ھەوالی پەروەردەی شاری کرکوک
https://instagram.com/kirkuk_star_
Last updated 1 month ago
عقیدہ_توحید_کی_چند_بنیادیں_دکتور_عبد_اللہ_الشریکہ_مترجم_دکتور_اجمل.pdf
خوارج عصر داعش کے اصول.pdf
*🇸🇦* ’’بنی نوع انسان کی اہم ترین ضرورت توحید ہے۔
✍️ اس کو توحید کی ضرورت ہوا، پانی اور غذا سے بھی زیادہ شدید ہے۔
✍️ ہوا، پانی، غذا اس کے جسم کی زندگی کے لئے ضروری ہیں جبکہ توحید اس کے قلب کی زندگی اور دنیا و آخرت میں اس کی سعادتوں کے لئے ضروری ہے۔
✍️ ہوا، پانی اور غذا نہ ملے تو انسان صرف دنیا کھو بیٹھتا ہے لیکن جس کا دل توحید سے خالی ہو، اس کی دنیا و آخرت سب برباد ہے۔‘‘
🎓 فضیلتہ الشیخ عبد الرزاق بن عبد المحسن البدر حفظہ اللہ
ترجمہ: ام امامہ**
میں نے پہلے ہی دن کہا تھا کہ سیریا دوسرا لیبیا بن سکتا ہے (لا قدر اللہ)، اور بالکل وہی ہونے والا ہے، ناٹو ممالک جن کی پلاننگ سے سابق حکومت اور فوج اور دیگر ملیشیاؤں کو ہٹا کر مسلح گروپوں کو اقتدار سونپا گیا ہے یہ سارے ممالک سیریا کے نیچورل ریسورسیز پر قبضہ کریں گے اور بانٹ کر اپنے اپنے ملک سپلائی کریں گے، دوسری طرف تاکہ سیریائی حکومت کسی کے خلاف کای طرح کا کوئی ایکشن نہ لے سکے پہلے یی سے اس کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے چنانچہ جدید ٹیکنالوجی کے جتنے وسائل اور طاقت کے سامان ہوسکتے ہیں ان سب کو ایک ایک کرکے خسراییل تباہ کر رہا ہے کچھ علاقوں پر قبضے بھی کر رہا ہے بلکہ خبر تو یہ بھی ہے کہ خسراییلی ٹینک دمشق کے قریب پہونچ چکے ہیں، ترکی کچھ علاقوں پر قبضہ کرے گا، کرد ملیشیائیں شمالی سیریا پر قبضے جما رہی ہیں امریکی تحفظ میں، مسلح خارجی گروپوں میں سے کچھ گروپ لاذقیہ اور دیگر علاقے پر قبضہ جما رہے ہیں، اس طرح سیریا کا مکمل سیناریو لیبیا جیسا ہوتا جا رہا ہے.. اللہ خیر کرے...
**علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی عظمت شان
مشہور نحوی ابن ہشام لکھتے ہیں؛
"واختار ھذالقول الامام العلامة تقى الدين أبو العباس أحمد بن تيميه رحمة الله عليه وزعم أن بناء المثنى إذا كان مفرده مبنيا أفصح من إعرابه قال وقد تفطن لذلك غير واحد من حذاق النحاة......"
"اس قول کو امام ابنتیمیہ نے ترجیح دی ہے،اور کہا ہے کہ جب تثنیہ کا مفرد مبنی ہو تو اس (تثنیہ) کا مبنی ہونا زیادہ فصیح ہے،انھوں نے کہا ہے کہ بہت سارے نحویوں نے اس کو محسوس کیا ہے"
یہ شرح شذورالذہب کی عبارت ہے جس میں"إنھذان لسحران" کی بحث ہے اور ایک قول کے استشہاد میں ابن تیمیہ کے دقیق دلائل ہیں،شارح نے مذکورہ قول کی تائید میں علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا حوالہ دے کر فننحو میں ان کی عظمت شان کو اجاگر کیا ہے،معلوم یہ ہوا کہ فن نحو میں بھی علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس مقام بلند پر فائز تھے کہ آپ کا نام اور آپ کی رائے چوٹی کے نحویوں کیلئے استشہاد و استصواب کے درجے میں ہوتی تھی،اس حوالے کی معنویت کو سمجھنے کیلئے ابن ہشام کے علم نحو میں مہارت کو سمجھنے کی ضرورت ہے،بعض لوگوں نے ان کو سیبویہ سے بھی بڑا نحوی قرار دیا ہے، سیبویہ سے یاد آیا کہ مولانا آزاد رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ابن تیمیہ نے فن نحو کے درجنوں مسائل میں سیبویہ سے اختلاف کیا ہے،ابنتیمیہ کی عبقریت کا یہ حوالہ صرف ایک فن کے ضمن میں ہے،علامہ ابن تیمیہ جملہ معاصر علوم و فنون میں سب پر فائق اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے حامل تھے،کوئی ان کا مقابل نہیں تھا،مودودی بھگتوں کو چاہیے کہ علامہ ابن تیمیہ کے کسی متوسط درجے کے شاگرد کا انتخاب کریں اور منصفانہ تجزیہ کرکے دیکھیں کہ مودودی اس موازنے میں فٹ بیٹھتے ہیں کہ نہیں،علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سے موازنہ سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔
رشید سمیع سلفی**https://www.facebook.com/share/p/habfWtLf7DP1cs2t/?mibextid=WC7FNe
"مجھے ابن تيميه کے سامنے رازی و غزالی سب ہیچ نظر آتے ہیں۔" علامہ شبلی نعمانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کچھ بونے امام ابن تیمیہ کے مقابلے میں اپنے ایک تحریکی لیڈر کو برتر ثابت کرنے کے لیے بڑا زور لگا رہے ہیں جس لیڈر کے متعلق علامہ محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے کیا خوب لکھا ہے:
"مولانا مودودی جب بھی علم کی ان متعارف راہوں سے گزرے، انھوں نے ٹھوکر کھائی۔ متعہ کا مسئلہ، مسلکِ اعتدال، حیاتِ مسیح، دجال وغیرہ میں ان کی جدت نوازیاں کامیاب ثابت نہیں ہوئیں۔
مولانا مودودی کے راہوارِ قلم کی جولانیوں کا میدان بالکل دوسرا ہے۔ جب بھی وہ اپنا میدان چھوڑ کر تفسیر اور فقہ الحدیث کے مرغزاروں کا رخ فرماتے ہیں، ان کا قلم ٹھوکریں کھانا شروع کر دیتا ہے۔ مولانا سے گزارش ہے وہ ان راہوں سے اگر کترا کر گزر جائیں تو نہ ان کے مقام کی رفعتوں میں فرق آئے اور نہ ان کے ادب واحترام کو نئے پیمانوں سے ماپنا پڑے۔" (مقالات حدیث ص: 378)
ذیل کی سطور میں برصغیر کے نامور محقق علامہ شبلی کے نزدیک امام ابن تیمیہ کی عظمت کا مشاہدہ کیجیے!
1۔ علامہ شبلی نے ایک جگہ امت محمدیہ کے مجددین میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا علو مرتبت بیان کرتے ہوئے لکھا:
"اسلام میں سیکڑوں ہزاروں بلکہ لاکھوں علماء ، فضلاء، مجتہدین ، ائمہ فن اور مدبّرینِ ملک گذرے لیکن مجدد یعنی ریفارمر بہت کم پیدا ہوئے۔ جن لوگوں کو مجددین کا لقب دیا گیا، ان میں سے اکثر معمولی درجہ کے لوگ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے مجدد کے رتبہ کا اندازہ نہیں کیا۔ مجدد یا ریفارمر کے لیے تین شرطیں ضروری ہیں:
1- مذہب یا علم یا سیاست میں کوئی مفید انقلاب پیدا کر دے۔
2- جو خیال اس کے دل میں آیا ہو کسی کی تقلید سے نہ آیا ہو؛ بلکہ اجتہاد ہو۔
3- جسمانی مصیبتیں اٹھائی ہوں، جان پر کھیلا ہو، سرفروشی کی ہو ۔
تیسری شرط اگر ضروری قرار نہ دی جائے تو امام ابو حنیفہ، امام غزالی، امام رازی، شاہ ولی اللہ صاحب اس دائرے میں آسکتے ہیں، لیکن جو شخص رفارمر (مجدد) کا اصلی مصداق ہو سکتا ہے وہ علّامہ ابن تیمیہ رح ہیں۔
مجددیت کی اصل خصوصیتیں جس قدر علّامہ کی ذات میں پائی جاتی ہیں، اس کی نظیر بہت کم مل سکتی ہے۔" (مقالات شبلی: 73/5)
2۔ سید سلیمان ندوی مرحوم لکھتے ہیں:
"علامہ شبلی کی قدیم کلامی تصنیفات کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حشر ونشر، جنت ودوزخ اور واقعات بعد الموت کو فقط روحانی امور سمجھتے تھے، مگر جب سے انھوں نے، آخری برسوں میں، سیرة النبی کے حوالے سے احادیث کا مطالعہ شروع کیا تھا، ان کے خیالات میں بڑا انقلاب پیدا ہو گیا تھا اور ان کے ذہن وعقل کی دنیا ہی بدل گئی تھی۔ ان کے اس انقلاب میں علامہ ابن تیمیہ کی تصنیفات کو بھی بڑا دخل تھا۔" (حیات شبلی: 624)
3۔ علامہ شبلی نے اپنی وفات سے چار ماہ پہلے جو خط اپنے محبوب شاگرد سید سلیمان ندوی کے نام لکھا، اس میں فرماتے ہیں:
"مجھے اس شخص [ابن تيميه] کے سامنے رازی و غزالی سب ہیچ نظر آتے ہیں۔ ان کی تصنیفات میں ہر روز نئی باتیں ملتی ہیں۔ بار بار دیکھنا شرط ہے۔ "
4۔ سید صاحب اس خط پر تحریر فرماتے ہیں:
مولانا روز بروز ابن تیمیہ کے بہت معتقد ہوتے جاتے تھے، بلکہ ایک بار مکتوب الیہ سے یہ بھی فرماتے تھے کہ "میں عقائد اور فقہیات ہر چیز میں ابن تیمیہ کو تسلیم کرتا ہوں۔" (مکاتیب شبلی: 115/2)
5۔ سید صاحب ہی نے ایک جگہ لکھا ہے:
"آخر میں مجھ سے فرماتے تھے کہ میں اب ہر چیز میں ابن تیمیہ کا ہاتھ پکڑ کر چلنے کو تیار ہوں۔" (حیات شبلی:630)
https://www.facebook.com/share/p/auvjZCiBgmiPm8TD/?mibextid=WC7FNe
**دیکھیں آپ! کس طرح سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے حق میں عذر پیش کر رہے ہیں جو کہ عمل سے بھی زیادہ قبیح ہے! آخر امیر المومنین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے وہ کون سا غلط کام کیا تھا جس کی بنیاد پر اس طرح کے مجرمانہ طعن و تشنیع آپ پر موصوف نے کیا ہے؟! پھر اس کے بعد اس طرح کا ظالمانہ اور بدبختانہ عذر بھی پیش کر دیا ہے! آخر یہ مکارانہ اور مریضانہ عذر کس بنیاد پر پیش کیا گیا ہے؟!
حقیقت یہ ہے کہ خلیفہ عادل سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شخصیت کے خلاف یہ جدید طعن و تشنیع ہے بلکہ یہ تمام صحابہ کی عقلوں اور ان کے دین پر طعن وتشنیع ہے اس طور پر کہ انہوں نے خلافت کی ذمہ داری کے لیے ایسے شخص کو چنا جو عمر کے 80/ سالہ پیرانہ دور میں پہنچ چکا تھا، پھر انہوں نے اموی گروہ کے لیے میدان خالی چھوڑ دیا کہ وہ جیسا چاہے خلافت جیسے عہدے اور منصب کے ساتھ کھلواڑ کرتا رہے، سرکاری دولت اور عہدوں پر قبضہ کرے اور اس میں من مانی تصرف کرے۔
سوال یہ ہے کہ جن لوگوں نے (سید قطب کے گمان کے مطابق) حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بڑی جسارت اور جرات سے یہ بات کہی تھی کہ (اگر ہم آپ کے اندر کسی طرح کی کوئی کجی پائیں گے تو اسے ہم اپنی تلواروں کی دھار سے سیدھا کر دیں گے) آخر وہ لوگ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور میں کہاں تھے؟!! اور ان کی تلواروں کی دھاریں کہاں تھیں؟!! آخر کیسے ان لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو آزاد چھوڑ دیا کہ وہ پوری طرح مروان کے قابو میں چلے گئے کہ پھر جدھر وہ چاہے انہیں لے جائے؟!!
پھر آخر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اپنی ذات، اپنی عقل اور اپنے دین کے لیے کیسے اس بات پر راضی ہو گئے کہ وہ پوری طرح مروان کے قابو میں چلے گئے کہ وہ جیسا چاہے ان کے ساتھ کھلواڑ کرتا رہے؟!!
اللہ کی قسم! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے تعلق سے اس طرح کے رافضی اقوال اور طعن و تشنیع وہی قبول کر سکتا ہے جو پوری طرح روافض اور اشتراکیوں کے قابو میں چلا گیا ہو اور ان کے ہاتھوں میں کھلونا بنا ہوا ہو۔
📖مطاعن سید قطب فی أصحاب رسول اللہ للشیخ ربیع بن ہادی مدخلی حفظہ اللہ**https://www.facebook.com/share/p/3GVnSPJBRYEWdLvY/?mibextid=WC7FNe
ھەوالی پەروەردەی شاری کرکوک
https://instagram.com/kirkuk_star_
Last updated 1 month ago