🌍 The Knowledge 🌎

Description
سائنسی تحقیقات، طبی معلومات، ٹکنالوجی معلومات، ساںٔیکلوجی معلومات، تاریخی معلومات، اسلامی معلومات، دلچسپ و عجیب، اور انوکھی دین و دنیاوی معلومات، فیکٹس و ٹپس، اور تمام تر جنرل نالج کی معلومات کے لیے اس چینل میں شامل ہو جائیں،

Owner : ( ➜ @Uzair_Rashid
Advertising
We recommend to visit

🧊🧊 تَگری مثل کوکا 🧊🧊

تعرفه تبلیغات: @coca_memetab

Last updated 5 months, 1 week ago

𝗚𝘂𝗶𝗱𝗮𝗻𝗰𝗲 is not attained except with 𝗸𝗻𝗼𝘄𝗹𝗲𝗱𝗴𝗲 @madrasatuna

Vocab:
@mufradaatun

Sister's:
@womensbenefits

Manhaj:
@almanhajussalafi

Ruqyah:
@ruqyachannel

𝙔𝙏. https://youtube.com/c/Madrasatuna

𝐄𝐦𝐚𝐢𝐥: [email protected]

Last updated 4 months ago

ما خوده چارتیم ?
لینک چنل گپ ?
https://t.me/Crypto_Shahann
لینک پیج اینستاگراممون ?
http://Instagram.com/crypto_shahan
لینڪ کانال ?
https://t.me/Cryptoo_shahan
لینڪ کانال آموزشیمون ?
https://t.me/amozeshi_shahan
ارتباط با ادمین ?
@Shahan_1367

Last updated 1 year, 3 months ago

2 months, 2 weeks ago

ہماری بے شعوری ہے کہ اول الذکر کو ہم ہمیشہ تالیوں سے نوازتے ہیں اور ثانی الذکر کو گالیوں سے، جب کہ ملت کے حق میں دونوں ہی منبع خیر ہیں بلکہ ثانی الذکر لوگوں کی اہمیت اس معنی کر زیادہ ہے کہ گالیاں سن کر بھی اپنی روش پر قائم رہنے کے لیے جس دل گردے کی ضرورت ہے وہ ہر ایک کے پاس نہیں ہوتا

محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پر گایا نہیں جاتا

اللّٰہ تعالیٰ اسد الملۃ اویسی صاحب اور محمود الملۃ والدین مدنی صاحب دونوں کو سلامت رکھے، اللّٰہ کرے کہ دوریاں ختم ہوں، اور حسبِ سابق باہمی محبت و احترام کے ساتھ کثرت میں وحدت اور وحدت میں کثرت کی خوب صورت مثال پھر سے امت کے سامنے آئے ۔ وما ذٰلك على اللّٰه بعزيز

مری بے بسی کا عالم ترے "کُن" کا منتظر ہے
مرے مہرباں دکھادے "فیکون" کا نظارہ

Jamiat Ulama E Hind

2 months, 2 weeks ago

ہاں! البتہ موجودہ حالات میں اگر اس بات کو نظر انداز کر دیا جاتا تو زیادہ بہتر تھا، ولٰکن ما شاء اللّٰه کان و ما لم یشأ لم یکن، لہٰذا اس کو بنیاد بنا کر مدنی صاحب کی تمام دینی ملی اور رفاہی خدمات کو بہ یک جنبشِ قلم نکار دینا اور انہیں ایسی ایسی باتیں کہ کر مطعون کرنا ۔۔۔جس سے ان کا دامن بحمد اللّٰہ بالکل پاک ہے۔۔۔ کسی بھی طرح قرینِ انصاف نہیں ہے، پھر مدنی صاحب نے اویسی صاحب کی تعریف بھی تو کی انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ اسے بھی شائع کیا جاتا، باری تعالیٰ کا ارشاد ہے "اے ایمان والو! تمہیں کسی قوم کی عداوت اس بات پر بر انگیختہ نہ کرے کہ تم نا انصافی کرنے لگو(اختلاف کے باوجود بھی)انصاف سے کام لیا کرو یہ طرزِ عمل تقوی کے زیادہ قریب ہے (پارہ 6/ سورہ المائدہ رکوع 2/ آیت 8)
یاد رکھیے! آدابِ اختلاف جاننے والوں کے لیے سنجیدہ انداز میں کسی سے اختلاف کرنا اور بات ہے مگر مدنی صاحب ہی نہیں بلکہ کسی بھی شخص کے ساتھ، غداری، دلالی، چاپلوسی، مفاد پرستی اور ملت فروشی جیسے لاحقے چسپاں کرنے والوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے، کیا روزِ قیامت ان تمام الزامات کو ثابت کیا جاسکے گا؟ اگر ثابت کرنے کا حوصلہ ہے تو بہت اچھا ہے پھر تو اس سے بھی بڑھ چڑھ کر لکھیے اور بولیے اور اگر نہیں تو خدارا! بس کیجیے اس قضیے کے متعلق کہنا سننا لکھنا بولنا اور بے جا تحریروں سے اسٹیٹس اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو آلودہ کرنا بند کیجیے ۔

اس واقعے کے بعد ایک عجیب نظارہ یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ کئی ذمہ داران نے غیرتِ قومی کا حوالہ دیکر جمعیۃ کے بعض مقامی عہدوں سے استعفاء پیش کردیا، اللّٰہ کرے کہ سبھی کی نیتیں بخیر ہوں مگر بندے کی ناقص رائے میں ان حضرات نے جلد بازی سے کام لیا، کاش کہ مزید غور و فکر کرتے تو اتنی جلدی جماعت سے علیحدگی اختیار نہ کرتے، بہرحال ان کی رائے وہ جانیں، مگر طرفہ تماشا یہ کہ ان کی دیکھا دیکھی دیگر صوبوں کے ذمے داران سے بھی استعفے طلب کیے جانے لگے، اور انہیں غیرت کی دہائی دی جانے لگی، ارے اللّٰہ والو! مذہب اسلام کا دامن اتنا بھی تنگ نہیں، اگر ایک طرف غزوۂ بدر کا جوش ہے تو دوسری طرف صلحِ حدیبیہ کا ہوش بھی ہے، اگر ایک طرف حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ کی جذبات سے بھرپور ۔No Compromise۔ پالیسی ہے تو دوسری طرف محض اپنے رفقاء کی جان بچانے کے لیے حضرت عبد اللہ بن حذافہ السہمی رضی اللّٰہ عنہ کا قیصر روم کی پیشانی کو بوسہ دینا بھی ہماری ہی سنہری تاریخ کا حصہ ہے، لقد تحجرتم واسعا آج کل اچھے خاصے وسیع الذیل دین کو تنگ دامن بنا کر رکھ دیا گیا، یا للعجب!!!
ہمارے مدرسے کے ناظم حضرت مولانا محمد ہارون صاحب قاسمی ایک بہت اچھی بات فرمایا کرتے ہیں کہ "عقل مند وہ ہے جو اختلافی مواقع پر بڑی بات کو چھوٹا کردے اور چھوٹی بات کو ختم کردے" بعض مرتبہ دو بڑوں کے معمولی سے اختلاف کو دونوں طرف کے چھوٹے لوگ اتنا بڑا کردیتے ہیں کہ پھر خود بڑوں کے لیے بھی واپسی کی کوئی گنجائش نہیں رہتی، اس لیے موجودہ قضیے میں بھی اور دیگر اختلافی امور میں بھی جب تک تطبیق کی شکل نکل سکتی ہو جانبین کی رائے کو اچھے ہی محمل پر محمول کرنا چاہیے، دشمنی میں اتنا آگے نکل جانا ٹھیک نہیں کہ واپسی کی تمام راہیں مسدود ہوجائیں؛ ڈاکٹر نواز دیوبندی صاحب کے بقول

دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے
کل اگر ہم دوست ہوجائیں تو شرمندہ نہ ہوں

یہ شعر در حقیقت ترجمانی ہے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اس فرمان عالی شان کی: "أَحْبِبْ حَبِيبَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ بَغِيضَكَ يَوْمًا مَا، ‌‌‌‌‌‏وَأَبْغِضْ بَغِيضَكَ هَوْنًا مَا عَسَى أَنْ يَكُونَ حَبِيبَكَ يَوْمًا مَا" (ترمذی رقم الحدیث 1997)
ترجمہ: کسی سے دوستی کرو تو ایک حد تک کرو ہوسکتا ہے کل وہ تمہارا دشمن ہوجائے، اور کسی سے دشمنی کرو تو بھی ایک حد تک کرو ہوسکتا ہے کل وہ تمہارا دوست ہوجائے ۔
ویسے تو آں حضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زبانِ فیض ترجمان سے نکلا ہوا ایک ایک ارشاد سرمۂ بصیرت بنانے کے قابل ہے لیکن یہ حدیث شریف تو واقعی ہم کمزوروں کو لوحِ دل پر آبِ زر سے لکھ لینی چاہیے، خیر، یہ کیا ضروری ہے کہ ہم یہی کہیں یا مدنی صاحب یا اویسی صاحب ہم یہ بھی تو کہ سکتے ہیں مدنی صاحب بھی اور اویسی صاحب بھی الحمد للّٰہ کہ اویسی صاحب بھی ہماری آنکھوں کا نور ہیں اور مدنی صاحب بھی ہمارے دل کا سرور ہیں، اویسی صاحب ایک غیرت مند سیاسی لیڈر ہیں اور مدنی صاحب ایک فکر مند ملی قائد، اویسی صاحب کے حصے میں حضرت ربعی بن عامر رضی اللّٰہ عنہ کی طرح اپنے جارحانہ انداز بیان سے اعداء کے نشیمن پر بجلیاں گرانے کا کام آیا ہے اور مدنی صاحب حضرت عبد اللہ بن حذافہ السہمی رضی اللّٰہ عنہ کی طرح قیصرِ وقت کی ہم نشینی اور حکمت سے معمور بظاہر نرم پالیسی کے ذریعے ملت اسلامیہ ہندیہ کے "ضعفاء متخلفین" کے لیے سِپر بن کر انہیں محفوظ رکھنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں، اور یہ

2 months, 2 weeks ago

مدنی صاحب ۔🆚۔ اویسی صاحب

(نوٹ:مضمون قدرے طویل ہے مگر مکمل پڑھیے فائدہ ہوگا ان شاء اللّٰہ...محمد سلمان)

حضرت مولانا سید محمود مدنی صاحب نے گذشتہ دنوں مشہور نیوز اینکر سشانت سنہا کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی
ملت کے کسی بد خواہ نے اس پوڈ کاسٹ کا اویسی صاحب سے متعلق سوال و جواب پر مشتمل حصہ غیر دیانت دارانہ ایڈیٹنگ کے ساتھ شائع کردیا اور یہ کلپ اقصاء عالم میں وائرل ہوگیا
اس کلپ کے وائرل ہوتے ہی عوام و خواص ذہنی انتشار میں مبتلا ہوگئے، اکابر چوں کہ اختلاف کے حدود و آداب سے واقف ہوتے ہیں لہذا ان کو تو اس سلسلے میں رد عمل دینے کا بجا طور پر حق تھا سو انہوں نے حسبِ توقع نہایت معتدل آراء پیش کیں، بعض معاصر احباب اور اہلِ قلم نے بھی سنجیدہ انداز میں اختلاف درج کرایا، مگر اکثریت نے جس بھونڈے انداز میں مدنی صاحب کو اپنی زبان و قلم کا نشانہ بنایا ۔۔۔اللّٰہ کرے کہ سبھی کی نیتیں بخیر ہوں مگر بایں ہمہ۔۔۔ یہ انتہائی تشویش ناک خطرناک بلکہ عبرت ناک صورت حال ہے ۔

وائرل کردہ کلپ کے مطابق مدنی صاحب کی گفتگو میں جو نکات قابلِ اعتراض سمجھے گئے وہ یہ ہیں ۔
پہلااعتراض: (اویسی صاحب کا سیاسی نظریہ اس سیاست کا حامی ہے جو بانٹنے کی بات کرتا ہے)
اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ: تقسیمِ وطن کے وقت بھی بعض علماء و زعماء دیانت کے ساتھ "دو قومی نظریے" پر قائم تھے اور بعض "متحدہ قومیت" کے نظریے پر؛ اب تو ہندوستان ایک آزاد ملک ہے اور یہاں ہر ایک کو سیاسی لحاظ سے اختلافِ رائے کا حق ہے، لہذا جیسے اویسی صاحب کو ایک سیاسی نظریے پر کاربند رہنے کی آزادی ہے اسی طرح مدنی صاحب کو ۔۔۔بلکہ ہر شہری کو۔۔۔ اپنا مختلف سیاسی نظریہ قائم کرنے کا حق حاصل ہے، اگر اویسی صاحب آزادی کے ساتھ اپنا نظریہ بیان کرسکتے ہیں تو مدنی صاحب سے یہ حق چھیننا کون سا انصاف ہے؟ بے شک آپ کو ان کے نظریے سے اتفاق نہیں ہے تو آپ دوسری طرف رہیے مگر اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن تو نہ لگائیے
دوسرا اعتراض: (اویسی صاحب کی باتوں پر تالی بجانے والے اور ان کے پیچھے چلنے والے پاگل ہیں)
مکمل انٹرویو سنا جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ مدنی صاحب نے اس طرح کہا ہی نہیں بلکہ جب اینکر نے اکبر الدین اویسی صاحب کے پندرہ منٹ والے بیان پر کہا کہ لوگ ان کے بیان پر تالی بجاتے ہیں، اس کا جواب دیتے ہوئے مدنی صاحب نے جو کہا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ "اس طرح کے لوگ تو دونوں طرف ہیں جو جذباتی باتوں کو سن کر تالی بجاتے ہیں یہ لوگ تو پاگل ہیں" اور اس میں کیا شک ہے کہ محض جذباتی اور اشتعال انگیز باتوں کو سن کر کوئی اقدام کرگزرنا پاگل پن اور عاقبت نا اندیشی ہی ہے، اشتعال انگیزی بہر حال بری ہے اِدھر سے ہو یا اُدھر سے؛ اس اعتراض کے متعلق تو یہ کہنا ہی کافی معلوم ہوتا ہے کہ جو بات مدنی صاحب کی طرف منسوب کی جارہی ہے وہ انہوں نے کہی نہیں اور جو کہی ہے اس پر اعتراض بنتا نہیں

وہ جس کا ذکر نہیں ہے مرے فسانے میں
وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے

تیسرا اعتراض: (اویسی صاحب کو حیدرآباد اور تلنگانہ تک محدود رہنے کی رائے دی گئی ہے)
یہ اعتراض بظاہر بجا ہے، اس بات سے سیاسی مبصرین کے لیے ۔۔۔نہ کہ ہر ایک کے لیے۔۔۔ مہذب انداز میں اختلاف کی گنجائش ہے
چوتھا اعتراض:(ایسے مسلم دشمن اینکر کو انٹرویو دینے کی کیا ضرورت تھی)
یہ اعتراض بھی درست معلوم نہیں ہوتا اس لیے کہ اگر آں حضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم اس امت کے فرعون ابوجہل کو دعوت دینے کے لیے بغیر بلائے جاسکتے ہیں تو ان کے غلاموں کے لیے نفرتوں کو کم کرنے کے نیک ارادے سے ان خناسی ذہنیت رکھنے والے اینکروں کے پاس جانے میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا، یہ میرا ذاتی خیال ہے قارئین کو اس سے اختلاف کا مکمل حق ہے، بشیر بدر کے بقول:

میں چپ رہا تو اور غلط فہمیاں بڑھیں
وہ بھی سنا ہے اس نے جو میں نے کہا نہیں

اس نفرت زدہ ماحول میں دوریاں مسائل کا حل نہیں، آنا جانا، ملنا ملانا، سننا سنانا اشد ضروری ہے، جمعیۃ کا سلوگن ہے کہ: جیسے آگ کو آگ سے نہیں بجھایا جاسکتا ویسے ہی نفرت کو نفرت سے ختم نہیں کیا جاسکتا، آگ کو بجھانے کے لیے پانی کی ضرورت ہے اور نفرت کو مٹانے کے لیے محبت کی
پانچواں اعتراض: (وقف ترمیمی بل اور اہانتِ رسول جیسے حساس موضوع پر جمعیۃ خود تو کچھ کر نہیں رہی اور جو کر رہے ہیں ان سے اختلاف کیا جارہا ہے)
اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ: وقف ترمیمی بل اور اہانتِ رسول کے سلسلے میں دیگر ملی تحریکات کی طرح جمعیۃ علماء ہند بھی بحمد اللّٰہ روزِ اول سے ہی فکرمند ہے، حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب اور حضرت مولانا محمود مدنی صاحب دونوں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مضبوط ارکان ہیں اس لیے بورڈ کے ہر حساس فیصلے میں جمعیۃ بھی گویا برابر کی شریک رہتی ہے، جمعیۃ کی جو انفرادی کوششیں ہیں وہ اس پر مستزاد؛ بحمد اللّٰہ یہ دونوں تنظیمیں باہم رفیق ہیں رقیب نہیں ۔

6 months, 2 weeks ago

**Ans:-

جواب:- ?اگر آپ مندرجہ بالا تصویر میں 30 سیکنڈ میں 7 افراد اور 1 بلی کو دیکھ سکتے ہیں تو آپ پرفیکٹ سے بہتر ہیں اور آپ کا دماغ بہت تیز ہے۔

?اگر آپ 6 لوگوں کو دیکھیں تو آپ کا دماغ اچھا ہے۔

?اگر آپ 6 سے کم دیکھ رہے ہیں تو آپ کا دماغ اوسط ہے۔ اگر آپ صرف 2 یا 3 دیکھ رہے ہیں تو آپ کو اپنی آنکھوں اور دماغ کا خیال رکھنا چاہیے۔

Pshycology_Fact**

7 months, 1 week ago

Individuals using the Internet (% of population):

?? North Korea: 0%
?? Somalia: 2%
?? South Sudan: 7%
?? Congo: 9%
?? Uganda: 10%
?? Ethiopia: 17%
?? Afghanistan: 18%
?? Pakistan: 21%
?? Eritrea: 22%
?? Niger: 22%
?? Kenya: 29%
?? Bangladesh: 39%
?? India: 46%
?? Nigeria: 55%
?? Venezuela: 62%
?? Indonesia: 66%
?? Cuba: 71%
?? South Africa: 72%
?? Egypt: 72%
?? Mexico: 76%
?? China: 76%
?? Iran: 79%
?? Ukraine: 79%
?? Brazil: 81%
?? Japan: 83%
?? Turkey: 83%
?? Italy: 85%
?? France: 85%
?? Argentina: 88%
?? Russia: 90%
?? Germany: 92%
?? USA: 92%
?? Canada: 93%
?? Finland: 93%
?? Austria: 94%
?? Spain: 94%
?? Sweden: 95%
?? Australia: 96%
?? Switzerland: 96%
?? UK: 97%
?? South Korea: 97%
?? Denmark: 98%
?? Norway: 99%
?? Iceland: 100%
?? UAE: 100%
?? Saudi Arabia: 100%

? World: 63%

Note: Internet users are individuals who have used the Internet (from any location) in the last 3 months. The Internet can be used via a computer, mobile phone, personal digital assistant, games machine, digital TV etc. Figures are rounded.

According to International Telecommunication Union (ITU) World Telecommunication/ICT Indicators Database

10 months ago

? چیونٹیوں کی ایک عجیب و غریب عادت

چیونٹیوں کی بھی ایک اپنی الگ ہی دُنیا ہوتی ہے۔ ایک بل کے اندر ہزاروں چیونٹیوں کے آباد اس شہر میں ان کی ایک ملکہ ہوتی ہے ۔ ملکہ کے خدمت گار نر ہوتے ہیں۔ چھوٹی سی ایک فوج ہوتی ہے جو اپنی بستی کی رکھوالی کرتے ہیں اور باقی ساری محنت کش جنتا جو خوراک جمع کرتے ہیں کھدائی مٹی نکالنے کی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں

اس بھاگ دوڑ میں کوئی چیونٹی مر جائے تو دوسری چیونٹیاں اس بے حس و حرکت پڑی چیونٹی کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے ۔ وہ آتے ہیں اسے سونگھتے ہیں اور اپنے کام میں لگ جاتے ہیں ۔ دو دن بعد لیکن جب اس مردہ چیونٹی کا جسم گھلنے لگتا ہے ، اولیک ایسڈ چھوڑ نے لگتا ہے تو اس کی بو پا کر چیونٹیاں اسے بھینچ کر اس قبرستان میں پھینک دیتی ہیں جہاں پچھلی مردہ چیونٹیوں کی باقیات کا ڈھیر ہوتا ہے۔

ایک شریر سے ماہر حشرات نے ایک دن تجربہ کیا اور ایک زندہ چیونٹی پر سرنچ سے چند قطرے اولیک ایسڈ ٹیکا دئے ۔ اس چیونٹی نے فوراً خود کو صاف کرنے کی کوشش شروع کردی لیکن دوسری چیونٹیوں کو جب اس کی بو ملی تو وہ اسے قبرستان کی طرف کھینچنے لگیں۔ یہ ایک عجیب ہی صورتحال تھی کہ قبرستان لے جانے والی چیونٹیاں سمجھ رہی تھیں یہ مر چکی ہے ۔ جبکہ وہ چیونٹی مزاحمت کر رہی تھی کہ میں زندہ ہوں ۔
چیونٹیوں کا شعور محدود ہوتا ہے ۔ یہ محدود شعور اپنے طے کئے اصول کے خلاف کچھ ہو جائے پھر مان کر نہیں دیتا کہ یہ چیونٹی زندہ ہے اور کسی کی شرارت کا شکار ہے ۔ انسان البتہ ایک بہت با شعور مخلوق ہے۔ لیکن یہ باشعور مخلوق بھی جب دوسروں کو سننے سمجھنے سے انکار کر دے پھر معاشروں کے کمزور اور محنت کش کی حیثیت چیونٹی جیسی ہو جاتی ہے ۔ ان چیونٹیوں کو لڑانا اور ایک دوسرے سے ڈرانا بہت آسان ہو جاتا ہے۔

??????????????

We recommend to visit

🧊🧊 تَگری مثل کوکا 🧊🧊

تعرفه تبلیغات: @coca_memetab

Last updated 5 months, 1 week ago

𝗚𝘂𝗶𝗱𝗮𝗻𝗰𝗲 is not attained except with 𝗸𝗻𝗼𝘄𝗹𝗲𝗱𝗴𝗲 @madrasatuna

Vocab:
@mufradaatun

Sister's:
@womensbenefits

Manhaj:
@almanhajussalafi

Ruqyah:
@ruqyachannel

𝙔𝙏. https://youtube.com/c/Madrasatuna

𝐄𝐦𝐚𝐢𝐥: [email protected]

Last updated 4 months ago

ما خوده چارتیم ?
لینک چنل گپ ?
https://t.me/Crypto_Shahann
لینک پیج اینستاگراممون ?
http://Instagram.com/crypto_shahan
لینڪ کانال ?
https://t.me/Cryptoo_shahan
لینڪ کانال آموزشیمون ?
https://t.me/amozeshi_shahan
ارتباط با ادمین ?
@Shahan_1367

Last updated 1 year, 3 months ago