پیام انسانیت

Description
چینل "پیام انسانیت" یہاں اس مجلس کے قیام کا مقصد اردو ادب کا فروغ، اور اردو زبان کی ترقی، و تدوین، و تدریج ، اور دین کی نشر واشاعت، اور اس کی حفاظت، حالات حاضرہ اور اصلاح معاشرہ کے لئے تخلیق کیا گیا ہے۔

دیگر چینلز
@Paighame_Insaniyat
@Waqiyato_Hikayaat
Advertising
We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад

1 month, 1 week ago

♻️Ⓜ️♻️

یہ ویڈیو بابا صدیقی کے آخری الفاظ بتائے جارہے ہیں۔ جنہیں کل ممبئی میں قتل کردیا گیا ۔۔!

بابا صدیقی کا قتل دھرم راج کشیپ، گرمیل سنگھ اور شیو کمار نے انجام دیا یہ اترپردیش اور ہریانہ سے کرائے کے قاتل بتلائے جارہے ہیں، خبریں ہیں کہ لارینس بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری لی ہے۔
قابلِ غور بات یہ ہے کہ ۔ بشنوئی خود گجرات کی جیل میں قید ہے تو پھر آخر وہ کیسے یہ قتل کرواسکتا ہے ؟
کیا یہ سب بھاجپا ریاستوں کے پولیس اہلکاروں اور جیل عہدیداران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن ہے ؟
نیز بشنوئی والی یہ تھیوری ابھی قابل قبول نہیں ہے بابا صدیقی کے قتل کے پیچھے کچھ اور بات بھی ہوسکتی ہے، وجے دشمی کے تہوار اور آر ایس ایس کے سنگ بنیاد کے ہی دن یہ واردات کیوں انجام دی گئی؟
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ خود بابا صدیقی نے 14 دنوں پہلے سرکار اور پولیس کو یہ بتایا تھا کہ انہیں جان سے مارا جاسکتا ہے ۔ جس کے بعد انہیں Y کیٹیگری کی سیکورٹی بھی دی گئی تھی۔
اس کےباوجود بابا صدیقی کا قتل ممبئی کے پاش ترین علاقے میں انجام دیا گیا ۔ اس پوری واردات کے پیچھے بہت سارے سوالات ہیں ۔!
گزشتہ چند سالوں میں عتیق۔ اشرف برادران، مختار انصاری، ڈاکٹر شہاب الدین سمیت بابا صدیقی جیسے کئی ایک بڑے مسلم سیاستدانوں کا قتل یا خاتمہ ہوا ہے۔
بابا صدیقی ممبئی میں مسلم سیاست کا بہت بڑا نام تھے وہ جہاں بالی ووڈ انڈسٹری میں مقبول تھے وہیں انہوں نے زندگی بھر غریبوں کی مدد، رفاہی امور اور بےشمار ضرورت مندوں کی مدد کے لیے بھی جانے جاتے تھے ۔
دکھ کی اس گھڑی میں ہماری ہمدردیاں بابا صدیقی کے فرزند ذیشان صدیقی اور ان کے سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں ۔!
✍️: سمیع اللہ خان

https://www.facebook.com/share/v/9tEvCLSTcrb7Rjqh/

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

1 month, 1 week ago

♻️Ⓜ️♻️

🥀#پہلے_ملک_یا_مذہب ؟؟

🖊 شبیع الزماں ؛

کل کچھ رفقاء سے بات ہورہی تھی جو غیر مسلم حضرات کے ساتھ کمپنی میں جاب کرتے ہیں ۔ ان کا سوال یہ تھا کہ اکثر گفتگو میں ہندو رائٹ ونگ کے افراد یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ پہلے ملک یا دھرم ۔ مسلمان ملک سے زیادہ مذہب کو اہمیت دیتے ہیں۔

یہ سوال ہندوتوادیوں نے بہت چالاکی سے ڈیزائن کیا ہے ۔ اکثر مسلمان اس میں پھنس جاتے ہیں اور کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج کل ٹی وی اینکرز بھی یہ سوال پوچھنے لگے ہیں اور فلموں میں جسے Nation First کے ڈائیلاگ کے ذریعے پروموٹ کیا جارہا ہے۔

کل گفتگو میں جو جواب دیا تھا وہی یہاں لکھ رہا ہوں ۔ تاکہ دوسرے رفقاء کے لیے بھی آسانی ہوں ۔

جواب : " یہ سوال ہی احمقانہ ہے کہ پہلے مذہب یا ملک کیونکہ موازنہ ہمیشہ ایک جنس کی دو چیزوں میں ہوا کرتا ہے ۔ دو مختلف چیزوں میں موازنہ نہیں ہوا کرتا ہے ۔ مثلآ یہ موازنہ تو ہوسکتا ہے کہ شملہ کا سیب اچھا ہے یا کشمیر کا سیب لیکن یہ موازنہ احمقانہ ہوگا کہ ناگپور کا سنترہ اچھا ہے یا کشمیر کا سیب اچھا ہے ۔ سیب کا موازنہ سیب سے ہوتا ہے سنترہ سے نہیں ۔

اسی طرح یہ موازنہ تو ہو سکتا کہ کونسی کمپنی کا فریج اچھا ہے LG کا یا Samsung کا ۔ لیکن یہ موازنہ کم عقلی ہونگی کہ LG کی واشنگ مشین اچھی ہے یا Samsung کا فریج۔

اسی طرح ملک اور مذہب دونوں بالکل الگ الگ چیزیں ہیں۔ مذہب کا بنیادی مقصد انسان کا تزکیہ کرنا ہے اسے پاک کرنا ہے ۔ ملک وہ جغرافیائی حدود ہے جو انسان کو تحفظ فراہم کرتی ہے ۔ جو خالصتاً ایک سیاسی یونٹ ہے ۔ دونوں کے تقاضے اور حقوقِ الگ الگ ہیں ۔ دونوں کے میدان ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں ۔ اس لیے یہ سوال ہی invalid ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔

یہ سوال تو کیا جاسکتا ہے کہ اسلام یا ہندو دھرم دونوں میں پہلے کون ۔ یہ سوال بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان میں پہلے کون لیکن یہ سوال سراسر شرارت ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔اس لیے اس سوال کے ٹریپ میں پھنس کر بیک فٹ پر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

1 month, 1 week ago

"ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی باقی انسانیت سے مختلف نوعیت کے ہیں... ہم نے ان کی زمین پر قبضہ کیا اور ان کے نوجوانوں کو منشیات، عصمت فروشی، اور برائی کے ذریعے خراب کیا۔ ہم نے کہا کہ کچھ سال بعد وہ اپنی سرزمین اور وطن کو بھول جائیں گے، اور پھر نوجوان نسل 1987ء کی انتفادہ میں بپھر گئی۔

"ہم نے انہیں قید کیا۔
"ہم نے کہا، 'ہم انہیں جیل میں بڑا کریں گے۔' سالوں بعد، جب ہم نے سمجھا کہ انہوں نے سبق سیکھ لیا ہے، تو وہ مسلح بغاوت کے ساتھ ہمارے سامنے آئے، جس نے سبز اور خشک سب کچھ برباد کر دیا۔

"ہم نے کہا کہ ان کے گھروں کو مسمار کر دیں گے۔
"ہم نے انہیں کئی سالوں تک محصور کیا، اور پھر انہوں نے میزائل نکالے اور ہمارے اوپر حملہ کیا، باوجود اس کے کہ محاصرے اور تباہی کے۔

"ہم نے علیحدگی کی دیوار اور خاردار تاروں کی منصوبہ بندی کی... پھر بھی وہ زیر زمین اور سرنگوں کے ذریعے ہم تک پہنچ گئے اور ہمیں بھاری نقصان پہنچایا۔

"آخری جنگ کے دوران، ہم نے ان سے پوری طاقت سے لڑا، پھر بھی انہوں نے اسرائیلی سیٹلائٹ (اموس) کا کنٹرول سنبھالا؟ انہوں نے اسرائیلی ہر گھر میں دہشت پھیلائی جب ان کے نوجوانوں نے اسرائیل کے چینل 2 کا کنٹرول حاصل کیا اور دھمکیاں اور وارننگز نشر کیں۔

آخر کار، جیسا کہ مصنف کہتا ہے:
"ایسا لگتا ہے کہ ہم تاریخ کے سب سے سخت مزاج لوگوں کے سامنے ہیں، اور ان کا واحد حل یہ ہے کہ ان کے حقوق کو تسلیم کیا جائے اور قبضے کو ختم کیا جائے۔"

مضمون کا عنوان:
"اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے"

مصنف:
اَری شاوِیت
ماخذ:
عبرانی اخبار ہاریٹز

براہ کرم اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں، کیونکہ یہ تاریخی حقائق سے بھرا ہوا ہے اور ایک قابض ریاست کے مصنف نے لکھا ہے۔ قابض ریاست کے رہنماؤں اور سیاست دانوں کو یہ جاننے دیں کہ معمول کے تعلقات امن پیدا نہیں کرتے؛ حقوق کو ان کے اصل مالکوں کو واپس دینا ہی امن پیدا کرتا ہے۔

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

1 month, 2 weeks ago

♻️Ⓜ️♻️

👈 شیطانی مشاغل____!!

عل**امہ بدر الدین بن شبلی اپنی مشہور کتاب "آکام المرجان فی احکام الجان" میں نقل کرتے ہیں کہ شیطان لعین کے انسان کو نقصان پہنچانے کے ٦ درجات ہیں:
(۱) پہلے مرحلہ میں وہ انسان کو کفر وشرک میں ملوث کرنے پر محنت کرتا ہے، اگر اس میں اُسے کامیابی مل جائے تو پھر اس آدمی پر اُسے مزید کسی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، کیونکہ کفر و شرک سے بڑھ کر کوئی نقصان کی بات نہیں ہے۔
(۲) اگر آدمی (بفضل خداوندی) کفر و شرک پر راضی نہ ہو، تو دوسرے مرحلہ میں شیطان لعین اُسے بدعات میں مبتلا کر دیتا ہے۔
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیطان کو فسق و فجور اور معصیت کے مقابلہ میں بدعت زیادہ پسند ہے؛ اس لئے کہ دیگر گناہوں سے تو آدمی کو توبہ کی توفیق ہوجاتی ہے، مگر بدعتی کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی (اس لئے کہ وہ بدعت کو ثواب سمجھ کر انجام دیتا ہے تو اس سے توبہ کا خیال بھی نہیں آتا )
(۳) اگر آدمی بدعت سے بھی محفوظ رہے تو تیسرے مرحلہ میں اسے شیطان فسق و فجور اور بڑے بڑے گناہوں میں ملوث کرنے کی کوشش کرتا ہے ( مثلا بدکاری قتل، جھوٹ یا تکبر، حسد و غیره)
(۴) اگر آدمی بڑے گناہوں سے بھی بچ جائے تو شیطان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم از کم آدمی کو صغیرہ گناہوں کا ہی عادی بنادے؛ کیوں کہ یہ چھوٹے چھوٹے گناہ کبھی اتنی مقدار میں جمع ہو جاتے ہیں کہ وہ انہی کی وجہ سے مستحق سزا بن جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ” تم لوگ حقیر سمجھے جانے والے گناہوں سے بچتے رہو؛ اس لئے کہ اُن کی مثال ایسی ہے جیسے کچھ لوگ کسی جنگل میں پڑاؤ ڈالیں اور ہر آدمی ایک ایک لکڑی ایندھن لائے ؛ تا آں کہ ان کے ذریعہ بڑا الاؤ جلا کر کھانا پکایا اور کھایا جائے ، تو یہی حال چھوٹے گناہوں کا ہے کہ وہ جمع ہوتے ہوتے بڑی تباہی کا سبب بن جاتے ہیں ۔ (رواہ احمد ، الترغیب والترہیب مکمل رقم : ۳۷۶۰ بیت الافکار )
(۵) اور جب شیطان کا مذکورہ کاموں میں سے کسی مرحلہ میں بھی بس نہیں چلتا تو اس کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کو ایسے مباح کاموں میں لگادے جن میں کسی ثواب کی امید نہیں ہوتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جس وقت میں انسان نیکیاں کر کے عظیم ثواب کا مستحق بن سکتا ہے، وہ وقت بلا کسی نفع کے گذر کر ضائع ہو جاتا ہے۔
(۶) اگر آدمی مذکورہ بالا ہر مرحلہ پر شیطان کے دام فریب میں آنے سے بچ جائے ، تو آخری مرحلہ میں شیطان انسان کو افضل اور زیادہ نفع بخش کام سے ہٹا کر معمولی اور کم نفع بخش کام میں لگانے کی کوشش کرتا ہے؛ تاکہ جہاں تک ہو سکے انسان کو فضیلت کے ثواب سے محروم کر سکے۔ (آکام المرجان فی احکام الجان ۱۲۶ - ۱۲۷)
معلوم ہوا کہ شیطان انسان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع بھی ضائع کرنا نہیں چاہتا، افسوس ہے کہ ایسے بدترین دشمن سے آج ہم غافل ہی نہیں ؛ بلکہ اس کے پکے دوست بنے ہوئے ہیں۔ بڑے بڑے دین دار بھی کسی نہ کسی مرحلہ پر شیطان کے فریب میں مبتلا نظر آتے ہیں، اور انھیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہمارے دشمن نے ہمارے ساتھ دشمنی کے کیا گل کھلا رکھے ہیں۔(رحمن کے خاص بندے/ ص:۳۶۰-۳۶۱)

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

1 month, 2 weeks ago

♻️Ⓜ️♻️

👈 علماء تو حجروں میں بیٹھے ہوئے بخاری شریف پڑھا رہے ہیں اور تبلیغی جماعت والے جاپان میں اسلام پھیلا رہے ہیں لہذا۔۔۔!!

🖊از: شیخ العرب والعجم حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ خلیفہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ

فرمایا: علماء فرض کام میں لگے ہوئے ہیں
پس جو لوگ خود کو علماء سے دور رکھتے ہیں اور تبلیغی اجتماعات میں بہت بڑا مجمع دیکھتے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ہمارے سوا کوئی ہے ہی نہیں،
میں کہتا ہوں کہ بنگلہ دیش میں مثلاً دس کروڑ مسلمان ہیں، اگر ان میں سے ایک کروڑ تبلیغ میں لگے ہیں تو نو کروڑ مسلمانوں کو کون دین پہنچائے گا  ؟؟
یہی علماء جو مساجد میں ائمہ ہیں، مدارس میں پڑھاتے ہیں خانقاہوں میں تزکیہ و اصلاح کا کام کر رہے ہیں، اگر سارے ڈاکٹر بستر لیکر گاؤں گاؤں نکل جائیں اور بیمار لوگ ڈاکٹر کے پاس پہنچے تو معلوم ہو کہ وہ گشتی شفا خانہ لیکر تین چلے لگانے گئے ہیں تو مریض کا کیا حال ہوگا  ؟؟
لہذا جس طرح ان ڈاکٹروں کی قدر کرتے ہو جو دکان لئے شہروں میں بیٹھے ہیں اسی طرح ان علماء و قُرّاء و حفاظ کو بھی عزت سے دیکھو جو شہر میں کام کر رہے ہیں، نورانی قاعدہ پڑھانے والے کی بھی عزت کرو، بخاری شریف پڑھانے والے کی بھی عزت کرو، جو دین کے جس کام میں لگا ہوا ہے اس کو فریق مت بناؤ رفیق بناؤ، دین کا ہر شعبہ اہم ہے اور ہمارا خواہ وہ تعلیم کا شعبہ ہو، تدریس کا شعبہ ہو یا تبلیغ کا شعبہ ہو "لہذا یہ عنوان اختیار کرنا کہ صاحب ہم جیسوں سے جاپان میں اتنے لوگ مسلمان ہو گئے اور امریکہ میں اتنے مسلمان ہو گئے اور علماء سے کچھ کام نہیں ہو رہا ہے یہ عنوان دین میں تفرقہ ڈالنے والا ہے،"
ارے! علماء فرض میں لگے ہیں اور تم نفل میں لگے ہو، تم علماء کے پیر کی خاک کے برابر بھی نہیں ہو سکتے، قیامت کے دن فیصلہ ہوگا تب پتہ چلے گا
کفار کو اسلام پہنچانا مستحب عمل ہے اور دین کی حفاظت کرنا فرض ہے جو قرآن پاک کی حفاظت کر رہا ہے حدیث پاک کی حفاظت کر رہا ہے وہ فرض کام میں لگا ہوا ہے وہ اہم ہے یا جو نفل میں لگا ہوا ہے وہ اہم ہے  ؟؟
بادشاہ ایئر کنڈیشن میں بیٹھا ہوا دستخط کرتا ہے تو کیا اس کی عظمت کو وہ مزدور پا سکتا ہے جو ٹھیلہ کھینچ رہا ہے ؟؟
لوگ کہتے ہیں کہ صاحب ہم نے تو جنگلوں میں، دریاؤں میں پسینے گرائے ہیں اور مولوی لوگ پنکھوں کے نیچے بیٹھ کر بخاری پڑھا رہے ہیں تو مولانا لوگ ہمارے برابر کیسے ہو سکتے ہیں؟؟
اب پسینہ کی قیمت بھی سن لو! ہر شخص کے پسینہ کی قیمت اس کی عقل و فہم اور دین اعتبار سے ہوتی ہے کیا ساری امت کا پسینہ نبی کے ایک قطرہ پسینہ کے برابر ہو سکتا ہے  ؟؟
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس روشنائی سے علماء کتاب لکھتے ہیں وہ روشنائی قیامت کے دن شہیدوں کے خون کے برابر وزن ہوگی، ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کی صحت کی تصدیق کی ہے کہ یہ روایت بالکل صحیح ہے؛
میں نے یہ اس لیے عرض کردیا تاکہ شیطان آپ کے دلوں میں وسوسہ نہ ڈالے کہ علماء تو حجروں میں بیٹھے ہوئے بخاری شریف پڑھا رہے ہیں اور تبلیغی جماعت والے جاپان میں اسلام پھیلا رہے ہیں لہذا تبلیغی جماعت کے عوام افضل ہیں علماء سے۔ اگر یہ خیال کیا تو گمراہ ہو جائیں گے، کیونکہ فرض میں مشغول ہونے والے کو مستحب میں مشغول ہونے والے سے کمتر سمجھنا جہالت ہے۔ ہمارے علماء مدارس میں علماء تیار کر رہے ہیں، پھر تبلیغی احباب بھی انہی سے دین سیکھتے ہیں اور ماشاء اللہ درواز ہ دروازہ پہنچاتے ہیں۔ شیخ الحدیث مولا نا زکریا صاحب رحمتہ اللہ علیہ عالم تھے ، انہوں نے جو کتابیں لکھیں تو تبلیغی احباب ان کے مال کو گلی گلی ، کوچہ کوچہ، پہاڑوں کے دامن میں پہنچا رہے ہیں۔ ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ ہمارا مال پہاڑوں تک پہنچ گیا، لیکن ٹھیلے والے کو چاہیے کہ فیکٹری کو حقیر نہ سمجھے، فیکٹریاں بند ہو جائیں گی تو تمہارے ٹھیلے پر ایک کپڑا، ایک مال بھی نظر نہیں آئے گا۔ تو علماء و مدارس دین کی فیکٹریاں ہیں۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے تبلیغ کا حکم ان الفاظ میں نازل کیا ہے: بَلِّغُ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ (سورة مائدة آیت ۲۷ ) یعنی جو نازل کیا گیا ہے اُس کی تبلیغ کرو، اب اگر کسی کے پاس " ما اُنْزِلَ" نہیں ہے تو وہ کیا تبلیغ کرے گا " ما اُنْزِلَ" ہی کی تو تبلیغ کرنی ہے۔

📙 علم اور علماء کی عظمت ص 40تا43

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

1 month, 2 weeks ago

کوئی بھی ایسی جھوٹ بات پھیلانا، جس سے بھارت کی ایکتا کو خطرہ لاحق ہو، اس کے مجرم میں کو بھی تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔
6۔دفعہ352 کا سیکشن لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے آدمی کو بھڑکاتا ہے، جس سے پبلک کے امن و امان کے زائل ہونے کا خطرہ ہو، یا کسی اور طرح کا جرم کرنے پر اکساتا ہو، یہ قانوناً جرم ہے، اور اس کی سزا جرمانے کے ساتھ دو قید ہے۔

7۔چوں کہ یتی نرسمہانند نے ابھی کی تقریر میں عورتوں کے ساتھ زنا کا بھی تذکرہ کیا ہے، جو اسلام پر سخت الزام ہے، اس لیے اس کے خلاف BNS 79 کی دفعہ بھی لگائی جاسکتی ہے۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے: insult modesty of woman یعنی عورتوں کی عزت کے بارے میں ایسی بات کہنا، جو غلط بیانی پر مبنی ہو۔ اس کی سزا تین سال قید کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔ لہذا یتی کے خلاف ایف آئی آر میں اس دفعہ کو ضرور شامل کرائیں۔
عوامی رد عمل ؛
لیگل ایکشن کو مؤثر بنانے کے لیے مسلمانوں کو درج ذیل کام کرنا چاہیے:
1۔ ہندستان بھر کے تھانے میں جہاں جہاں بھی عاشق رسول موجود ہیں، وہاں وہاں پرامن جلوس نکالیں اور توہین رسالت کے مجرمین کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ہر ایک تھانے میں شکایت درج کرائی جائے ۔اور ایف آئی آر رجسٹر کرانے پر مجبور کیا جائے۔
2۔ ہر مسجد ، اور دینی اداروں میں یک روزہ، سہ روزہ، پندرہ روزہ سیرت نبوی ﷺ کے پروگرام کا سلسلہ جاری کیا جائے۔
3۔ جمعہ کے دن خصوصیت کے ساتھ سیرت نبوی ﷺ پر خطاب کیا جائے۔ بعد ازاں ایک پرامن جلوس کی شکل میں ڈی ایم، ایس ڈی ایم اور اے ڈی ایم : کسی بھی دفتر میں پہنچ کر قانونی کارروائی کرنے کے لیے ریپریزینٹیشن پیش کیا جائے۔
4۔ سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ نعت النبی ﷺ اور سیرت پر موجود تحاریر و تقاریر کو شیئر کریں ۔
5۔ ہر شخص انفرادی طور پر خود بھی درود پاک ﷺ کا اہتمام کریں اور اپنے بھائیوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔
نوٹ: قانونی دفعات سمجھنے میں سپریم کورٹ آف انڈیا کے وکیل جناب عاقب بیگ صاحب سے مدد لی گئی ہے۔ اور ان کے شکریے کے ساتھ یہ تحریر آپ کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔
آج کے جمعیت علمائے ہند کے وفد میں جناب عاقب بیگ صاحب، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ آف انڈیا، مولانا اسجد صاحب قاسمی صدر جمعیت علمائے ضلع غازی آباد، مولانا غیور احمد قاسمی آرگنائزر جمعیت علمائے ہند، مولانا ضیاء اللہ صاحب قاسمی منیجر الجمعیۃ بکڈپو ، مولانا ذاکر صاحب آرگنائزر جمعیت علمائے ہند، قاری عبدالمعید صاحب کانپور اور راقم الحروف محمد یاسین جہازی قاسمی شامل تھا۔
آخری گذارش
توہین رسالت مسلمانوں کے لیے ایک نازک اور حساس معاملہ ہے، جس سے عاشقان رسول اکرم ﷺ کا بے قابو ہوجانا ایک فطری امر ہے؛ لیکن ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر حکمت و دانائی کا یہی تقاضا ہے کہ ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے قانونی کارروائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں اور غیر ضروری جذباتیت کے اظہار سے پرہیز کریں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ ہماری کوشش رنگ لائے گی ، مجرم کیفر کردار تک پہنچے گا  اور ہمارے بے چین جذبات کو تسکین ملے گی ، ان شاء اللہ تعالیٰ۔
🖊محمد یاسین جہازی ؛

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

1 month, 2 weeks ago

♻️Ⓜ️♻️

توہین رسالت کے مجرمین کے  خلاف کرنے کے ضروری کام ۔۔!
بھارت میں مجرمین کے تئیں گورنمنٹ کی نرم روی اور عدالتوں کی لیٹ لطیف کارروائی کی وجہ سے جس طرح مجرمین بے خوف ہوتے جارہے ہیں، یہ بہتر بھارت کے لیے بالکل بھی اچھا اشارہ نہیں ہے اور بالخصوص مسلمانوں کےلیے بدترین حالات پیدا ہونے کا پیش خیمہ ثابت ہوتا جارہا ہے۔ ان حالات کے لیے راستے ہموار کرنے میں ہماری جہالت بھی برابر کی شریک ہے، جس کی وجہ سے کبھی کبھار ہمارے حق میں ہونے والے فیصلے بھی غیر کے حق میں چلے جاتے ہیں۔ اس لیے موقع بہ موقع کے لیے قانونی معلومات رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔
یتی نرسمہانند کا معاملہ ؛
29؍ستمبر2024ء کو غازی آباد کے ایک مندر کے مہنت یتی نرسمہانند نے ایک  پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے سرور کائنات ﷺ کی شان میں بھیانک گستاخی کی، جس نے بھی اس تقریر کو سنا، وہ مچل کر رہ گیا۔
3؍اکتوبر2024ء کو آلٹ نیوز کے بانی ممبر مشہور فیکٹ چیکر محمد زبیر صاحب نے اپنے ’’ایکس‘‘ ہینڈل سے اس کو اجاگر کیا، جس سے دنیا کو اس گستاخی کے بارے میں معلوم ہوا۔  چنانچہ اسی تاریخ کو صدر جمعیت علمائے ہند حضرت مولانا محمود اسعد مدنی صاحب نے وزیر داخلہ (امیت ساہ) کو خط لکھ کر اس کے خلاف قانونی ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ۔ اور 4؍اکتوبر2024ء کو مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند کی قیادت میں ایک وفد نے  کمشنریٹ غازی آباد پہنچ کر اجے کمار مشرا سے ملاقات کی اور شکایت درج کرائی۔
آج بتاریخ 5؍اکتوبر2024ء کو دوبارہ وفد کمشنریٹ اور اے سی پی آفس پہنچا اور بی این ایس کی مزید دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل رات میں بھی مقامی نوجوانوں نے مہنت کے مندر کی طرف کوچ کرکے ایف آئی آر درج کرنے کا دباؤ بنایا تھا۔ ان تمام کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ الحمد للہ گرفتاری عمل میں آگئی ہے۔
یتی نرسمہانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا ایک اور سنہری موقع
یتی نرسمہانند اس سے پہلے ہیٹ اسپیچ کی وجہ سے گرفتار ہوچکا ہے۔ اسے ہریدوار ضلع کورٹ نے 7؍فروری 2022 ء کو اس شرط کے ساتھ ضمانت دی تھی کہ آپ دوبارہ نفرتی بیان نہیں دیں گے اور دینے پر ضمانت رد ہوجائے گی۔ اب چوں کہ اس نے دوبارہ نفرتی بیان دے دیا ہے، لہذا اس پر جو کہ پہلے ہی سے دفعہ 153Aاور 295A لگی ہوئی ہے، مقدمہ نمبر 849-2021ء کے آرڈر کے مطابق اس آرڈر کی پہلی کنڈیشن کی خلاف ورزی کے تحت قانونی کارروائی کی جائے۔ اور اس کے لیے application for cancellation of bail فائل کیا جائے۔ اور چوں کہ ہریدوار ضلع کورٹ میں پہلا مقدمہ درج ہوا تھا، اور اس نے اب یہ ہیٹ اسپیچ غازی آباد میں دیا ہے، لہذا ہرید وار ٹرائل کورٹ میں اپیلیکشن  ڈالی جائے گی۔ اگر یہاں سے فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آتا ہے، تو پھر ہائی کورٹ نینی تال میں اس کے خلاف  عرضی ڈالی جائے گی۔
توہین رسالت کے مجرم کے لیے قانونی چارہ جوئی کے طریق کار
اگر کوئی شخص کسی بھی مذہب، یامذہبی رہنما ، یا کمیونٹی کے بارے میں کوئی ایسی بات کہتا، لکھتا، یا کسی بھی ذریعہ سے پھیلاتا ہے، جس سے مذہب، مذہبی رہنما ، اس کے متبعین، یا کمیونٹی کے سینٹی مینٹ ہرٹ (جذبات مجروح) ہوتے ہیں، تو اس کے لیے درج ذیل دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جاسکتی ہے:
1۔ BNS (بھارتیہ نیائے سنہتا) کی دفعہ 299 (جو IPC میں 295(A) تھی) کی دفعہ لگوائیں۔ اس دفعہ کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب، یا اس کے فالورس کے بارے میں غلط بیانی کرنا، یا کوئی ایسی بات کہنا جس سے ان کے جذبات مجروح ہوں، قانوناً جرم ہے اور جرمانے کے ساتھ تین سال کی سزا ہے۔
2۔ BNS کی دفعہ 196(جو IPC میں (A) 153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی دھرم گرو کے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا ، جس سے اس کے فالورس کے جذبات مجروح ہوتے ہوں، یا جس بات سے فرقہ وارانہ جھگڑا ہونے کا خطرہ ہو، قانوناً جرم ہے۔ اور اس کے مجرم کو جرمانے کے ساتھ تین سال کی قید کی سزا دی جائے گی۔
3۔ BNS کی دفعہ 302(جو IPC میں 298 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب کے بارے میں ایسے گندے الفاظ جیسے گالم گلوچ وغیرہ کرنا، جس سے اس سماج کے لوگوں کے جذبات بھڑک اٹھے، ایسے مجرم کو ایک سے تین سال تک کی سزا کے ساتھ جرمانہ بھی لگایا جاتا سکتا ہے۔ 
4۔ BNS کی دفعہ 197C (جو IPC میں153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مذہب ، زبان ،یا ذات کے خلاف لوگوں کر بھڑکاتا ہے، جس سے امن وچین کا ماحول بگڑے، قانونی طور پر جرم ہے۔ اور اس کی سزا تین سال کی قید ہے۔
5۔ BNS کی دفعہ 197D(جو IPC میں153 تھی) کی دفعہ لگوائیں۔

1 month, 2 weeks ago

♻️Ⓜ️♻️

ہندو پنڈت کے ذریعے پھر سے ناموسِ رسالت پر حملہ !!!

اب یتی نرسنگھانند نامی خبیث ہندو پنڈت نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ دسہرے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پتلے جلائیں،
یہ دو مہینے میں ناموسِ رسالت میں دوسری بڑی گستاخی ہے جو عوامی سطح پر ہندو پنڈتوں کے ذریعے کی گئی ہیں، 16 اگست کو ہندو پنڈت رام گیری نے مہاراشٹرا میں اپنی عوامی سبھا میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدتمیزی کی تھی۔
مسلمانوں کی مذہبی، ملی اور سیاسی قیادت نے جب سے اپنے عظیم قائد اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے سمجھوتہ کرنا شروع کیا وہ ذلیل وخوار ہورہےہیں اور ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنتی جارہی ہے، ہندوستان کی کوئی ایک بڑی ملی تنظیم آگے بڑھ کر ناموسِ رسالت کے لیے ہنگامہ کرنے تیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہندو دہشتگردوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسی گھٹیا بدتمیزی کو اپنی بہادری سمجھنے لگے ہیں،
میں نے بےشمار دفعہ مسلمانوں کے بڑے علماء و ملی و مذہبی قائدین سے مطالبہ کیا کہ آئیے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے ملک گیر آندولن چھیڑیں ورنہ کل کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو اس ملک میں یہ درندے سرعام گالیوں کا موضوع بنائیں گے، لیکن کسی کی بھی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا ۔ اور آج یہ نرسنگھانند ہندوؤں سے اپیل کررہا ہے کہ مسلمانوں کے نبی کا پتلا جلاؤ ، آپ کو اندازہ ہے کہ صورتحال کہاں تک جاپہنچی ہے ؟؟؟
سنگھ پریوار ناموس رسالت میں گستاخی اس لیے کروا رہا ہے تاکہ مسلمان اپنے نبی سے والہانہ اور جنونی رشتہ ختم کریں اور اپنے پیغمبر کو بھی دیگر دھرم کی دھارمک شخصیتوں کی طرح لیں اپنے رسول کے سلسلے میں سنجیدہ نہ رہیں تاکہ آگے چل کر مسلمانوں کو رام اور کرشن کے راستوں پر بھی چلایا جاسکے، اور اگر ایسی ہی صورتحال رہی تو ہماری آنے والی نسلیں اس بگاڑ کی عادی ہو جائیں گی۔ جو صورتحال یوروپ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لےکر ہوچکی ہے وہی یہاں پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں کروانے کی کوشش سنگھ پریوار کررہا ہے ۔
مسلمانوں کی ملی و مذہبی قیادت نے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے پہلے ہی دیر کردی ہے اگر مزید تاخیر کی گئی تو یہ ہندو دہشتگرد مسلمانوں کی ناموس کو پورے ملک میں روندتے پھریں گے، سب لوگ اٹھیں اور ناموسِ رسالت کی حفاظت کے لیے جان کی بازی لگانے کا اعلان کریں یہی وقت جا تقاضا ہے، جو ملت اپنے نبی کی ناموس کے تحفظ کے لیے میدان میں نہیں ہوگی اس کی بھلا اپنی کوئی ناموس ہوسکتی ہے ؟؟؟
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/2MxynGr2Tu74rcNh/?mibextid=oFDknk

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

1 month, 3 weeks ago

♻️Ⓜ️♻️

👈 _انسان اور اس کے پیٹ کا سائز__!!
عجیب بات ہے کہ انسان اب اپنے پیٹ سے جانا جاتا ہے، یہ بات معنوی اعتبار سے درست ہے اور ساتھ اب تو ظاہری طور پر بھی پیٹ اپنا خاص مقام رکھتا ہے، انسان کے آنے سے پہلے اس کا پیٹ آجاتا ہے، اس کی شکل سے پہلے پیٹ اور جسم کے کسی بھی عضو سے پہلے پیٹ یوں اپنے آپ کو نمایا کئے رہتا ہے؛ کہ مانو اسی سے زندگی ہے، اس پیٹ کے سائز پر کوئی مجبور ہوتا ہے، تو کوئی اپنی مرضی پر اسے برتری عنایت کئے رہتا ہے، لیکن موجودہ دور میں یہ پیٹ اپنی خاص کہانی رکھتا ہے، یہ محض ایک گول دائرہ نہیں؛ بلکہ اس کی شخصیت اور اندرونی کیفیت کی داستان بھی ہے، محنت کش جو دو وقت کی روٹی کو ترستا ہو یا جو کوئی اپنی بعض جسمانی کمزوریوں یا پھر یومیہ لائحہ عمل کی مجبوریوں کی بنا پر پیٹ کے ابھار سے مجبور ہو، اس سے ہٹ کر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے؛ کہ پیٹ انسانیت کا مدار بن گیا ہے، خدمت اور خیر خواہی کا نشاں ہوگیا ہے۔
     جو جس قدر انسانیت کا گیت گاتا ہو، ہمدردی اور رفاہ عام کی باتیں کرتا ہو اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ بگھارتا ہو، وہ اسی قدر اپنے پیٹ کا سائز رکھتا ہے، اس کا پیٹ دور سے ہی ہلتا، ڈولتا اور مٹکتا، چھلکتا ایک خاص ہیئت رکھتا ہے، یہ شاید ایک آلہ بن گیا ہے جس سے پیسوں کا وزن بھی تولا جاتا ہے؛ کہ پیٹ میں کس کی کتنی گہرائی ہے اور جتنی گہرائی ہے اسی قدر اس میں پیسوں کا انبار ہے، ایسے پیٹوں کا کمال ہے کہ پوری کی پوری انسانیت کھا کر بھی جوں کا توں توانا بنا رہتا ہے، ورنہ ایک عام پیٹ بیچارے نے اگر ذرا سی بے اعتدالی کی تو اسے اس کا ہرجانہ بھرنا پڑتا ہے، خیر کیلم عاجز صاحب کی تحریریں بہت کچھ زمانے کی حقیقت کا پردہ شق کرتی ہیں، ایسی ہی ایک حقیقت انگیز اور عبرت انگیز تحریر زیر مطالعہ آئی، جس نے انسان کے چہرے کا کالا نقاب ہٹایا، آپ بھی پڑھتے جائے اور اس پیٹ کا قضیہ اور سائز کا قصہ سمجھتے جائیے! آپ رقمطراز ہیں:
      "__ اس دور میں انسانیت کے ہر دعویدار کا پیٹ اس کی حیثیت کے مطابق ہے۔ ایک مزدور کا پیٹ آپ روزانہ دیکھ سکتے ہیں۔ فوٹ پاتھ پر وہ تھالی میں ایک پاو ستو، ایک پیاز، چند مرچ اور ذرا سا نمک اور ایک لوٹا پانی سے سیراب اور آسودہ ہو کر گاندھی میدان کے گھاس پر گمچھا بچھا کر خراٹے مار کر جو سوئے گا، تو آفتاب کی کرن اسے چھیڑتی رہے گی، اور یہ کروٹ لے کر سوئے گا۔ اون! مت چھیڑ ابھی نیند پوری نہیں ہوئی ہے۔ اور اٹھے گا تو سامنے سلم میں جا کر فارغ ہو کر نل پر منہ ہاتھ دھو کر چنا اور پھری کھا کر رکشہ یا اپنا کدال یا اوزار اٹھائے گا اور بے نیازانہ چل پڑے گا" _ اور کچھ سطروں کے بعد لکھتے ہیں:
      "انسانیت کا بلند ترین دعویدار اپنے یہاں سے ہزار ہزار میل دور رہنے والے کو بھی یہ اطمینان دلانے کا متحمل نہیں ہے؛ کہ وہ اس کی زد میں محفوظ ہے، کسی کی خوشحالی سے وہ مطمئن نہیں، اور کسی کی طاقت سے وہ خوش گماں نہیں، وہ دنیا کی تمام خوشیاں اپنے لیے چاہتا ہے۔ وہ اپنا پیٹ کبھی محفوظ نہیں سمجھتا، اور سب کا پیٹ کاٹ کر اپنا پیٹ بھرنے کو تمام عمر منصوبے بناتا ہے، اور چھیننے کی تمام اسکیمیں تیار کرتا ہے، چاہے وہ رلا کر چھینے یا ہنسا کر چھینے، تکلیف سے چھینے یا بے تکلیفی سے، دوست بنا کر چھینے یا دشمن بنا کر، اندھیرے میں چھین لے یا دن دہاڑے چھین لے، بے وقوف بنا کر چھین لے، احسان جتا کر چھین لے، چھیننے کی اسکیمیں اس کے پاس ہزارہا ہیں، جتنے بڑے لوگ ہیں اتنا ان کا بڑا پیٹ ہے۔ اس پیٹ میں علاقہ کا علاقہ چلا جائے، ملک کا ملک چلا جائے، یہ پیٹ نہیں بھر سکتا، حضور ﷺ نے فرمایا ہے جس کا مفہوم ہے؛ کہ آدمی کا پیٹ جہنم کی مٹی اور آگ ہی بھر سکتی ہے، اور کوئی نہیں بھر سکتا ____ "(ابھی سن لو مجھ سے! ۲۹۸_۲۹۹)

محمد صابرحسین ندوی ؛
[email protected]

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

2 months, 1 week ago

♻️Ⓜ️♻️

عید میلادالنبی کےنام پر اسراف اور خرافات؟

آپ نے دیکھا کہ چند سالوں سے لوگ بہت زیادہ عید میلاد النبی کی مخالفت میں بولنے اور لکھنے لگے ہیں۔ حالانکہ دنیا میں مسلمان اور بھی بہت کچھ ایسا کرتے ہیں جس کا ذکر اور حکم قرآن و حدیث میں نہیں ملتا جیسے غسل کعبہ، تبلیغی جماعتیں، تہجد کی آذانیں وغیرہ ۔۔

ہمارے بچپن سے لوگ گھروں میں میلاد کرواتے آئے ہیں۔ ہمارے گھروں میں نہیں ہوتا تھا لیکن ہم میلاد کے بلاوے پر ضرور جاتے تھے۔ قرآن خوانی اور نعت خوانی کی محافل میں شامل ہوتے تھے۔ فرقے مختلف ہونے کے باوجود کبھی کسی نے کسی کو کچھ نہیں کہا تھا۔ پھر اب یہ اتنی شدید مخالفت کیوں؟

👈🏻 تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس وقت جشن عید میلاد نبی میں فضول خرچی، نمود ونمائش، ہندوآنہ رسومات، بے حیائی، بے پردگی اور ناچ گانا شامل نہیں تھا۔ جب سے جشن منانے والے حد سے باہر نکلے ہیں ہم جیسوں نے ان کے خلاف آواز بلند کرنا شروع کردی ہے۔ ہم شدت پسند نہیں ہیں لیکن ہم آپ کے ہر اس عمل کی مخالفت کریں گے جو ہمارے نبی ﷺ کی بے حرمتی اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتا ہو۔

🔥 ہم کیسے کسی کو نعتیں لگا کر ٹھمکے لگاتے ہوئے دیکھیں اور خاموش رہیں؟

🔥 ہم چراغاں کے نام پر آپ کی بجلی چوری کو کیوں غلط نہ کہیں؟

🔥 ہم پہاڑیوں میں خانہ کعبہ اور روضہ رسول کے ماڈلز کے اردگرد رکھے ہوئے بت ( گڈیاں گڈے) دیکھ کر کیسے خاموش رہیں؟

🔥 ہم لاکھوں لگاکر گلیاں سجانے کے عمل کو دیکھ کر کیوں نہ کہیں کہ بھائی انہیں پیسوں سے گلی مرمت کروالینا زیادہ بہتر تھا۔

🔥 ہم آپ کو اپنے پیارے رسول ﷺ کے نام کا کیک کاٹتے ہوئے دیکھ کر اور ہیپی برتھ ڈے یا نبی کہتے سن کر کیسے خاموش رہ سکتے ہیں؟

🔥 ہم اسلامی طیارہ اور چائنہ لائٹوں میں لپٹے مولوی دیکھ کر کیوں نہ چیخیں کہ دین کا مذاق بنانا بند کرو!!!!

✴️ آپ اپنی حدود کا تعین کیوں نہیں کرلیتے؟ یقین مانیں جس دن آپ بے ادبی چھوڑ دیں گے ہم مخالفت چھوڑ دیں گے۔

👈🏻 ہم یوم پیدائشِ رسول کو عید سمجھیں نہ سمجھیں ، منائیں نہ منائیں لیکن آپ کو نہیں روکیں گے۔ عقائد کا فرق برداشت ہے لیکن عقائد کے اظہار کا ایسا طریقہ
⚠️ جو دین کو مذاق بنا دے اور معاشرتی بگاڑ کا سبب بنے وہ قابل برداشت نہیں ہے۔

🖋️#دیا_مرزا
#عیدمیلادالنبی

👈🏻🎙️اس بار تو ایک اہلسنت بریلوی عالم خود اپنی سنی عوام پر کھل کر تنقید کر رہے ہیں کہ 12 ربیع الاول کو ثواب سمجھ کر میلے ٹھیلے بنانا کتنا غلط ہے۔

🍂 انہوں نے نشاندہی کی کہ آپ لوگ حوریں بنا رہے ہیں، چپس تقسیم کر رہے ہیں،لائیٹیں دیکھنے گھر سے نکل رہے ہیں۔ اس قدر رش کہ غیر مرد اور عورت کا جسم بازاروں میں مس ہو رہا ہے اور بارہویں منائی جا رہی ہے۔

🥀 چپس تقسیم ہو رہے ہیں۔ پہاڑیاں اور ماڈل بنائے جا رہے ہیں۔ ڈانس ہو رہے ہیں۔ نمازیں اور جمعہ قضا ہو رہے ہیں۔ لیکن آپ ان چیزوں میں ثواب سمجھ کر مصروف ہیں۔
دوسرے مسلک کے لوگ تو آپ کے نزدیک گمراہ ہوں گے۔ لیکن اپنے عالم کی درد دل سے یہ گزارش تو سن لیں۔

‼️ آپ دوسرے مسلک کے لوگوں کی ضد مین اتنا تو آگے نہ نکلیں کہ دین کا مذاق بنا لیں۔
💠 غیر مسلم آپ کے ان میلوں ٹھیلوں کو دیکھ کر کیا اسلام کا کیا تعارف لیں گے؟؟
اسلام دین ہے۔ عمل کی چیز ہے۔ منانے کی اور چند تہواروں کا نام نہیں ہے.

🌐 https://t.me/Payame_Insaniyat

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад