Ashabussalaf

Description
Advertising
We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад

3 days ago
پھر فرمایا:

پھر فرمایا:
" يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينَ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ"
(دین اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔)
(صحیح بخاری:5058)
ان کی عبادات، خیر و صلاح اور قیام اللیل اور تہجد میں جدوجہد کرنا جب صحیح بنیادوں پر اور صحیح علم پر نہ تھا تو یہ ان کے لیے اور امت کے لیے گمراہی، مصیبت اور شر بن گیا۔
اور خوارج سے کھبی بھی یہ نہیں سنا گیا کہ انہوں نے کبھی کفار سے جنگ کی ہو، وہ تو صرف مسلمانوں سے ہی قتال کرتے رہے ہیں۔
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"يَقْتُلُونَ أَهْلَ الإِسْلاَمِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الأَوْثَانِ"
(مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہیں اور بت پرستوں (کفار)کو چھوڑ دیتے ہیں۔)
(صحیح بخاری: 3344 صحیح مسلم: 1064)
ہم نے پوری تاریخ میں کبھی بھی نہیں دیکھا کہ خوارج نے کھبی کفار اور مشرکین سے جنگ کی ہو وہ تو ہمیشہ مسلمانوں سے ہی قتال کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا، سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ اور سیدنا زبیر بن عوام اور جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی شہید کیا اور ہمیشہ مسلمانوں کو ہی قتل کرتے رہے ہیں، اور یہ سب اللّٰہ تعالیٰ کے دین سے جہالت کی وجہ سے ہوا۔
ان کے تقویٰ و ورع، عبادات اور ان کی جد وجہد کے باوجود جب یہ سب صحیح علم کی بنیاد پر نہیں تھا تو ان کے لیے وبال بن گیا۔
اس لیے امام ابن قیم رحمہ اللہ ان کے اوصاف کے بارے میں فرماتے ہیں:
ولھم نصوص قصروا فی فھمھا
فاتو من التقصیر فی العرفان

ان پاس کچھ دلائل ہیں جن کو سمجھنے سے وہ قاصر رہے
تو وہ حقیقی علم کو پانے میں کوتاہی کا شکار ہوئے۔

(نونية ابن قيم المسماة: الكافية الشافية في الانتصار للفرقة الناجية :97)

انہوں نے کچھ نصوص سے استدلال کیا جن کو وہ صحیح سمجھ نہ پائے۔
انہوں نے قرآن و سنت کی بعض وعید کی نصوص سے گناہگاروں کے خلاف استدلال کیا جن کے معنی کو وہ سمجھتے ہی نہیں تھے، انہوں نے ان نصوص کو ان دلائل کی طرف نہیں لٹایا جن میں مغفرت کا وعدہ اور توبہ ہے جو شرک سے کمتر گناہ ہیں۔
تو انہوں نے ایک طرف کے دلائل کو لے لیا اور دوسری طرف کے دلائل کو چھوڑ دیا۔
یہی تو ان کی جہالت ہے۔
دینی غیرت اور جذبہ کافی نہیں بلکہ ضروری ہے کہ یہ صحیح علم اور تفقہ فی الدین کی بنیاد پر ہو اور یہ دینی غیرت اور جذبہ موقع و محل کے ساتھ اور علم صحیح کی بنیاد پر صادر ہوا ہو۔
دینی غیرت اچھی چیز ہے اور دین کے لیے جوش و خروش اچھی بات ہے لیکن ضروری ہے کہ یہ کتاب وسنت کے تابع ہو۔
اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر نہ تو کوئی دینی غیرت والا ہو سکتا ہے اور نہ ہی ان سے بڑھ کر کوئی مسلمانوں کا خیر خواہ ہو سکتا ہے، اس کے باوجود انہوں نے خوارج کے خطرے اور شر کو دیکھتے ہوئےان سے قتال کیا۔
ان سے علی بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ نے بہت ہی زبردست طریقے سے واقعہ نہروان میں جنگ کی۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مصداق ٹھہرے کہ جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کو قتل والے کے بارے خیر اور جنت کی بشارت دی۔
تو سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ ہی تھے جنہوں نے خوارج کو قتل کیا، تو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بشارت کے مستحق بنے۔
انہوں نے مسلمانوں کو ان کے شر سے بچانے کے لیے انہیں قتل کیا۔
اور ہر زمانے کے مسلمانوں پر واجب ہے کہ جب بھی یہ خبیث مذہب موجود ہو تو سب سے پہلے دعوت الی اللّٰہ کے ذریعے اس کا علاج کیا جائے، اور لوگوں کو ان کے بارے میں آگاہی دی جائے۔
لیکن اگر وہ پھر بھی نہ مانیں تو ان کا شر دور کرنے کے لیے (حاکم )ان کے خلاف قتال کرے۔

اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ نے اپنے چچازاد بھائی حبرالأمہ اور ترجمان القرآن سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما کو بھیجا، جنہوں نے ان سے مناظرہ کیا، تو ان میں سے چھ ہزار لوگ واپس لوٹ آئے، اور بہت سے لوگ اپنی بد عقیدگی پر قائم رہے اور واپس نہیں آئے، تو پھر امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ اور جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان کے ساتھ تھے انہوں مسلمانوں سے ان کا شر اور اذیتیں دور کرنے کے کیے ان کے خلاف قتال کیا۔
یہ خوارج کا فرقہ اور ان کا مذہب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہاٹس اپ چینل
https://whatsapp.com/channel/0029Va8CouyJkK70VPMsMr31
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[كل خيرٍ في اتباع مَن سَلَف، وكل شرٍّ في ابتداع مَن خَلَف]
ہر بھلائی سلف صالحین کے اتباع میں اور ہر گمراہی بعد والے لوگوں کی بدعات میں ہے۔

3 days ago

خارجی فرقہ کا مختصر تعارف

فضيلة الشيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ
مصدر: لمحة عن الفرق الضالة
پیشکش: اصحاب السلف
ترجمہ: ابو حذیفہ جاوید

…...............................................................
بسم الله الرحمن الرحيم

خارجی وہ فرقہ ہے جنہوں نے خلیفہ راشد سیدنا عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ کے خلافت کے آخری دور میں خروج کیا، جس کے نتیجہ میں سیدنا عثمان بن عفان رضی اللّٰہ عنہ کی شہادت ہوئی۔
پھر سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ کے دور خلافت میں ان کے شر میں اضافہ ہو گیا، ان کے خلاف بھی خروج کیا اور تکفیر کی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بھی تکفیر کی، کیونکہ صحابہ رضی اللّٰہ عنہم نے ان کے (باطل) مذہب کی موافقت نہیں کی اور جو بھی ان کے مذہب کی مخالفت کرتا ہے اس پر کفر کا فتویٰ لگاتے ہیں تو انہوں نے سب سے بہترین لوگ جو اصحاب رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہیں ان کی تکفیر کی۔
کیوں؟
اس لیے کہ انہوں نے ان (خوارج) کے کفر اور گمراہی کی موافقت نہیں کی۔
خوارج کا مذہب:
وہ اہل سنت والجماعت سے لزوم اختیار نہیں کرتے اور حاکم کی سمع و طاعت بھی نہیں کرتے اور حاکم کے خلاف خروج کو دینداری تصور کرتے ہیں اور ان کے نزدیک جماعت کا شیرازہ بکھیرنا ہی دین ہے۔
اور جو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے وصیت کی ہے کہ (حاکم نیک ہو یا بد) اس کی اطاعت واجب ہے اس کے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں۔
اور اللّٰہ تعالیٰ کے اس فرمان کے برعکس عقیدہ رکھتے ہیں۔
﴿ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾
(اللّٰہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرو اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی فرمانبرداری کرو اور جو تم سے اختیار والے ہیں ان کی بھی۔)
(النساء:59)
اللّٰہ تعالیٰ نے ولی الامر کی اطاعت کو دین میں سے قرار دیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اطاعت ولی الامر کو دین میں سے قرار دیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"‏ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ يَرَى اخْتِلاَفًا كَثيْرًا ‏"۔
(میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے کی اور (حاکم کی) سمع و طاعت کا حکم دیتا ہوں اگرچہ وہ حبشی غلام ہی کیوں نا ہو، جو بھی تم میں سے زندہ رہے گا وہ بہت ہی زیادہ اختلاف دیکھے گا۔
(سنن ترمذی: 2676علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح فرمایا)
تو حاکم کی سمع و طاعت کا عقیدہ دین میں ثابت شدہ امر ہے۔
لیکن خوارج کہتے ہیں: نہیں!
ہم آزاد ہیں، آج جو انقلابات کا راستہ ہے وہ اسی وجہ سے ہے۔
تو خوارج مسلمانوں کی جماعت میں پھوٹ ڈالنا چاہتے ہیں اور سمع و طاعت کا شیرازہ بکھیرنا چاہتے ہیں اور اس معاملے میں اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرتے ہیں۔
اور خوارج کی بد عقیدگی یہ بھی ہے کہ وہ کبیرہ گناہ کرنے والے کو کافر سمجھتے ہیں، کبیرہ گناہ کرنے والا مثلاً: زانی، چور اور شرابی کو کافر قرار دیتے ہیں۔
جبکہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ وہ کمزور ایمان والا مسلمان ہے، اور الفاسق الملّی(ملت اسلامیہ میں باقی رہنے والا فاسق شخص) ہے، تو وہ مومن ہے اپنے ایمان کی وجہ سے اور فاسق ہے اپنے کبیرہ گناہوں کی وجہ سے۔
کیونکہ شرک یا معروف نواقض الاسلام کے علاوہ کوئی بھی چیز دائرہ اسلام سے خارج نہیں کر سکتی۔
جہاں تک تعلق ہے ان گناہوں کا جو شرک سے کم تر ہیں تو وہ ایمان سے خارج نہیں کرتے اگرچہ وہ کبیرہ گناہ ہی کیوں نا ہوں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِۦ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَآءُ﴾

(بے شک اللہ تعالیٰ شرک معاف نہیں کرے گا اور جو اس سے کم تر گناہ ہیں جسے چاہے گا معاف کر دے گا۔)
(النساء: 48)

اور خوارج کہتے ہیں:
کبیرہ گناہ کرنے والا کافر ہے، اس کا گناہ معاف نہیں کیا جائے گا اور وہ ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا، یہ عقیدہ رکھنا کتاب اللّٰہ کے خلاف ہے۔
ان کی گمراہی کا سبب:
ان کے پاس دین کی فقہ(صحیح سمجھ) نہیں ہے، ذرا غور کریں تو ان کی گمراہی میں مبتلا ہونے کا سبب ہی یہی ہے کہ ان کے پاس فقہ (دین کی صحیح سمجھ )نہیں ہے۔
کیونکہ وہ ایسا گروہ ہے جس نے عبادات، نماز، روزوں اور تلاوت قرآن میں بہت شدت کی ہے اور دینی غیرت بھی بہت پائی جاتی ہے، لیکن ان کے پاس دین کا صحیح فہم نہیں اور یہی سب سے بڑی آفت ہے۔
تقویٰ و عبادات میں جدوجہد اسی وقت فائدہ مند ہو سکتی ہے جب یہ سب تفقہ فی الدین اور علم کی بنیاد پر ہو۔
اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ان کے اوصاف بتائے تھے کہ بلاشبہ صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم اپنی نمازوں اور عبادات کو ان کی نمازوں اور عبادات کے سامنے حقیر سمجھیں گے۔

1 week, 1 day ago
امام سفيان بن عيينه رحمة الله …

امام سفيان بن عيينه رحمة الله عليه کا عقیدہ۔

امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ (198ھ)
مصدر: شرح اصول اعتقاد اهل السنة والجماعة اللالكائی
پیشکش: اصحاب السلف
ترجمہ: ابو حذیفہ جاوید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
﴿بسم الله الرحمن الرحيم ﴾
امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
دس چیزیں سنت (عقیدہ) میں سے ہیں جس میں یہ چیزیں موجود ہوں تو اس نے یقیناً سنت (عقیدہ) مکمل کر لیا، اور جس نے اس میں سے کچھ بھی چھوڑ دیا تو اس نے سنت (عقیدہ) چھوڑ دیا:
(1) تقدیر پر ایمان لانا۔
(2) سیدنا ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کو (سب صحابہ) پر مقدم کرنا۔
(3) حوض کوثر پر ایمان رکھنا۔
(4) شفاعت پر ایمان لانا۔
(5) ترازو اور پل صراط پر ایمان رکھنا۔
(6) ایمان قول اور عمل ہے۔
(7) قرآن مجید اللّٰہ تعالیٰ کا کلام ہے۔
(8) عذاب قبر پر ایمان لانا۔
(9) قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہونے پر ایمان لانا۔
(10) کسی مسلمان پر (مرنے کے بعد) یقینی جنتی ہونے کی گواہی نہ دینا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہاٹس اپ چینل
https://whatsapp.com/channel/0029Va8CouyJkK70VPMsMr31
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[كل خيرٍ في اتباع مَن سَلَف، وكل شرٍّ في ابتداع مَن خَلَف]
ہر بھلائی سلف صالحین کے اتباع میں اور ہر گمراہی بعد والے لوگوں کی بدعات میں ہے۔

We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 6 дней, 1 час назад

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 год назад

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 месяца, 3 недели назад