Азартный телеграм Мелстроя / MELLSTROY
Last updated 2 months, 2 weeks ago
®️ Contenido enviado, respetando todos los derechos de autor para la creadora de contenido.
? Más Canales : @TioMykeCanales
? Business Negocios : @MykeToowers
Last updated 1 year, 11 months ago
Cosplay erotic girls photo, young women. Juice hd pictures / СОЧНЫЕ КОСПЛЕЕРШИ уже ждут тебя в нашем проекте!! Здесь МНОГО ГОРЯЧИХ девушек и ГОДНЫХ косплеев!!
Купить рекламу: https://telega.in/c/anicosplay
по рекламе @vdutik
если не отвечаю @TARAKAH715
Last updated 2 years, 6 months ago
♻️Ⓜ️♻️
👈 **حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات کے درمیان نوک جھونک_ (آخری قسط)
واقعہ لَد ؛
مرض وفات میں بیماری کی شدت سے غشی طاری ہو جانے پر حضرت میمونہ، حضرت ام سلمہ اور حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہن نے بتایا کہ حبشہ میں ایسی حالت میں عود ہندی تیل میں ملا کر دوا کے طور پر پلاتے ہیں اور اس سے مریض کو افاقہ ہو جاتا ہے اور ان کے مشورے پر رسول اکرم ﷺ کو مرضی کے خلاف وہ دوا پلا دی گئی۔ ہوش میں آتے ہی آپ ﷺ نے پہچان لیا کہ کیا ہوا اور ان دونوں خواتین کا مشورہ بھی سمجھ لیا کہ وہ دونوں حبشہ میں رہ چکی تھیں ۔ آپ ﷺ نے بطور سزا کمرے میں موجود تمام لوگوں کو وہ دوا پلوائی جو اس دوا پلانے کے حق میں تھے لیکن حضرت عباس وغیرہ بعض صحابہ کرام کو اس سے مستثنیٰ کر دیا کہ وہ شریک واقعہ نہ تھے، اس روایت کو صحیحین صحیح سند کے ساتھ نقل کیا گیا ہے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بیماری کے دوران ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دوا پلائی حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اشارے سے ہمیں منع فرما رہے ہیں جیسے ہر مریض انکار کیا کرتا ہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو فرمانے لگے، کیا میں نے تمہیں دوا پلانے سے منع نہیں کیا تھا؟ ہم عرض گزار ہوئے کہ شاید یہ اسی طرح ہے جیسے ہر مریض انکار کیا کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھر میں اس وقت جتنے بھی موجود ہیں سب کو دوا پلاؤ ماسوائے عباس کے؛ کیونکہ یہ اس وقت موجود نہ تھے۔ (صحيح بخاری، کتاب المغازي، باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم:٥٧١٢، فتح الباری:٨/١٦٢، کتاب الطب، باب اللدود، فتح الباری:١٠/٢٠٥، صحیح مسلم، كتاب السلام، باب كراهة التداوي باللدود:٢٢١٣)
اختتامیہ
ازواج مطہرات کے باہمی اختلاف یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ازوج کا ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کے ضمن میں یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ سب وقتی جذبات کی حشر خیزی کا معاملہ تھا، کسی مستقل رنجش و حسد کا نہیں، حدیث و سیرت کی روایات میں صرف حضرت عائشہ، حضرت زینب بنت جحش اسدی، حضرت صفیہ حضرت ام سلمہ کے باہمی تعلقات کے باب میں یہ جذبات محبت بھڑکتے نظر آتے ہیں، ان کے علاوہ متعدد دوسری ازواج مطہرات تھیں جیسے حضرت سودہ ، حضرت زینب ام المساکین حضرت جویریہ ، حضرت میمونہ اور حضرت ام حبیبہ مگر ان کے باہمی تعلقات کی بابت بقول علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ ان اختلافات کا پتہ نہیں چلتا؛ لیکن حضرت سودہ بنت زمعہ کے واقعہ مغافیر میں شرکت کا اور حضرت حفصہ سے اختلاف کا واضح و ثابت ذکر ملتا ہے، وہ ایک لحاظ سے بہت اہم واقعہ ہے، اگر طرفین و فریقین کے اعتبار سے ان باہمی اختلافات کا تجزیہ کیا جائے تو اور بھی ان کا دائرہ سکڑ جائے گا؛ کیوں کہ متاخر الذکر طبقہ ازواج کے باہمی اختلافات کا تو کیا خیر ذکر، اول الذکر طبقہ سے بھی ان کی کہانی تک کا حوالہ نہیں ملتا، سوتیا چاہ کا ایسا محبت آگیں منظر کبھی آسمان محبت نے کیا دیکھا ہوگا ! رسول اکرم ﷺ کی صحبت و تربیت اور تعلیم و تزکیہ نے ان کے دلوں کو صیقل کر کے محبت و مروت سے بھر دیا تھا، اس کے کئی گنا واقعات سیرت وحدیث میں موجود ہیں؛ البتہ ان کی انسانی فطرت اور بشری کمزوری سے کبھی ان کے دلوں کے آئینہ خانوں میں گرد و غبار چلا جاتا تو فوری ہدایت محبت اور اسوہ نبوی سے اسے دور کر دیا جاتا اور پھر وہ باہم شیر و شکر ہو جاتیں۔ دراصل ان کی بے پناہ محبت رسول اکرم ﷺ ہی ان کے جذبات رشک و اختلاف کا سبب بنتی تھی اور وہی ان کو دور بھی کرتی تھی ۔ (دیکھئے: عہد نبوی ﷺ میں اختلافات: جہات، نوعیتیں اور حل: ٦٨، ٠) ختم شد**
✍️ محمد صابر حسین ندوی ؛
🌐 https://t.me/Paighame_Insaniyat
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
♻️Ⓜ️♻️
👈 **حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات کے درمیان نوک جھونک_ (٣٠)
نماز کی امامت پر اختلاف ؛**
حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب مرض الوفاۃ میں مبتلا ہوئے تب بھی مسجد نبوی اصحاب کو نماز پرھاتے؛ خواہ اپنے اصحاب کا سہارا لے کر ہی مسجد تک کیوں نہ آنا پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باجماعت نماز ادا کرنے کی حتی المقدور بلکہ اس سے بڑھ کر کوشش کی؛ لیکن مرض وفات میں بعض دفعہ سخت آزمائش سے گزرنا پڑا، اخیر اخیر میں آپ کی حالت ایسی نہ رہی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مسجد نبوی میں نماز پڑھا سکیں، سات/ سات سربند مشکیزوں کا پانی ڈالا جاتا تھا؛ کہ افاقہ ہوجائے؛ لیکن پھر بھی صورتحال بدستور پیچیدہ رہتی، (صحیح بخاری: ١٩٨) ایسے میں جب ایک دفعہ متعدد مرتبہ کوشش کے باوجود نماز کی امامت کرنے سے قاصر پایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات سے فرمایا کہ ابوبکر کو کہیں وہ نماز کی امامت کریں، اس وقت آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھے اور امی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہی قریب تشریف فرما تھیں، امام بخاری نے اس روایت کو متعدد جگہ نقل کیا ہے، بعضوں میں آپ نے مخاطب کے طور پر عائشہ رضی اللہ عنہا کا نام بھی لیا ہے، اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فوری تعمیل کے بجائے اپنے والد بزرگوار کی کمزوری کا حوالہ دیا اور عرض کیا کہ وہ بہت رقیق القلب شخص ہیں، آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو اپنے آپ پر قابونہ رکھ سکیں گے؛ لہٰذا حضرت عمرؓ کو امامت کا حکم دیجئے، اس پر رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم سب یوسف کی صواحب ( بہکانے والی عورتیں ) ہو، ابوبکر کو امامت کرنے کا حکم پہنچاؤ ۔ آخر کار حضرت ابوبکر نے آپ ﷺ کی حیات میں سترہ نمازیں پڑھائیں۔ روایات واحادیث میں آتا ہے کہ آخری دن غالباً حضرت ابوبکر صدیق کی سُخ جانے کی وجہ سے ان کی عدم موجودگی میں حضرت عمرؓ نے نماز پڑھائی تھی اور وہ بھی ایک صحابی کے مشورے پر ۔ (صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب حد المریض أن یشھد الجماعۃ، باب اھل العلم و الفضل أحق بالامامۃ)
صواحب یوسف ؛
اس حکم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا اپنی خلافت کا بھی اعلان فرمایا، مگر عائشہ رضی اللہ عنہا کا اختلاف ان کی فطری کمزوری، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق اور لوگوں کی بدگمانی سے احتراز کی بنا پر تھا، ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دور رَس خاتون تھیں، وہ لوگوں کے مزاج سے اور شیطانی وساوس سے واقف تھیں، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ میں یہی حکم اصل تھا گرچہ کوئی کچھ بھی سمجھے، چنانچہ بالآخر حکم کی تعمیل کی گئی، اس روایت میں ایک بات صاحب یوسف یعنی یوسف علیہ السلام کے ساتھ والی عورتوں کا تذکرہ آیا ہے جو عزیز مصر کی بیوی تھی، اس سے مراد یہ ہے کہ جس طرح انہوں نے خلاف باطن کا اظہار کیا اسی طرح تمہارے دل میں بات کچھ اور ہے اور ظاہر کچھ اور کررہی ہو، اس مشابہت کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ عزیز مصر کی بیوی نے خواتین مصر کی دعوت کا اہتمام کیا، بظاہر وہ ان کی مہمان نوازی کررہی تھی؛ لیکن مقصود یہ تھا کہ وہ بھی ذرا حسن یوسف کا نظارہ کرلیں؛ تاکہ مجھے ایک زر خرید غلام سے محبت کرنے میں معذور خیال کریں، وہ جس بات پر ان کو طعن و تعریض کر رہی ہیں، جان لیں کہ وہ نہایت حسین و جمیل ہے اور اس سے محبت فطری بات ہے، اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما بظاہر یہ کہہ رہی تھیں کہ ان کہ والد رقت قلبی کی وجہ سے جماعت نہیں کرواسکیں گے؛ لہٰذا یہ ذمے داری کسی اور کے سپرد کی جائے، مگر ان کا مقصود یہ تھا کہ ایسے حالات میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مصلائے نبوت پر کھڑے ہونے سے لوگ بد شگونی لیں گے، اس لئے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق عذر خواہی کر رہی تھیں، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما نے خود ایک حدیث میں اس کی وضاحت فرمائی ہے، فرمایا: میں باربار آپ سے صرف اس لئے پوچھ رہی تھی کہ مجھے یقین تھا کہ جو شخص (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) آپ کی جگہ پر کھڑا ہو گا، لوگ اس سے کبھی محبت نہیں رکھ سکتے؛ بلکہ میرا خیال تھا کہ لوگ اس سے بدفالی لیں گے، اس لئے میں چاہتی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم نہ دیں. (صحیح بخاری، کتاب المغازي،بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَفَاتِهِ، حدیث: ٤٤٤٥) جاری
✍️ محمد صابر حسین ندوی ؛
🌐 https://t.me/Paighame_Insaniyat
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
♻️Ⓜ️♻️
👈 **حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات کے درمیان نوک جھونک_ (٢٩)
واقعہ اعتکاف ؛**
رسول اکرم ﷺ رمضان شریف کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کے لئے صحن مسجد میں خیمہ لگواتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بھی ایک سال خیمہ لگایا تو حضرت حفصہ نے بھی اجازت مانگی اور ان کی خبر سن کر حضرت زینب نے اپنا خیمہ لگایا۔ صحن مسجد ازواج مطہرات کے خیموں سے آراستہ ہو گیا تو رسول اکرم ﷺ کو یہ آراستگی محفل پسند نہ آئی اور تمام خیمے اکھڑ وادئے اور اس سال رمضان کے بجائے شوال میں اعتکاف فرمایا اور کسی دوسرے کو خیر لگانے کی اجازت نہیں دی، صحیح بخاری میں یہ روایت مختلف الفاظ و پیرایہ بیان میں نقل کیا گیا ہے، اس کی ایک تفصیلی روایت اس طرح ہے:حضرت سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (مسجد میں) ایک خیمہ لگا دیتی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کے اس میں چلے جاتے تھے۔ پھر حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا سے خیمہ کھڑا کرنے کی (اپنے اعتکاف کیلئے ) اجازت چاہی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اجازت دے دی اور انہوں نے ایک خیمہ کھڑا کر لیا جب زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا نے دیکھا تو انہوں نے بھی (اپنے لیے) ایک خیمہ کھڑا کر لیا، صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی خیمے دیکھے تو فرمایا، یہ کیا ہے؟ آپ کو ان کی حقیقت کی خبر دی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تم سمجھتے ہو یہ خیمے ثواب کی نیت سے کھڑے کئے گئے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینہ (رمضان) کا اعتکاف چھوڑ دیا اور شوال کے عشرہ کا اعتکاف کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاعْتِكَافِ/حدیث:٢٠٣٣]
محض رشک و محبت نہیں ؛
امام بخاری نے حدیث: (٢٠٣٤)، پھر (٢٠٤١) اور اس کے بعد (٢٠٤٥) میں یہی روایت نقل کی ہے، کہیں اختصار کیا ہے تو و کہیں بعض الفاظ میں تنوع ہے، امام بخاری نے اس سے مختلف استدلالات پیش کئے ہیں، جیسے عورتوں کا اعتکاف کرنا، مسجد میں اعتکاف کرنا، اعتکاف کے دوران سے نکلنا وغیرہ، اس روایت میں ازواج کے درمیان سوتیاہ چاہ، توجہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش اور ساتھ ہی ساتھ نیکی کی تمنا اور سبقت ان سب پہلوؤں پر روشنی پڑتی ہے، مگر خاص طور سے پورے واقعہ کے اخیر جو جملہ نقل کیا گیا ہے اس پر غور کرنا چاہئے اور اس سے اندازہ لگانا چاہئے کہ خواتین کے درمیان نسوانی غیرت کس قدر ہوسکتی ہے کہ ایک نیک عمل بھی دائرہ شبہ میں آجائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ازواج کی یہ صورت حال دیکھی تو فرمایا:آلْبِرَّ أَرَدْنَ بِهَذَا، مَا أَنَا بِمُعْتَكِفٍ فَرَجَعَ - - - "بھلا کیا ان کی ثواب کی نیت ہے اب میں بھی اعتکاف نہیں کروں گا۔" (صحيح بخاری: ٢٠٤٥) یعنی اس طرح عمل جو محض دیکھا دیکھی کیا جائے مناسب نہیں ہے، عمل کا دارومدار اصلا انسان کی نیت، خلوص اور رضائے الہی پر ہے، سوکنیں عموماً خیر کا کام بھی دل کی ستھرائی کے بجائے آپسی چشمک میں کرتی ہیں تو وہ نیکی بھی غارت ہوجاتی ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ دیکھا کہ ایک نیک عمل کو غلط رخ پر انجام دیا جارہا ہے تو نہ صرف خود کو اس سے الگ کر لیا بلکہ تمام ازواج کے خیمے بھی اکھڑوا دئے، تاکہ سبق ہو کہ نیکی میں اس طرح کی سبقت مطلوب نہیں، چنانچہ فی الحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فیصلہ اعتدال و توازن اور اخلاص نیت کی تعلیم و حکمت نبوی پر مبنی تھی، محض رشک و محبت میں عبادت کا نظریہ و خیال اور عمل خاصا خطر ناک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ (صحیح بخاری، کتاب الاعتکاف، باب اعتکاف النساء:٢٠٣٣- فتح الباری:٤/٣٤٩، دیکھئے: سیرت عائشہ:٥٨،٥٩) جاری
✍️ محمد صابر حسین ندوی ؛
🌐 https://t.me/Paighame_Insaniyat
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
♻️Ⓜ️♻️
?? بِسْــمِ الْلــّٰـهِ الـْـرَّحْـمـٰـنِ الـْـرَّحِیـمْ ??
? معزز قارئین و اراکین چینل ...!
ان گنت دعاؤں نيک تمناؤں اور پرخلوص جذبوں اور دل کی عمیق گہرائیوں كيساتھ آپ تمام احباب مجلس کو مع اہل خانہ "عیــــــــــد سعیـــــــد" کی پرخلوض مـــبارکـــــــــ بــــاد """
الله آپ کو اور آپ كے تمام اهل وعيال كو ڈهيروں خوشياں نصیب فرمائے۔ اور اس عید کو ہمارے اور آپ کے لئے باعث رحمت و مغفرت اور مسرت کا دزیعہ بنائے۔ آمین ۔
✍ منجانب:- سید نوراللہ گیاوی ۔
منتظم چینل ھذا ؛
??????????????
Азартный телеграм Мелстроя / MELLSTROY
Last updated 2 months, 2 weeks ago
®️ Contenido enviado, respetando todos los derechos de autor para la creadora de contenido.
? Más Canales : @TioMykeCanales
? Business Negocios : @MykeToowers
Last updated 1 year, 11 months ago
Cosplay erotic girls photo, young women. Juice hd pictures / СОЧНЫЕ КОСПЛЕЕРШИ уже ждут тебя в нашем проекте!! Здесь МНОГО ГОРЯЧИХ девушек и ГОДНЫХ косплеев!!
Купить рекламу: https://telega.in/c/anicosplay
по рекламе @vdutik
если не отвечаю @TARAKAH715
Last updated 2 years, 6 months ago