بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 days, 15 hours ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
? تبليغات بنرى
@Pink_Bad
? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 2 months, 3 weeks ago
علم تو زندگی بھرکا روگ ہے!
حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نوراللہ مرقدہ فرماتے ہیں:
اسی طرح سمجھ لو کہ یہ علم بھی جنم روگ ہے۔ اس کا سلسلہ ساری عمر باقی رکھنا چاہیے ..... اگر آپ یہ کہیں کہ ساری عمر کا سلسلہ تو ہم سے نہیں ہو سکتا۔ ایک دو دن کا کام ہو تو کر لیا جائے۔ میں کہتا ہوں کہ پھر کھانا بھی چھوڑ دیجئے! اور کہہ دیجئے کہ ہم سے یہ دو وقت کی روٹی کا دھندا نہیں ہو سکتا! آخر اس دھندے کو ساری عمر کے لیے آپ نے کیوں کر گوارا کرلیا ہے؟ اگر کوئی یہ کہے کہ وہ تو غذا ہے جس پر زندگی موقوف ہے، میں کہتا ہوں کہ وہ جسمانی غذا ہے اور علم روحانی غذا ہے۔ روحانی زندگی علم ہی پر موقوف ہے اور جس طرح روٹی کا کھانا آپ کو روزانہ سہل ہے، اس طرح آپ علم میں مشغول ہو کر دیکھیں، پھر وہ بھی آپ کے لیے سہل ہو جائے گا اور جب علم کا چسکا لگ جائے گا تو پھر آپ کو اس کے بغیر چین نہ آئے گا۔ پھر اس میں ایک بڑا نفع یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی رضا اس سے حاصل ہوتی ہے۔ جو شخص طلب علم میں مرتا ہے اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے۔
خطبات حكيم الامت، جلد 2، صفحه 177، 176
علامہ اور مولوی میں فرق
والد صاحب (حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب) رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے تھے کہ ہمارے مدرسوں میں مولوی لوگ پیدا نہیں ہو رہے، علامہ پیدا ہو جاتے ہیں، مولانا پیدا ہو جاتے ہیں، لیکن اللہ والے لوگ پیدا نہیں ہو ر ہے، وہی جو صاحب نسبت اولیاء اللہ ہوتے تھے ، جو دیوبند سے پیدا ہوا کرتے تھے، اب ہمارے مدرسوں سے پیدا نہیں ہورہے،
الا ماشاء اللہ ۔
والد صاحب رحمہ اللہ تعالی فرمایا کرتے تھے اگر میرے اس دارالعلوم سے پوری دارالعلوم کی زندگی میں ایک مولوی بھی پیدا ہو گیا تو میں سمجھوں گا کہ دارالعلوم کی قیمت وصول ہو گئی۔
تو بھئی! اس طرف توجہ کی ضرورت ہے، لیکن سچی بات یہ ہے کہ پہلے تو خود کو بنائیے، جب تک خود کو نہ بنایا جائے گا، طلبہ کو آپ نہیں بنا سکتے۔ اپنی تعمیر کیجیے طلبہ کی تعمیر خود بہ خود ہو جائے گی، آپ کے ذریعے سے، آپ کے طرزِ زندگی کو
دیکھ کرہوجائےگی۔
(حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، رموز تدریس و تربیت ، صفحه : 98)
ایک خطرناک عمومی بیماری
از: حکیم الامة مجددالملت حضرة مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا. اس وقت لوگوں میں یہ مرض بہت شدت سے پھیل رہا ہے .. کوئی تو خاص اصلی گناہ ہی میں مبتلا ہے ... اور کوئی اس کے مقدمات ... یعنی اجنبی لڑکے یا اجنبی عورت پر نظر کرنا ... حدیث میں ہے: اللسان یزنی الخ اس میں ہاتھ لگانا ... بری نگاہ سے دیکھنا ... سب داخل ہے ... یہاں تک کہ جی خوش کرنے کیلئے کسی حسین لڑکے یا لڑکی سے باتیں کرنا ... یہ بھی زنا ... اور لواطت میں داخل ہے ... اور قلب کا زنا سوچنا ہے ... جس سے لذت حاصل ہو ... جیسے زنا میں تفصیل ہے ... ایسے ہی لواطت میں بھی.... اس بلا (فتنہ) میں اکثر لوگ مبتلا ہیں،،، شاید ہزار میں سے ایک اس سے بچا ہو ... ورنہ ابتلاء عام ہے...
ایک روزا خیر شب میں بیٹھا ہوا تھا ... نیند کا سا غلبہ ہوا ... اور قلب میں یہ آیت آئی ... إِنَّا مُنْزلُونَ عَلَى اهْلِ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِما كانُوا يَفْسُقُونَ ... اس پر میں نے لوگوں کو آگاہ کیا ... اور میں جانتا ہوں ... کہ اس زمانہ میں ... لواطت کا مرض لوگوں میں زیادہ ہے ... اس سے توبہ کرو... ورنہ عذاب کا اندیشہ ہے ... میں نے اس کو وعظ میں بیان کیا .. مگر لوگوں نے توجہ نہ کی ... آخر کار عذاب آہی گیا ... اور بہت طاعون پھیلا غرض ایک سبب وہ بھی نکلا جو قوم لوط میں تھا ...
( خطبات و ملفوظات حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ )
t.me/Malfoozate_Thanwi
کتاب:حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی اورمفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رح کا با ہمی ربط
حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا ربط
انتخاب وترتیب: محمد زید مظاہری ندوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رح نے فرمایا:
اللہ کا بہت بڑا فضل ہے کہ کچھ ایسے حضرات (اہل اللہ)موجود ہیں جہاں نہ کسی خوش بیانی کی ضرورت ہے اور نہ کسی بڑے وسیع مطالعہ کی حاجت ، یہ سب چیزیں تو ہر جگہ موجود ہیں ۔
میرا جی ایسے ہی وعظ میں لگتا ہے
میں تو کہا بھی کرتا ہوں اور اس میں تنہا نہیں ہوں کہ آج کل کے علماء کے وعظ سے میرا جی نہیں لگتا ۔ جلسے کی تحقیر اور علماء کی تنقیص نہیں کرتا اور اس کے فائدہ کا بھی انکار نہیں لیکن خدا جانے کیا بات ہے اس کو بیماری ہی سمجھ لیجئے کہ میرا جی نہیں لگتا ، ہمارا جی تو بس ایسے وعظ میں لگتا ہے جس میں خالص اللہ اور اس کے رسول کی بات پرانے انداز سے کہی جاۓ اور جنت اور دوزخ کا تذکرہ کیا جاۓ ۔ چنانچہ جب یہ حضرات تقریر کرتے ہیں تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ نہ یہ کتابی علم ہے نہ کتابوں کی باتیں ہیں ۔ بلکہ یہ علمی باتیں ہیں سیدھی سادی دین کی باتیں اور ایسے انداز سے کہی جاتی ہیں کہ ہم کو بھی اس سے فائدہ ہوتا ہے ۔ حضرت مولانا کی خدمت میں بھی ہم جب آتے تھے تو معلوم ہوتا تھا کہ جو کچھ فرمارہے ہیں وہ حقیقت ہے اور ان کے یہاں لب لباب ہے یہ نہیں کہ ایک چیز کوخوب پھیلا کر بیان کیا جا رہا ہے ۔ یہ چیز تو ہم کو دوسری جگہ نہیں ملتی ۔ ہمارے یہاں کتب خانے ہیں اور دوسرے ذرائع ہیں جن سے ہم کسی بھی مضمون کو پھیلا سکتے ہیں لیکن ان حضرات کے یہاں جو حقائق ہیں ان کی نوعیت ہی کچھ اور ہے ۔
t.me/Malfoozate_Thanwi
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
خریداری میں اسراف سے بچنے کی تدبیر
ارشاد فرمایا کہ اسراف (سے بچنے) کے متعلق یہ کہتا ہوں کہ جب کوئی چیز خریدنا چا ہو تو سوچ لو کہ ضرورت ہے یا نہیں۔ اگر فوراً ضرورت ذہن میں آجائے تو خرید لو۔ اگر فوراً ضرورت ذہن میں نہ آئے تو نہ خریدو کیونکہ جس ضرورت کو آدھے گھنٹے تک سوچ سوچ کر پیدا کیا جائے وہ ضرورت نہیں اور اگر دل میں بہت ہی تقاضا ہو اور معتد بہ (قابلِ اعتبار) ضرورت سمجھ میں نہ آئے تو ایسی صورت میں چیز خرید لو اور اطمینان سے بیٹھ کر سوچتے رہنا، اگر اسراف نہ ہونا محقق ہو جائے تو رکھ لو ورنہ خیرات کر دو۔
(حقوق المال، صفحہ ۲۹)
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
بخل کے مقابلہ میں فضول خرچی زیادہ بری اور تباہ کن ہے
ارشاد فرمایا کہ بخل اور اسراف دو چیزیں ہیں۔ بخل سے پریشانی نہیں ہوتی اور فضول خرچی سے پریشانی ہوتی ہے۔ جس کا انجام پریشانی ہو وہ اس سے بری ہے جس سے پریشانی نہ ہو۔ آثار کے اعتبار سے اسراف زیادہ برا ہے۔ بخل کا نتیجہ صرف دوسرے کو نفع نہ پہنچانا ہے اور اسراف کا نتیجہ دوسروں کو نقصان پہنچانا ہے کیونکہ جب اپنے پاس نہیں تو دوسروں کا مال ان کو دھوکہ دے کر قرض وغیرہ لے کر اڑاتا ہے، پھر ادا بھی نہیں کرتا۔ ہم نے مسرفین (فضول خرچی کرنے والوں) کو مرتد ہوتے ہوئے دیکھا ہے مگر بخیلوں کو نہیں۔ ایسے واقعات کثرت سے موجود ہیں کہ اسراف کا نتیجہ کفر ہوگیا اور وجہ اس کی یہ ہوتی ہے کہ اسراف کرنے والوں کو اپنی ضرورتوں میں مجبوری ہوتی ہے اور مال ہوتا نہیں، اس لئے دین فروشی بھی کرلیتا ہے۔ اور بخیل کو یہ مجبوری نہیں ہوتی، اس کے ہاتھ میں ہر وقت پیسہ موجود ہے گو وہ خرچ نہ کرے۔ اس کے علاوہ ایک بات اور بھی ہے کہ بخیل آدمی زیادہ حریص نہیں ہوتا۔ اس پر ممکن ہے کہ کوئی صاحب شبہ کریں کہ حریص (لالچی) تو ہوتا ہے اور میں بھی مانتا ہوں کہ ہوتا ہے مگر ایسا حریص نہیں ہوتا کہ اپنے دین کو بھی کھو بیٹھے اور اسراف کرنے والوں سے اندیشہ ہے کہ کہیں دین نہ کھو بیٹھے۔
(حقوق المال، صفحہ ۱۷)
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 days, 15 hours ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
? تبليغات بنرى
@Pink_Bad
? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 2 months, 3 weeks ago