تاریخ اسلام اور اسلامی کہانیاں

Description
کسی بھی قوم کا رابطہ اگر اپنے ماضی سے ٹوٹ جائے تو اس قوم کا نام و نشان تک باقی نہیں رہتا امت مسلمہ کی تاریخ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لئے ایک عظیم سرمایہ ہے مسلم تاریخ کی عظیم شخصیات اور بے مثال فتوحات اس چینل میں بیان کی جائے گی-
Advertising
We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад

2 months, 3 weeks ago

✭﷽✭
✿_سیرت النبی ﷺ_✿
•═════••════•
پوسٹ-75
─┉●┉─
┱✿__ اسلام کا پہلا مرکز_3,

★_آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خطبے کو سن کر ابو لہب نے سخت ترین انداز میں کہا:-“اے بنی عبد المطلب! اللہ کی قسم! یہ ایک فتنہ ہے اس سے پہلے کہ کوئی دوسرا اس پر ہاتھ ڈالے، بہتر یہ ہے کہ تم ہی اس پر قابو پالو، یہ معاملہ ایسا ہے کہ اگر تم اس کی بات سن کر مسلمان ہوجاتے ہو، تو یہ تمہارے لئے ذلت و رسوائی کے بات ہوگی – اگر تم اسے دوسرے دشمنوں سے بچانے کی کرو گے تو تم خود قتل ہوجاؤگے -“
اس کے جواب میں اس کی بہن یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی صفیہ رضی اللہ عنہا نے کہا:-“بھائی! کیا اپنے بھتیجے کو اس طرح رسوا کرنا تمہارے لیے مناسب ہے اور پھر اللہ کے قسم! بڑے بڑے عالم یہ خبر دیتے آرہے ہیں کہ عبدالمطلب کے خاندان میں سے ایک نبی ظاہر ہونے والے ہیں، لہٰذا میں تو کہتی ہوں، یہی وہ نبی ہیں -”
ابولہب کو یہ سن کر غصہ آیا، وہ بولا:-“اللہ کی قسم یہ بالکل بکواس اور گھروں میں بیٹھنے والی عورتوں کی باتیں ہیں, جب قریش کے خاندان ہم پر چڑھائی کرنے آئیں گے اور سارے عرب ان کا ساتھ دیں گے تو ان کے مقابلے میں ہماری کیا چلے گی – خدا کی قسم ان کے لیے ہم ایک تر نوالے کی حیثیت ہوں گے -“
اس پر ابوطالب بول اٹھے:-“اللہ کی قسم! جب تک ہماری جان میں جان ہے ہم ان کے حفاظت کریں گے -”

★_اب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور تمام قریش کو اسلام کی دعوت دی – ان سب سے فرمایا:-“اے قریش! اگر میں تم سے یہ کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے سے ایک لشکر آرہا ہے اور وہ تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم مجھے جھوٹا خیال کرو گے -”
سب نے ایک زبان ہوکر کہا:-“نہیں! اس لیے کہ ہم نے آپ کو آج تک جھوٹ بولتے ہوئے نہیں سنا -”
اب آپ نے فرمایا:-“اے گروہِ قریش! اپنی جانوں کو جہنم سے بچاؤ، اس لئے کہ میں اللہ تعالی کے ہاں تمہارے لیے کچھ نہیں کرسکوں گا، میں تمہیں اس زبردست عذاب سے صاف ڈرا رہا ہوں جو تمہارے سامنے ہے، میں تم لوگوں کو دو کلمے کہنے کی دعوت دیتا ہوں، جو زبان سے کہنے میں بہت ہلکے ہیں، لیکن ترازو میں بے حد وزن والے ہیں، ایک اس بات کی گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، دوسرے یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اب تم میں سے کون ہے جو میری اس بات کو قبول کرتا ہے -“
"_ آپ کے خاموش ہونے پر ان میں سے کوئی نہ بولا تو آپ نے اپنی بات پھر دہرائی، پھر آپ نے تیسری بار اپنی بات دہرائی مگر اس بار بھی سب خاموش کھڑے رہے – اتنا ہوا کہ سب نے آپ کی بات خاموشی سے سن لی اور واپس چلے گئے_,

*?سیرت النبی ﷺ, قدم بہ قدم (مصنف- عبداللہ فارانی)
╨─────────────────────❥
? ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*?

2 months, 3 weeks ago

✭﷽✭
✿_سیرت النبی ﷺ_✿
•═════••════•
پوسٹ-74
─┉●┉─
┱✿__ اسلام کا پہلا مرکز_2,

★_ابو لہب کا دوسرا نام عبد العزی تھا. یہ آپ کا چچا تھا اور بہت خوبصورت تھا مگر بہت سنگدل اور مغرور تھا. دوسرے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے بنی عبد المطلب کے پاس دعوت بھیجی. اس پر وہ سب آپ کے ہاں جمع ہو گئے. ان میں ابو لہب بھی تھا. اس نے کہا. یہ تمہارے چچا اور ان کی اولادیں جمع ہیں تم جو کچھ کہنا چاہتے ہو کہو ، اور اپنی بے دینی کو چھوڑ دو، ساتھ ہی تم یہ بھی سمجھ لو کہ تمہاری قوم میں یعنی ہم میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ تمہاری خاطر سارے عربوں سے دشمنی لے سکیں، لہذا اگر تم اپنے معاملے پر اڑے رہے تو خود تمہارے خاندان والوں ہی کا سب سے زیادہ فرض ہو گا کہ تمہیں پکڑ کر قید کر دیں، کیونکہ قریش کے تمام خاندان اور قبیلے تم پر چڑھ دوڑیں، اس سے تو یہی بہتر ہو گا کہ ہم ہی تمہیں قید کر دیں. اور میرے بھتیجے حقیقت یہ ہے کہ تم نے جو چیز اپنے رشتے داروں کے سامنے پیش کی ہے اس سے بد تر چیز کسی اور شخص نے آج تک پیش نہیں کی ہوگی.
"_ آپ نے اس کی بات کی طرف کوئی توجہ نہیں فرمائی اور حاضرین کو اللہ کا پیغام سنایا. آپ نے فرمایا.-اے قریش. کہو اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں_," آپ نے ان سے یہ بھی فرمایا.-اے قریش، اپنی جانوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ.

★_وہاں صرف آپ کے رشتے دار ہی جمع نہیں تھے بلکہ قریش کے دوسرے قبیلے بھی موجود تھے، اس لیے آپ نے ان کے قبیلوں کے نام لے لے کر انہیں مخاطب فرمایا یعنی آپ نے یہ الفاظ ادا فرمائے:- اے بنی ہاشم، اپنی جانوں کو جہنم کے عذاب سے بچاؤ…. اے بنی عبد شمس، اپنی جانوں کو جہنم کی آگ سے بچاو، اے بنی عبد مناف، اے بنی زہرہ، اے کعب بن لوی، اے بنی مرو بن کعب، اپنی جانوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ، اے صفیہ، محمد کی پھوپھی، اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ.

★_ایک روایت کے مطابق آپ نے یہ الفاظ بھی فرمائے. نہ میں دنیا میں تمہیں فائدہ پہنچا سکتا ہوں نہ آخرت میں کوئی فائدہ پہنچانے کا اختیار رکھتا ہوں. سوائے اس صورت کے کہ تم کہو لا الہ الا اللہ. چونکہ تمہاری مجھ سے رشتہ داری ہے اس لیے اس کے بھروسے پر کفر اور شرک کے اندھیروں میں گم نہ رہنا. اس پر ابو لہب آگ بگولہ ہو گیا. اس نے تلملا کر کہا. تو ہلاک ہو جائے. کیا تو نے ہمیں اسی لیے جمع کیا تھا. پھر سب لوگ چلے گئے _,

★_اس کے بعد کچھ دن تک آپ ﷺخاموش رہے۔ پھر آپﷺ کے پاس جبرئیل علیہ السلام نازل ہوئے۔ انہوں نے آپ کو اللہ کی جانب سے اللہ تعالٰی کے پیغام کو ہر طرف پھیلا دینے کا حکم سنایا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ لوگوں کو جمع فرمایا۔ان کے سامنے یہ خطبہ ارشاد فرمایا:-اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں خاص طور پر تمہاری طرف اور عام طور پر سارے انسانوں کی طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں، اللہ کی قسم! تم جس طرح جاگتے ہو، اسی طرح ایک دن حساب کتاب کے لئے دوبارہ جگائے جاؤ گے۔ پھر تم جو کچھ کررہے ہو، اس کا حساب تم سے لیا جائے گا۔ اچھائیوں اور نیک اعمال کے بدلے میں تمہیں اچھا بدلہ ملے گا اور برائی کا بدلہ برا ملے گا، وہاں بلاشبہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت ہے یا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم ہے۔اللہ کی قسم! اے بنی عبد المطلب! میرے علم میں ایسا کوئی نوجوان نہیں جو اپنی قوم کے لئے اس سے بہتر اور اعلی کوئی چیز لے کر آیا ہو۔ میں تمہارے واسطے دنیا اور آخرت کی بھلائی لے کر آیا ہوں۔ “

*?سیرت النبی ﷺ, قدم بہ قدم (مصنف- عبداللہ فارانی)
╨─────────────────────❥
? ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*?

5 months, 2 weeks ago

Prison of Yusuf AS in Egypt ?? Underground Jails & Graves ?

5 months, 2 weeks ago

Grand Egyptian ?? Museum: Largest Archeological Museum in the World ?

5 months, 2 weeks ago

Sultan Bayezid I Part 1 - When The Ottomans became the Sultans of Rome|Animated Ottoman History

5 months, 3 weeks ago

ے اور مجھے سینے سے لگا لے ۔

تمہارے متعلق مجھے ابھی تک یقین نہیں آیا تھا کہ تمہارا کردار پاک ہے ۔ مجھے یہ توقع تھی کہ رات کو تم مجھے پریشان کرو گے ۔ میں خواب میں بھی مگر مچھوں، حبشیوں اور آندھی کی دہشت دیکھتی رہی ۔ میں ڈر کر اٹھی تو تم نے مجھے سینے سے لگا لیا اور بچوں کی طرح مجھے کہانیاں سنا کر میرا خوف دور کر دیا اور جب رات گزر گئی تو میں نے جاگتے ہی تمہیں خدا کے آگے سجدے میں دیکھا۔ تم نے جب دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے اور آنکھیں بند کر لی تھیں اس وقت تمہارے چہرے پر مسرت ، سکون اور نور تھا ۔ میں اس شک میں پڑ گئی کہ تم انسان نہیں فرشتہ ہو، کوئی انسان سونے اور مجھ جیسی لڑکی سے منہ نہیں موڑ سکتا ……

''میں نے تمہارے چہرے پر جو سکون اور مسرت دیکھی تھی اس نے میرے آنسو نکال دئیے ۔ میں تم سے پوچھنا چاہتی تھی کہ یہ سکون تمہیں کس نے دیا ہے ۔ میں تمہارے وجود سے اتنی متاثر ہوئی کہ میں نے تمہیں دھوکے میں رکھنا بہت بڑا گناہ سمجھا۔ میں تمہیں یہ کہنا چاہتی تھی کہ میں تمہیں اپنے متعلق ہر ایک بات بتا دوں گی ۔ اس کے عوض مجھے یہ کردار اور یہ سکون دے دو اور میرے دل سے وہ دہشت اُتار دو جو مجھے بڑی ہی تلخ اذیت دے رہی ہے

مگر تم نے میری بات نہ سنی ، تمہیں فرض عزیز تھا ''……
اس نے احمد کمال کے دونوں ہاتھ پکڑ لیے اور کہا ……

''تم شاید اسے بھی دھوکہ سمجھو ، لیکن میرے دل کی بات سن لو ۔ میں تم سے جدا نہیں ہو سکوں گی ۔ میں نے کل تمہیں گناہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے اپنی لونڈی سمجھو،
مگر اب میں ساری عمر کے لیے تمہارے قدموں میں بیٹھی رہوں گی ۔ مجھے اپنی لونڈی بنا لو اور اس کے عوض مجھے وہ سکون دے
دو جو میں نے نماز کے وقت تمہارے چہرے پر دیکھا تھا ''۔

''میں تمہیں بالکل نہیں کہوں گا کہ تم مجھے دھوکہ دے رہی ہو''۔ احمد کمال نے کہا ۔

''میری مجبوری یہ ہے کہ میں اپنی قوم کو اور اپنی فوج کو دھوکہ نہیں دے سکتا ۔ تم میرے پاس امانت ہو ، میں خیانت نہیں کر سکتا ۔ میں نے تمہارے ساتھ جو سلوک کیا وہ میرا فرض تھا ۔ یہ فرض اس وقت ختم ہوگا جب میں تمہیں متعلقہ محکمے کے حوالے کر دوں گا اور وہ مجھے حکم دے گا کہ احمد کمال تم واپس چلے جائو ''۔

وہ اسے دھوکہ نہیں دے رہی تھی ۔ اس نے روتے ہوئے کہا ……

''تمہارے حاکم جب مجھے سزائے موت دیں گے تو تم میرا ہاتھ پکڑے رکھنا ۔ اب یہی ایک خواہش ہے ۔ میں تمہیں ایسی بات نہیں کہوں گی کہ مجھے فلسطین پہنچا دو ۔

سلسلہ جاری ہے..........

?

5 months, 3 weeks ago

یں سو نہیں سکوں گی ۔ تم میرے ساتھ باتیں کرسکتے ہو ؟
میں اکیلی جاگ نہیں سکوں گی ۔
میں پاگل ہو جائوں گی ''۔

احمد کمال نے کہا …… ''میں تمہارے ساتھ جاگتا رہوں گا ''……

اس نے لڑکی کو تسلی دی کہ……
''جب تک تم میرے پاس ہو تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ''۔ اس نے اس پر عمل بھی کر کے دکھا دیا ۔ لڑکی کے ساتھ اس نے حبشیوں کے معتلق یا اس کے متعلق کوئی بات نہ کی نہ پوچھی ۔ اس ترکی اور مصر کی باتیں سناتا رہا ۔ لڑکی اس کے ساتھ لگی بیٹھی تھی ۔

احمد کمال کا لب و لہجہ شگفتہ تھا اس نے لڑکی کا خوف دور کر دیا اور لڑکی سو گئی۔

لڑکی کی آنکھ کھلی تو صبح طلوع ہو رہی تھی ۔ ان نے دیکھا کہ احمد کمال نماز پڑھ رہا تھا۔ وہ اسے دیکھتی رہی احمد کمال نے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے اور آنکھیں بند کرلیں ۔ لڑکی اس کے چہرے پر نظریں جمائے بیٹھی رہی ۔

احمد کمال فارغ ہوا تو لڑکی نے پوچھا ……
''تم نے خدا سے کیا مانگا تھا ؟''

''بدی کے مقابلے کی ہمت!''احمد کمال نے جواب دیا ۔

''تم نے خدا سے کبھی سونا اور خوبصورت بیوی نہیں مانگی ؟''

'' یہ دونوں چیزیں
ﷲ نے مانگے بغیر مجھے دے دی تھیں ''……

احمد کمال نے کہا ''لیکن ان پر میرا کوئی حق نہیں ۔ شاید ﷲ نے میرا امتحان لینا چاہا تھا ''۔

''تمہیں یقین ہے کہ ﷲ نے تمہیں بدی کا مقابلہ کرنے کی ہمت دے دی ہے ؟''

''تم نے نہیں دیکھا ؟''……
احمد کمال نے جواب دیا ۔ ''تمہارا سونا اور تمہارا حسن مجھے اپنی راہ سے ہٹا نہیں سکے ۔ یہ میری کوشش اور اللہ کی توفیق ہے ''۔

''کیا خدا گناہ معاف کر دیا کرتا ہے ؟
''لڑکی نے پوچھا ۔

''ہاں !ہمارا رب گناہ معاف کر دیا کرتا ہے ''۔

احمد کمال نے جواب دیا ……''شرط یہ ہے کہ گناہ بار بار نہ کیا جائے ''۔

لڑکی نے سر جھکا لیا ۔ احمد کمال نے اس کی سسکیاں سنیں تو اس کا چہرہ اوپر اُٹھایا ۔ وہ رو رہی تھی ۔ لڑکی نے احمد کمال کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے کئی بار چوما۔ احمد کمال نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا ۔ لڑکی نے کہا……

''آج ہم جدا ہوجائیں گے ۔ تم مجھے قاہرہ بھیج دو گے ۔ میں اب آزاد نہیں ہو سکوں گی ۔ میرا دل مجبور کر رہا ہے کہ تمہیں بتا دوں کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آئی ہوں ۔ پھر تمہیں بتائوں گی کہ اب میں کیا ہوں ''۔

''ہماری روانگی کا وقت ہوگیا ہے ''۔
احمد کمال نے کہا ……'' میں خود تمہارے ساتھ چلوں گا ۔ میں اتنی نازک اور اتنی خطرناک ذمہ داری کسی اور کو نہیں سونپ سکتا ''۔

''یہ نہیں سنو گے کہ میں کون ہوں اور کہاں سے آئی ہوں ''۔

''اُٹھو !''احمد کمال نے کہا ……
''یہ سننا میرا کام نہیں''…
…وہ خیمے سے باہر نکل گیا ۔

دیر بعد قاہرہ کی سمت چھ گھوڑے جا رہے تھے ۔ ایک پر احمد کمال تھا ۔ اس کے پیچھے دوسرے گھوڑے پر لڑکی تھی ۔ اس کے پیچھے پہلو بہ پہلو چار گھوڑے محافظوں کے تھے اور ان کے پیچھے ایک اونٹ جس پر سفر کا سامان ، پانی اور خوراک وغیرہ جارہاتھا ۔ قاہرہ تک کم و بیش چھتیس گھنٹوں کا سفر تھا ۔ لڑکی نے دو مرتبہ اپنا گھوڑا اس کے پہلو میں کر لیا اور دونوں مرتبہ احمد کمال نے اسے کہا کہ وہ اپنا گھوڑا اس کے اور محافظوں کے درمیان رکھے۔ اس کے سوا اس نے لڑکی کے ساتھ کوئی بات نہ کی ۔
سورج غروب ہونے بعد احمد کمال نے قافلے کو روک لیا اور پڑائو کا حکم دیا ۔

رات لڑکی کو احمد کمال نے اپنے خیمے میں سلایا ۔ اس نے دیا جلتا رکھا ۔ وہ گہری نیند سویا ہوا تھا ۔ اس کی آنکھ کھل گئی ۔ کسی نے اس کے ماتھے پر ہاتھ پھیرا تھا ۔ اس نے لڑکی کو اپنے پاس بیٹھے دیکھا ۔ لڑکی کا ہاتھ اس کے ماتھے پر تھا۔ احمد کمال تیزی سے اُٹھ کر بیٹھ گیا ۔ اس نے دیکھا کہ لڑکی کے آنسو بہہ رہے تھے۔ اس نے احمد کمال کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں لیا اور اسے چوم کر بچوں کی طرح بلک بلک کر رونے لگی۔ احمد کمال اسے دیکھتا رہا۔
لڑکی نے آنسو پونچھ
کر کہا ……
''میں تمہاری دشمن ہوں ۔ تمہارے ملک میں جاسوسی کے لیے اور تمہارے بڑے بڑے حاکموں کو آپس میں ٹکڑانے کے لیے اور
صلاح الدین ایوبی کے قتل کا انتظام کرنے کے لیے فلسطین سے آئی ہوں ، لیکن اب میرے دل سے دشمنی نکل گئی ہے ''۔

''کیوں ؟
''احمد کمال نے کہا …… ''تم بزدل لڑکی ہو ۔
اپنی قوم سے غداری کر رہی ہو ۔ سولی پر کھڑے ہو کر بھی کہو کہ میں صلیب پر قربان ہو رہی ہوں ''۔

''اس کی وجہ سن لو ''۔ اس نے کہا ……

''تم پہلے مرد ہو
جس نے میرے حسن
اور میری جوانی کو قابل نفرت چیز سمجھ کر ٹھکرایا ہے ۔ ورنہ کیا اپنے کیا بیگانے ، مجھے کھلونہ سمجھتے رہے ۔ میں نے بھی اسی کو زندگی کا مقصد سمجھا کہ مردوں کے ساتھ کھیلو، دھوکے دو اور عیش کرو۔ میری تربیت ہی اسی مقصد کے تحت ہوئی تھی ۔ جسے تم لوگ بے حیائی کہتے ہو وہ میرے لیے ایک فن ہے ، ایک ہتھیار ہے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ میرا مذہب کیا ہے اور خدا کے کیا احکام ہیں ۔ صرف صلیب ہے جس کے متعلق مجھے بچپن میں ذہن نشین کرایا گیا تھا کہ یہ خدا کی دی ہوئی نشانی ہے اور یہ عیسائیت کی عظمت کی علامت ہے اور یہ کہ ساری دنیا پر حکمرانی

5 months, 3 weeks ago

*?فاتح بیت المقدس?*

*⚔سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ ?*

قسط نمبر 41۔۔۔۔۔!!?♥️?**

اور تین دنوں کے لیے مجھے اپنی لونڈی سمجھ لو ''۔

احمد کمال نے اس سے پہلے ہاتھ میں کبھی اتنا سونا نہیں اُٹھایا تھا اور اس نے ایسا حیران کن حسن نہیں دیکھا تھا ۔ اس نے اپنے سامنے پڑے ہوئے سونے کے چمکتے ہوئے ٹکڑوں کو دیکھا پھر لڑکی سنہری بالوں کی طرف دیکھا جو سونے کی تاروں کی طرح چمک رہے تھے ، پھر اس کی آنکھوں کو دیکھا جن میں وہ طلسماتی چمک تھی جو بادشاہوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنادیا کر تی ہے ۔

وہ تنو مند مرد تھا کماندار تھا۔ ان دستوں کا حاکم تھا جو سرحد پر پہرہ دے رہے تھے۔ اسے روکنے، پوچھنے اور پکڑنے والا کوئی نہ تھا مگر اس نے سکے تھیلی میں ڈالے، صلیب بھی تھیلی میں رکھی اور تھیلی لڑکی کی گود میں رکھ دی ۔

''کیوں ؟
''لڑکی نے پوچھا ……
''یہ قیمت تھوڑی ہے؟''

''بہت تھوڑی ''۔
احمد کمال نے کہا ……''ایمان کی قیمت ﷲ کے سوا کوئی نہیں دے سکتا ''……

لڑکی نے کچھ کہنا چاہا لیکن احمد کمال نے اسے بولنے نہ دیا اور کہا ……

''میں اپنا فرض اور اپنا ایمان فروخت نہیں کر سکتا ۔ سارا مصر میرے اعتماد پر آرام کی نیند سوتا ہے ۔ تین مہینے گزرے سوڈانیوں نے قاہرہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی ۔

اگر میں یہاں نہ ہوتا اور اگر میں ان کے ہاتھ اپنا ایمان فروخت کر دیتا تو یہ لشکر قاہرہ میں داخل ہو کر تباہی برپا کر دیتا ۔
تم مجھے اس لشکر سے زیادہ خطرناک نظر آتی ہو ۔ کیا تم جاسوس نہیں ہو ؟''

''نہیں !''
''تم یہی بتا دو کہ تمہیں آندھی نے کسی ظالم کے پنجے سے بچایا ہے یا تم آندھی سے بچ کر نکلی ہو ؟''……
لڑکی نے بے معنی سا جواب دیا تو احمد کمال نے کہا ……''

مجھے تمہارے متعلق یہ جاننے کی ضرورت نہیں کہ کون ہو اور کہاں سے آئی ہو ۔ میں تمہیں کل قاہرہ کے لیے روانہ کر دوں گا ۔
وہاں ہمارا جاسوسی اور سراغرسانی کا ایک محکمہ ہے وہ جانے اور تم جانو ۔ میرا فرض پورا ہوجائے گا ''۔

''اگر اجازت دو تو میں اس وقت ذرا آرام کرلوں ''۔ لڑکی نے کہا ……

''کل جب قاہرہ کے لیے مجھے روانہ کرو گے تو شاید تمہارے سوالوں کا جواب دے دوں''۔

لڑکی رات بھر کی جاگی ہوئی اور دن کے ایسے خوفناک سفر کی تھکی ہوئی تھی ۔ لیٹی اور سو گئی ۔ احمد کمال نے دیکھا کہ وہ نیند میں بڑبڑاتی تھی۔ بے چینی میں سر ادھر ادھر مارتی تھی اور ایسے پتہ چلتا تھا جیسے خواب میں رو رہی ہو ۔ احمد کمال نے اپنے ساتھیوں کو بتا دیا کہ ایک مشکوک فرنگی لڑکی پکڑی گئی ہے جسے کل قاہرہ بھیجا جائے گا۔ اس کے ساتھی احمد کمال کے کردار سے واقف تھے ۔ کوئی بھی ایسا شک نہیں کر سکتا تھا کہ اس نے لڑکی کو بد نیتی سے اپنے خیمے میں رکھا ہے۔ اس نے لڑکی کا گھوڑا دیکھا تو وہ حیران رہ گیا کیونکہ گھوڑا اعلیٰ نسل کا تھا اور جب اس نے زین دیکھی تو اس کے شکوک رفع ہوگئے ۔

زین کے نیچے مصر کی فوج کا نشان تھا ۔ یہ گھوڑا احمد کمال کی اپنی فوج کا تھا ۔

حبشیوں نے آندھی کی وجہ سے تعاقب ترک کردیا تھا ۔ وہ واپس زندہ پہنچ گئے تھے۔ پروہت نے فیصلہ دے دیا تھا کہ لڑکیاں آندھی میں ماری گئی ہوں گی ۔ لہٰذا تعاقب میں کسی کو بھیجنا بیکار ہے۔ وقت بھی بہت گزر گیا تھا ۔ لیکن رجب پر آفت نازل ہو رہی تھی ۔ اس سے حبشی بار بار یہی ایک سوال پوچھتے تھے ۔ ''لڑکیاں کہاں ہیں ؟''…… اور قسمیں کھا کھا کر کہتا تھا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ حبشیوں نے اسے اذیتیں دینی شروع کردیں ۔ تلوار کی نوک سے اس کے جسم میں زخم کرتے اور اپنا سوال دہراتے تھے۔ حبشیوں نے اس کے ساتھیوں کو بھی درختوں کے ساتھ باندھ دیا اور ان کے ساتھ بھی یہی ظالمانہ سلوک کرنے لگے۔

ﷲ کی طرف سے رجب کو اپنی قوم اور ملک سے سے غداری کی سزا مل رہی تھی. رات کو بھی اسے نہ کھولا گیا ۔ اس کا جسم چھلنی ہوگیا تھا ۔

احمد کمال کے خیمے میں لڑکی سوئی ہوئی تھی ۔ وہ سورج غروب ہونے سے پہلے جاگی تھی ۔ احمد کمال نے اسے کھانا کھلایا تھا ۔ اس کے بعد وہ پھر سو گئی تھی ۔ اس سے دو تین قدم دور احمد کمال سویا ہوا تھا۔
رات گزرتی جا رہی تھی ۔ خیمے میں دیا جل رہا تھا ۔ اچانک لڑکی کی چیخ نکل گئی ۔ احمد کمال کی آنکھ کھل گئی۔
لڑکی بیٹھ گئی تھی ۔ اس کا جسم کانپ رہا تھا ۔ چہرے پر گھبراہٹ تھی ۔
احمد کمال اس کے قریب ہوگیا ۔ لڑکی تیزی سے سرک کر اس کے ساتھ لگ گئی اور روتے ہوئے بولی ……

''ان سے بچائو ۔ وہ مجھے مگر مچھوں کے آگے پھینک رہے ہیں ۔ وہ میرا سر کاٹنے لگے ہیں ''۔
''کون؟''

''وہ بھدے حبشی ''۔لڑکی نے ڈرے ہوئے لہجے میں کہا ……
''وہ یہاں آئے تھے''۔ احمد کمال کو حبشیوں کی قربانی کا علم تھا ۔اسے شک ہوا کہ اسے شاید قربانی کے لیے لے جایا جا رہا تھا۔ اس نے لڑکی سے پوچھا تو لڑکی ۔کہنے لگی۔
'' مت پوچھو ۔
میں خواب دیکھ رہی تھی '' ……
احمد کمال دیکھ رہا تھا کہ وہ تو بہت ہی ڈری ہوئی تھی ۔اس نے اسے تسلیاں دیں اور یقین دلایا کہ یہاں سے اسے اُٹھانے کے لیے کوئی نہیں آئے گا ۔ لڑکی نے کہا …… ''
م

7 months, 3 weeks ago

Ep 06 - Malika Bukhara | Saad bin Uthman ke khilaaf Sipah salaar Begdaar ki Saazish

We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад