تعلیم الاسلام - (فقہی مسائل)

Description
علماء کے اقوال اور فقہی مسائل کے متعلق مستند فتاوی جات
Advertising
We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад

1 month, 3 weeks ago

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"(وشرائط صحتها العقل) والصحو (والطوع) فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس، وصبي لايعقل وسكران ومكره عليها، وأما البلوغ والذكورة فليسا بشرط بدائع….قال في البحر والحاصل: أن من تكلم بكلمة للكفر هازلاً أو لاعبًا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده، كما صرح به في الخانية. ومن تكلم بها مخطئًا أو مكرهًا لايكفر عند الكل، ومن تكلم بها عامدًا عالمًا كفر عند الكل، ومن تكلم بها اختيارًا جاهلاً بأنها كفر ففيه اختلاف اهـ"۔
 (کتاب الجہاد،باب المرتد،ج:4،ص:224،ط:سعید)

الدرا لمختارمع رد المحتار میں ہے:
"(وارتداد أحدهما) أي الزوجين (فسخ) فلا ينقص عددا (عاجل) بلا قضاء"۔
(کتاب النکاح،باب نکاح الکافر،ج:3،ص:193،194،ط:سعید) 
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100859
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

1 month, 3 weeks ago

آخرت،جنت،جہنم کا انکار کرنے والے کے ایمان اور نکاح کا حکم

سوال
میں نادرن آئیر لینڈ میں رہائش پذیر ہوں،میرے شوہر کہتے ہیں کہ حلال شاپ سے چکن گوشت کیوں لیتی ہو؟ عام شاپ سے کیوں نہیں لیتیں ؟اس لیے کہ حلال شاپ پر حلال گوشت ملتا ہے؟ کٹے ہوئے تو سب ایک طریقہ سے ہی ہیں ،ایک بسم اللہ پڑھنے سے کیا حلال حرام ہو جائے گا ؟ میں نہیں مانتا اس کو۔۔اور وہ بغیر بسم اللہ والا ذبیحہ یعنی بیف اور چکن کھاتے ہیں ۔۔۔

کیا ان کا یہ عقیدہ ہمارے نکاح پر اثر انداز ہوتا ہے؟

یا پھر وہ کہتے ہیں کہ یہ پردہ کیوں کرتی ہو؟ کیا یہ منہ پر ڈالا ہے،ایک ماسک پہن لو کافی ہے،یا پھر اگر مجھے مدرسہ جاتے دیکھیں یا کوئی مدرسہ کی کلاس لیتے ہوئے تو کہتے ہیں کہ اس مدرسہ اور دین میں تم سے زیادہ میں رہ چکا ہوں ،ان میں کچھ نہیں ہے،بس مولویوں کی باتیں ہیں اور پاگل بناتے ہیں لوگوں کو یہ مولوی،اب تم ہی بتاؤ کہ تم نے کبھی دیکھی آخرت، جنت،جہنم؟ نہیں نہ ؟ تو کیسے مانتی ہوان کو؟میں نہیں مانتا اس دین، مذہب کو ،بس اتنا مانتا ہوں کہ ایک خدا ہےاللہ اور اس کا رسول ہے، لیکن اس کے بعد کی جو باتیں ہم تک پہنچی ہیں ،نہ جانے کتنی سچ کتنی غلط ہیں ،اس لیے میں تو ان سب کو نہیں مانتا،قرآن کے تیس پارے مانتی ہو نہ تم؟،وہ جو اسماء الرجال ،احادیث،دلائل سب تمہارے پاس ہیں نہ؟ وہی سب چالیس پاروں و الوں کے پاس بھی ہیں ،کیسے مانتی ہو کہ یہ تیس ہی درست ہیں ؟خود واضح اس کا انکار نہیں کیا،مجھ سے یہ باتیں کی ہیں،جب ایک دن میں نے پوچھا کیا واقعتاً آپ آخرت کو نہیں مانتے؟ تو کہا کہ کس نے کہا ؟ میں نے تم سے پوچھا کہ کیسے مانتی ہو؟ورنہ تو مولوی مجھے کافر کردیں ،ایمانِ مفصل نہیں پڑھا کیا؟

ایسے مختلف مواقع پر کہنا میں مذہب وغیرہ کو نہیں مانتا ،تم ہی ہو مذہبی ،میں نہیں مانتا اس دین کو۔

تو سوال میرا یہ ہے کہ میرے شوہر اور میں دونوں عالم ہیں اور میرے شوہر حافظ بھی ہیں،لیکن ان کا دین ان کی پڑھائی کے زمانے میں پھر بھی تھوڑا بہت تھا، فارغ ہونے کے بعد بالکل ہی دین چھوڑ دیا ،شلوار قمیص،صوم و صلاۃ سب چھوڑدیاہے، شراب نوشی بھی کرتے ہیں بہت، اور مجھے بھی دینی تعلیم کے ساتھ واسطہ پر اور دینی واسطہ پر کہتے ہیں کہ میں نے اس مذہب میں جاکر دیکھ لیا ہے،تم سے زیادہ گہرائی میں جاکر دیکھا ہے،کچھ بھی نہیں ہےاس میں ، کچھ بھی نہیں رکھا اس میں ، افسوس تو تم پر ہے کب سمجھوگی تم ؟تو کیا یہ تمام باتیں کفریہ کلمات سے تعلق رکھتی ہیں ؟ اگر سیریئس ہو کر کہی ہیں تو کیا حکم ہے،مذاقاً کیا حکم ہے؟

ہمارے نکاح پر اس کا کوئی اثر ہوا ہے؟ اگر نکاح پر اثر اہو ا ہے تو نکاح کا ٹوٹ جانا کون سی جدائی کا حکم لگائے گا بائن یا کوئی اور؟

جواب
1) واضح رہے کہ اپنے ارادےواختیارسےکلماتِ کفریہ ادا کرنے سے انسان دائرۂ  اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، خواہ وہ کلمات مذاق میں ہی  کہے ہوں، یا ان کے مطابق عقیدہ نہ ہو، لیکن کلماتِ کفر یہ ہوں۔
لہذا صورتِ مسؤلہ میں اگر واقعۃً سائلہ کے شوہر نے قیامت،جنت ،جہنم،قرآن شریف کے بارے میں اس طرح کہا ہے کہ:" تم کیسے مانتی ہو ان کو ،میں نہیں مانتا اس مذہب کو"  اسی طرح قرآن کے بارے میں یہ کہنا کہ :"تم کیسے مانتی ہو کہ یہ تیس پارے ہی درست ہیں"  ،تو  ان سب باتوں  کی وجہ سے سائلہ کا شوہر ضروریاتِ دین کا انکار کرنے کی وجہ سے دائرۂ اسلام  سے خارج  ہو گیا ہے اور نکاح  بھی ختم ہو گیا ہے ،لہذا سائلہ کو اپنے شوہر سے فوری علیحدگی اختیار کرلینی چاہیے۔
البتہ اگر وہ اپنے باطل نظریات سے سچی توبہ کرنے کے ساتھ ان سے براءت بھی کرتاہے اور پھر تجدیدِ ایمان کے ساتھ شرعی شرائط کے ساتھ تجدیدِ نکاح بھی کرتا ہے تو سائلہ کے لیے اس کے ساتھ رہنا جائز ہوگا، جب تک وہ ایسا نہ کرے، سائلہ اس سے علیحدہ رہے۔
2) واضح رہے کہ ارتداد طلاق نہیں ،بلکہ فسخِ نکاح ہے ،لہذاسائلہ کے شوہر کے ارتداد کی وجہ سے سائلہ کا نکاح  بغیر طلاق کے فسخ ہو گیا ہے  ، فسخ کی صورت میں سائلہ پر عدت واجب ہے ،اگر سائلہ کا شوہر مذکورہ باتوں سے توبہ کر کے براءت کا اعلان نہیں  کرتا تو سائلہ اپنی عدت گزار کر کسی دوسرے شخص سے نکاح کر سکتی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها ما يتعلق بيوم القيامة وما فيها) من أنكر القيامة، أو الجنة، أو النار، أو الميزان، أو الصراط، أو الصحائف المكتوبة فيها أعمال العباد يكفر، ولو أنكر البعث فكذلك"۔
(كتاب السير، الباب التاسع في أحكام المرتدين، ج:2، ص:274، ط: رشیدیه)
الدر المختار میں ہے:
"وفي الفتحمن هزل بلفظ كفرارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد".
(کتاب الجهاد، باب المرتد، ج:4، ص:222، ط:سعید)

1 month, 3 weeks ago

نمازِ جمعہ کی اہمیت

س… ہم نے سنا ہے کہ جس شخص نے جان بوجھ کر تین نمازِ جمعہ ترک کردئیے وہ کفر میں داخل ہوگیا، اور وہ نئے سرے سے کلمہ پڑھے، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

ج… حدیث کے جو الفاظ آپ نے نقل کئے ہیں، وہ تو مجھے نہیں ملے، البتہ اس مضمون کی متعدّد احادیث مروی ہیں، ایک حدیث میں ہے:

”من ترک ثلاث جمعٍ تھاونا بھا طبع الله علی قلبہ۔ (رواہ ابوداود والترمذی والنسائی وابن ماجة والدارمی عن ابی الجور الضمری ومالک عن صفوان بن سلیم واحمد عن ابی قتادة)۔“ (مشکوٰة ص:۱۲۱)

ترجمہ:… ”جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے، ان کو ہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دئیے، اللہ تعالیٰ اس کے دِل پر مہر لگادیں گے۔“

ایک اور حدیث میں ہے:

”لینتھین اقوام عن ودعھم الجمعات او لیختمن الله علٰی قلوبھم ثم لیکونن من الغافلین۔“

(رواہ مسلم، مشکوٰة ص:۱۲۱)

ترجمہ:…”لوگوں کو جمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دِلوں پر مہر کردیں گے، پھر وہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔“

ایک اور حدیث میں ہے:

”من ترک الجمعة من غیر ضرورة کتب منافقًا فی کتاب لا یمحٰی ولا یبدل۔“

(رواہ الشافعی، مشکوٰة ص:۱۲۱)

ترجمہ:…”جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کو منافق لکھ دیا جاتا ہے، ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے، نہ تبدیل کی جاتی ہے۔“

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے:

”من ترک الجمعة ثلاث جمعات متوالیات فقد نبذ الاسلام وراء ظھرہ۔“

(رواہ ابویعلیٰ، ورجالہ رجال الصحیح، مجمع الزوائد ج:۲ ص:۱۹۳)

ترجمہ:…”جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دئیے، اس نے اسلام کو پسِ پشت پھینک دیا۔“

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دِل پر مہر لگ جاتی ہے، قلب ماوٴف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے، کہ ظاہر میں تو مسلمان ہے، مگر قلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کو اس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دِل سے معافی مانگنی چاہئے۔

آپکے مسائل اور انکا حل جلد 2

5 months, 2 weeks ago

ہمارے زمانہ کے علماء باتوں پر ہی راضی ہوگئے ہیں اور عمل چھوڑ بیٹھے ہیں ، سلف ایسے تھے کہ عمل کرتے تھے مگر لوگوں سے کہتے نہ تھے ، پھر بعد کے لوگ ایسے تھے کہ کرتے تھے اور کہتے بھی تھے ، پھر ان کے بعد ایسے لوگ ہوئے کہ وہ کہتے ہیں مگر کرتے نہیں اور عنقریب ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ نہ کہیں گے اور نہ کریں گے ۔

حضرت ابو حازمؒ

7 months, 1 week ago

حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے کہ جسے دین کی راہ اختیار کرنی ہے تو ان کی راہ اختیار کرے جو اس دنیا سے گزر چکے ہیں اور وہ حضرت محمد ﷺ کے صحابہ ہیں، جو اس امت کا افضل ترین طبقہ ہے، قلوب ان کے پاک تھے، علم ان کا گہرا تھا، تکلف اور تصنع ان میں کالعدم تھا، اللہ نے انھیں اپنے نبی کی صحبت اور دین کی اشاعت کے لیے چنا تھا،اس لیے ان کی فضیلت اور برگزیدگی کو پہچانو، ان کے نقشِ قدم پر چلو اور طاقت بھر ان کے اَخلاق اور ان کی سیرتوں کو مضبوط پکڑو، اس لیے کہ وہی ہدایت کے راستے پر تھے

#حیاۃ_الصحابہ

7 months, 2 weeks ago

کیا قوّالی سننا جائز ہے جبکہ بعض بزرگوں سے سننا ثابت ہے؟

س… قوّالی کے جواز یا عدمِ جواز کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ اور راگ کا سننا شرعاً کیسا ہے؟

ج… راگ کا سننا شرعاً حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، شریعت کا مسئلہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو وہ ہمارے لئے دِین ہے، اگر کسی بزرگ کے بارے میں اس کے خلاف منقول ہو، اوّل تو ہم نقل کو غلط سمجھیں گے، اور اگر نقل صحیح ہو تو اس بزرگ کے فعل کی کوئی تأویل کی جائے گی، اور قوّالی کی موجودہ صورت قطعاً خلافِ شریعت اور حرام ہے، اور بزرگوں کی طرف اس کی نسبت بالکل غلط اور جھوٹ ہے۔

آپکے مسائل اور انکا حل جلد 7

7 months, 3 weeks ago

لأنالاخذ کان للامام وعثمان ص فوضہ الی الملاک وذلک لا یسقط حق طلب الامام ، حتی لو علم ان اھل بلدۃ لا یؤدون زکاتھم طالبھم بھا ولو مر بھا علی الساعی کان لہ اخذھا۔ [الاختیار ،ج:۱،ص:۱۰۰] ۔ (۳)
۴:۔اور صاحب ہدایہ تحریر فرماتے ہیں :
ومن مر علی عاشر بمائۃ درھم واخبرہ ان لہ فی منزلہ مائۃ اخری و قد حال علیھا الحول لم یزک التی مر بھا لقلتھا ، وما فی بیتہ لم یدخل تحت حمایتہ ۔
[فتح القدیر ،ج:۲،ص:۵۳۶] ۔ (۴)
فقہائے کرام کی مندرجہ ذیل تصریحات سے یہ بات واضح ہے کہ نقد روپیہ اور سامان تجارت اس وقت تک اموال باطنہ رہتے ہیں ، جب تک وہ پوشیدہ نجی مقامات پر مالکان کے زیر حفاظت ہوں ، ایسے اموال کی زکوٰۃ وصول کرنے میں چونکہ نجی مقامات میں دخل اندازی کرنی پڑتی ہے ، ا لئے انہیں حکومت کی وصولیابی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، لیکن جب یہی اموال مالکان خود نجی مقامات سے نکال کر باہر لے آئیں ، اور وہ حکومت کے زیر حفاظت آجائیں تو اموال ظاہرہ کے حکم میں آجاتے ہیں ، اور حکومت کو ان سے زکوٰۃ وصول کرنے کا اختیار ہوجاتا ہے ، گویا کسی مال کے اموال ظاہرہ میں شمار ہونے کے لئے دو بنیادی امور ضروری ہیں ۔
ایک یہ کہ وہ ایسے نجی موامات پر رکھے ہوئے نہ ہوں جہاں سے ان کا حساب کرنے کے لئے نجی مقامات کی تفتیش کرنی پڑے ۔’’کما فی العبارۃ الأولی والثانیۃ ‘‘ اور دوسرے یہ کہ وہ حکومت کے زیر حفاظت آجائیں ،’’کما فی العبارۃ الرابعۃ ‘‘۔
اگر اس معیار پر موجودہ بینک اکاؤنٹس کا جائزہ لیا جائے تو ان میں یہ دونوں باتیں پوری طرح موجود ہیں ،ایک طرف تو یہ اموال ہیں جنہیں ان کے مالکان نے اپنی حرز(حفاظت)سے نکال کر خود حکومت پر ظاہر کردیا ہے ، اور ان کے حساب میں نجی مقامات کی تفتیش کی ضرورت نہیں ہے ۔
دوسرے یہ کہ یہ اموال حکومت کے زیر حمایت ہی نہیں، بلکہ زیر ضمانت آچکے ہیں ، بالخصوص جب کہ بینک سرکاری ملکیت میں ہیں اور ان کو جو سرکاری تحفظ حاصل ہے وہ عاشر پر گذرنے والے اموال کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے ، اس لئے مجلس کی رائے یہ ہے کہ بینک اکاؤنٹس اور دوسرے مالیاتی اداروں میں رکھے ہوئے اموال ، اموال ظاہرہ کے حکم میں ہیں ، اور حکومت ان سے زکوٰۃ وصول کرسکتی ہے ۔
اور اگر بالفرض انہیں یا ان سے بعض کو اموال باطنہ ہی قرار دیا جائے تب بھی فقہائے کران رحمہم اللہ نے تصریح فرمائی ہے کہ جس علاقے کے لوگ از خود زکوٰۃ ادا نہ کریں تو وہاں حکومت اموال باطنہ کی زکوٰۃ کا بھی مطالبہ کرسکتی ہے ، جیسا کہ’’ فتح القدیر‘‘ اور’’ الاختیار ‘‘کی عبارتوں میںاس کی تصریح گزرچکی ہے اور یہی مسئلہ’’ بدائع لصنائع‘‘ ،جلد:۲،ص:۷ میں بھی موجود ہے ۔

فتاوی عثمانی جلد 2

9 months ago

قادیانیوں کی عبادت گاہ کو مسجد کہنے کی ممانعت

سوال: قادیانی جماعت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور کیا قادیانی اپنی مسجد بنا سکتے ہیں یا نہیں؟ اور اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟ قانوناً و شرعاً کیا حکم ہے؟ اور کیا ایسے فیصلوں کا قانون بنانا درست ہے کہ جس میں قادیانوں کو اپنی عبادت گاہ مسجد کے نام سے بنانے کی اجازت دی گئی ہو؟
سائل: امام مسجد سبیل نیو ٹاؤن
جواب: مرزا غلام احمد قادیانی کے پیروکار، خواہ قادیانی ہوں یا لاہوری باجماع امت دائرہ اسلام سے خارج ہیں، اور ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اس حقیقت واقعی کو ستمبر ۱۹۷۴ ء ؁ میں آئینی طور پر بھی تسلیم کر لیا گیاہے، اور اس غرض کیلئے پاکستان کے دستور میں ایسی ترمیم کر دی گئی ہے جس پر ملک کے تمام مسلمان متفق ہیں۔
اس ترمیم کا لازمی اور منطقی نتیجہ یہ ہے کہ مرزائیوں کو شعار اسلام و مسلمین کے اختیار کرنے سے روکا جائے۔ خاص طور سے کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ اس مذہب کا امتیازی نشان ہوتی ہے جس سے اس مذہب اور اہل مذہب کی شناخت میں مدد ملتی ہے چنانچہ "مسجد" مسلمانوں کی اس عبادت گاہ کا نام ہے جو صرف اور صرف مسلمانوں کے ساتھ مخصوص ہو، کسی دوسرے مذہب پیروکاروں کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنی عبادت گاہ کو "مسجد" کا نام دیکر لوگوں کو مغالطہ دیں اور انکی گمراہی کا باعث ہوں، بالخصوص مرزائیوں کا معاملہ یہ ہے کہ مدت دراز تک اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے ناواقف لوگوں کو فریب دیتے رہے ہیں۔ ایسے حالات میں اگر انہیں "مسجد" کے نام سے اپنی عبادت گاہ تعمیر کرنے یا اسے اس نام پر برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے تو اسکا صریح نتیجہ عام مسلمانوں کیلئے سخت فریب میں مبتلا ہونے کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا اور پاکستان جیسی اسلامی مملکتمیں ایسے فریب کو گوارا نہیں کیا جا سکتا، لہذا احقر کی رائے میں وہ تمام فیصلے جن میں قادیانیوں یا لاہوریوں کو مسجد کے نام سے عبادت گاہ بنانے کی اجازت دی گئی ہے، قرآن و سنت، شریعت اسلامی اور مصالح مسلمین کے یک سر خلاف ہیں۔ واللہ سبحانہ اعلم

احقر اس تحریر کی تصدیق و تائید کرتا ہے احقر محمد تقی عثمانی عفی عنہ
محمد رفیع عثمانی عفا اللہ عنہ ۱۸-۱۰-۱۳۹۹ھ
۱۸-۱۰-۱۳۹۹ھ

We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад