Uncensored posts from the Office of Donald J. Trump
Reserved for the 45th President of the United States
https://donaldjtrump.com
Last updated 3 weeks, 1 day ago
Government of India's official channel on Telegram for communications and citizen engagement
MyGov homepage: mygov.in
MyGov COVID19 page : corona.mygov.in
MyGov Hindi Newsdesk: https://t.me/MyGovHindi
Last updated 10 months, 2 weeks ago
EVP of Development & Acquisitions The Trump Organization, Father, Outdoorsman, In a past life Boardroom Advisor on The Apprentice
Son of Former President of the United States Donald J. Trump.
DonJr.com
Last updated 1 month, 3 weeks ago
تیسیر القرآن
مفسر: مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
سورۃ نمبر 3 آل عمران
آیت نمبر 159
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَبِمَا رَحۡمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنۡتَ لَهُمۡۚ وَلَوۡ كُنۡتَ فَظًّا غَلِيۡظَ الۡقَلۡبِ لَانْفَضُّوۡا مِنۡ حَوۡلِكَ ۖ فَاعۡفُ عَنۡهُمۡ وَاسۡتَغۡفِرۡ لَهُمۡ وَشَاوِرۡهُمۡ فِى الۡاَمۡرِۚ فَاِذَا عَزَمۡتَ فَتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُتَوَكِّلِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اللہ کی یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ (اے پیغمبر آپ ان کے حق میں نرم مزاج واقع ہوئے ہیں۔ اگر آپ (خدانخواستہ) تند مزاج اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب لوگ آپ کے پاس سے تتر بتر ہوجاتے۔ لہذا ان سے درگزر کیجئے، ان کے لیے بخشش طلب کیجئے اور (دین کے) کام میں ان سے مشورہ کیا کیجئے۔ پھر جب آپ (کسی رائے کا) پختہ ارادہ کرلیں تو اللہ پر بھروسہ کیجئے۔ (اور کام شروع کردیجئے) بلاشبہ اللہ تعالیٰ بھروسہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے
تفسیر:
مسلمانوں کو یہ ہدایات دینے کے بعد پھر سے غزوہ احد کے حالات اور نتائج کا ذکر شروع ہوا ہے۔ اللہ کے رسول کی نافرمانی کے نتیجہ میں مسلمانوں کو جو سزا ملی وہ عبرت ناک تھی اور اس واقعہ کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ خود رسول اللہ ﷺ نافرمانی کرنے والوں پر شدید گرفت فرماتے یا کم از کم ان سے خفا ہی ہوجاتے۔ لیکن یہ بھی اللہ کا بہت بڑا احسان ہے کہ آپ مومنوں کے حق میں بہت نرم دل تھے۔ ورنہ اگر آپ سخت دل ہوتے یا کم از کم اسی نافرمانی پر شدید گرفت فرماتے تو پھر مسلمان آپ کے قریب آنے سے ہی گریز کرنے لگتے۔ اللہ تعالیٰ نے خود ان نافرمانی کرنے والوں کو اور راہ فرار اختیار کرنے والوں کو معاف کر ہی دیا تھا۔ اب اپنے پیغمبر کو ہدایت فرما دی کہ آپ بھی ان سے درگزر کیجئے اور نہ صرف درگزر فرمائیے بلکہ ان کے لیے مجھ سے بخشش بھی طلب کیجئے اور جیسے غزوہ احد سے پیشتر ان سے مشورہ کرتے اور مجلس مشاورت میں شریک کیا کرتے تھے۔ اسی طرح آئندہ بھی کیا کیجئے۔ یعنی اپنے دل میں ان کے لیے کسی قسم کا رنج نہ رہنے دیجئے۔
مشورہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ معاملہ کے سارے پہلو کھل کر سامنے آجائیں اور ہر شریک مشورہ شخص کو کھل کر اپنی رائے دینے کا موقع مل سکے۔ مشورہ صرف ان امور میں کیا جاسکتا ہے جن میں کتاب و سنت میں صریح حکم موجود نہ ہو اور جہاں صریح حکم موجود ہو وہاں مشورہ کی ضرورت نہیں رہتی اور یہ عموماً تدبیری امور میں کیا جاتا ہے۔ جیسے مثلاً جنگ کہاں لڑی جائے ؟۔ اس کا طریقہ کار کیا ہو ؟۔ قیدیوں سے کیا سلوک کیا جائے ؟ لوگوں کی معاشی اور اخلاقی بہبود کے لیے کیا طریقے استعمال کئے جائیں وغیرہ وغیرہ۔ مشورہ میں صرف یہ دیکھا جائے کہ کون سی رائے اقرب الی الحق ہے۔ یعنی کتاب و سنت کی منشا کے مطابق ہو۔ یہ رائے خواہ تھوڑے آدمیوں کی ہو یا زیادہ آدمیوں کی۔ گویا مشورہ کا اصل مقصد دلیل کی تلاش ہے۔ رائے دینے والوں کی کثرت یا قلت تعداد اس پر اثر انداز نہیں ہوتی اور کسی رائے کو اقرب الی الحق قرار دینے کا اختیار میر مجلس مشاورت کو ہوتا ہے۔ بالفاظ دیگر آخری فیصلہ کا اختیار میر مجلس کو ہوتا ہے اور اسی فیصلہ کو عملی جامہ پہنانے کے ارادہ کا نام عزم ہے یعنی عزم کے بعد اللہ کا نام لے کر اور اس پر بھروسہ کرکے وہ کام شروع کردینا چاہئے۔
القرآن - سورۃ نمبر 3 آل عمران
آیت نمبر 158
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَئِنۡ مُّتُّمۡ اَوۡ قُتِلۡتُمۡ لَا اِلَى اللّٰهِ تُحۡشَرُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور اگر تم خود مرجاؤ یا مارے جاؤ ہر حال میں تمہاری بازگشت اللہ ہی کی طرف ہوگی
تیسیر القرآن
مفسر: مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
سورۃ نمبر 3 آل عمران
آیت نمبر 157
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَئِنۡ قُتِلۡتُمۡ فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ اَوۡ مُتُّمۡ لَمَغۡفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَرَحۡمَةٌ خَيۡرٌ مِّمَّا يَجۡمَعُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ یا خود مرجاؤ، بہرحال اللہ کی بخشش اور رحمت ان سب چیزوں سے بہتر ہے۔ جنہیں یہ لوگ جمع کر رہے ہیں
تفسیر:
اگر کوئی شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے یا خود مرجائے یعنی اسے گھر پر طبعی موت آئے دونوں صورتوں میں اللہ کے حضور ہی پیش ہونا ہے۔ اب منافق یا کافر کی زندگی یا تادیر زندہ رہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دنیوی مفادات اور مال و دولت جمع کرسکے۔ اس کے برعکس مومن کو دونوں صورتوں میں جو اللہ کی مغفرت اور رحمت میسر ہوگی وہ اس مال و دولت سے ہزار درجہ بہتر ہے۔ جسے یہ لوگ دن رات جمع کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور اپنی آخرت کی فکر سے یکسر غافل ہیں۔
صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے بیان میں
42. بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:
42. باب: علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 119
ہم سے ابومصعب احمد بن ابی بکر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم بن دینار نے ابن ابی ذئب کے واسطے سے بیان کیا، وہ سعید المقبری سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت باتیں سنتا ہوں، مگر بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے اپنی چادر پھیلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کی چلو بنائی اور (میری چادر میں ڈال دی) فرمایا کہ (چادر کو) لپیٹ لو۔ میں نے چادر کو (اپنے بدن پر) لپیٹ لیا، پھر (اس کے بعد) میں کوئی چیز نہیں بھولا۔
تیسیر القرآن
مفسر: مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
سورۃ نمبر 3 آل عمران
آیت نمبر 117
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
مَثَلُ مَا يُنۡفِقُوۡنَ فِىۡ هٰذِهِ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا كَمَثَلِ رِيۡحٍ فِيۡهَا صِرٌّ اَصَابَتۡ حَرۡثَ قَوۡمٍ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ فَاَهۡلَكَتۡهُ ؕ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَلٰـكِنۡ اَنۡفُسَهُمۡ يَظۡلِمُوۡنَ ۞
ترجمہ:
یہ کافر لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں (صدقہ خیرات وغیرہ) اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور یہ ہوا ایسے لوگوں کی کھیتی پر جا پہنچے، جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو اس کھیتی کو تباہ کر ڈالے۔105 ایسے لوگوں پر اللہ ظلم نہیں کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں
تفسیر:
105 یہ دنیا دارالعمل ہے اور آخرت دارالجزا ہے۔ اس دنیا میں انسان جو کچھ بوئے گا وہ عالم آخرت میں کاٹے گا۔ مگر دنیا میں بوئی ہوئی کھیتی کی بار آوری کے لیے چند شرائط ہیں۔ ان شرائط کو اگر ملحوظ نہ رکھا جائے تو کھیتی کبھی بار آور نہ ہوگی اور وہ شرائط ہیں۔ اللہ اور روز آخرت پر ایمان، خلوص نیت یعنی اس میں ریا کا شائبہ تک نہ ہو اور جو کام کیا جائے خالص اللہ کی رضا مندی کے لیے کیا جائے اور تیسرے اتباع کتاب و سنت یعنی وہ کام یا صدقہ و خیرات جو شریعت کی بتلائی ہوئی ہدایت کے مطابق کیا جائے۔ ان میں سے اگر کوئی چیز بھی مفقود ہوگی تو آخرت میں کچھ بھی حاصل نہ ہوگا۔
اس آیت میں جن کافروں کے متعلق کہا گیا ہے کہ انہوں نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا ہے۔ ان میں یہ تینوں شرائط ہی مفقود ہوتی ہیں۔ کافر تو وہ کہلاتے ہی اس لیے ہیں کہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور یہی اپنے آپ پر سب سے بڑا ظلم ہوتا ہے یا اگر اپنے خیال کے مطابق ایمان رکھتے بھی ہیں تو وہ اللہ کے ہاں مقبول نہیں اور چونکہ ان کا روز آخرت پر ایمان نہیں ہوتا۔ لہذا وہ جو بھی خرچ کریں گے وہ محض نمائش اور اپنی واہ واہ کے لیے کریں گے اور شریعت محمدیہ کی ہدایات کی اتباع کا یہاں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ تو پھر آخرت میں بھلا انہیں ایسے اعمال کا کیا بدلہ مل سکتا ہے۔ ان کے نیک اعمال کی کھیتی کو ان کے کفر کی کہر نے تباہ و برباد کرکے رکھ دیا تو اب آخرت میں انہیں کیا بدلہ ملے گا ؟
سورة بقرہ کی آیت نمبر 263 میں لوگوں کے دکھلاوے کی خاطر خرچ کرنے والے کی یہ مثال بیان کی گئی کہ جیسے ایک صاف چکنے پتھر پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس مٹی میں کوئی شخص بیج بو دے، پھر زور کی بارش آئے تو دانہ اور مٹی ہر چیز کو بہا کرلے جائے اور پتھر چکنے کا چکنا باقی رہ جائے اور یہاں یہ مثال بیان کی گئی ہے کہ کھیتی تو اگ آئی مگر اس پر ایسی شدید ٹھنڈی ہوا چلی جس نے اس کھیتی کو بھسم کرکے رکھ دیا۔ ماحصل دونوں مثالوں کا ایک ہی ہے کہ ایسے کافروں اور ریا کاروں کو آخرت میں ان کے صدقہ و خیرات کا کچھ بھی اجر نہیں ملے گا۔ کیونکہ ان کی کھیتی تو دنیا میں ہی تباہ و برباد ہوچکی اور جو کام انہوں نے آخرت کے لیے کیا ہی نہ تھا اس کی انہیں جزا کیسے مل سکتی ہے ؟
صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے بیان میں
42. بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:
42. باب: علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 118
عبدالعزیز بن عبداللہ نے ہم سے بیان کیا، ان سے مالک نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بہت حدیثیں بیان کرتے ہیں اور (میں کہتا ہوں) کہ قرآن میں دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں کوئی حدیث بیان نہ کرتا۔ پھر یہ آیت پڑھی، (جس کا ترجمہ یہ ہے) کہ جو لوگ اللہ کی نازل کی ہوئی دلیلوں اور آیتوں کو چھپاتے ہیں (آخر آیت) «رحيم» تک۔ (واقعہ یہ ہے کہ) ہمارے مہاجرین بھائی تو بازار کی خرید و فروخت میں لگے رہتے تھے اور انصار بھائی اپنی جائیدادوں میں مشغول رہتے اور ابوہریرہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جی بھر کر رہتا (تاکہ آپ کی رفاقت میں شکم پری سے بھی بےفکری رہے) اور (ان مجلسوں میں) حاضر رہتا جن (مجلسوں) میں دوسرے حاضر نہ ہوتے اور وہ (باتیں) محفوظ رکھتا جو دوسرے محفوظ نہیں رکھ سکتے تھے۔
صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے بیان میں
41. بَابُ السَّمَرِ بِالْعِلْمِ:
41. باب: اس بارے میں کہ سونے سے پہلے رات کے وقت علمی باتیں کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 116
سعید بن عفیر نے ہم سے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن خالد بن مسافر نے ابن شہاب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے سالم اور ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ سے روایت کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ آخر عمر میں (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ تمہاری آج کی رات وہ ہے کہ اس رات سے سو برس کے آخر تک کوئی شخص جو زمین پر ہے وہ باقی نہیں رہے گا۔
Surah 3: Surah Aal-e-Imran Ayat 114 Tafseer by Dr. Farhat Hashmi
تیسیر القرآن
مفسر: مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
سورۃ نمبر 3 آل عمران
آیت نمبر 114
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ يَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَيُسَارِعُوۡنَ فِىۡ الۡخَيۡرٰتِ ؕ وَاُولٰٓئِكَ مِنَ الصّٰلِحِيۡنَ ۞
ترجمہ:
وہ اللہ پر اور آخرت کے 103 دن پر ایمان لاتے ہیں، اچھے کاموں کا حکم دیتے ہیں اور برے کاموں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں سبقت کرتے ہیں۔ یہ صالح لوگوں میں سے ہیں
تفسیر:
103 پہلے اللہ تعالیٰ نے یہ بتلایا تھا کہ اہل کتاب کی اکثریت فسق و فجور پر ہی مصر رہی۔ اس آیت میں یہ بتلایا جارہا ہے کہ وہ سب کے سب ہی برے نہیں۔ ان میں بھی کچھ اچھے لوگ موجود ہیں جو ایمان لے آئے ہیں۔ مثلاً عبداللہ بن سلام (رض) اور ان کے ساتھی یا نجاشی شاہ حبشہ وغیرہ اور ان میں وہ سب خوبیاں موجود ہیں جو نیکو کار مسلمانوں میں ہوتی ہیں۔ عبداللہ بن سلام (رض) یہود کے ممتاز علماء میں سے تھے۔ لیکن مفاد پرست اور جاہ طلب ہونے کی بجائے حق پرست تھے۔ جب آپ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے اور عبداللہ بن سلام ( رض) نے آپ ﷺ میں وہ نشانیاں دیکھیں جو تورات میں نبی آخرالزمان کی بتلائی گئی تھیں تو آپ فوراً خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور چند سوالات پوچھنے کے بعد اسلام لے آئے۔ پھر آپ ہی نے رسول اللہ ﷺ کو یہود کی سرشت سے آگاہ کیا۔ چناچہ یہود ان کے دشمن بن گئے۔ پھر جب ایک زنا کے مقدمہ میں یہود نے تورات سے رجم کی آیت کو چھپانا چاہا تو عبداللہ بن سلام (رض) نے ہی اس آیت کی نشاندہی کرکے یہود کو نادم اور رسوا کیا۔ عبداللہ بن سلام (رض) کو ایک خواب آیا تھا جس کی تعبیر رسول اللہ ﷺ نے یہ بتلائی کہ عبداللہ بن سلام (رض) آخری دم تک اسلام پر ثابت قدم رہیں گے۔ چناچہ بعض صحابہ (رض) انہیں جنتی کہا کرتے تھے اور نجاشی شاہ حبشہ جس کا نام اصحمہ تھا، نے مسلمانوں کی اس وقت بھرپور حمایت کی جب مسلمان ہجرت کرکے حبشہ پہنچے اور قریش مکہ کا ایک وفد انہیں واپس لانے کے لیے شاہ حبشہ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔ شاہ حبشہ نے نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کو واپس نہیں کیا اور انہیں پناہ دی بلکہ برملا اعتراف کیا کہ حضرت عیسیٰ اور مریم کے معاملہ میں مسلمانوں کے عقائد بالکل درست اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی تعلیمات کے عین مطابق ہیں پھر مسلمانوں سے بہتر سے بہتر سلوک کیا۔ اس کے باقاعدہ اسلام لانے کی تفصیل تو نہیں ملتی تاہم جب وہ فوت ہوا تو آپ نے مسلمانوں کو اس کی وفات پر مطلع کرکے فرمایا کہ اپنے مسلمان بھائی کی نماز جنازہ پڑھو۔ چناچہ اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی گئی۔ (بخاری۔ کتاب الجنائز، باب الصفوف علی الجنازۃ۔۔ ) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ فی الحقیقت اسلام لاچکا تھا۔
القرآن - سورۃ نمبر 3 آل عمران
آیت نمبر 58
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
ذٰ لِكَ نَـتۡلُوۡهُ عَلَيۡكَ مِنَ الۡاٰيٰتِ وَ الذِّكۡرِ الۡحَكِيۡمِ ۞
ترجمہ:
یہ آیات ذکر اور حکمت سے لبریز تذکرے ہیں جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں
Uncensored posts from the Office of Donald J. Trump
Reserved for the 45th President of the United States
https://donaldjtrump.com
Last updated 3 weeks, 1 day ago
Government of India's official channel on Telegram for communications and citizen engagement
MyGov homepage: mygov.in
MyGov COVID19 page : corona.mygov.in
MyGov Hindi Newsdesk: https://t.me/MyGovHindi
Last updated 10 months, 2 weeks ago
EVP of Development & Acquisitions The Trump Organization, Father, Outdoorsman, In a past life Boardroom Advisor on The Apprentice
Son of Former President of the United States Donald J. Trump.
DonJr.com
Last updated 1 month, 3 weeks ago