Farrukh Punjabi قناۃ فرخ پنجابی

Description
رَبَّنَالاَ تُؤَاخِذْنَاإِن نَّسِينَاأَوْ أَخْطَأْنَارَبَّنَاوَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَاوَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ... أَنتَ مَوْلاَنَافَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
Advertising
We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 3 days, 15 hours ago

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 year ago

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 months, 3 weeks ago

hace 2 meses, 3 semanas

یہ تحریر علامہ سرخسی رحمہ اللہ کے اس قول پر ختم کرتا ہوں۔
(الحق قدیم، و مراجعة الحق خیر من التمادی فی الباطل)
حق (باطل کے بنسبت) پرانا ہے اور حق کی طرف رجوع کرنا بہتر ہے باطل میں مزید گھسنے سے۔

ھذا ما عندی و الله أعلم باالصواب

طالب حق:--
الفقير إلى عفو ربّه الحقيقي
محمد عباس خان الحنفي

#دعوت_فکر
#ائین_پاکستان
#غیر_شرعی_کفری_ہے
#اس_نظام_بدی_سے_بغاوت_کریں

hace 2 meses, 3 semanas

سوال:-اگر آئین میں بعض شقیں شرعی اور بعض غیر شرعی ہے تو کیا وہ پورا آئین غیر شرعی ہوگا ۔۔۔؟

جواب:-جو آئین اسلامی و غیر اسلامی قوانین پر مشتمل ہو وہ اسلامی نہیں ہو سکتا بلکہ وہ غیر اسلامی ہی سمجھا جائے گا۔

چنگیز خان کے بنائے ہوئے آئین "یاسق" کے بارے میں علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت
{اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَ)
کے تحت فرماتے ہے۔
(ینکر تعالی علی من خرج عن حکم الله تعالی، المحکم المشتمل علی کل خیر، الناھی عن کل شر، و عدل إلی ما سواہ من الآراء و أهواء و الإصطلاحات، التی وضعھا الرجال بلا مستند من شریعة الله تعالی، کما کان أھل الجاھلیة یحکمون به من الضلالات و الجہالات، مما یضعونھا بآرائھم و أهوائهم و کما یحکم به التاتار من السیاسیات الملکیة المأخوذة عن ملکھم قد اقتبسھا عن شرائع شتی، من الیہودیة و النصرانیة و الملة الإسلامیة، و فیھا کثیر من الأحکام أخذھا من مجرد نظرہ و ھواہ، فصارت فی بنیه شرعا متبعا، یقدمونہا علی الحکم بکتاب الله و سنة رسوله صلی الله علیہ و سلم۔
و من فعل ذلك فھو کافر یجب قتاله، حتی یرجع إلی حکم الله و رسوله فلا یحکم سواه فی قلیل و لا کثیر۔
تفسیر ابن کثیر ج:-3__ص:-131

چنگیز خان کی مذکورہ آئین (یاسق/یساق) اسلامی شریعت سمیت تورات، انجیل کے آسمانی قوانین پر مشتمل تھا، لیکن اس کے باوجود وہ اسلامی نہیں کہلایا، کیونکہ اس میں غیر اسلامی قوانین تھے،
اور دوسری وجہ یہ تھی کہ اس میں اسلامی احکام (دفعات) اس لئے شامل نہ تھے کہ وہ اسلامی قانون ہیں بلکہ وہ اس لئے کہ اس (چنگیزخان) کی رائے کے موافق تھے یاسق کا حصہ بنائے گئے تھے۔
بہر حال وہ قانون (یاسق / یساق) بہ اجماع امت کفری قانون تھا، اور اس کے مطابق فیصلہ کرنے کو علماء نے کفر سجھا تھا۔
لہذا پاکستانی آئین بھی اسلامی و غیر اسلامی دفعات پر مشتمل ہے تو یہ بھی غیر اسلامی سمجھا جائے گا۔
اور دوسرا یہ کہ اگر چہ (برائے نام) اسلامی دفعات پر یہ آئین مشتمل ہے مگر پھر بھی یہ آئین اسلامی نہیں، کیونکہ یہ دفعات آئین میں اس حیثیت سے شامل نہیں کہ یہ اللہ کا حکم ہے۔ بلکہ یہ اس حیثیت سے شامل ہے کہ اس کو دوتہائی اکثریت نے پاس کیا ہے۔
اور جب ایک شئ کی حیثیت الگ ہوجائے تو اس شيئ کا حکم بھی بدل جاتا ہے۔
چناچہ مفتی تقی عثمانی صاحب "حکیم الامت کے سیاسی افکار" نامی کتاب میں لکھتے ہیں۔
(جمہوریت، کا سب سے بڑا رکن اعظم یہ ہے کہ اس مں عوام کو حاکمِ اعلی تصور کیا جاتا ہے، اور عوام کا ھر فیصلہ جو کثرت رائے کی بنیاد پر ہوا ہو وہ واجب التعمیل اور ناقابل تنسیخ سمجھا جاتاہے کثرت رائے کے اس فیصلہ پر کوئی قدغن اور کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی، اگر دستور حکومت عوامی نمائندوں کی اختیار قانون سازی پر کوئی پابندی بھی عائد کردے۔ (مثلا کہ وہ کوئی قانون قرآن و سنت کے یا بنیادی حقوق کے خلاف نہیں بنائے گی) تو یہ پابندی اس لئے واجب التعمیل نہیں ہوتی کہ یہ عوام سے بالادست کسی اتھارٹی نے عائد کی ہے یا یہ اللہ تعالی کا حکم ہے جسے ہر حال میں ماننا ضروری ہے، بلکہ صرف اس لئے واجب التعمیل سمجھا جاتا ہے کہ یہ پابندی خود کثرت رائے نے عائد کی ہے۔ لہذا اگر کثرت رائے کسی وقت چاہے تو اسے منسوخ بھی کرسکتی ہے۔)
(حکیم الامت کے سیاسی افکار /صفحہ 17)

اور آئین میں مذکور (برائے نام اسلامی) دفعات چند اور وجوہات کی بناء پر بھی اسلامی نہیں۔

1۔جب اللہ تعالی کا قانون ملکی قانون بننے کےلئے انہوں نے اس بات کا محتاج بنایا کہ اسے مقنّنہ سادہ اکثریت سے پاس کرے گی تو یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان کے یہاں اللہ تعالی کا قانون فی الحال واجب الاطاعت قانون نہیں۔یہ ارکان پارلیمنٹ کا ذاتی عقیدہ نہیں، بلکہ یہ جمہوری عقیدہ ہے جو انہوں نے اپنا رکھا ہے، اور یہی پاکستانی جمیوریت اور اساسی قانون کا عقیدہ ہے کہ جو دفعات اکثریت پاس کرےگی وہی ملکی قانون کا حصہ ہوگی۔
لہذا آئین میں مذکور (برائے نام اسلامی) دفعات بایں معنی اسلامی نہیں کہ ان کی قانونی حیثیت بوجہ ثبوت از قرآن و سنت نہیں۔
2۔دوسری بات یہ کہ آئین میں جو دفعات اس بنیاد پر شامل ہیں کہ یہ اکثریت کی طرف سے پاس کردہ ہیں تو کل اکثریت یہ کرسکتی ہے کہ ان کی قانونی حیثیت ختم کردے اور ان کی جگہ واضح کفری دفعات کو قانونی حیثیت دے کیونکہ جمہوری اصول کے تحت اکثریت آئین میں ترمیم کرسکتی ہے ۔

اور 2009 میں یہ حادثہ ہوچکا ہے، جب ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی کی ایک کمیٹی کے اجلاس میں دستور سے خدا کی حاکمیت کی شرط ختم کرنے کیلئے قرارداد پیش کی، قرارداد کی مخالفت پیپلز پارٹی نے کی، رائے شماری ہوئی تو خدا کی حاکمیت دو ووٹوں کی برتری سے برقرار رہی، ایک پاکستانی اخبار میں سرخی لگائی گئی کہ :

"خدا کی حاکمیت دو ووٹوں کی اکثریت سے بچ گئ"
بحوالہ
(ماہنامہ الحق اکتوبر 2019)

نعوذ بالله ثم نعوذ بالله

hace 2 meses, 3 semanas

لال مسجد آپریشن - اسباب و حقائق

ویڈیو کلپ 13

حقیقت نمبر 6. کیا مذاکرات کو لال مسجد والوں نے سبوتاژ کیا یا امریکی ایجنٹ پرویز مشرف نے

We recommend to visit


‌بزرگ ترین‌ چنل کارتووووون و انیمهه 😍
هر کارتونی بخوای اینجا دارهههه :)))))
‌‌
راه ارتباطی ما: @WatchCarton_bot

Last updated 3 days, 15 hours ago

وانهُ لجهادٍ نصراً او إستشهاد✌️

Last updated 1 year ago

⚫️ Collection of MTProto Proxies ⚫️

?Telegram?
Desktop v1.2.18+
macOS v3.8.3+
Android v4.8.8+
X Android v0.20.10.931+
iOS v4.8.2+
X iOS v5.0.3+


? تبليغات بنرى
@Pink_Bad

? تبلیغات اسپانسری
@Pink_Pad

Last updated 2 months, 3 weeks ago