تھی۔
روسی صدر پوتن نے بشار الاسد کو مدد کیلئے مزید 72 گھنٹوں کا وعدہ دیا ہے۔ تب تک 40 گھنٹوں میں حلب فتح کرنے والے خطے میں مستحکم ہو چکے ہوں گے۔
دوسری طرف اگرچہ ترکیے ادلب میں مقامی سیٹ اپ کو کنٹرول کرتا ہے اور بفر زون میں اپنی موجودگی سے پی کے کے/وائے پی جے دہشتگردوں کو اپنے سرحدوں سے دور رکھے ہوئے ہے۔ رائیٹرز نے اگرچہ لکھا ہے کہ شامی اپوزیشن فورسز کو گرین سگنل ترک انٹیلی جینس نے دیا تھا کہ زمینی حقائق ایسے ہیں کہ وہ 3 دن میں حلب فتح کر سکتے ہیں۔ تاہم عملی طور پر ترک فوج یا انیٹلیجنس نے اس آپریشن میں حصہ نہیں لیا ہے۔ بشار الاسد کے پاس ایک آپشن صدر ایردوان سے رابطہ ہے، ترک صدر نے دو ماہ قبل بشار الاسد کو مذاکرات کی پیش کش کی تھی جس پر پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔ ان مذاکرات کو آگے بڑھایا جاتا ہے تو ترکیے، روس اور ایران ایک بار پھر میز پر بات چیت کر سکتے ہیں اور شام میں شامی اپوزیشن فورسز کی پیش رفت کو روکا جا سکتا ہے۔
بشار الاسد کے پاس ایک آپشن ایران اور ایرانی ملیشیاء بھی ہے لیکن ایران کا نیٹ ورک ٹوٹ چکا ہے، ایران اپنی حکومتی قیادت، عراق اور شام میں اپنے کمانڈروں اور پھر تہران کے مرکز میں حماس رہنماؤں کو تحفظ دینے کی صلاحیت سے محروم ہو چکا ہے وہ بشار الاسد کا اب کچھ زیادہ تحفظ نہیں کر سکے گا۔ حلب سے ایرانی ملیشیاء کی بھاگنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر عام ہیں۔
یہ لوگ شکر کریں انہیں مخالفین یوتھیوں جیسے گھٹیا ترین لوگ نہیں ملے
یوتھیے اپنے وقت میں جعلی مقابلے والوں کے بارے میں ٹرینڈ چلاتے تھے کہ کتا مار مہم کامیاب ہوئی
یہ اپنے مخالفین کو انسان تو کیا جانور تک تسلیم نا کرتے تھے
ہر جعلی مقابلے میں مرنے والے پر انکا کہنا ہوتا تھا ( کچھ تو کیا ہوگا کوئی ایسے ہی تو مقابلے میں پار نہیں ہوتا )
یہ آصف غفور کے پالے ہوئے ففتیے اج درس دے رہے ہیں انکا ماضی دیکھو یہ ساہیوال جیسے بدترین واقعے پر جس میں تین معصوم بچوں کے سامنے چار بے قصور لوگوں ایک پوری فیملی کو گولیوں سے بھون دیا گیا تھا جیسے واقعے کا دفاع کرتے ہوئے ہمیں بتاتے تھے وہ دہشتگرد ہونے کے شبہ میں مارے گئے
ہر دہشتگرد سے پوچھ کر تو کاروائی نہیں کی جا سکتی نا
یہ کہتے تھے تمہیں اسٹبلشمنٹ اچھی نہیں لگتی تم دفع ہو جاؤ یہاں سے ادھر یہی راج چلے گا
انکی پریس کانفرنسز سنو کے فرعونی لہجے میں للکارتے ہوئے کہتے تھے کہ ہم بھرپور طاقت کا استعمال کریں گے
انکی پریس کانفرنسز پر انکے پالے ہوئے ففتیے پورا ٹرینڈ چلاتے اور مخالفیں تہس نہس کرنے کی باتیں کرتے تھے
آج انہیں ہمدردی کی طلب ہو رہی ہے اج یہ ہمیں سکھا رہے ہیں اور آج بھی جھوٹا بیانیہ پھیلا کر ہمیں کہہ رہے ہیں اس پر یقین کرو
سالیوں اپنڑی جنگ آپ لڑو سانوں کیوں گالاں کڈ رہے ہو۔
400 سے اوپر ہلاکتیں ہوئی ہیں لیکن کسی ایک نماز جنازہ میں کوئی پی ٹی ائ کا لیڈر شریک نہیں ہوا۔ سب کی نماز جنازہ ٹوٹر، انسٹاگرام اور فیس بک پر ادا کر دی گئی۔
کرم ایجنسی میں کل رات سے شیعہ زینبیون برگیڈ کی جانب سے بگن میں اہل سنت کو زندہ جلایا جا رہا ہے، ویڈیو اتنی گرافک ہیں کہ شئیر کرنے کے قابل نہیں۔
اور پاکستانی میڈیا کی اتنی جرات نہیں کہ ایرانی تربیت یافتہ دھشتگردوں کا نام لے سکیں۔
پاڑہ چنار میں حالیہ پر تشدد لہر کی وجہ کیا ہے؟
یہاں فسادات کی تاریخ انگریز دور سے چلی آ رہی ہے مگر بڑے پیمانے پر قتل عام کم,کم ہوتے تھے مگر گزشتہ دو دہائیوں سے دونوں اطراف سے بڑے حملے ہوئے اب علاقوں کی جنگ ہے
پاڑہ چنار جہاں شیعہ اکثریت میں ہیں وہاں 2007 میں فساد ہوا تو اہلسنت کے درجنوں گاؤں میں اہل تشیع کے مسلح گروہوں نے دھاوا بول دیا جس میں 300 کے قریب لوگ قتل ہوئے.... اور باقی مانندہ اہلسنت پاڑہ چنار شہر سے نقل مکانی کر گئے.. اسکا بدلہ کوئی 2 سال بعد پھر ماتمی جلوس پر حملہ کر کے لیا گیا... تب سے اب تک وہاں حالات کشیدہ ہیں..
موجودہ پرتشدد لہر کی وجہ کیا ہے؟
پاڑہ چنار کے پاس ایک علاقہ ہے بوشہرہ جہاں اکثریت سنیوں کی ہے وہاں کی سو کنال آراضی جو اہلسنت کے پاس ہے پر اہلتشیع کے کچھ لوگ اپنا دعوی رکھتے ہیں اس پر تنازعہ ہوا.. اور 2020 سے دو. طرفہ لڑائی میں اکا دکا لوگ یہ قتل ہوئے کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا.. مگر ستمبر کے آخری دنوں یا اکتوبر کے شروع میں اہل تشیع کے ایک مسلح گروہ زینبیون کا ایک کمانڈر ملنگ نامی اہلسنت کیخلاف یڈیوز پوسٹ کرتا رہا جو اب بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں.. وہ کسی مقبل کے علاقے میں اہلسنت کے ہاتھوں قتل ہو گیا..
تم شیعہ مسلح گروہوں نے اس کے قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا.. زمین کے تنازعہ پر شروع ہونے والی یہ جنگ فرقہ وارانہ رنگ اختیار کر گئی. اور 12 اکتوبر کو کنج علی زئی جو شیعہ اکثریتی علاقہ ہے وہاں سے گزرتے ہوئے سنییوں کی گاڑیوں پر حملہ ہوا اور انکے 19 یا 20 آدمی جانبحق ہوئے....
اس قتل عام پر وہاں کے سنی آبادیوں میں کافی غم و غصہ تھا اور بدلے کے اعلانات ہوئے پھر 2 دن پہلے اسی کا بدلہ لیا گیا..
سوشل میڈیا کی وجہ سے نفرت کو بہت بڑھوا مل چکا ہے جب شیعوں کے قتل ہوتے ہیں تو سنی پیجز پر انکا مذاق بنایا جاتا ہے جب سنیوں کے قتل ہوتے ہیں تو شیعہ پیجز پر مشاق بنایا جاتا ہے..
یہ ہے مختصر کہانی..
مگر ہمارے یہاں کے سارے انسان دوست اور میڈیا یکطرفہ ٹریفک چلا کر صرف ایک فرقے کے حق میں پوسٹیں کرتے ہیں... حالانکہ ظالم بھی دونوں اطراف ہیں اور مظلوم بھی دونوں اطراف ہیں...
عمران خان نے جو سعودی عرب کا پہلا سرکاری دورہ کیا تھا اور وزیروں مشیروں کی ایک فوج ساتھ لیکر گیا تھا۔
ان سب وزیروں اور مشیروں کو سعودی عرب کے شاہی خاندان نے بلغاری Bulgari کی مہنگی گھڑی تحفہ میں دی ان سب نے وہ گھڑیاں بیچیں ھیں۔ ذرائع نیب
افغانستان کے شمالی بلخ صوبے کے گورنر دفتر کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک چینی تاجر نے اسلام قبول کیا ہے اور اس کا نام عبداللہ محمد رکھا گیا ہے۔ ترجمان حاجی زید
@Hajisahib1234
نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا ہے کہ چینی شہری نے گورنر دفتر میں طالبان رہنماؤں کی موجودگی میں اسلام قبول کیا ہے۔ چینی تاجر نے بلخ صوبے میں کئی فیکٹریاں لگانے میں صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کا وعدہ کیا ہے۔
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 weeks ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 week, 4 days ago