بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه ?
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 1 month, 3 weeks ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 2 months ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
? تبليغات بنرى
@Pink_Bad
? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 month, 1 week ago
♻️Ⓜ️♻️
? عورتوں میں دین کو ترجیح دیں ___!!
لڑکی اگر عالمہ نہیں بھی ہے تو اتنی دین دار ضرور ہو جسے دین کی بنیادی باتوں اور اصول و ضوابط کا علم ہو تاکہ کل کو وہ آپکی اولاد یعنی امت محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اچھی تربیت کرسکے ...!
ویسے تو مشرقی ممالک میں تقریباً %90 مرد چاہتے ہیں انکی بیوی عالمہ نہیں تو دین دار ضرور ہو لیکن دور ایسا آچکا ہے کہ والدین اپنی بیٹیوں کو دین کی تعلیم کی بجائے دنیاوی تعلیم دلوانے کو ترجیح دیتے ہیں کہ وجہ صرف یہ ہے کہ کل اگر کوئی نامعقول واقعہ پیش آجائے تو بیٹی خود کما کر کھا سکے کسی پر بوجھ نہ بنے ۔ لیکن والدین نادان ہیں کہ کم علم جو اس بات کو نہیں جانتے کہ اگر اسکے پاس دینی تعلیم ہوگی تو وہ خود کو صابر و شاکر بنا کر اپنے شوہر کے ساتھ پرسکون زندگی گزار سکے گی۔ جبکہ دین کہتا ہے عورت کو ہمیشہ اسکی دین داری کی وجہ سے پسند کرو۔
1۔ دین دار لڑکیاں بہت صابر و شاکر ہوتی ہیں۔ وہ ہر حال میں اللہ اور اپنے شوہر کا شکر ادا کرتی ہیں ۔
2۔ دیندار لڑکیاں گلے شکوے سے اجتناب کرتی ہیں۔
3۔ شوہر کی ہر لائی ہوئی چیز کو پسند کرتی ہیں۔ ان میں نقص نہیں نکالتیں۔
4۔ پردے کی سخت پابند ہوتی ہیں کسی نامحرم کی نظر خود پر نہیں پڑنے دیتیں شوہر کی غیر موجودگی میں بھی اپنی عزت مال و متاع کی حفاظت کرتی ہیں ۔ اور یہی ایک مضبوط پلس پوائنٹ ہے دین دار لڑکیوں کا کہ انکے مرد ان پر کامل اعتماد کرتے ہیں۔
5۔ چونکہ وہ دین کی بنیادی باتوں سے واقف ہوتی ہیں وہ اپنے شوہر کی بلا چوں چراں خدمت کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انکے شوہر غیر عورتوں کی طرف مائل نہیں ہوتے۔
6۔ میاں بیوی میں جھگڑے کی وجہ بے ایمانی اور جھوٹ دھوکہ دہی ہوتا ہے دین دار لڑکیاں جھوٹ سے پرہیز کرتی ہیں۔
7۔ اکثر لڑکیاں جو دیندار ہیں وہ گھر کی چہاردیواری میں رہتی ہیں تو انہیں زیادہ تر چالاکیاں نہیں آتیں جسکی وجہ سے انکی زندگی پرسکون گزرتی ہے جتنا باقی لوگوں سے میل میلاپ کم ہوگا اتنی ہی میاں بیوی میں یقین کی پرامن فضا قائم ہوگی۔
8۔ دیندار لڑکیوں کی ایک خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ شوہر کی بہت فرمانبردار ہوتی ہیں شوہر چاہے جتنا دنیا دار ہو گالم گلوچ کرنے والا ہو غصہ کرنے والا ہو وہ اف تک نہیں کریں گی۔ اور ان کا یہی رویہ شوہر کو بدلنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
9۔ سب سے اہم چیز اولاد کی تربیت ہوتی ہے اور اس میں اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا سکھانا وہ ایک دیندار لڑکی سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا اور آپکا بچہ جس بھی مجمع میں جائے گا ماں باپ کی تعریف ہی کروائے گا کیونکہ انکی زندگی صحابہ اکرام کے اقدامات پر عمل کرتے گزرتی ہے۔
10۔ دیندار لڑکی جتنی عزت و خدمت اپنے والدین کی کرتی ہے اس سے زیادہ اپنے سسرال والوں کی کرے گی تاکہ ہر کوئی اسکے شوہر کی تعریف کرے شوہر کی عزت بڑھے۔
11۔ دیندار لڑکی سچے دل سے اپنے شوہر سے محبت کرتی ہے اور بھولے سے بھی کسی غیر کا خیال اپنے دل میں نہیں لاتی۔ اور ہر مرد چاہتا ہی سچی محبت خلوص وفاداری ۔
12۔ دیندار لڑکیاں سلیقہ مند ہوتی ہیں وہ گھر کی دیکھ بھال ایسے کرتی ہیں کہ بنا ملازمہ کے گھر کی مکمل ترتیب اور صفائی ستھرائی ہوتی ہے۔
13۔ مشکل وقت میں ساتھ دیتی ہیں دکھ سکھ کی ساتھی ہوتی ہیں بہترین دوست اور رازداں ہوتی ہیں۔
14۔ دیندار لڑکیاں اپنے شوہر اور اولاد کو آخرت کی بھی تیاری کرواتی ہے انہیں نماز روزہ کی پابند بناتی ہے ۔
15۔ ایک دیندار عورت کی معاشرے میں الگ ہی شان ہوتی ہے سب لوگ انکی عزت کرتے ہیں۔ اور انکی عزت انکے شوہر کی عزت کو بڑھاتی ہے۔
16۔ دیندار لڑکیاں بہت ملنسار خوش اخلاق باادب ہوتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں ایک مثالی بیوی کہا جاتا ہے۔
نوٹ: ضروری نہیں کہ یہ تمام تر خصوصیات صرف عالمہ یا دین دار لڑکی میں ہوں ۔ عام دنیادار لڑکیاں بھی یہ خوبیاں رکھتی ہیں لیکن ایسا شاذو ناز ہوتا ہے ...!
اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے_
? https://t.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
? کردار یوسفی کی خوشبو ____!!
اس روایت میں کردار یوسفی کی خوشبو پائی جاتی ہے، حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگی اور پاکبازی کی علامت جھلکتی ہے، جس طرح آپ کنعان سے ہوتے ہوئے، بھائیوں کا ظلم، آزمائش اور مصائب برداشت کرتے ہوئے عزیز مصر کے گھر پہنچے اور پھر زندگی کی سہولتیں میسر آئیں، کنوئیں کی تاریکی سے مصر کی کشادگی تک پہنچے، صحرا کی بے چارگی سے شہرت و عزت کا مقام عالی حاصل کیا، اللہ تعالی نے ان کو علم وحکمت سے نوازا، وہ جوان ہوئے اور خوب رو، خوب سیرت بن کر عزیز مصر ہوگئے؛ لیکن یہاں بھی انہیں سخت ترین آزمائش سے گزرنا پڑا کہ خود عزیز مصر یہ کی خاتون حضرت یوسف علیہ السلام سے عشق کر بیٹھی ، وہ ہر حال میں چاہتی تھی کہ یوسف ان کے قریب آجائیں، یہ حضرت یوسف علیہ السلام کیلئے آزمائش و ابتلاء کی گھڑی تھی، نفس اور ہوی کا عالم تھا، وہ شباب پر تھے، خاتون صاحب جاہ و اقتدار تھی، پھر یہ کہ اس نے ترکیب اور تدبیر بھی کی، دروازے بند کردیئے، ادائیں دکھائیں، زلف کا اسیر، رنگ کا جادو، حسن کا جلوہ اور شباب کی تڑپ بھی دکھائی، قریب تھا کہ وہ بھی نفس کے ہاتھوں مجبور ہوجاتے، حسن کے دام میں الجھا جاتے؛ لیکن اللہ تعالی کا خوف، تقوی اور محبت کا غلبہ ہوگیا، انہوں نے اللہ کی پناہ مانگی اور بند دروازے کی طرف بھاگے، اللہ تبارک و تعالی نے ساتھ دیا اور سارے دروازے خود بخود کھل گئے، مگر عزیز مصر نے مصالح کو دیکھتے ہوئے اپنی بیوی اور مملکت میں عزت کی خاطر ان کو جیل بھیجوا دیا، جہاں انہوں نے ایک عرصہ گزارا، مگر پھر جلد ہی زمانے کا پہیہ گھوما اور عزیز مصر وہ شخص قرار پایا جو آپ سے ہمدردی رکھتا تھا، جس انہیں امانت دار، دیانت دار پایا، ان کی نیک طبیعت و خصلت سے متاثر ہوا، چنانچہ ان کی امانت و دیانت اور پاک بازی جب اس پر واضح ہوئی تو اس نے آپ کو اپنا مشیر خاص بنا کر مصر کی گویا لگام سونپ دی، اب آپ حدیث اور یوسف علیہ السلام کے اس قصے پر غور کیجئے تو پائیں گے کہ یقیناً دونوں میں بڑی مماثلت ہے، یہی وجہ ہے کہ ان دونوں صورتوں میں انعام بھی عظیم رکھا گیا ہے، یوسف علیہ السلام عزیز مصر ہوئے اور ثانی الذکر عرش الہی کے سایہ کا مستحق ٹھہرے گا، ابوالعباس قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: وقول المدعو في مثل هذا: إني أخاف الله، وامتناعه لذلك دليلٌ: على عظيم معرفته بالله تعالى، وشدّة خوفه من عقابه، ومتين تقواه، وحيائه من الله تعالى. وهذا هو المقام اليوسفي. - - اور اس طرح کی دعوت پر مدعو سے حالت میں یہ کہنا: میں خدا سے ڈرتا ہوں اور اس کا اس سے پرہیز کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ معرفت الہی، شدت خوف اور انجام سے ڈرنے والا اور بے انتہا تقوی اختیار کرنے والا اور رب ذوالجلال سے حیا کرنے والا ہے اور یہی مقام یوسفی ہے۔(دیکھئے: المفهم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم: ٣/٧٦، حدیث نمبر:٨٩٩، باب من أحصى أحصي عليه والنهي عن احتقار قليل الصدقة وفضل إخفائها، أبو العباس القرطبي، ت: ٦٥٦)
✍️ محمد صابر حسین ندوی ؛
? https://t.me/Payame_Insaniyat
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
? استاذ کا مقام اور ہمارا رویہ ___!!!
استاذ وہ ہستی ہے جس کا مقام و مرتبہ ہر دور میں مسلم رہا ہے۔ استاد معلّم و مربی ہونے کے لحاظ سے باپ کے درجے میں ہوتا ہے، آپﷺ نے فرمایا: " إنَّمَا أَنَا لَکُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ، أُعَلِّمُکُمْ " میں تمہارے لیے بمنزلۂ والد ہوں ، تمہیں تعلیم دیتا ہوں۔
استاذ بادشاہ تو نہیں ہوتا لیکن اپنے طلبہ کو بادشاہ بنا دیتا ہے۔
★⏤حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد ہے: جس نے مجھے ایک لفظ پڑھایا وہ میرا آقا قرار پایا ۔ استاد طلباء کی تعلیم و تربیت کا فریضہ انجام دیتا ہے ۔ استاد کی وجہ سے ایک باشعور اور تعلیم یافتہ معاشرہ وجود میں آتا ہے ۔ استاد جہالت کے گڑھے سے نکال کر نور کی روشنیوں میں لے جاتا ہے ۔ استاد کا ادب کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے ۔ یہ پہلی سیڑھی استاد کو عزت و وقار دیےبغیر نہیں چڑھی جا سکتی ۔
★⏤استاد اور شاگرد کا تعلق علم و تعلم کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
شاگرد استاد سے علم لے کر اپنی منزل کو پاتا ہے ۔ گویا استاد ایک سمندر کی مانند ہے اس میں شاگرد غوطہ زن ہو کر گہرائیوں سے موتی ، ہیرے، لعل و جواہر اور قیمتی اشیاء نکال کر اپنے دامن میں سمیٹ لیتا ہے یا یوں کہیے کہ استاد ایک باغ کی مانند ہے جس کی مہک ہر دم اٹھتی رہتی ہے، اس سے وہی معطر ہوتے ہیں جو اس خوشبو کی اہمیت کو جانتے ہیں ۔ شاگرد اس باغ کے پھول ہوتے ہیں جس سے معاشرے میں خوشبو پھیلتی ہے ۔
معاشرے کی فضا علم کی خوشبو سے معطر ہو کر قلب و جگر کو سکون اور ٹھنڈک پہنچاتی ہے ۔ شاگرد استاد کی قابلیت کا مظہر اور اس کا جوہر خاص ہوتا ہے ۔ استاد کے متعلق سکندر اعظم نے کہا تھا کہ استاد کا مقام میری نظر میں والدین سے زیادہ ہے کیونکہ والدین مجھے زمین پر لانے کا سبب بنے جب کہ استاد نے مجھے آسمان کی وسعتوں میں پہنچا دیا ۔
★⏤طالب علم لاشعوری کی حالت میں، قریب البلوغ گھر سے نکلتا ہے، وہ تہذیب سے ناآشنا ہوتا ہے، اس کے خیالات کچے ہوتے ہیں۔ پھر یہی اساتذہ کرام اس کو پختہ کرتے ہیں اور تہذیب سکھاتے ہیں، بات چیت، رہن سہن کا طریقہ سکھاتے ہیں، لکھنا پڑھنا سکھاتے ہیں۔ تب جاکر کہیں وہ ایسا درخت بنتا ہے جس کے سایہ سے دنیا فیض اٹھاتی ہے۔
★⏤آج ہمارے معاشرے میں استاد کا وہ مقام و مرتبہ نہیں جو دنیا کی مہذب اقوام عالم اپنے استاد کو دیتی ہیں ۔امریکہ میں استاد کو وی۔ آئی۔ پی۔ پروٹوکول حاصل ہے ۔جرمنی میں استاد کو کرسی پیش کی جاتی ہے ۔ جاپان میں حکومت کی اجازت کے بغیر کسی استاد کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا ۔ ابن انشاء ٹوکیو کی یونیورسٹی میں جاتے ہیں تو طلبہ استاد کے احترام میں ان کے سائے سے اچھل کر گزرتے ہیں تاکہ استاد کی بے ادبی نہ ہو ۔ آج ہمارے یہاں معمولی بات پر طلبہ کو ڈانٹ ڈپٹ کرنے کی صورت میں استاد کو دھمکایا جاتا ہے اور اس کا جینا دو بھر کردیا جاتا ہے۔ (ماخوذ از مضامین جامعہ مختلفہ)
اگر ایسا ہوتا رہا تو رفتہ رفتہ اساتذہ کرام کا وجود ہی ختم ہو جائے گا۔ اور کوئی استاد بننے کے لیے تیار ہی نہ ہوگا۔
★⏤اس لیے ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم اساتذہ کرام کی قدر کریں۔ ان کی حوصلہ افزائی فرمائیں۔ ان کو مقام اور مرتبہ دیں۔ معمولی معمولی لغزشوں سے درگزر کریں۔ تعلیم کے نام پر تنگ نہ کریں۔ وسعت ظرفی سے کام لیں۔ جو موجود ہیں ان کو غنیمت سمجھیں۔ ورنہ آئندہ ایسے اساتذہ کرام ملنا مشکل ہو جائیں گے۔ چراغ اور مشعل لے کر تلاش کرنے سے بھی نہیں ملیں گے۔ اللہ پاک ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ تنگ نظری کو دور فرمائے۔ وسعت ظرفی سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
?بقلم: (مفتی) امتیاز راجکوٹی عفی عنہ
? https://t.me/Payame_Insaniyat
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
? اپنی بچیوں کو محفوظ کریں ____!!!
1: اپنی بچیوں کو کبھی کسی بھی مرد ٹیچر کے پاس سکول پڑھنے۔۔ یا قاری صاحب کے پاس قرآن پڑھنے کے لیے نہ بھیجیں۔ بچی چھوٹی ہو یا بڑی ہو ۔۔ ٹیچر یا قاری صاحب بڑی عمر کے سمجھ دار ہوں یا کم عمر نوجوان۔۔ بچی ہمیشہ استانی کے پاس ہی پڑھے گی۔
2: جب بچی کچھ بڑی بڑی لگنے لگے تو اسے دکان پر چیز لینے نہ جانے دیں۔ خواہ بچی کتنی ہی کم عمر ہو ۔ اگر صحت مند ہے اور خد و خال واضح ہو رہے ہیں تو دکان پر مت جانے دیں۔
3: بچیوں کو کم لباس، یا تنگ لباس کر کے باہر مت بھیجیں۔ بلکہ گھر میں بھی مکمل کپڑے پہنا کر رکھیں۔ گھر میں کوئی مرد نہ ہو، صرف عورتیں ہی ہوں پھر بھی پورے اور کشادہ کپڑے پہننے کی عادت ڈالیں۔
4: بچیوں کو چھوٹے بچوں یا بڑے مرد کسی کے سامنے مت نہلائیں۔ اور نہ ہی پیشاب وغیرہ کروائیں۔ حتیٰ کہ باپ کے سامنے بھی بچیوں کو برہنہ مت کریں۔ بچیوں کے اعضاء ستر بچپن سے ہی پردے میں رہنے چاہئیں۔
5: بچیوں کو بچیوں جیسا تیار کریں۔ سرخی پوڈر اور میک اپ کروا کر انہیں عورتوں کے مشابہ مت بنائیں۔ میک اپ کرکے تنگ کپڑے پہن کر چھوٹی چھوٹی عورتیں لگ رہی ہوتی ہیں۔۔ پھر مردوں کی ہوس کی شکار بنتی ہیں۔۔ اور ان کی لاشیں ویرانوں سے برآمد ہوتی ہیں۔
6: بالغ لڑکیوں کو۔۔۔ یا قریب البلوغ بچیوں کو غیرمحرم خصوصاً کزن، پھوپھا اور خالو وغیرہ کے ساتھ کبھی موٹر سائیکل پر مت بٹھائیں۔ اگر مجبوراً بھیجنا ہو تو ساتھ کوئی اور بچہ بھیجیں جو درمیان میں بیٹھ جائے۔
7: بچیاں ہوں یا بچے۔۔ ہاتھ کا مذاق ان سے کوئی نہیں کرے گا۔ نہ استاد ، نہ کوئی بڑا انکل ، نہ ہی قریبی رشتے دار۔۔
اسی طرح گالوں پر ہاتھ پھیرنا ، گود میں بٹھانا ، گدگدی کرنا وغیرہ۔۔ یہ سب چیزیں "بالکل ممنوع قرار دیں!"
8: بہنوں کے کمرے بھائیوں سے الگ ہونے چاہییں۔ بھائیوں کو بہنوں کے کمروں میں بلا اجازت جانے پر سخت سزا دیں۔ بہنوں کے گلے لگنا، گلے میں ہاتھ ڈالنا، مذاق مذاق میں ایک دوسرے سے گتھم گتھ ہونا بالکل غلط ہے۔۔ بلکہ موجودہ حالات کے پیش نظر بیہودگی کے زمرے میں آتا ہے۔
9: گھر میں کوئی بھی نامحرم مرد مہمان آئے، قریب سے آئے یا دور سے،، جوان بچیاں اس سے سر پر ہاتھ نہیں رکھوائیں گی۔ بلکہ بہت قریبی رشتے دار نہ ہو تو سلام کرنا بھی ضروری نہیں۔ یہ بے ادبی کے زمرے میں نہیں آتا ۔ اپنی بچیوں کی جوانی کو ایسے چھپا کر رکھیں کہ کسی مرد کو ان کا سراپا ہی معلوم نہیں ہونا چاہیے کہ فلاں کی لڑکی اتنی موٹی اور اتنی لمبی تھی وغیرہ ۔۔
10: بچیوں کو گھر میں محرم رشتے داروں کے سامنے دوپٹہ لینے اور سنھبالنے کی خصوصی مشق کروائیں۔ دوپٹہ سر سے کبھی سرک بھی جائے تو سینے سے بالکل نہیں ہٹنا چاہیے۔ اور کھلے گلوں پر سختی سے پابندی لگائیں۔ بچیوں کو سمجھائیں کہ دسترخوان پر کبھی کسی کے سامنے جھک کر سالن نہیں ڈالنا۔ کوئی چیز گر جائے تو جھک کر نہیں اٹھانی۔ اور اکیلے میں بھی اگر جھک کر کوئی کام کریں تو گلے اور سینے پر دوپٹے برابر قائم رہے۔۔ تاکہ انجانے میں بھی کسی کی نظر نہ پڑے ۔
? یہ چند باتیں ہیں ۔ جن پر عمل کرنے سے ان شاءاللہ بہت فائدہ ہوگا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بچیاں محفوظ رہیں تو ان پر عمل کریں۔ یہ بھارت ہے یہاں سب سے زیادہ فحش ویڈیوز دیکھی جاتی ہیں۔ اور اب تو فحش نگاری کے باقاعدہ مصنفین موجود ہیں جو محرم رشتوں کے آپسی جنسی تعلقات سے متعلق گندی کہانیاں لکھ رہے ہیں اور ویڈیوز بنا رہے ہیں۔ اور لوگ سب سے زیادہ ایسی ویڈیوز اور کہانیاں دیکھ رہے ہیں۔ اسی لیے یہاں کے لوگ آہستہ آہستہ بھیڑیے بنتے جارہے ہیں ۔ اپنی بچیاں خود بچالیں!
?? ورنہ یاد رکھیں! کسی کو آپ کی بچیوں پر ہونے والی زیادتیوں سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ان کی لاش گٹر میں ملے ، ندی نالوں میں ملے یا کسی ویرانے میں ملے۔۔ تو یہ صرف اخبار کی ایک خبر ہے ، یا ٹی وی کی نیوز ۔۔
انصاف وغیرہ کو بھول جائیں! وہ یہاں نہیں ملتا ۔ اس لیے بہتر ہے کہ خود ہی احتیاط کریں ۔۔۔!!
? https://t.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
? ایک اور سال (2024) بیت گیا ____!!
شب و روز کی گردش نے ایک سال اور مکمل کیا، جشن بہاراں کا دور دورہ ہے، ہر سو جگ مگ کرتی برقی لائٹوں اور قمقموں کی روشنیاں چکا چوند کئے دے رہی ہیں، فرحت و مسرت کی سیج سجا دی گئی ہے، میوزک پروگرام اور ڈانس کا فلور تیار ہے، شب بھر ادھم چوکڑی کے بعد اب بھی وہی خمار ہے، اس کے برعکس ان حرماں نصیبوں کا کیا کہئے! جنہیں سوائے نئے کیلنڈر اور نئی تاریخ کے کچھ نہیں ملا، وہ کل بھی اسی زندگی کے بوجھ تلے دبے ہوئے تھے اور آج بھی ان کی گردن یونہی بوجھل ہے، تمناؤں اور حسرتوں کی دنیا میں وہی ویرانی کا تسلسل قائم ہے، امیدیں ہیں کہ بر نہیں آتیں اور غم ہے کہ دامن نہیں چھوڑتے، ضرورتوں اور ذمہ داریوں کی غلامی کی زنجیر ٹوٹتی نہیں اور آزادی ہے؛ کہ اس نے اپنا منہ موڑ رکھا ہے، مستقبل کا ہر سورج اپنے ساتھ ایک نئی تاریخ لے آتا ہے، لیکن کون بتائے کہ اس سورج کے ساتھ تاریخ سازی کا فن نہیں آتا، نہ صرف ذاتی دنیا کا یہ عالم ہے؛ بلکہ مجموعی اعتبار سے پوری اجتماعی زندگی کا وہ نیر تاباں نہ جانے کیوں تاریخ کے صفحات کے ساتھ نہیں بدلتا، آسمان کی چھت کے نیچے دنیا نے ہزاروں نئے سال دیکھے، اور ہر اس نئے سال پر بے پناہ منصوبوں اور وعدوں کو آتے جاتے دیکھا؛ لیکن تاریخ میں ایک زمانے سے وہ نیا سال نہ آیا جو اسے کھویا ہوا مقام لوٹا سکے، اور عظمت رفتہ کے حصول کا گر سکھا سکے۔
ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے، کہ ذاتی و اجتماعی زندگی کی خبر لی جائے، نئے سال کو محض سنہ اور تاریخ کی تبدیلی کا نہیں؛ بلکہ خود کی تبدیلی کا ذریعہ بنایا جائے، ماضی کی کڑواہٹوں کو حلاوت میں بدل کر مستقبل کی تیاری کی جائے، بالخصوص اسلام کی سر بلندی اور عظمت انسانی کی بازیابی کا تہیہ کیا جائے، ملک و ملت کی بکھرتی تہذیب و تمدن اور اقدار و روایات کی حفاظت کا بیڑا اٹھایا جائے، عالمی برادری بدلتی قدریں، منزلیں اور مقامات کا جائزہ لیا جائے، اسلامی تعلیمات کی روشنی میں منصوبہ بندی کی جائے، خوب سمجھ لیجئے! یہ وقت صرف ذاتی مسائل حل کر لینے اور انفرادی زندگی کا معیار بلند کر لینے کا نہیں؛ بلکہ پوری تحریک کے ساتھ سیاسی سوجھ بوجھ اور حالات کی نزاکت کا خیال رکھتے ہوئے منصوبہ بند پیش قدمی کرنے، شخصیت سازی کرنے اور حکومت و ایوان بالا سے اپنا حق حاصل کرنے کیلئے جہد مسلسل کرنے کا ہے، آپسی رنجش کو بھول جانے، دل کی دنیا آباد کرنے کا ہے، زمانے کو اپنے وجود کا احساس دلانے اور اپنی نافعیت ثابت کر دینے کا ہے، کیونکہ نافعیت ہی ابدیت کی دلیل ہے:وَ اَمَّا مَا یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمْكُثُ فِی الْاَرْضِ ؕ كَذٰلِكَ یَضْرِبُ اللّٰہُ الْاَمْثَالَ (رعد:١٧) "اﷲ اِس طرح حق و باطل کی مثال بیان کرتے ہیں کہ جھاگ تو ضائع ہوجاتے ہیں اور جو چیز انسان کے لئے نفع بخش ہے ، وہ زمین میں باقی رہ جاتی ہے ، اسی طرح اﷲ مثالیں دیتے ہیں۔"
✍ محمد صابرحسین ندوی
? https://t.me/Payame_Insaniyat
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
خود کو بدلیں!
سال تو ہر سال بدلتا ہے۔
زندگی کا ہر نیا سال ہمیں ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں، اپنی کمزوریوں کو پہچانیں، اور اپنے اندر موجود خوبیاں مزید نکھاریں۔ مگر سال کا بدلنا خود بخود ہماری زندگی بدلنے کی ضمانت نہیں۔ تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے خیالات، عادات، اور رویوں کو بدلنے کی کوشش کریں۔
سال بدلنے کے ساتھ اگر ہم خود کو بدلنا نہ چاہیں تو نئے سال کے وعدے بھی پرانے سال کی ناکامیوں کی طرح محض خواب بن کر رہ جاتے ہیں۔ اپنے اندر مثبت سوچ پیدا کریں، وقت کی قدر کریں، اور اپنی زندگی کے مقصد کو پہچانیں۔ اپنی خامیوں کو قبول کریں اور ان پر کام کریں تاکہ آپ ایک بہتر انسان بن سکیں۔
یاد رکھیں، اصل کامیابی دوسروں کو متاثر کرنے میں نہیں بلکہ اپنے اندر وہ تبدیلی لانے میں ہے جو آپ کو اپنے مقصد کے قریب لے جائے۔ ہر لمحہ ایک نیا آغاز ہے۔ خود کو بدلنے کی ہمت کریں، کیونکہ جب آپ بدلیں گے تو دنیا بھی آپ کے لیے بدل جائے گی۔
✍? محمد ثاقب حسن
? https://t.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
یہ ویڈیو بابا صدیقی کے آخری الفاظ بتائے جارہے ہیں۔ جنہیں کل ممبئی میں قتل کردیا گیا ۔۔!
بابا صدیقی کا قتل دھرم راج کشیپ، گرمیل سنگھ اور شیو کمار نے انجام دیا یہ اترپردیش اور ہریانہ سے کرائے کے قاتل بتلائے جارہے ہیں، خبریں ہیں کہ لارینس بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری لی ہے۔
قابلِ غور بات یہ ہے کہ ۔ بشنوئی خود گجرات کی جیل میں قید ہے تو پھر آخر وہ کیسے یہ قتل کرواسکتا ہے ؟
کیا یہ سب بھاجپا ریاستوں کے پولیس اہلکاروں اور جیل عہدیداران کی ملی بھگت کے بغیر ممکن ہے ؟
نیز بشنوئی والی یہ تھیوری ابھی قابل قبول نہیں ہے بابا صدیقی کے قتل کے پیچھے کچھ اور بات بھی ہوسکتی ہے، وجے دشمی کے تہوار اور آر ایس ایس کے سنگ بنیاد کے ہی دن یہ واردات کیوں انجام دی گئی؟
مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ خود بابا صدیقی نے 14 دنوں پہلے سرکار اور پولیس کو یہ بتایا تھا کہ انہیں جان سے مارا جاسکتا ہے ۔ جس کے بعد انہیں Y کیٹیگری کی سیکورٹی بھی دی گئی تھی۔
اس کےباوجود بابا صدیقی کا قتل ممبئی کے پاش ترین علاقے میں انجام دیا گیا ۔ اس پوری واردات کے پیچھے بہت سارے سوالات ہیں ۔!
گزشتہ چند سالوں میں عتیق۔ اشرف برادران، مختار انصاری، ڈاکٹر شہاب الدین سمیت بابا صدیقی جیسے کئی ایک بڑے مسلم سیاستدانوں کا قتل یا خاتمہ ہوا ہے۔
بابا صدیقی ممبئی میں مسلم سیاست کا بہت بڑا نام تھے وہ جہاں بالی ووڈ انڈسٹری میں مقبول تھے وہیں انہوں نے زندگی بھر غریبوں کی مدد، رفاہی امور اور بےشمار ضرورت مندوں کی مدد کے لیے بھی جانے جاتے تھے ۔
دکھ کی اس گھڑی میں ہماری ہمدردیاں بابا صدیقی کے فرزند ذیشان صدیقی اور ان کے سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں ۔!
✍️: سمیع اللہ خان
https://www.facebook.com/share/v/9tEvCLSTcrb7Rjqh/
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
? شبیع الزماں ؛
کل کچھ رفقاء سے بات ہورہی تھی جو غیر مسلم حضرات کے ساتھ کمپنی میں جاب کرتے ہیں ۔ ان کا سوال یہ تھا کہ اکثر گفتگو میں ہندو رائٹ ونگ کے افراد یہ سوال کرتے رہتے ہیں کہ پہلے ملک یا دھرم ۔ مسلمان ملک سے زیادہ مذہب کو اہمیت دیتے ہیں۔
یہ سوال ہندوتوادیوں نے بہت چالاکی سے ڈیزائن کیا ہے ۔ اکثر مسلمان اس میں پھنس جاتے ہیں اور کشمکش کا شکار ہو جاتے ہیں۔ آج کل ٹی وی اینکرز بھی یہ سوال پوچھنے لگے ہیں اور فلموں میں جسے Nation First کے ڈائیلاگ کے ذریعے پروموٹ کیا جارہا ہے۔
کل گفتگو میں جو جواب دیا تھا وہی یہاں لکھ رہا ہوں ۔ تاکہ دوسرے رفقاء کے لیے بھی آسانی ہوں ۔
جواب : " یہ سوال ہی احمقانہ ہے کہ پہلے مذہب یا ملک کیونکہ موازنہ ہمیشہ ایک جنس کی دو چیزوں میں ہوا کرتا ہے ۔ دو مختلف چیزوں میں موازنہ نہیں ہوا کرتا ہے ۔ مثلآ یہ موازنہ تو ہوسکتا ہے کہ شملہ کا سیب اچھا ہے یا کشمیر کا سیب لیکن یہ موازنہ احمقانہ ہوگا کہ ناگپور کا سنترہ اچھا ہے یا کشمیر کا سیب اچھا ہے ۔ سیب کا موازنہ سیب سے ہوتا ہے سنترہ سے نہیں ۔
اسی طرح یہ موازنہ تو ہو سکتا کہ کونسی کمپنی کا فریج اچھا ہے LG کا یا Samsung کا ۔ لیکن یہ موازنہ کم عقلی ہونگی کہ LG کی واشنگ مشین اچھی ہے یا Samsung کا فریج۔
اسی طرح ملک اور مذہب دونوں بالکل الگ الگ چیزیں ہیں۔ مذہب کا بنیادی مقصد انسان کا تزکیہ کرنا ہے اسے پاک کرنا ہے ۔ ملک وہ جغرافیائی حدود ہے جو انسان کو تحفظ فراہم کرتی ہے ۔ جو خالصتاً ایک سیاسی یونٹ ہے ۔ دونوں کے تقاضے اور حقوقِ الگ الگ ہیں ۔ دونوں کے میدان ایک دوسرے سے بالکل الگ ہیں ۔ اس لیے یہ سوال ہی invalid ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔
یہ سوال تو کیا جاسکتا ہے کہ اسلام یا ہندو دھرم دونوں میں پہلے کون ۔ یہ سوال بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان میں پہلے کون لیکن یہ سوال سراسر شرارت ہے کہ پہلے ملک یا مذہب ۔اس لیے اس سوال کے ٹریپ میں پھنس کر بیک فٹ پر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔
? https://t.me/Payame_Insaniyat
??????????????
"ایسا لگتا ہے کہ فلسطینی باقی انسانیت سے مختلف نوعیت کے ہیں... ہم نے ان کی زمین پر قبضہ کیا اور ان کے نوجوانوں کو منشیات، عصمت فروشی، اور برائی کے ذریعے خراب کیا۔ ہم نے کہا کہ کچھ سال بعد وہ اپنی سرزمین اور وطن کو بھول جائیں گے، اور پھر نوجوان نسل 1987ء کی انتفادہ میں بپھر گئی۔
"ہم نے انہیں قید کیا۔
"ہم نے کہا، 'ہم انہیں جیل میں بڑا کریں گے۔' سالوں بعد، جب ہم نے سمجھا کہ انہوں نے سبق سیکھ لیا ہے، تو وہ مسلح بغاوت کے ساتھ ہمارے سامنے آئے، جس نے سبز اور خشک سب کچھ برباد کر دیا۔
"ہم نے کہا کہ ان کے گھروں کو مسمار کر دیں گے۔
"ہم نے انہیں کئی سالوں تک محصور کیا، اور پھر انہوں نے میزائل نکالے اور ہمارے اوپر حملہ کیا، باوجود اس کے کہ محاصرے اور تباہی کے۔
"ہم نے علیحدگی کی دیوار اور خاردار تاروں کی منصوبہ بندی کی... پھر بھی وہ زیر زمین اور سرنگوں کے ذریعے ہم تک پہنچ گئے اور ہمیں بھاری نقصان پہنچایا۔
"آخری جنگ کے دوران، ہم نے ان سے پوری طاقت سے لڑا، پھر بھی انہوں نے اسرائیلی سیٹلائٹ (اموس) کا کنٹرول سنبھالا؟ انہوں نے اسرائیلی ہر گھر میں دہشت پھیلائی جب ان کے نوجوانوں نے اسرائیل کے چینل 2 کا کنٹرول حاصل کیا اور دھمکیاں اور وارننگز نشر کیں۔
آخر کار، جیسا کہ مصنف کہتا ہے:
"ایسا لگتا ہے کہ ہم تاریخ کے سب سے سخت مزاج لوگوں کے سامنے ہیں، اور ان کا واحد حل یہ ہے کہ ان کے حقوق کو تسلیم کیا جائے اور قبضے کو ختم کیا جائے۔"
مضمون کا عنوان:
"اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے"
مصنف:
اَری شاوِیت
ماخذ:
عبرانی اخبار ہاریٹز
براہ کرم اس مضمون کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں، کیونکہ یہ تاریخی حقائق سے بھرا ہوا ہے اور ایک قابض ریاست کے مصنف نے لکھا ہے۔ قابض ریاست کے رہنماؤں اور سیاست دانوں کو یہ جاننے دیں کہ معمول کے تعلقات امن پیدا نہیں کرتے؛ حقوق کو ان کے اصل مالکوں کو واپس دینا ہی امن پیدا کرتا ہے۔
? https://t.me/Payame_Insaniyat
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
? شیطانی مشاغل____!!
عل**امہ بدر الدین بن شبلی اپنی مشہور کتاب "آکام المرجان فی احکام الجان" میں نقل کرتے ہیں کہ شیطان لعین کے انسان کو نقصان پہنچانے کے ٦ درجات ہیں:
(۱) پہلے مرحلہ میں وہ انسان کو کفر وشرک میں ملوث کرنے پر محنت کرتا ہے، اگر اس میں اُسے کامیابی مل جائے تو پھر اس آدمی پر اُسے مزید کسی محنت کی ضرورت باقی نہیں رہتی ، کیونکہ کفر و شرک سے بڑھ کر کوئی نقصان کی بات نہیں ہے۔
(۲) اگر آدمی (بفضل خداوندی) کفر و شرک پر راضی نہ ہو، تو دوسرے مرحلہ میں شیطان لعین اُسے بدعات میں مبتلا کر دیتا ہے۔
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیطان کو فسق و فجور اور معصیت کے مقابلہ میں بدعت زیادہ پسند ہے؛ اس لئے کہ دیگر گناہوں سے تو آدمی کو توبہ کی توفیق ہوجاتی ہے، مگر بدعتی کو توبہ کی توفیق نہیں ہوتی (اس لئے کہ وہ بدعت کو ثواب سمجھ کر انجام دیتا ہے تو اس سے توبہ کا خیال بھی نہیں آتا )
(۳) اگر آدمی بدعت سے بھی محفوظ رہے تو تیسرے مرحلہ میں اسے شیطان فسق و فجور اور بڑے بڑے گناہوں میں ملوث کرنے کی کوشش کرتا ہے ( مثلا بدکاری قتل، جھوٹ یا تکبر، حسد و غیره)
(۴) اگر آدمی بڑے گناہوں سے بھی بچ جائے تو شیطان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کم از کم آدمی کو صغیرہ گناہوں کا ہی عادی بنادے؛ کیوں کہ یہ چھوٹے چھوٹے گناہ کبھی اتنی مقدار میں جمع ہو جاتے ہیں کہ وہ انہی کی وجہ سے مستحق سزا بن جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ” تم لوگ حقیر سمجھے جانے والے گناہوں سے بچتے رہو؛ اس لئے کہ اُن کی مثال ایسی ہے جیسے کچھ لوگ کسی جنگل میں پڑاؤ ڈالیں اور ہر آدمی ایک ایک لکڑی ایندھن لائے ؛ تا آں کہ ان کے ذریعہ بڑا الاؤ جلا کر کھانا پکایا اور کھایا جائے ، تو یہی حال چھوٹے گناہوں کا ہے کہ وہ جمع ہوتے ہوتے بڑی تباہی کا سبب بن جاتے ہیں ۔ (رواہ احمد ، الترغیب والترہیب مکمل رقم : ۳۷۶۰ بیت الافکار )
(۵) اور جب شیطان کا مذکورہ کاموں میں سے کسی مرحلہ میں بھی بس نہیں چلتا تو اس کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کو ایسے مباح کاموں میں لگادے جن میں کسی ثواب کی امید نہیں ہوتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جس وقت میں انسان نیکیاں کر کے عظیم ثواب کا مستحق بن سکتا ہے، وہ وقت بلا کسی نفع کے گذر کر ضائع ہو جاتا ہے۔
(۶) اگر آدمی مذکورہ بالا ہر مرحلہ پر شیطان کے دام فریب میں آنے سے بچ جائے ، تو آخری مرحلہ میں شیطان انسان کو افضل اور زیادہ نفع بخش کام سے ہٹا کر معمولی اور کم نفع بخش کام میں لگانے کی کوشش کرتا ہے؛ تاکہ جہاں تک ہو سکے انسان کو فضیلت کے ثواب سے محروم کر سکے۔ (آکام المرجان فی احکام الجان ۱۲۶ - ۱۲۷)
معلوم ہوا کہ شیطان انسان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع بھی ضائع کرنا نہیں چاہتا، افسوس ہے کہ ایسے بدترین دشمن سے آج ہم غافل ہی نہیں ؛ بلکہ اس کے پکے دوست بنے ہوئے ہیں۔ بڑے بڑے دین دار بھی کسی نہ کسی مرحلہ پر شیطان کے فریب میں مبتلا نظر آتے ہیں، اور انھیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہمارے دشمن نے ہمارے ساتھ دشمنی کے کیا گل کھلا رکھے ہیں۔(رحمن کے خاص بندے/ ص:۳۶۰-۳۶۱)
? https://t.me/Payame_Insaniyat
??????????????
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه ?
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 1 month, 3 weeks ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 2 months ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
? تبليغات بنرى
@Pink_Bad
? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 month, 1 week ago