بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 days, 15 hours ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
? تبليغات بنرى
@Pink_Bad
? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 2 months, 3 weeks ago
دشمن ہمیشہ اس مجاہد شخصیت کو نقصان پہچانے کی کوشش میں رہتے ہیں کہ جس نے دین اسلام کی سربندی اور وطن عزیز کی آزادی کی خاطر اپنا بیٹا قربان کر دیا۔ اس مختصر تحریر میں امیر المؤمنین حفظہ اللہ کے روزمرّہ کاموں اور ان کی چند باتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
مکمل تحریر ? لنک پر:
https://almirsadurdu.com/amir-ul-momineen-ham-jante-hain-dushman-ka-har-propaganda/
ابتدائے اسلام کی تاریخ سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ دشمننانِ اسلام کو اسلامی لشکروں کے خلاف اکثر معرکوں اور جنگوں میں شکست ہوئی اور انہوں نے میدانِ جنگ سے فرار اختیار کی، لیکن بدقسمتی سے سیاسی اور نظریاتی میدان میں مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیونکہ اس جنگ میں یہود و نصاریٰ سب سے آگے ہیں جس کی ایک مثال ہم یہاں ذکر کریں گے۔
مکمل تحریر ? لنک پر:
https://almirsadurdu.com/taliban-ki-mutahid-saf-or-daish/
عصر حاضر کے خوارج (داعشی) اور ماضی کے خوارج کے درمیان تکفیر کے معاملے میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے۔ ماضی کے خوارج نے مسلمانوں کے برحق خلیفہ اور امام کو کافر کہا اور وہ لوگ جنہوں نے حضرت علی کرم اللہ وجھہ کی اتباع کی انہیں بھی کافر اور مباح الدم گردانا۔ موجودہ خوارج (داعشی) ان تمام مسلمانوں کو، چاہے وہ امت کے علمائے کرام ہوں، کہ اہل رائے اور اہل نظر لوگ ہوں، اگر ان کی اتباع نہ کریں، تو یہ ان کو مرتد کہتے ہیں۔
مکمل تحریر ? لنک پر:
https://almirsadurdu.com/ham-daishion-ko-khawarij-kion-samajhtay-hain/
https://twitter.com/Almirsad_Urdu/status/1741826683601043640?t=cOFea2bd-JP94TBq4pbRAw&s=19
X (formerly Twitter)
Almirsad Urdu (@Almirsad_Urdu) on X
اسلامی شریعت کے قیام واستحکام اور اسکی کامل تطبیق و نفاذ کے حوالے سے امیر المؤمنین شیخ القرآن والحدیث ھبۃ اللّٰہ اخوند زادہ کا بیان
خراسانی خوارج نے حال ہی میں ’’ہمارا عقیدہ اور منہج‘‘ کے نام سے ایک کتابچہ نشر کیا ہے جس میں انہوں نے اپنے منحرف منہج کی وضاحت کی ہے۔
خراسانی خوارج کے رسمی نشریاتی ادارے نے یہ کتابچہ اس وقت شائع کیا جب اس کے حامیوں اور ارکان کے درمیان بعض عقائد سے متعلق اور منہجی مسائل میں اختلاف پیدا ہوا اور بعض حامیوں نے اسلاف کے خلاف بالخصوص امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خلاف تکفیر کا فتویٰ لگایا۔
مزید تفصیلات ? لنک پر،ؔ
https://almirsadurdu.com/khurasani-khawarij-ki-janib-se-apna-manhaji-inharaf-sabit-karnay-k-lie-kitabcha-nashar/
خوبصورتی، محبت اور اخلاص سے بھرپور چہرہ، بہترین اخلاق سے مزین، الحاج حافظ شفیع اللہ (صدر) شہید ولد حاجی غلام حبیب ولد حاجی محمد صدیق نے، صوبہ لوگر کے ضلع برکی برک کے گاؤں اللہ داد خیل کے ایک متدین، علمی اور جہادی گھرانے میں ۶ جولائی ۱۹۹۸ء کو اس فانی دنیا میں آنکھیں کھولیں۔
مکمل تحریر کے لیے ? لنک پر کلک کریں۔
https://almirsadurdu.com/alhaj-hafiz-shafiullah-sadar-shaheed/
https://twitter.com/Almirsad_Urdu/status/1721382056326758658?t=jRWlu5_SVnTxkkVWhOr_9w&s=19
خلافت کے زوال کے نقصانات
خلافت کے خاتمے کے بعد سے دنیا میں مسلمانوں کی جو حالت ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ آج امتِ مسلمہ کا وجود بے معنی ہے، خلافت ہاتھ سے چلے جانے کے بعد پوری دنیا میں اسلامی قوانین معطل ہو گئے، جہاد کا نظام درہم برہم ہو گیا، کوئی مرکزیت نہیں رہی، عالمِ اسلام چھوٹے چھوٹے ممالک میں تقسیم ہو گیا، کفار سیاسی، عسکری اور اقتصادی میدانوں میں مضبوط ہو گئے اور مسلمان دنیا کے ہر کونے میں مغلوب اور بے بس ہو کر رہ گئے۔
ایسا اس لیے ہوا کہ امتِ مسلمہ نے ’علیکم بالجماعۃ‘ (یعنی جماعت کے ساتھ شامل ہونا تم پر فرض ہے) کے حکم پر عمل نہیں کیا، اور نہ صرف ملکوں اور گروہوں میں تقسیم ہو گئے بلکہ ’’ید اللہ علی الجماعۃ‘‘ (یعنی جماعت کے ساتھ اللہ کی نصرت ہے)، سے جڑی اللہ کی نصرت سے محروم ہو گئے۔
اور جب زوال کے تمام مراحل پورے ہو گئے تو جلد ہی شیطان اور اس کے ایجنٹ یہودیوں نے عالمِ اسلام میں اپنی سازشیں پھیلانا شروع کر دیں، پھر جو اسلام باقی بچا تھا وہ بھی ختم ہو گیا، اب نام کے تو مسلمان ہیں لیکن اپنی زندگیوں پر غیر اللہ کا قانون نافذ کر رکھا ہے۔
اگر آج ہم حقیقتِ حال کو دیکھیں، تو یہ بدحالی اصل میں اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے کہ جس میں ہم مبتلا ہو چکے ہیں، آج ہم اللہ تعالیٰ کے دین کی درست نمائندگی نہیں کر رہے۔ ہم زمین پر اللہ تعالیٰ کے نمائندے مقرر ہوئے ہیں، لیکن آج ہم پوری دنیا میں ایک بھی ملک کی مثال پیش نہیں کر سکتے کہ جس کے بارے میں ہم یہ کہہ سکیں کہ لوگو! آؤ یہ نظامِ خلافت ہے، یہ نظامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، یہ اللہ تعالیٰ کے دین کی برکات ہیں۔ اسی لیے ہم اللہ تعالیٰ کے عذاب میں جکڑے ہوئے ہیں۔
اس عذاب سے نکلنے کا واحد ایک ہی راستہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۃ حسنہ کی پیروی ہے، جو ہمارے لیے مینارۂ نور ہے۔ اور اس کا مطلب فقط یہ ہے کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالیں اور خلافت کے قیام کے لیے زبان، جان اور مال سے ہر ممکن کوشش کریں۔ کم از کم دنیا میں کسی ایک ملک میں صحیح اسلامی نظام دنیا والوں کو دکھائیں اور پھر دنیا کو دعوت دیں کہ آئیں اور دیکھیں یہ ہے اسلام اور ہے خلافت۔
ان شاء اللہ ایسا ہی ہوگا۔
ماخذ: شیطانی لشکر
درمیان میں بھی چھپ جاؤں اور تھوڑا گرم ہو جاؤں، ساتھیوں نے جگہ دے دی، لیکن جب حالات دیکھے کہ ایک ساتھی کے کپڑے گیلے ہیں اور دوسرے نے پانی سے تر پلاسٹک اپنے اوپر ڈال رکھا تھا، تو پھر سے کھڑے ہو گئے، اپنی گیلی چادر سر پر ڈالی اور صبح تک اسی طرح پھرتے رہے اور برف سے سفید ہوئی رات کو پہاڑ کے دامن میں درختوں کے نیچے گزار دیا…
جانتے ہیں یہ صبر، استقامت، غیرت، اطاعت اور عاجزی کا نمونہ کون تھا؟ یہ ہمارے دلوں کے حکمران شہید ملا نظر محمد (محمد) تقبلہ اللہ تھے۔
https://twitter.com/Almirsad_Urdu/status/1719738007815946670?t=jPqyPcc4_9Dr7Kp_KVnu3g&s=19
ملّا نظر محمد شہید کی سوانح حیات!
ملّا نظر محمد (محمد) شہید ولد خیال محمد صوبہ میدان وردگ کے ضلع سید آباد میں شہید پروری درّے میں حسن خیل گاؤں کا رہنے والا ایک عسکری قائد، جو مردانگی، اخلاص، صداقت، محبت، وفا اور سچائی کے باغ کا ایک خوشبودار گلاب تھا۔
شہید محمد تقبلہ اللہ تقویٰ کا وہ مینار تھے کہ جنہوں نے امریکی استعمار کے مقابلے میں تقویٰ اور اخلاص کی ایک مثال قائم کی، ایک ایسی مثال کہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ایسے کمالات اللہ تعالیٰ دوبارہ اپنے کس محبوب بندے میں پیدا کرے گا۔
دن کے وقت اللہ کے دشمنوں پر بجلی کی طرح گرنے والے، ان کی شب بیدار آنکھیں اور چہرہ، جمال و جلال کے وہ نشان تھے جو صرف اولیاء اللہ کے چہروں پر ہی ظاہر ہوتے ہیں۔ ان کے دل میں ایک درد تھا، اور اس درد نے ان کی راتوں کا آرام چھین لیا تھا اور انہیں خار دار راستوں پر چلنے پر مجبور کر دیا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے انہیں اتنی جرأت سے نوازا تھا کہ کسی کے مقابل بھی حق سے انحراف نہیں کرتے تھے، بڑے عزم کے ساتھ حق کا دفاع کیا، تمام کام تقویٰ، تدبیر اور اخلاص کے ساتھ کیے، جس کے نتیجے میں شاندار فتوحات حاصل کیں۔ مختصر یہ کہ شہید محمد تقبلہ اللہ موجودہ دور میں تقویٰ، اخلاق اور بہادری کی زندہ مثال تھے۔
ملّا نظر محمد (محمد) شہید کی جہادی ذمہ داریاں!
وہ کئی سال تک ضلع سید آباد کے ایک عسکری یونٹ کے مسئول رہے، مسئولیت کے اس دور میں داعشی خوارج کو ختم کرنے کی خاطر مختلف صوبوں کا سفر کیا، اور اللہ تعالیٰ نے انہیں شاندار فتوحات نصیب کیں۔ ان صوبوں میں صوبہ ننگرہار اور زابل بھی شامل ہیں۔ مورچوں پر ڈٹے اس غیرت مند نوجوان نے اس مقدس راستے میں بہت سی تکالیف اور مصائب کو اپنے سینے سے لگایا اور اس دوران کئی بار شدید زخمی بھی ہوئے۔ غاصبین کے لیے یہ اس قدر مطلوب فرد تھے کہ کئی بار ان پر فضائی بمباری بھی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کی مدد سے اور اپنی بیداری کی وجہ سے وہ ان حملوں میں بچتے رہے۔
لیکن ان سب باتوں کے باوجود ان کے پائے استقامت میں لرزش نہیں آئی اور بہت ہمت کے ساتھ انہوں نے اپنے بر حق مقصد کو جاری رکھا۔
داعشی خوارج (کلاب النّار) کے خلاف شہید ملّا نظر محمد (محمد) کے جہادی سفر!
محمد تقبلہ اللہ نے اپنی مسئولیت کے اس دور میں دوسری بار ننگر ہار کا سفر کیا، جو ان کی اس تھکا دینے والی زندگی کا آخری سفر تھا، بے شمار داعشی خوارج کلاب النّار کو جہنم کے گڑھے کی طرف دھکیلا اور اس بہادر نوجوان نے آمنے سامنے کے معرکے میں شہادت پائی اور اپنے خواب پورے کر لیے۔
ان کے جانے سے بہت سے دل ٹوٹے، اور بہت سے پھول اس گلاب سے جدا ہوگئے۔ شہید محمد تقبلہ اللہ وہ شخص تھے کہ جن کے فراق سے دوست اور دشمن دونوں روئے اور آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں۔
تقبلہ اللہ تعالیٰ…!
نحسبہ کذالک واللہ حسیبہ
ایک یاد:
کوہِ سفید (سپین غر) کے پہاڑوں کی چوٹیاں برف سے سفید تھیں، درمیانی حصوں میں تیز بارشیں ہو رہی تھیں اور زیریں علاقوں میں خوشگوار ہوا چل رہی تھی۔ خزاں کی آخری راتیں تھیں، اچین، ہسکی مینی، دیبالا، تورا بورا، خوگیانو، شیرزاد، تنگی ہزار ناوا اور کوہِ سفید کے دامن میں دیگر علاقے خوارج کے خلاف جنگوں میں مصروف نوجوانوں کی موجودگی سے رنگین تھے، خوراک، وسائل اور آرام آخری حد تک کم تھا، مسلسل جنگیں تھیں اور ہر جگہ خونریز جنگوں کے آثار نظر آتے تھے، یہاں تک کہ بہت سی جگہوں پر تو خوارج کی لاشیں بھی پڑی تھیں۔ نوجوان بڑی ہمت سے آگے بڑھ رہے تھے، ہر قسم کی تکالیف اور سختیاں برداشت کر رہے تھے، لیکن سامنے ایک عظیم مقصد تھا، آہستہ آہستہ ساتھی منزل تک پہنچ گئے۔ ہدف اچین کے پہاڑٰ علاقے کا محاصرہ تھا۔ آخری رات تھی، برف باری اور بارش زوردار تھی اور مسلسل گر رہی تھی۔ ایک رات ساتھی درختوں اور جھاڑیوں کے درمیان مورچے بنانے میں مصروف تھے، برفباری بھی ہو رہی تھی، ساتھیوں کو آگ جلانے کی اجازت بھی نہیں تھی، سردی بھی شدید تھی، ساتھیوں کو کسی ایک جگہ بیٹھنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔ ہر دو افراد نے اپنے لیے ایک مورچہ بنایا اور اس میں پہرہ دینے لگے۔
اس کے علاوہ فضا میں دشمن کے طیارے موسم کی خرابی کی وجہ سے بہت نچلی پرواز کر رہے تھے، دوسری طرف سے خوارج کے فرار کی خبریں بھی آ رہی تھیں لیکن سردی نے ساتھیوں کی حالت شدید خراب کر دی تھی اور وہ کچھ کرنے سے قاصر تھے۔ خیر قصہ مختصر، ساتھیوں نے مورچے بنائے، ہر مورچے میں دو دو افراد بیٹھ گئے، ایک بار ساتھیوں کے مسئول پر سردی اور نیند نے غلبہ پایا تو انہوں نے ساتھیوں کے مورچوں کا دورہ کیا۔ اپنے گروپ کے دو ساتھیوں کے پاس گئے، دیکھا کہ ان میں سے ایک نے اپنے اوپر گیلا کپڑا ڈال رکھا ہے اور دوسرے نے اپنے اوپر پلاسٹک کی شیٹ ڈال رکھی ہے اور وہ دونوں سردی سے ٹھٹھر رہے تھے، آواز دی کہ اپنے درمیان تھوڑی جگہ بناؤ تاکہ اس کے
https://twitter.com/Almirsad_Urdu/status/1719737611475120606?t=rC2kdnwaVpfKzwtLOX8UFA&s=19
داعش: تاریخِ اسلام کا تاریک ترین باب
حماد شیرزاد
تاریخِ اسلام میں مسلمانوں کے نام پر بہت سے ایسے گروہ اور جماعتیں گزری ہیں جنہوں نے تکفیر سے لے کر نسل کشی اور قتل عام تک کسی چیز سے دریغ نہیں کیا۔
تاریخِ اسلام میں ان سارے گروہوں میں بدترین گروہ قرامطہ تھا جو کہ باطنی تھے، اور یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے کعبہ پر قبضہ کیا اور اسلام کے نام پر بچوں اور جانوروں تک کو نہیں بخشا۔
انہوں نے تاتاریوں کا راستہ روکتے اور ان سے جنگ کرنے کی بجائے مسلمانوں سے جنگ شروع کر دی اور جہاں بھی گئے، اس جگہ کو تباہ و برباد کر دیا اور وہاں قتلِ عام کیا۔
ان کی وحشت اور کفر کے ثبوت کے لیے یہ ایک مثال ہی کافی ہے کہ ۳۱۷ ہجری میں قرامطہ نے ابو طاہر قرامطی لعنۃ اللہ علیہ کی قیادت میں حج کے موسم میں مکہ مکرمہ پر حملہ کر دیا۔
ابو طاہر قرامطی کعبہ کے دروازے پر کھڑا ہو کر بولا:
لمن الملک الیوم؟
’’آج کے دن بادشاہ کون ہے؟‘‘
جب کسی نے جواب نہیں دیا تو بولا:
انا الله انا اخلق و افنيهم انا.
’’میں اللہ ہوں، میں پیدا کرتا ہوں اور میں فنا کرتا ہوں۔‘‘ (نعوذ باللہ)
پھر اس نے اپنے جنگجوؤں کو آواز دی کہ کعبہ کا دروازہ اکھاڑ پھینکیں۔ پھر کعبے کا غلاف اتار دیا اور حجاج اور طواف کرنے والوں کی طرف منہ کر کے چیخا:
اين طير الابابيل؟
’’ابابیل کہاں ہیں؟‘‘
اين حجارة من سجيل؟
’’پتھر کی کنکریاں کہاں ہیں؟‘‘
جب لوگ خاموش ہو گئے، ابو طاہر قرامطی نے اپنے سپاہیوں کو آواز دی اور ان سے کہا: ان سب کو قتل کر دو، کیونکہ یہ مجھے (نعوذ باللہ) اپنا خدا اور سردار نہیں سمجھتے۔ اور اس طرح حرم کے اندر طاہر قرامطی کی فوج نے تیس ہزار حجاج مرد و زن اور بچوں کو ایک ہی دن میں شہید کر دیا۔
حوالہ:
• الحجر الأسود تاريخ و أحكام، ۱۴ أپريل ۲۰۲۰.
• البداية والنهاية، جلد ۱۱، دخلت سنة سبع عشرة وثلاثمئة
• الزركلي, خير الدين ( ۲۰۰۲ م). الأعلام - جلد ۳ (پانچواں ایڈیشن). دار العلم للملايين بیروت. صفحة ۱۲۳.
• تحفة الراكع والساجد بأحكام المساجد (پہلا ایڈیشن). المراقبة الثقافية، کويت. صفحة ۸۸.
• البداية والنهاية / جلد ۱۱ / ثم دخلت سنة تسع وثلاثين وثلاثمئة.
میں نے اس تاریخی واقعہ کا اس لیے ذکر کیا کیونکہ اگرچہ قرامطہ باطنی گروہ تھا، لیکن خود کو دیگر سے بہتر مسلمان گردانتا تھا، آج کے دور میں داعش ایسا واحد گروہ ہے جو خود کو دیگر سے بہتر، اسلاف کا وارث اور سچا مسلمان کہتا ہے اور وہ شخص جو ان کے گروہ کو اپنی جماعت اور ان کے سربراہ کو اپنا سردار تسلیم نہیں کرتا اور ان سے بیعت نہیں کرتا، ان کے نزدیک وہ کافر ہے اور ان کا قتل اس طرح واجب ہے جیسے ابو طاہر قرامطی نے کعبہ کے دروازے پر اپنے سپاہیوں سے تیس ہزار مسلمان عورتوں اور بچوں کے قتل کا فتویٰ دیا تھا۔
شاید کہ کوئی کہے کہ داعش نے تو ایسا کچھ نہیں کیا۔
داعش افغانستان، عراق، شام اور لیبیا میں امریکہ اور نیٹو سے لڑنے کی بجائے مسلمانوں کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔
داعش نے قرامطہ کی وہی تاریخ دہرائی ہے کہ جنہوں نے تاتاریوں سے جنگ کرنے کی بجائے مسلمانوں کا قتلِ عام شروع کر دیا، اسی طرح داعش نے امریکہ اور نیٹو سے جنگ کرنے کی بجائے ان مسلمانوں سے جنگ شروع کر دی جو امریکہ اور نیٹو کے خلاف برسرِ پیکار تھے۔
داعش نے شام، لیبیا، عراق اور افغانستان میں وہ کچھ کیا کہ جو چوتھی صدی ہجری میں قرامطیوں نے کیا، نہ ہی بچوں کو چھوڑا، نہ مساجد کو، نہ عورتوں کو، نہ بوڑھوں کو اور نہ ہی قبروں کو۔
داعش نے شام اور عراق میں مسلمانوں کی قبروں کو مسمار کیا، مساجد کو تباہ کیا اور وہاں کی عورتوں کو لونڈیاں اور بچوں کو غلام بنا لیا۔
اسلام کی پوری تاریخ میں ایسا تاریک باب نہ پہلے گزرا ہے اور نہ دوبارہ آئے گا!
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 3 days, 15 hours ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
? تبليغات بنرى
@Pink_Bad
? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 2 months, 3 weeks ago