بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 2 weeks, 5 days ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 week, 2 days ago
.
سبق آمــــــــــوز قصہ
شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہیں۔
شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کروں اور مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا۔
کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟
شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے۔
پھر شیخ نے تین حل پیش کیے
پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کرے ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔
دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے، یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔
تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے، نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا، اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر ۔
البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے، لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں۔
کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی، شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے واجب نہیں تو مستحب سہی میں خود اسکی خدمت کروں گی۔
✭ بات اگر اچھی لگی تو شیئر ضرور کریں شکریہ 🥰
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
♻️Ⓜ️♻️
👈 غریب کی لڑکی __!!
ایک دوست کہنے لگا کہ میرا رشتہ ہوگیا ہے مگر میں نے وہ رشتہ توڑ دیا ہے ۔
میں نے پوچھا کہ کیوں توڑا رشتہ ؟
کہنے لگا کہ میرے ابو رمضان میں بیمار ہوے تھے تو میرے سسرال والے عیادت کے لیے آۓ تھے مگر کچھ لاۓ نہیں نہ پھل نہ ہی کوئی روپیہ پیسہ دے کر گۓ ۔۔
میرے باپ نے کہا کہ آج یہ لوگ ایسے ہیں تو کل کیا کریں گے مطلب نہ عیدی نہ شب بارات دن گے .اس لئے میں نے رشتہ ہی توڑ دیا ۔۔۔
۔۔۔
مگر میں نے کہا کہ یار یہ بتاٶ کہ اس لڑکی کے گھر والوں کے حالات کیسے تھے ۔۔
کہنے لگا کہ بہت غریب لوگ ہیں کام کاج کرتے ہیں تو دو ٹایم کی روٹی با مشکل کھاتے ہیں ۔۔
۔۔۔
میں نے کہا کہ میرے بھائی جب آپ ان کی غربت کے بارے میں سب جانتے ہیں ۔۔
تو کیا آپ یہ جانتے ہیں جس سے رشتہ توڑا ہے ان ماں باپ پہ کیا گزری ہوگی ؟ ۔۔
اس بیچاری لڑکی پہ کیا گزری ہوگی کہ مجھے غربت کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا ۔
یا ر میرے ابو کہتے ہیں کہ اب رشتہ امیر گھرانے میں کرواؤں گا جو جہیز ، شب برات عید سب دے سکیں جو تمہیں کاروبار سیٹ کروا سکیں
میں مسکرایا اور دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ تمہارے ابو کہتے ہیں یا تمہارا دل کہتا ہے ۔۔
جاؤ یار جو اپنے زور بازو پر یقین نہ کر سکے وہ دوست تو کیا انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں
آج اگر بیٹی والوں کا رشتہ ٹوٹ جاۓ تو لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں کہ شاید ان کی بیٹی میں کوئی خامی ہے ۔۔
اگر بیٹے والوں کا رشتہ ٹوٹ جاۓ تو وہ فخر سے کہتا ہے یار مجھے پسند نہیں تھی میں چھوڑ دیا ۔۔۔
خدارا بیٹی والوں پے ایسا ظلم نہ کریں میرے پوسٹ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جو لڑکے ابھی جوان ہیں وہ کبھی بھی کسی لڑکی کو اس کی غربت پہ نہ چھوڑیں۔۔
یہ عورت ہی وہ ہستی ہے جو ہمیں دنیا میں لائی اور یہ عورت ہی وہ ہستی ہے جس کے قدموں سے ہمیں جنت ملے گی بس روپ بدل لیتی ہے ماں کا بیوی کا بہن کا مگر ہوتی تو عورت ہی ہے نا...
پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں۔
🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
♻️Ⓜ️♻️
ریاست جوناگڑھ کے نواب خاندان کی پختون لڑکی کا انجام ؟
پروین بابی کا تعلق جوناگڑھ کے نواب خاندان سے تھا۔
ستر اور اسی کی دہائی کی صف اول کی انڈین فلم انڈسٹری کی ہیروئن تھیں۔
اپنے عہد کے ٹاپ ہیروز کے ساتھ کام کیا۔
امیتابھ بچن کے ساتھ "دیوار"، "عامر، اکبر انتھونی" اور "کالا پتھر" جیسی یادگار فلمیں کیں۔
اس عہد کے بڑے لوگوں کے ساتھ افئیرز چلائے۔
کبیر بیدھی، مہیش بھٹ جیسوں کے ساتھ۔
شادی نہ کی۔
سنگین غلطی کی۔
عمر ڈھلی تو افئیرز چلانے والے فرار ہوگئے۔
نئی لڑکیوں کے پیچھے چلے گئے۔
فلمیں ملنا بند ہوگئیں۔
پہلے ذیابیطس ہوئی۔
پھر پیرانائڈ شیزوفرینا کی شکار ہوگئی۔
جس کی وجہ سے عجیب و غریب آوازیں سنتی اور تواہمات کا شکار ہوجاتی۔
خود کو گھر کے کمرے میں بند کر لیتی اور کئی کئی دن تک باہر نہ نکلتی۔
ذیابیطس کی وجہ سے ایک ٹانگ کو گینگرین ہوگیا۔
ٹانگ کالی سیاہ ہوکر ناکارہ ہوگئی۔
اس طرح تکلیفیں سہنے کے بعد ایک دن کمرے میں مردہ پائی گئی۔ تین دن بعد پتہ چلا کہ گزرگئی۔
عمر تھی 55 سال۔
نماز جنازہ ہوئی تو خیال تھا کہ اس کے ہزاروں لاکھوں مداح تشریف لائیں گے۔
مگر کچھ دوست آئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کوئی بھی نہيں آیا۔ انہيں دو چار لوگوں نے مل کر دفنا دی۔
یہ زندگی کی ناپائیداری، نام و نسب اور شہرت کی کہانی۔ پھر بھی بہت سارے لوگ اپنے عروج پر سمجھتے ہیں کہ انہیں کبھی زوال نہيں آئے گا۔ نہ جوانی جائے گی۔
نہ خوبصورتی کم ہوگی۔
نوجوان خواتین کے ساتھ ایک گفتگو کے دوران ایک بار بانو قدسیہ نے ایک خردمندانہ نصیحت کی تھی۔
کہا کہ بنی نوع انسان کی نسل آگے بڑھانے کی ذمےداری قدرت نے عورتوں پر ڈالی ہے۔
اس لئے شادی ضرور کرنا۔ فیملی ضرور قائم کرنا۔ ورنہ عورت کے اندر ایسا احساس ندامت پیدا ہوتا ہے جو اسے پھر جینے نہيں دیتا۔
کہا کہ اگر آئیڈیل مرد نہ بھی ملے پھر بھی شادی کرنا۔ کہا عمر ڈھلنے کے ساتھ ایسے مسائل پیدا ہوتے ہیں جن کا آپ جوانی میں ادراک بھی نہيں کر سکتیں۔
زندگی کا اختتام تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔
🌐 https://t.me/Islam_Ki_Betiyan
🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰
امی ابھی تک ویسی ہی ہیں۔ ابو کو بہت کوستی ہیں۔۔۔ اب میری اور امی کے گھمسان کے معرکے ہوتے ہیں۔۔۔۔ میں کہتی ہوں کے اگر ابو نے آپ کو پہلے ہی طلاق دے دی ہوتی تو آج مجھے طلاق نہ ہوتی۔
کھانے پینے کو سب ملتا ہے، رہنے کو سر پر چھت ہے مگر اب سکون نہیں ہے۔۔۔ ابو کا چہرہ دماغ میں گھومتا رہتا ہے۔ اپنا شوہر بھی یاد آتا ہے۔ وہ برا نہیں تھا میری تربیت بری تھی۔۔۔ آپ سمجھ رہی ہوں گی کہ میں ساری غلطی امی کی کیوں بتا رہی ہوں۔ میں تو بالغ تھی سب دیکھ اور سمجھ رہی تھی آخر کیوں امی کی باتوں میں آگئی۔۔۔ آپ بتائیں جس لڑکی کی تربیت ہی ایسی ہوئی ہو۔۔۔ میں نے ساری زندگی امی کو نانی سے یہی باتیں کرتے دیکھا تھا۔ بس نانی یہ کہتی تھیں دیکھو کچھ بھی ہو طلاق مت لینا تو امی طلاق کی نوبت نہیں آنے دیتی تھیں کچھ ابو بھی چپ ہو جاتے تھے۔ ہر کسی کے صبر کا پیمانہ ایک نہیں ہوتا۔ میرے شوہر نیک فطرت کے تھے لیکن بس اس دن ان کا پیمانہ چھلک گیا۔ میں نے ان کو اس حد تک پریشان کیا۔۔۔ کہ آخر نوبت یہاں تک آگئی۔۔۔ ?
امی یہی کہتی تھیں کہ تمھاری شادی ہی غلط شخص سے ہوئی ہے۔۔۔ بس یہ بات میرے ذہن میں بیٹھ گئی تھی۔ ان کی اچھائی بھی برائی ہی لگتی تھی۔ میں آپ کے پاس اس لیے آئی ہوں کہ اب مجھے نیند نہیں آتی میں چوبیس میں سے بمشکل دو گھنٹے سو پاتی ہوں۔۔۔
آپ بتائیں کیا ابو کی جان لے کر اور اپنا گھر تباہ کر کے مجھے نیند آنی چاہیے.؟؟ ?
اپنی کلائنٹ کی اس آب بیتی کو آپ سب کے سامنے رکھنے کا بس ایک مقصد ہے کہ تربیت پر کام کریں۔۔۔۔۔ اور بہت زیادہ کریں۔ عورت بطور ماں گیم چینجر بن سکتی ہے۔?
کون غلط ہے کون صحیح اس بحث میں جانے کی بجائے تربیت اولاد اور خود اپنا احتساب کریں۔ اولاد کے سامنے ہر وقت رونے مت روئیں۔ مظلوم بننے کی سوچ سے باہر آجائیں اور شادی شدہ بیٹیوں پر رحم کریں۔ ان کے کچن میں بیڈروم میں ان کے ذہن میں گھسنے کی کوشش نہ کریں۔۔۔۔۔ بیٹیوں کو بھڑکانے کی پالیسی ختم کر دیں۔
ماں کی بہت زیادہ مداخلت بیٹیوں کے گھر اجاڑنے کا ایک اہم سبب ہے۔ آپ نہایت سلجھی ہوئی باشعور خواتین ہیں اسی لیے مجھے امید ہے کہ کسی بھی قسم کے فیمنزم کا چشمہ لگائے بغیر اس تحریر کو پڑھ کر سبق حاصل کریں گی۔ ? وما علینا الاالبلاغ ?
?اچھی بات پڑھ ڪر یا سن کر عمل ڪرنے کی کوشش کیا کریں، ویسے اگر ساری زندگی بھی پـــڑھتے رہے یا سنتے رہے تو ڪچھ فائدہ نہیں ملنے والا جب تک اس پر عمـــــــل ڪرنے ڪی کوشش نہ کی جائے ۔!!!
خــوش رہیں، خــوشیاں بانٹیں ۔?
https://telegram.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
?**طلاق مبارک ...!!!
?میری ایک کلائنٹ کی آپ بیتی ہے۔ ۔ !!**
ان کی اجازت سے مختصراً اس لیے بیان کر رہی ہوں کہ شاید کوئی لڑکی سنبھل جائے۔ ?
والدین کی اکلوتی تھی اور بڑے نازوں سے پلی تھی، ابو شروع سے ہی کہتے تھے کہ ایسے لاڈ نہ کیا کرو اس سے، کہ جو کل کو اس کے لیے پریشانی کا باعث بنیں، لیکن امی اپنی ناک کے نیچے ساری ضدیں پوری کیا کرتیں اور ابو کو خبر نہ ہوتی۔۔۔ جس کام کو ابو منع کرتے امی خاموشی سے اجازت دے دیتیں اور میں کر لیتی۔
انٹر کے بعد شادی ہوگئی، بیس سال کی عمر میں۔ اچھا پڑھا لکھا رشتہ تھا کھاتا کماتا۔ ابو نے چھان بین کر کے بیاہ دیا۔ امی راضی نہیں تھیں کہ ابھی اور اچھے رشتے آئیں گے ذرا انتظار کریں خیر ابو نے خاندان کے بڑوں کو شامل کر کے امی کو منوا لیا اور پھر میری بھی رضا تھی کہ چلو لڑکا پیسے والا بھی یے اور ہینڈسم بھی ہے۔
میں چونکہ بہت نازوں میں پلی تھی تو قوت برداشت بہت کم تھی۔ تربیت کسی قسم کی کچھ تھی نہیں۔ میں نے اپنے شوہر کی باتیں امی کو بتانی شروع کر دی۔ ذرا ذرا سی باتیں شکایت کی صورت میں بتانے لگی امی چونکہ خود یہ کام کرتی رہی تھیں، اس لیے مزے لے لے کر سنتیں اور پھر الٹے سیدھے مشورے دیتیں۔ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہوگیا لیکن میرا یہی حال رہا۔ ایک دو بار میاں نے سختی کرنے کی کوشش کی تو میں بیماری کا ڈھونگ رچا کر میکے چلی گئی۔ ابو نے بہت سمجھایا سختی کی تو واپس آگئی لیکن عادت سے مجبور تھی سو وہ ہی سب کیا کہ غلطیاں کر کے سینہ چوڑا کر کے بدتمیزی کرنا اور اپنی غلطی نہ ماننا۔۔۔۔ میاں نے بھی پیار سے سمجھا کر ہر طرح کوشش کی کہ میں سدھر جاؤں لیکن اس وقت مجھے یہ شخص دنیا کا سب سے برا آدمی لگتا تھا۔
ابو نے ڈانٹ کر، پیار سے ، ہاتھ جوڑ کر، ہر طرح سے سمجھایا کہ بیٹا اپنا گھر آباد رکھو ایسا نہ کرو۔۔۔۔ لیکن میری والدہ کی طرف سے ملنے والی ٹیوشن نے آخر کار وہ سیاہ دن دیکھا ہی دیا۔۔۔ کچھ دن سے شوہر سے ان بن چل رہی تھی۔ امی سے روز سبق لے رہی تھی میں۔ بس صبح ہی صبح ذرا سی بات کا میں نے پتنگڑ بنایا جیسا کہ میں اکثر کیا کرتی تھی اور دس سال کی بھڑاس میرے میاں کے منہ سے طلاق کے تین لفظوں کی صورت میں نکل گئی۔۔۔
میں نے کال کر کے ابو کو کہا کہ لڑائی ہو گئی ہے آکر لے جائیں اس وقت طلاق کا نہیں بتایا تھا کیوں کہ مجھے پتا تھا کہ ابو کے لیے یہ بہٹ بڑا صدمہ ہوگا۔۔۔ ابو گھر میں آتے ہی میرے میاں سے کہنے لگے کہ اس کی طرف سے مجھے معافی مانگنے دو بیٹا مجھے پتا ہے میری بیٹی کی غلطی ہے کیوں کہ ایسی لڑائیاں میں اکثر کرتی رہتی تھی۔۔۔۔۔ میرے میاں نے بہت تحمل سے ابو کو طلاق کا بتا دیا۔
ابو نے کہا کہ مجھے رکشہ کروا دو میں اسے گھر لے جاؤں میرے شوہر نے کہا کہ نہیں آپ گاڑی میں جائیں۔ اصرار کر کے ابو سے معافی مانگ کر گاڑی ڈرائیور کے ساتھ ہمیں چھوڑنے کے لیے بھیج دی۔۔۔۔۔
ابو گاڑی میں بلکل خاموش رہے گھر میں آتے ہی امی سے کہا لو تمھاری بیٹی کو صلہ مل گیا ہے اس کے کیئے کا، اب تمھیں بھی یہ انعام ملنا چاہیے اور امی کو اسی وقت طلاق دے دی۔۔۔۔
مجھے نہیں پتا کہ ابو نے غلط کیا یا صحیح لیکن ابو کی حالت ایسی تھی کہ مجھ سے دیکھا نہیں جا رہا تھا۔
تم دونوں ماں بیٹی کو طلاق مبارک، اب ساتھ بیٹھ کر عدت پورا کرنا( ابو نے اس وقت باقاعدہ تالیاں بجا کر کہا۔۔۔ شاید وہ اس وقت شدید ذہنی دباؤ میں تھے) ابو یہ کہہ کر باہر چلے گئے۔۔۔۔ پھر چار دن ہوگئے ابو واپس نہیں آئے۔۔۔ ہم ڈھونڈتے رہے کہاں کی عدت اور کیسی عدت بس ابو کو ہر جگہ ڈھونڈا۔۔۔۔ کہیں نہیں ملے۔۔۔۔۔۔ خاندان والوں کی باتیں الگ اور ابو کی گمشدگی الگ۔۔۔۔ مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔۔۔
پانچویں دن جمعے کی نماز کے وقت میرے موبائل پر تایا زاد کی کال آئی کہ چچا مل گئے ہیں میں گھر لا رہا ہوں ان کو۔۔۔۔ میری کچھ سانس میں سانس آئی۔ ابو آئے تو۔۔۔۔۔ مگر ایدھی کی ایمبولینس میں کفن میں لپٹے ہوئے۔۔۔ پانچ دن ابو کہاں رہے نہیں معلوم بس ایدھی والوں کا کہنا تھا کہ یہ صاحب فٹ پاتھ پر پڑے ملے تھے۔۔۔ نہ کوئی زخم نہ چوٹ کا نشان ابو کا دل بند ہونے سے ان کی موت ہوئی تھی۔۔۔۔
اور آپ کو پتا ہے فیض عالم کہ ان کا دل میں نے اور امی نے مل کر بند کیا ہے۔۔۔
اس چھتیس سالہ لڑکی کا یہ جملہ میرے دل پر گھونسے کی طرح لگا۔۔۔۔۔
پھر کہتی ہے کہ ابو نے ہمارے لیے گھر چھوڑا جو کہ وہ پہلے ہی امی کے نام کر چکے تھے۔۔۔ اوپر والا پورشن ہم نے کرائے پر اٹھا دیا، ابو کی پینشن بھی آتی ہے، کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں پڑی، سفید پوشی میں اچھے سے گزارا ہو رہا ہے۔ ددھیال والے ہم سے ملتے نہیں ہیں کہتے کہ تم دونوں ہمارے بھائی کی موت کا سبب ہو۔۔۔۔ میرے تین میں سے دو بڑے بچے اپنی مرضی سے اپنے باپ کے پاس جا چکے ہیں۔ باقاعدہ لڑ کر گئے ہیں۔ ملنے بھی نہیں آتے۔ چھوٹے والا ابھی تین سال کا ہے تو وہ میرے پاس ہے مگر مجھے پتا ہے کہ وہ بھی چلا جائے گا۔
♻️Ⓜ️♻️
❤️ میری بیوی کوئی کام نہیں کرتی ہے ۔ ۔ !!!!
طبیب: آپ کا کیا مسئلہ ہے، جناب؟ ?
شوہر: میں کام کے دباؤ اور روزمرہ کی روٹین سے تھک چکا ہوں۔
طبیب: آپ کی کیا نوکری ہے، جناب؟
شوہر: بینک میں محاسب ہوں۔
طبیب: آپ کی بیوی کی کیا نوکری ہے؟
شوہر: وہ کام نہیں کرتی، صرف ایک گھریلو خاتون ہے۔
طبیب: صبح آپ کو اور بچوں کو کون جگاتا ہے اور ناشتہ تیار کرتا ہے؟
شوہر: میری بیوی کیونکہ وہ کام نہیں کرتی۔
طبیب: آپ کی بیوی کب جاگتی ہے اور آپ کب جاگتے ہیں؟
شوہر: میری بیوی صبح پانچ بجے جاگتی ہے اور میں سات بجے کیونکہ وہ بچوں کو اسکول کے لیے تیار کرتی ہے اور ہمارے لیے ناشتہ بناتی ہے۔
طبیب: آپ کے بچوں کو اسکول کون چھوڑتا ہے؟
شوہر: میری بیوی، کیونکہ وہ کام نہیں کرتی۔
طبیب: آپ کی بیوی بچوں کو اسکول چھوڑنے کے بعد کیا کرتی ہے اور آپ کیا کرتے ہیں؟
شوہر: وہ واپس آکر دوپہر کا کھانا تیار کرتی ہے، کپڑے دھوتی ہے، گھر صاف کرتی ہے اور بچوں کی واپسی کا انتظار کرتی ہے۔ وہ بغیر نوکری کے ہے اور کام نہیں کرتی۔ اور میں اپنے کام پر جاتا ہوں، دوپہر تین بجے تک۔
طبیب: شام میں جب آپ کام سے واپس آتے ہیں تو آپ کیا کرتے ہیں اور آپ کی بیوی کیا کرتی ہے؟
شوہر: میں ایک دن بھر کی محنت کے بعد دوپہر کا کھانا کھا کر آرام کرتا ہوں۔ اور میری بیوی بچوں کے ساتھ ہوم ورک کرواتی ہے اور پھر مجھے جگاتی ہے تاکہ ہم ساتھ چائے پی سکیں۔
طبیب: اس کے بعد آپ کیا کرتے ہیں اور آپ کی بیوی شام میں کیا کرتی ہے؟
شوہر: میں اخبار پڑھتا ہوں اور دنیا کی خبریں دیکھتا ہوں، اور میری بیوی ہمارے اور بچوں کے لیے رات کا کھانا بناتی ہے، برتن دھوتی ہے، گھر صاف کرتی ہے اور بچوں کو سونے کے لیے تیار کرتی ہے۔
اب، جناب، آپ میں سے کس کو نفسیاتی ڈاکٹر کی ضرورت ہے؟ آپ کو یا آپ کی بیوی کو؟
اور کام کے دباؤ سے کس کو آرام کی ضرورت ہے؟ آپ کو یا آپ کی بیوی کو؟
کیا صبح سویرے سے رات دیر تک بیوی کا روزمرہ کا روٹین "کام نہیں کرنا" کہلاتا ہے؟ اور بغیر نوکری کے؟
اور پھر آپ کام کے دباؤ کی شکایت کرتے ہیں!!؟
دنیا کی تمام ماؤں کو سلام اور عزت ۔ ۔ ۔
https://telegram.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
? لوگ کیا کہیں گے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
شادی میں خرچہ ڈبل کردیتے ہیں، اسی بنیاد پر کہ لوگ کیا کہیں گے، چھوٹے گھر میں خاصی زندگی گزر رہی ہوتی ہے، اُسے بنانے کی فکر میں بوڑھے ہوجاتے ہیں، کہ لوگ کیا کہیں گے، بھری بھیڑ میں کھانا کم کھاتے ہیں، کہ دیکھنے والے کیا کہیں گے، مہر صرف اس لیے بڑھاکر دیتے ہیں، کہ لوگ کیا کہیں گے، کپڑے صاف اس لیے پہنتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں، یہی سوچتے سوچتے بڑھاپا آجاتا ہے کہ لوگ کیا کہیں گے، پھر ایک دن قضائے الٰہی کے ہتّھے چڑجاتے ہیں، لوگ یہ سوچ کر جنازے میں شرکت کرتے ہیں، کہ لوگ کیا کہیں گے، پھر اہل وعیال آپ کی قُل خوانی کی دعوت کرتے ہیں، کہ لوگ کیا کہیں گے، آخر میں وہی لوگ جن کی ہمیشہ آپ کو فکر لگی رہتی تھی؛ آپ کی قبر کی مٹی بھی قبر پر ہی جھاڑ کر چلے جاتے ہیں۔
ان لوگوں کی فکر چھوڑیے! جو آپ کی تدفین کے بعد ہی ٹھاٹھے مارنا شروع کردیتے ہیں، آپ کی مُردگی کی دعوت میں دو بوٹیا فالتو مانگنے لگتے ہیں، بلکہ ان کے ساتھ صلہ رحمی رکھیں! جو آپ کے ہر اچھے برے وقت میں آپ کے حامی وہ مددگار رہتے ہیں اور آپ کی ذات کو لے کر ہر وقت حسّاس رہتے ہیں، ضروری نہیں کہ آپ کے امیر رشتہ دار ہی آپ کو سکون دیں، بعض اوقات وہ غریب، جن کو آپ دیکھنا پسند نہیں کرتے، دلاسہ اور تسلی کے معاملے میں ان سے بہتر ثابت ہوتے ہیں، جو آپ کے ہمیشہ قریب رہتے ہیں، کون کیا کہے گا اس کی بلاوجہ فکر کرنے سے کوئی فائدہ نہیں، ان لوگوں کی قدر کیجیے! جو آپ کے آس پاس ہیں، مگر آپ کو نظر نہیں آتے، پھر آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی کہ، لوگ کیا کہیں گے۔
✍?ابنِ افتخار قاسمی۔۔۔???
https://telegram.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
*✋ دیوار پر والد کے ہاتھ کے نشانات ..!!!*
ابا جی بوڑھے ہوگئے تھے اور چلتے چلتے دیوار کا سہارا لیتے تھے۔ نتیجتاً دیواروں کا رنگ خراب ہونے لگ گیا، جہاں بھی وہ چھوتے تھے وہاں دیواروں پر ان کی انگلیوں کے نشانات چھپ جاتے تھے، میری بیوی کو جب پتہ چلا تو وہ اکثر گندی نظر آنے والی دیواروں کے بارے میں مجھ سے شکایت کرتی۔
ایک دن سر میں درد ہو رہا تھا تو ابا جی نے سر پر تیل کی مالش کی۔ تو چلتے ہوئے دیواروں پر تیل کے داغ بن گئے، یہ دیکھ کر میری بیوی چیخ اٹھی۔ اور میں نے بھی غصے میں اپنے والد کو ڈانٹ دیا اور ان سے بدتمیزی سے بات کی، انہیں مشورہ دیا کہ چلتے وقت دیواروں کو ہاتھ نہ لگائیں، وہ بہت غمگین نظر آئے، مجھے اپنے رویے پر شرمندگی بھی محسوس ہوئی مگر ان سے کچھ نہ کہا، ابا جی نے چلتے ہوئے دیوار کو پکڑنا چھوڑ دیا۔ اور ایک دن وہ گر پڑے اور بستر سے جا لگے جو ان کے لئے بستر مرگ بن گیا اور کچھ ہی دنوں میں ہم سے رخصت ہو گئے۔ میں نے اپنے دل میں احساس جرم محسوس کیا اور میں ان کے تاثرات کو کبھی فراموش نہیں کر سکتا تھا اور اس کے فوراً بعد اپنے آپ کو ان کی موت کے لئے خود کو معاف نہیں کر پاتا ہوں، کچھ دیر بعد، ہم اپنے گھر کو پینٹ کروانا چاہتے تھے۔ جب پینٹر آئے تو میرا بیٹا، جو اپنے دادا سے پیار کرتا تھا، نے مصوروں کو دادا کے انگلیوں کے نشانات صاف کرنے اور ان علاقوں کو پینٹ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
پینٹر بہت اچھے اور جدت پسند تھے۔ انہوں نے اسے یقین دلایا کہ وہ میرے والد کے فنگر پرنٹس/ ہینڈ پرنٹس کو نہیں ہٹائیں گے، بلکہ ان نشانات کے گرد ایک خوبصورت دائرہ بنائیں گے اور ایک منفرد ڈیزائن بنائیں گے، اس کے بعد یہ سلسلہ جاری رہا اور وہ پرنٹس ہمارے گھر کا حصہ بن گئے۔ ہمارے گھر آنے والے ہر فرد نے ہمارے منفرد ڈیزائن کی تعریف کی، وقت کے ساتھ ساتھ میں بھی بوڑھا ہوتا گیا، اب مجھے چلنے کے لیے دیوار کے سہارے کی ضرورت تھی۔ ایک دن چلتے ہوئے مجھے یاد آئے اپنے والد سے میرے کہے ہوئے الفاظ، اور سہارے کے بغیر چلنے کی کوشش کی تاکید ۔ میرے بیٹے نے یہ دیکھا اور فوراً میرے پاس آیا اور چلتے ہوئے مجھے دیواروں کا سہارا لینے کو کہا، اس خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہ میں سہارے کے بغیر گر سکتا ہوں، میں نے دیکھا کہ میرا بیٹا مجھے پکڑے ہوئے ہے۔ میری پوتی فوراً آگے آئی اور پیار سے میرا ہاتھ اپنے کندھے پر رکھ کر سہارا دیا۔ میں تقریباً خاموشی سے رونے لگا۔ اگر میں نے اپنے والد کے لیے بھی یہی کیا ہوتا تو وہ زیادہ دیرتک زندہ رہتے۔ میری پوتی نے مجھے ساتھ لیا اور صوفے پر بٹھایا۔ پھر اس نے مجھے دکھانے کے لیے اپنی ڈرائنگ بک نکالی، اس کی استانی نے اس کی ڈرائنگ کی تعریف کی تھی اور اس کو بہترین ریمارکس دیے تھے۔
خاکہ دیواروں پر میرے والد کے ہاتھ کے نشان کا تھا، اس کے ریمارکس تھے- "کاش ہر بچہ بڑوں سے اسی طرح پیار کرے" میں اپنے کمرے میں واپس آیا اور اپنے والد سے معافی مانگتے ہوئے رونے لگا، جو اب نہیں تھے۔
ہم بھی وقت کے ساتھ بوڑھے ہو جاتے ہیں۔ آئیے اپنے بڑوں کاخیال رکھیں اور اپنے بچوں کو بھی یہی سکھائیں، اپنے گھر والوں کو بھی بتائیں کہ یہ بزرگ قیمتی ہوتے ہیں دیواریں اور چیزیں نہیں۔??
https://telegram.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
♻️Ⓜ️♻️
*? _گھر کا ماحول خوشگوار بنانے کیلئے کچھ اھم باتیں ..!!*
• شوہر کی روٹین یہ بنائیں کہ گھر آنے پر وہ پہلے اپنی ماں کے پاس جائے بعد میں آپ کے پاس آئے۔
• جب بھی بازار جائیں ساس کے لئے کوئی ناں کوئی تحفہ ضرور لے کر لائیں چاہے وہ لون کا سوٹ ہو یا دس روپے کی مونگ پھلی۔
• کپڑے بدلنے لگیں تو اپنے دو پسندیدہ جوڑے ساس کے پاس لے جائیں ان سے پوچھیں کہ میں ان دونوں میں سے کون سا جوڑا پہنوں پھر جو وہ کہیں وہ پہن لیں۔
• جب جب آپ کے شوہر آپ کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کریں ساس کے سامنے ساس کی تعریف کریں کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی بہت اچھی تربیت کی ہے۔
• گاڑی میں بیٹھنا ہو تو بڑی محبت کے ساتھ ساس کو فرنٹ سیٹ پر بٹھائیں اور ان سے کہیں کہ یہ آپ کا حق ہے کیونکہ آپ کی دعاؤں کی وجہ سے ہی ہمیں اللّٰہ نے یہ گاڑی دی ہے۔
• گھر میں کھانا بنانے لگیں تو ساس سے پوچھ لیں کہ آج کیا بنائیں اکثر وہ یہ معاملہ آپ پہ چھوڑ دیں گی لیکن اگر وہ کسی خاص چیز کی فرمائش کریں تو وہی پکائیں۔
• کبھی بھی کسی کے بھی سامنے اپنے میاں اپنی ساس اور کسی بھی دوسرے سسرالی رشتہ دار کی برائی نہ کریں کیونکہ یہ بھی غیبت ہے اور غیبت ایسی منحوس چیز ہے جو گھروں کے گھر اجاڑ دیتی ہے۔
• اگر کبھی آپ کی ساس اور آپ کے میاں اکٹھے بیٹھے باتیں کر رہے ہوں تو پوری کوشش کریں کہ میاں کو بلا کر وہاں سے نہ اٹھائیں۔
• ساس کی ہر پسند کی تعریف کریں اور انہیں یقین دلائیں کہ آپ ان کے اعلی ذوق کی معترف ہیں۔
• اپنی ساس کے پاس بیٹھ کر ان سے ان کے ماں باپ کی باتیں کیا کریں ان کے بچپن اور جوانی کے قصے سنا کریں۔
• کبھی کبھی ان کے کہے بغیر ان کے پاؤں دبا دیں ان کے سر کی کنگھی کر دیا کریں۔
• اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے سامنے اپنی ساس کی تعریف کرتی رہا کریں۔
کیونکہ برائی ،چغلی ھو یا تعریف ۔
ایک دن کسی نا کسی طرح ساس سسرال تک پہنچنے والی ھے۔☺️
https://telegram.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
پھر جب چھٹی کے وقت باپ یا بھائی کے آنے کا وقت ہوتا ہے تو پھر سے وہی حجاب پرس سے نکال کر پہن لیا جاتا ہے۔
مجھے آج تک سمجھ نہیں لگی کہ یہ tights اور اوپر سے چھوٹی چھوٹی باریک شرٹس پہننے کا آخر مقصد کیا ہوتا ہے؟
آ بیل مجھے مار؟
اتنی چھوٹی چھوٹی سی شرٹس پہننا اور پھر چلتے ہوئے بار بار پیچھے سے اپنی شرٹس کو درست کرنا...
کیسا عمل ہے؟
کیا ضرورت ہے.
یا تو پہنیں نہ, پہن لیا تو بس پھر ٹھیک ہے۔
کیونکہ آپ کا جسم آپ کی مرضی.
پھر مرد کیوں نہ کہے کہ میری آنکھ میری مرضی؟
لیکن یہ سب فیشن ہے.
یہاں پر فقرے کسنا جرم نہیں کیونکہ کھلم کھلا دعوت دی جاتی ہے فقرے کسنے کی.
میوزک کنسرٹ، کلچرل فیسٹیول، اور اینول ڈنر کے نام پر ہونے والے رقص، مجرے کی محفلوں سے کم نہیں.
میوزک کنسرٹ پر جسم کے ساتھ جسم لگے ہوتے ہیں اور ناچ گانے عروج پر کندھے سے کندھے جڑے ہوتے ہیں۔
منشیات کا سب سے زیادہ استعمال بھی یونیورسٹی کے طلباء ہی کرتے ہیں. جن منشیات کا کبھی آپ نے نام تک نہیں سنا ہوگا وہ منشیات یونیورسٹی لیول پر آپ کو نظر آتی ہیں۔
لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی ان منشیات کی عادی ہیں اور یہ بھی کسی فیشن کی طرح پروان چڑھ رہا ہے۔
لڑکیوں کے ہاسٹل میں یہ منشیات انتظامیہ کے زریع سے ہی فروخت کی جاتی ہیں اور بہت سے گروہ اپنے سہولت کار ان طالبات میں سے ہی چنتے ہیں۔
پہلے نشے کا عادی بنایا جاتا ہے اور پھر جسم فروشی کے مقاصد کیلئے ان لڑکیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
دونوں ایک دوسرے کو غلط کہہ رہے ہیں خواتین کے مطابق مرد حضرات اپنی نظروں کی حفاظت کریں اور مردوں کے مطابق خواتین اپنے جسم کی حفاظت کریں۔
مگر دونوں میں سے کوئی بھی اپنی اصلاح کرنے کیلئے تیار نہیں کوئی بھی اپنی غلطی تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔
یہ ہسپتالوں اور کچرے کے ڈھیر میں ملنے والے نومولود بچے طوائف کے نہیں بلکہ ان تعلیم یافتہ افراد کے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہماری آپس میں انڈرسٹینڈنگ تھی۔
ہسپتالوں میں غیر قانونی طور پر ہونے والے ابورشن اسی انڈرسٹینڈنگ کے نتائج ہیں۔
نان پریگننسی کی فروخت ہونے والی ادویات کے خریدار زیادہ تر یہی انڈرسٹینڈنگ والے جوڑے ہیں۔
لیکن اگر یہاں کوئی سچ لکھے یا بولے تو وہ چھوٹی سوچ کا مالک ہے وہ تنگ نظر ہے وہ دیہاتی ہے۔
پھر میں کیوں نہ کہوں کہ ہماری یونیورسٹیاں کوٹھے اور چکلے ہیں۔
پھر میں کیوں نہ کہوں کہ یہ یونیورسٹیاں ؛ اور یہ تعلیمی ادارے جسموں کی تجارت کی منڈیاں ہیں۔
پھر میں کیوں نہ کہوں کہ یہاں لڑکے اور لڑکیاں دونوں ہی جسمانی تعلقات اور زنا کو فروغ دے کر والدین کی عزتوں کے جنازے نکال رہے ہیں۔
یونیورسٹی کا مطلب "مادرِ علمی ہے"
یہ کیسی ماں ہے جو اپنی بچیوں کے سر سے دوپٹہ اور جسم سے لباس اتارنے کی تربیت کو پروان چڑھا رہی ہے۔
یہ کیسی ماں ہے جو اپنے بیٹوں کو بے حیائی اور زنا کی تعلیم دے رہی ہے؟
بلکہ یہ یونیورسٹیاں شاید طوائف کے کوٹھوں سے بھی زیادہ گری ہوئی جگہ ہیں کیونکہ ایک طوائف اپنی مجبوری کے تحت اپنا جسم فروخت کرتی ہے اور اس کے پاس آنے والے گاہک پیسے دے کر اس کا جسم خریدتے ہیں۔
مگر ہماری یونیورسٹیاں وہ کوٹھے اور وہ اڈے ہیں جہاں عورت اپنا جسم اپنی مرضی سے اپنی پسند کے شخص کو خوشی خوشی پیش کرتی ہے۔
اور یہاں جسم لینے والا کوئی خریدار نہیں ہے وہ ایسا گاہک ہے جسے مفت میں شراب اور شباب مل رہی ہوتی ہے۔
اور جب اپنا جسم اپنی مرضی سے پیش کیا جائے اور لینے والا عورت کی مرضی سے اس کا جسم لے تو پھر نہ تو عورت اسے جنسی زیادتی یا درندگی کا نام دیتی ہے اور نہ ہی مرد اسے جنسی زیادتی اور درندگی کا نام دیتا ہے
یہاں اس فیشن کو "انڈرسٹینڈنگ" کا نام دیا جاتا ہے۔
اور اس سارے فسادات کی جڑ یہ Co-education ہے۔
ہمارا دین اسی وجہ سے اس نظام تعلیم کی مخالفت کرتا ہے یہ نظام تعلیم ہماری نسلوں کو اُجاڑ رہا ہے۔ تباہ کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ آج کے جوان پڑھے لکھے جاہل کے لقب سے نوازے جا رہے ہیں۔
یہ یونیورسٹیاں تعلیم، علم، تربیت، تہذیب، ادب، شعور کچھ بھی نہیں دے رہیں بلکہ جو تھوڑا بہت ان سب کا تناسب موجود ہوتا ہے وہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔
ہماری یونیورسٹیاں فقط کاغذ کے ٹکڑے دے رہی ہیں.. غلامی کی سوچ اور سرکاری نوکری کے خواب عنایت کر رہی ہیں لالچ اور حسد عنایت کر رہی ہیں
ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا
انفرادی طور پر اصلاح اور کوشش کرنی ہوگی تب جا کر اجتماعی طور پر چیزیں درست ہو سکتی ہیں۔
تلخ لکھنے پر معذرت خواہ ہوں مگر جو بھی لکھا سچ لکھا ہے... اور سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے۔ میرے مطابق یہ موضوع بہت طویل ہے اور ایک گہرا سمندر ہے۔
مگر اجازت چاہوں گا کیونکہ آج کل ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا لمبی لمبی تحاریر پڑھنے کا ?
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے۔ ?
گروپ ایڈمن ❤️ ?
اسلام کا بیٹا !
https://telegram.me/Islam_Ki_Betiyan
??????????????
بزرگ ترین چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot
Last updated 2 weeks, 5 days ago
وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️
Last updated 1 year, 1 month ago
⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️
🔻Telegram🔻
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+
🔴 تبليغات بنرى
@Pink_Bad
🔴 تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad
Last updated 1 week, 2 days ago