ھەوالی پەروەردەی شاری کرکوک
https://instagram.com/kirkuk_star_
Last updated 1 day, 5 hours ago
*?* شیخ زید المد خلی رحمہ اللہ نے کہا کہ
✍️ علم انہی سے لیا جائے گا جو صحیح عقیدے اور درست منہج والے ہوں؛
✍️ اس لئے کہ یہی اشاعت علم کے امین اور امت کے خیر خواہ ہیں؛
✍️ چنانچہ یہ لوگوں کو وہی منہج اور عقیدہ سکھاتے ہیں جس پر نبی مختار صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے برگزیدہ چنیدہ اور نیک خلفائے راشدین قائم تھے،
✍?️ اور جہاں تک اہل بدعت اور گمراہوں کا تعلق ہے تو کسی طور بھی جائز نہیں ہے کہ ان سے کتاب و سنت کا علم لیا جائے؛
✍?️ اس لیے کہ یہ کتاب و سنت کے علم کی نشر واشاعت میں امین اور لائق اعتماد نہیں ہیں،
? اور نہ ہی یہ امت کے خیر خواہ ہیں،
✍?️ سو ان کی گمراہیوں سے بچنا اور دوسروں کو بچانا اور خبردار کرنا واجب ہے،
✍?️ اور یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب ان سے علم نہ لیا جائے اور ان کی صحبت سے دور رہا جائے۔
? (الاجوبۃ الاثریہ، ص 74)۔**
*?* شیخ صالح اللحيدان رحمہ اللہ نے کہا:
✍️ "مبتدی طلبہ کے لیے جن اہم کتابوں کا مطالعہ کرنا میں مناسب سمجھتا ہوں ان میں شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب تمیمی رحمہ اللہ کی کتابیں ہیں
✍️ جو کہ اس قبیلہ بنو تمیم کے تھے جس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہ لوگ میری امت میں دجال پر سب سے زیادہ سخت ہوں گے؛
✍️ چنانچہ شیخ کی کتاب "کتاب التوحید" ایک بہت ہی اہم اور مفید کتاب ہے، جو اللہ کی خاطر اخلاص عمل پر ابھارتی ہے، نیز شرک، اس کے وسائل اور شرک سے قریب کرنے والی تمام چیزوں سے براءت کا اظہار کرنے کی دعوت دیتی ہے۔
? [نصائح مھمہ]**
**موازنات کا منہج:
یہ ایک بدعتی منہج ہے جسے اہل بدعت کی حمایت اور ان کے تحفظ کے لیے اخوانیوں نے وضع کیا ہے یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اہل بدعت کے یہاں بھی اچھائیاں ہوتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ ان کی اچھائیوں کو بھی بیان کیا جائے، پھر اس کے بعد ان کی انہی اچھائیوں کی تشہیر انہیں پروموٹ کیا جاتا ہے اور ان کے یہاں جو عقدی اور منہجی انحرافات اور بلنڈرس ہوتے ہیں ان کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے۔
دراصل جب نفس پرست بدعتیوں اور حزبیوں کے خرافات اور ان کے عقدی و منہجی انحرافات کو بیان کیا جانے لگا اور یہ عوام الناس میں ایکسپوز ہونے لگے تو ان کے دفاع میں اور بدعتی سرغنوں کے تحفظ میں انہوں نے یہ قاعدہ گڑھا کیونکہ یہ انحرافات کا جواب دینے سے عاجز آگئے اسی لیے یہ پبلک فورم پر رونے گانے لگے اور یہ مشہور کرنے لگے کہ گرچہ ان کے پاس کچھ بدعتیں پائی جاتی ہیں مگر ساتھ ہی ان کے پاس اچھائیاں بھی ہے جن سے ہمیں استفادہ کرنا چاہیے پھر انہیں اچھائیوں کو جنہیں یہ اچھائیاں سمجھتے ہیں لوگوں کے درمیان مشہور کرنے لگے اور ان کے انحرافات اور بدعات کو بھلا دیا۔
یہ تو ان کا ایک پہلو ہے ان کا دوسرا خطرناک پہلو یہ ہے کہ دوسری طرف اہل سنت علماء کی غلطیوں پر یہ اپنا گڑھا ہوا یہ اصول فٹ نہیں کرتے ہیں بلکہ ان کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو بھی بڑا بنا کر پیش کرتے ہیں اور ان کی اچھائیوں کو پس پشت ڈال دیتے ہیں بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر یہ اہل سنت علماء پر طعن وتشنیع تک کرتے ہیں اور بھری مجلسوں میں انہیں برے القاب سے پکارتے ہیں، چنانچہ اس باطل منہج کا برا اثر جب نوجوانان ملت پر واضح طور سے دکھائی دینے لگا تو ضروری ہوا کہ اس باطل اصول کی خباثت کو واضح کیا جائے۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ کچھ لوگ موازنات کے منہج کو واجب سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر آپ کسی بدعتی پر اس کی بدعت کی وجہ سے نقد و جرح کرنا چاہتے ہیں تاکہ لوگ اس سے باخبر رہیں تو ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ اس کی اچھائیوں کو بھی بیان کریں تاکہ اس کے ساتھ ظلم نہ ہو؟
تو آپ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں ایسا بالکل ضروری نہیں ہے؛ کیونکہ آپ متقدمین اہل سنت کی کتابوں کو جب پڑھیں گے تو پائیں گے کہ وہ بدعتیوں سے تحذیر کرتے ہیں، آپ امام بخاری کی کتاب خلق افعال العباد پڑھیں اسی طرح صحیح بخاری کے اندر کتاب الادب پڑھیں، اسی طرح امام احمد رحمہ اللہ کے صاحبزادے عبداللہ کی کتاب السنہ پڑھیں، اسی طرح امام ابن خزیمہ کی کتاب التوحید پڑھیں اور بھی ان کے علاوہ آپ متقدمین اہل سنت کی کتابیں جب پڑھیں گے تو دیکھیں گے کہ وہ اہل بدعت کے باطل افکار کو ایکسپوز کرتے ہیں اور لوگوں کو ان سے تحذیر کرتے ہیں مگر ان کی اچھائیوں کو بالکل بیان نہیں کرتے؛ کیونکہ ان کی بدعتوں کے مقابلے ان کی اچھائیوں کی کوئی قیمت نہیں ہے اس لیے کہ جس کے یہاں بدعت مکفرہ پائی جاتی ہے وہ تمام اچھائیوں کو ختم کر دیتی ہے اور اگر بدعت مکفرہ نہ ہو تو بھی وہ بدعتی ایک خطرناک پوزیشن میں ہوتا ہے۔ یہاں مقصود غلطیوں کو واضح کرنا ہے تاکہ لوگ ان سے بچ سکیں۔ (یہ ان دروس کا حصہ ہے جنہیں شیخ نے 1413 ہجری میں طائف کے اندر دیا تھا)۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے کہا کہ جب ہم کسی کی تقویم کرتے ہیں تو ایسی صورت میں ضروری ہے کہ ہم اس کی اچھائیوں اور برائیوں دونوں کو بیان کریں اس لیے کہ یہی میزان عدل ہے، اور جب ہم کسی کی غلطیوں سے لوگوں کو تحذیر کرتے ہیں تو صرف غلطیوں کے بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں کیونکہ یہ تحذیر اور آگاہ کرنے کا مقام ہے اور ایسے موقع پر یہ حکمت نہیں ہے کہ اس بدعتی کی اچھائیوں کو بھی بیان کیا جائے؛ اس لیے کہ اگر آپ ساتھ ہی اس بدعتی کی اچھائیوں کو بھی بیان کریں گے تو آپ کی بات سننے والا تذبذب کا شکار ہو جائے گا، سو معلوم ہونا چاہیے کہ ہر مقام کے لیے اسی کے مناسب بات اور گفتگو کی جاتی ہے۔ (لقاء الباب المفتوح، ص 153)۔
اسی طرح موازنات کے اس باطل منہج سے شیخ البانی، شیخ صالح الفوزان ، شیخ لحیدان اور شیخ عبدالمحسن العباد وغیرہ نے بھی تحذیر کیا ہے۔
?الفوائد العقدیہ والقواعد المنھجیہ، ص 57**
**آپ کی دعوت سے متاثر کچھ عمال نے یہ طئے کیا کہ ہم کام کریں گے اور ہر فرد کی جانب سے ماہانہ شیخ کی دعوت اور مدرسے کے تعاون کے لئے سو ریال دیا کریں گے، چنانچہ جب وہ ایسا کرنے لگے تو شیخ نے کہا کہ یہ چیز مشروع نہیں ہے، جو مال پہنچ گیا ہے اسے چھوڑ دو لیکن آئندہ ایسا نہ کرنا، البتہ جسے تعاون کرنا ہو وہ جتنا ہو سکے دے دیا کرے لیکن ایسا طریقہ کار اختیار نہ کرے، کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا ہے۔(أمة في رجل لمحات من حياة الإمام ص15)
رئیس جمہوریہ یمن علی عبد اللہ صالح نے شیخ سے اپنی ایک ملاقات کے دوران معاونت مالیہ کی پیشکش کی اور کہا کہ میں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں، تو شیخ نے فرمایا: جزاک اللّٰہ خیراً مجھے کچھ نہیں چاہئے۔ رئیس نے کہا کہ میں اپنے خاص مال سے آپ کا تعاون کرنا چاہتا ہوں، لیکن آپ نے بار بار معذرت کی، پھر رئیس نے کہا: آپ کا تعاون کون کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اہل خیر ، کہا مجھے بھی ان میں شامل کر لیں! فرمایا: لا أريد وجزاك الله خيراً" اللّٰہ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے، مجھے آپ کے تعاون کی حاجت نہیں ہے۔۔۔(الإمام الألمعي مقبل الوادعي ص75)
آپ نے ایک مرتبہ فرمایا :"چٹان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا یا ڈنڈے سے مارا جانا ہمارے لئے اس سے آسان ہے کہ ہم کہیں کہ فلاں فلاں چیز (مال ہمارے پاس)باقی ہے"(الإمام الألمعي ص76)
انہیں صفات کی بدولت آپ کی دعوت کامیاب رہی اور آپ نے مختصر سے عرصے میں پورے یمن میں انقلاب برپا کر دیا، جبکہ بڑی سے بڑی جماعت وجمعیت جو سالہاسال سے قائم ہے لیکن اس سے امت کو کوئی خاطر خواہ فائدہ ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے اور ہو بھی کیسے جب کہ مقصد ہی حصول دنیا اور کسب مال و زر ہے۔
جب ایک انسان اخلاص وللہیت کے جذذبہ صادقہ سے محروم ہو جاتا ہے تو نہ اس کے اندر ہمت رہتی ہے نہ جوش ولولہ رہتا ہے اور نہ ہی شجاعت ودلیری، مال ودولت کی محبت، دنیا کی چاہت، عہدوں اور مناصب پر جلوہ افروزی کی حرص وہوس اور اہل وعیال کی الفت کی زنجیریں ہمیشہ اسے اپنے فرائض سے غافل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔۔۔!
اللّٰہ ہمیں دنیا کے فتنوں سے محفوظ فرمائے آمین**
https://www.facebook.com/share/v/L4q3dV1aQs6o35Wp/?mibextid=WC7FNe
اس قدر تباہی کے بعد بھی ھماسی سرغنہ اسماعیل ھنیہ اور مجہول ابو عبیدہ قطر کے اندر الجزیرہ کے اسٹوڈیو میں سج دھج کر اعلان کرتے ہیں کہ اسرائیل اپنے اہداف پورا کرنے میں ناکام رہا اور ہمارا آپریشن کامیاب ہوا...
مسلمانوں کو اس سے زیادہ بیوقوف شاید کبھی بنایا گیا ہو.... کہ اس تباہی کو جو اپنی کامیابی قرار دے اور صحابہ دشمنوں کا شکریہ ادا کرے اسے مجاہد بتایا جائے!!!؟
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
https://www.facebook.com/share/oW5E2AYk6UzLRQWb/?mibextid=2JQ9oc
Log in or sign up to view
See posts, photos and more on Facebook.
ھەوالی پەروەردەی شاری کرکوک
https://instagram.com/kirkuk_star_
Last updated 1 day, 5 hours ago