بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 2 weeks, 6 days ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 week, 3 days ago
’’لوگوں کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرو، کیونکہ انسان کی ظاہری عبادات تو اللہ کے حقوق سے متعلق ہیں لیکن لوگوں کے حقوق اللہ تعالیٰ نے خود نہیں چھوڑے۔ اگر کسی کا دل دکھایا، یا کسی کا حق مارا تو اس کا بدلہ اللہ خود معاف نہیں کرتا جب تک کہ وہ شخص معاف نہ کرے جس کا حق تلف ہوا ہے۔ اس لیے لوگوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کرو جیسے تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں۔‘‘
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
(بحوالہ: ملفوظاتِ حکیم الامت)
**مدرسہ کے لیے وقف شدہ زمین یا عمارت وراثت میں تقسیم کرنے کا حکم
سوال
ایک شخص مدرسہ قائم کرتاہے،جس میں قرآن وحدیث اور علومِ اسلامیہ پڑھائے جاتے ہیں۔
اب سوال یہ ہےکہ آیا مہتمم صاحب کی اولاد میں مدرسہ کی زمین یاعمارت بطورِ وراثت تقسیم کی جاسکتی ہےیانہیں؟
وضاحت: زمین وقف شدہ تھی۔**
جواب
واضح رہےکہ وقف جب درست اور صحیح ہوجائےتوموقوفہ چیز قیامت تک کے لیے واقف کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے، اس کے بعد اس کی خرید وفروخت کرنا، ہبہ کرنا، کسی کو مالک بنانا اور اس کو وراثت میں تقسیم کرنا جائز نہیں ہوتا،لہذا صورتِ مسئولہ میں جب مذکوہ زمین موقوفہ(وقف شدہ)تھی تو مہتمم صاحب کے اولاد کے لیے شرعاً جائزنہیں کہ وہ مدرسہ کے لیے وقف شدہ زمین یاعمارت وراثت میں تقسیم کردے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"و عندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، و لايباع و لايوهب و لايورث، كذا في الهداية. و في العيون و اليتيمة: إن الفتوى على قولهما، كذا في شرح أبي المكارم للنقاية."
(كتاب الوقف ج:2،ص:350،ط:رشيدية)
فتح القدیرمیں ہے:
’"و عندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى؛ فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، و لايباع و لايوهب و لايورث."
( کتاب الوقف ج:6،ص:203 ط: دار الفکر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144402101198
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"(وشرائط صحتها العقل) والصحو (والطوع) فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس، وصبي لايعقل وسكران ومكره عليها، وأما البلوغ والذكورة فليسا بشرط بدائع….قال في البحر والحاصل: أن من تكلم بكلمة للكفر هازلاً أو لاعبًا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده، كما صرح به في الخانية. ومن تكلم بها مخطئًا أو مكرهًا لايكفر عند الكل، ومن تكلم بها عامدًا عالمًا كفر عند الكل، ومن تكلم بها اختيارًا جاهلاً بأنها كفر ففيه اختلاف اهـ"۔
(کتاب الجہاد،باب المرتد،ج:4،ص:224،ط:سعید)
الدرا لمختارمع رد المحتار میں ہے:
"(وارتداد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلا ينقص عددا (عاجل) بلا قضاء"۔
(کتاب النکاح،باب نکاح الکافر،ج:3،ص:193،194،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100859
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
آخرت،جنت،جہنم کا انکار کرنے والے کے ایمان اور نکاح کا حکم
سوال
میں نادرن آئیر لینڈ میں رہائش پذیر ہوں،میرے شوہر کہتے ہیں کہ حلال شاپ سے چکن گوشت کیوں لیتی ہو؟ عام شاپ سے کیوں نہیں لیتیں ؟اس لیے کہ حلال شاپ پر حلال گوشت ملتا ہے؟ کٹے ہوئے تو سب ایک طریقہ سے ہی ہیں ،ایک بسم اللہ پڑھنے سے کیا حلال حرام ہو جائے گا ؟ میں نہیں مانتا اس کو۔۔اور وہ بغیر بسم اللہ والا ذبیحہ یعنی بیف اور چکن کھاتے ہیں ۔۔۔
کیا ان کا یہ عقیدہ ہمارے نکاح پر اثر انداز ہوتا ہے؟
یا پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ پردہ کیوں کرتی ہو؟ کیا یہ منہ پر ڈالا ہے،ایک ماسک پہن لو کافی ہے،یا پھر اگر مجھے مدرسہ جاتے دیکھیں یا کوئی مدرسہ کی کلاس لیتے ہوئے تو کہتے ہیں کہ اس مدرسہ اور دین میں تم سے زیادہ میں رہ چکا ہوں ،ان میں کچھ نہیں ہے،بس مولویوں کی باتیں ہیں اور پاگل بناتے ہیں لوگوں کو یہ مولوی،اب تم ہی بتاؤ کہ تم نے کبھی دیکھی آخرت، جنت،جہنم؟ نہیں نہ ؟ تو کیسے مانتی ہوان کو؟میں نہیں مانتا اس دین، مذہب کو ،بس اتنا مانتا ہوں کہ ایک خدا ہےاللہ اور اس کا رسول ہے، لیکن اس کے بعد کی جو باتیں ہم تک پہنچی ہیں ،نہ جانے کتنی سچ کتنی غلط ہیں ،اس لیے میں تو ان سب کو نہیں مانتا،قرآن کے تیس پارے مانتی ہو نہ تم؟،وہ جو اسماء الرجال ،احادیث،دلائل سب تمہارے پاس ہیں نہ؟ وہی سب چالیس پاروں و الوں کے پاس بھی ہیں ،کیسے مانتی ہو کہ یہ تیس ہی درست ہیں ؟خود واضح اس کا انکار نہیں کیا،مجھ سے یہ باتیں کی ہیں،جب ایک دن میں نے پوچھا کیا واقعتاً آپ آخرت کو نہیں مانتے؟ تو کہا کہ کس نے کہا ؟ میں نے تم سے پوچھا کہ کیسے مانتی ہو؟ورنہ تو مولوی مجھے کافر کردیں ،ایمانِ مفصل نہیں پڑھا کیا؟
ایسے مختلف مواقع پر کہنا میں مذہب وغیرہ کو نہیں مانتا ،تم ہی ہو مذہبی ،میں نہیں مانتا اس دین کو۔
تو سوال میرا یہ ہے کہ میرے شوہر اور میں دونوں عالم ہیں اور میرے شوہر حافظ بھی ہیں،لیکن ان کا دین ان کی پڑھائی کے زمانے میں پھر بھی تھوڑا بہت تھا، فارغ ہونے کے بعد بالکل ہی دین چھوڑ دیا ،شلوار قمیص،صوم و صلاۃ سب چھوڑدیاہے، شراب نوشی بھی کرتے ہیں بہت، اور مجھے بھی دینی تعلیم کے ساتھ واسطہ پر اور دینی واسطہ پر کہتے ہیں کہ میں نے اس مذہب میں جاکر دیکھ لیا ہے،تم سے زیادہ گہرائی میں جاکر دیکھا ہے،کچھ بھی نہیں ہےاس میں ، کچھ بھی نہیں رکھا اس میں ، افسوس تو تم پر ہے کب سمجھوگی تم ؟تو کیا یہ تمام باتیں کفریہ کلمات سے تعلق رکھتی ہیں ؟ اگر سیریئس ہو کر کہی ہیں تو کیا حکم ہے،مذاقاً کیا حکم ہے؟
ہمارے نکاح پر اس کا کوئی اثر ہوا ہے؟ اگر نکاح پر اثر اہو ا ہے تو نکاح کا ٹوٹ جانا کون سی جدائی کا حکم لگائے گا بائن یا کوئی اور؟
جواب
1) واضح رہے کہ اپنے ارادےواختیارسےکلماتِ کفریہ ادا کرنے سے انسان دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، خواہ وہ کلمات مذاق میں ہی کہے ہوں، یا ان کے مطابق عقیدہ نہ ہو، لیکن کلماتِ کفر یہ ہوں۔
لہذا صورتِ مسؤلہ میں اگر واقعۃً سائلہ کے شوہر نے قیامت،جنت ،جہنم،قرآن شریف کے بارے میں اس طرح کہا ہے کہ:" تم کیسے مانتی ہو ان کو ،میں نہیں مانتا اس مذہب کو" اسی طرح قرآن کے بارے میں یہ کہنا کہ :"تم کیسے مانتی ہو کہ یہ تیس پارے ہی درست ہیں" ،تو ان سب باتوں کی وجہ سے سائلہ کا شوہر ضروریاتِ دین کا انکار کرنے کی وجہ سے دائرۂ اسلام سے خارج ہو گیا ہے اور نکاح بھی ختم ہو گیا ہے ،لہذا سائلہ کو اپنے شوہر سے فوری علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے۔
البتہ اگر وہ اپنے باطل نظریات سے سچی توبہ کرنے کے ساتھ ان سے براءت بھی کرتاہے اور پھر تجدیدِ ایمان کے ساتھ شرعی شرائط کے ساتھ تجدیدِ نکاح بھی کرتا ہے تو سائلہ کے لیے اس کے ساتھ رہنا جائز ہوگا، جب تک وہ ایسا نہ کرے، سائلہ اس سے علیحدہ رہے۔
2) واضح رہے کہ ارتداد طلاق نہیں ،بلکہ فسخِ نکاح ہے ،لہذاسائلہ کے شوہر کے ارتداد کی وجہ سے سائلہ کا نکاح بغیر طلاق کے فسخ ہو گیا ہے ، فسخ کی صورت میں سائلہ پر عدت واجب ہے ،اگر سائلہ کا شوہر مذکورہ باتوں سے توبہ کر کے براءت کا اعلان نہیں کرتا تو سائلہ اپنی عدت گزار کر کسی دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها ما يتعلق بيوم القيامة وما فيها) من أنكر القيامة، أو الجنة، أو النار، أو الميزان، أو الصراط، أو الصحائف المكتوبة فيها أعمال العباد يكفر، ولو أنكر البعث فكذلك"۔
(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، ج:2، ص:274، ط: رشیدیه)
الدر المختار میں ہے:
"وفي الفتحمن هزل بلفظ كفرارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد".
(کتاب الجهاد، باب المرتد، ج:4، ص:222، ط:سعید)
نمازِ جمعہ کی اہمیت
س… ہم نے سنا ہے کہ جس شخص نے جان بوجھ کر تین نمازِ جمعہ ترک کردئیے وہ کفر میں داخل ہوگیا، اور وہ نئے سرے سے کلمہ پڑھے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
ج… حدیث کے جو الفاظ آپ نے نقل کئے ہیں، وہ تو مجھے نہیں ملے، البتہ اس مضمون کی متعدّد احادیث مروی ہیں، ایک حدیث میں ہے:
”من ترک ثلاث جمعٍ تھاونا بھا طبع الله علی قلبہ۔ (رواہ ابوداود والترمذی والنسائی وابن ماجة والدارمی عن ابی الجور الضمری ومالک عن صفوان بن سلیم واحمد عن ابی قتادة)۔“ (مشکوٰة ص:۱۲۱)
ترجمہ:… ”جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔“
ایک اور حدیث میں ہے:
”لینتھین اقوام عن ودعھم الجمعات او لیختمن الله علٰی قلوبھم ثم لیکونن من الغافلین۔“
(رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۱۲۱)
ترجمہ:…”لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔“
ایک اور حدیث میں ہے:
”من ترک الجمعة من غیر ضرورة کتب منافقًا فی کتاب لا یمحٰی ولا یبدل۔“
(رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱)
ترجمہ:…”جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔“
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے:
”من ترک الجمعة ثلاث جمعات متوالیات فقد نبذ الاسلام وراء ظھرہ۔“
(رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۹۳)
ترجمہ:…”جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔“
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔
آپکے مسائل اور انکا حل جلد 2
ہمارے زمانہ کے علماء باتوں پر ہی راضی ہوگئے ہیں اور عمل چھوڑ بیٹھے ہیں ، سلف ایسے تھے کہ عمل کرتے تھے مگر لوگوں سے کہتے نہ تھے ، پھر بعد کے لوگ ایسے تھے کہ کرتے تھے اور کہتے بھی تھے ، پھر ان کے بعد ایسے لوگ ہوئے کہ وہ کہتے ہیں مگر کرتے نہیں اور عنقریب ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ نہ کہیں گے اور نہ کریں گے ۔
حضرت ابو حازمؒ
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے کہ جسے دین کی راہ اختیار کرنی ہے تو ان کی راہ اختیار کرے جو اس دنیا سے گزر چکے ہیں اور وہ حضرت محمد ﷺ کے صحابہ ہیں، جو اس امت کا افضل ترین طبقہ ہے، قلوب ان کے پاک تھے، علم ان کا گہرا تھا، تکلف اور تصنع ان میں کالعدم تھا، اللہ نے انھیں اپنے نبی کی صحبت اور دین کی اشاعت کے لیے چنا تھا،اس لیے ان کی فضیلت اور برگزیدگی کو پہچانو، ان کے نقشِ قدم پر چلو اور طاقت بھر ان کے اَخلاق اور ان کی سیرتوں کو مضبوط پکڑو، اس لیے کہ وہی ہدایت کے راستے پر تھے
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 2 weeks, 6 days ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 week, 3 days ago